بسم‌ الله‌ الرّحمن‌ الرّحیم
 

الحمد لله ربّ العالمین و الصّلاة و السّلام علی سیّدنا ابی ‌القاسم المصطفی محمّد و علی آله الاطیبین الاطهرین المنتجبین سیّما بقیّة‌ الله فی الارضین.
آپ نے بڑی پرکشش، باوقار اور پر مغز تقریب منعقد کی۔ مشق بہت زبردست تھی، گراؤنڈ کی آرائش بڑی جاذب نظر تھی اور جو پروگرام آپ نے پیش کئے وہ پوری طرح جدت عملی پر مبنی اور پرمغز تھے۔ جدت عملی ہر شعبے میں، کام میں، تعلیمی و تحقیقی امور میں، چھوٹے اور بڑے انتظامی مسائل میں ہر جگہ پرکشش اور چشم نواز ہوتے ہیں۔ آج اس گراؤنڈ پر مختلف حصوں میں جدت عملی و خلاقیت کی علاماتیں ہم نے دیکھیں، میں بہت شکر گزار ہوں۔

یہ ایام بڑے حساس اور اہم ہیں۔ فارغ التحصیل ہونے والے افراد کا فارغ التحصیل ہونا اور نو وارد طلبہ کا 'شولڈر مارک' حاصل کرنا بڑے اہم موقع پر انجام پا رہا ہے۔ ایک تو یہ ذی الحجہ کا مہینہ ہے جو بڑا پر مضمون اور پرمغز مہینہ ہے، عید قربان کا مہینہ ہے، عید غدیر کا مہینہ ہے، عرفہ، مباہلہ اور بعص ائمہ معصومین علیہم السلام کی ولادت کا مہینہ ہے۔ اسی طرح یہ ایام ماہ شہریور (ہجری شمسی کیلنڈر کا چھٹا مہینہ) کے آخری ایام ہیں اور یہ مقدس دفاع سے متعلق ہفتہ ہے، یہ ایام ماہ محرم سے متصل ہیں جو ہجری قمری سال کا سر آغاز اور امام حسین علیہ السلام کا مہینہ ہے، شہادت کا مہینہ ہے، افتخار کا مہینہ ہے۔ ایسے ایام و حالات میں آپ عزیز نوجوان رینک اور شولڈر مارک حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ اسے فال نیک مانتے ہوئے ہم اس راستے میں جس کا آپ نے انتخاب کیا ہے اور جو دنیا و آخرت کی سعادت کا پرافتخار راستہ ہے، اللہ تعالی سے آپ کے ثبات قدم کی دعا کرتے ہیں۔

میرے عزیزو! سب سے اہم چیز اس ذمہ داری کی اہمیت کا ادراک ہے جسے ادا کرنے کے میدان میں آپ وارد ہوئے ہیں۔ یہ ملک کے نظم اور سلامتی کی حفاظت کی ذمہ داری ہے۔ سلامتی اللہ کی پہلے درجے کی نعمتوں میں شمار کی جاتی ہے۔ اگر ملک میں تحفظ کا ماحول ہوگا تو علمی پیشرفت، عملی پیشرفت، اخلاقیاتی پیشرفت اور انسانی پیشرفت کے امکانات فراہم ہوں گے۔ لیکن اگر سلامتی نہ ہو تو ان میں سے کوئی بھی پیشرفت ممکن نہیں ہوگی یا بے حد دشوار ہوگی۔ آپ نے ان عوام کے لئے ملک و ملت کی خوش بختی کے اس بنیادی عنصر کی فراہمی کا عزم کیا ہے، یہ بہت اہم ذمہ داری ہے۔ آپ کی بلند ہمتی اور آپ کی روحانی و جسمانی توانائی ان شاء اللہ اس فریضے کی ادائیگی میں آپ کی مدد کرے گی۔ میرے عزیزو! سیکورٹی جتنی اہم ہے اسی سطح پر دشمنوں کی معاندانہ یلغار بھی ہے۔ دشمن کی ہمیشہ یہ کوشش رہتی ہے کہ اس ملک میں بدامنی پھیلا دے جو اس کی دشمنی کے نشانے پر ہے۔ ہمارے شیطان صفت بین الاقوامی دشمن یعنی تسلط پسندانہ نظام، سامراجی نظام کے عمائدین، شیطان اکبر امریکہ اور اس کی پالیسیوں پر چلنے والے، اسلامی انقلاب کی تحریک میں اس قوم کی کامیابی کے پہلے ہی دن سے اس ملک میں امن و سلامتی کو ختم کر دینے پر تل گئے۔ ان اڑتیس برسوں میں ہمارے سامنے ایک بڑا چیلنج سیکورٹی کی حفاظت کرنا رہا ہے۔ ہمارے نوجوانوں نے امن و سلامتی کے لئے اپنی پوری توانائی سے جنگ کی، جدوجہد کی۔ انقلاب کی فتح کے ابتدائی مہینوں میں بھی جب دشمن کی ترغیب پر بعض سرحدی علاقوں میں علاحدگی پسندانہ سرگرمیاں اور شرانگیزی شروع ہو گئی۔ اسی طرح اس کے بعد مسلط کردہ جنگ اور مقدس دفاع کے زمانے میں جس کا دورانیہ آٹھ سال کا رہا۔ اسی طرح اس کے بعد بھی تا حال دشمنوں کی یہی کوشش رہی ہے کہ اس ملک سے امن و سلامتی چھن جائے۔ مسلح فورسز منجملہ پولیس فورس میں ہمارے مومن نوجوانوں نے کمال شجاعت و قدرت کا مظاہرہ کیا اور ملکی سلامتی کے ضامن بنے۔

میں آپ عزیز نوجوانوں سے، اپنے عزیز بچوں سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کا ادارہ واحد ادارہ ہے جو ملک بھر میں عوام الناس کی نگاہوں کے سامنے رہتا ہے۔ آپ کی خدمات کو، آپ کی مساعی کو، آپ کی قربانیوں کو لوگ دیکھتے ہیں۔ شہروں میں، گاؤوں میں ہے، سڑکوں پر، سرحدوں پر، اسٹیشنوں پر، پہاڑوں پر، میدانوں میں، خطرناک علاقوں میں، ہر جگہ، سال کے ہر موسم میں، پولیس فورس عوام الناس کی نگاہوں کے سامنے ہوتی ہے۔ ہمارے ملک میں کوئی بھی ادارہ ایسا نہیں ہے جو اس وسیع و عریض ملک میں اس طرح ہمیشہ عوام الناس کی نگاہوں کے سامنے موجود رہے۔ آپ کی توانائياں اسلامی جمہوری نظام کی آبرو ہے۔ آپ کی طاقت، آپ کی شجاعت، آپ کا اقدام، آپ کی بروقت اور برمحل کارروائی، اسلامی جمہوری نظام کی سربلندی و افتخار کی باعث ہے۔ جس وقت آپ کسی مجرمانہ عمل کے خلاف مثال کے طور پر منشیات کے مسئلے، شہروں میں شر پسندوں کے مسئلے، چوری کے واقعات، اسی طرح بدامنی کے دیگر مسائل کے سامنے سینہ سپر ہوکر کھڑے ہوتے ہیں، قربانیاں پیش کرتے ہیں، اس راہ میں زحمتیں اور صعوبتیں اٹھاتے ہیں تو عوام الناس اپنی آنکھ سے آپ کی ان کوششوں کا مشاہدہ  کرتے ہیں۔ آپ سلامتی کو یقینی بنانے کے ساتھ ہی جو عوام کی اہم ضرورت ہے، اسلامی جمہوری نظام کی آبرو کی بھی حفاظت کرتے ہیں۔ یہ کسی بھی ملک کی آبرو کا معاملہ ہے۔ آج بدامنی سے دوچار اس علاقے میں، ایسے علاقے میں جہاں دشمن نے اپنے معاندانہ اقدامات سے، اپنے آلودہ ہاتھوں سے دہشت گردی کا بیج بو دیا ہے، مسائل و مشکلات سے دوچار اس علاقے میں بحمد اللہ آپ نے اور اس ملک کے ذمہ دار نوجوانوں نے اس ملک کے لئے مثالی امن و سلامتی قائم کر رکھی ہے۔ یہ بہت بڑی بات ہے۔ میں ضروری سمجھتا ہوں کہ مختلف شعبوں میں گوناگوں اقسام کے کرپشن اور شر پسندی کی روک تھام کے سلسلے میں پولیس فورس کی زحمتوں کا شکریہ ادا کروں۔ اس کردار کو روز بروز زیادہ مستحکم بنانے کی ضرورت ہے۔ کام علم و دانش کے ساتھ انجام دینا چاہئے۔ اس یونیورسٹی سے جو رپورٹ مجھے ملی اور آج یہاں محترم عہدیداران نے بھی جو کچھ بیان کیا اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ جو کام انجام دئے جا رہے ہیں وہ بہت ضروری اور گراں قدر ہیں۔ علمی سرگرمیاں، تحقیقی سرگرمیاں، تجربات سے متعلق سرگرمیاں، مہارت پیدا کرنے سے متعلق انتظامات، یہ سب لازمی ہیں، جنھیں پوری سنجیدگی سے جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ ضروری ہے کہ ہمارے پاس ایسی پولیس فورس ہو جو اسلامی جمہوریہ، اسلامی حکومت، قرآنی و اسلامی معاشرے کے شایان شان ہو۔ البتہ ابھی اس منزل تک پہنچنے کے لئے کافی فاصلہ طے کرنا ہے۔ یہ فاصلہ آپ نوجوانوں کو طے کرنا ہے۔ آپ آگے بڑھئے، مجھے یقین ہے کہ آپ کے اندر یہ توانائی ہے اور آپ توفیق خداوندی سے اسے انجام بھی دیں گے۔

جو چیز سب سے زیادہ ضروری ہے وہ یہ ہے کہ اللہ تعالی سے طلب نصرت کیجئے، اللہ سے اپنا رابطہ قائم رکھئے۔ اس کے بعد جو چیز اہمیت رکھتی ہے وہ عوام الناس سے محبت کا رشتہ ہے۔ قوت و توانائی کو عوام سے محبت و چاہت سے وابستہ رکھئے۔ بہت زیادہ اہم، قانون کی پابندی بھی ہے۔ کوئی بھی غیر قانونی کام نہ ہونے پائے۔ اس کے علاوہ جو چیز بہت اہم ہے وہ قانون کے نفاذ کے لئے لازمی جرئت و ہمت ہے۔ جب قانون کی بات ہو تو کسی سے مروت نہ کیجئے۔ پوری جرئت کے ساتھ اقدام کیجئے، دلیری کے ساتھ اپنا کام کیجئے، قانون کی رو سے آپ کے کندھوں پر جو ذمہ داری ہے اسے ادا کیجئے۔ قانون کی حدود کو تجاوز نہیں کرنا چاہئے اور قانونی اقدام کرنے میں کبھی بھی تامل اور تذبذب کی کیفیت نہیں پیدا ہونی چاہئے۔ جہاں قانون ہے اسے نافذ ہونا چاہئے۔ ملکوں اور اقوام کی ایک بنیادی مشکل یہی ہے کہ اپنے دینی فرائض، انسانی فرائض، عقلی فرائض اور ضمیر کے تقاضوں پر عمل کرنے میں تذبذب اور تامل میں پڑ جاتے ہیں۔

امن و سلامتی کے تعلق سے میں آپ سے یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ اس کا ایک پہلو تو ملکی امن و سلامتی ہے اور دوسرا پہلو علاقائی امن و سلامتی ہے۔ آج ہمارا یہ علاقہ بدامنی سے دوچار علاقہ ہے۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ اس کی سب سے پہلی وجہ تسلط پسند قوتوں کی شیطانی اور شر پسندانہ مداخلت ہے، امریکہ کی مداخلت ہے، صیہونزم کی مداخلت ہے۔ وہ اپنے ناجائز مفادات کی تکمیل کے لئے، قوموں کو کمزور کرنے کے لئے، قومی اقتدار اور شجاعت کو نابود کرنے کے لئے ہر ممکنہ حربہ استعمال کرتے ہیں۔ کبھی داعش کی تشکیل کرتے ہیں اور جب مزاحمتی فورسز کی ہمت و شجاعت کے نتیجے میں، مومن نوجوانوں کی قوت ارادی کی برکت سے داعش اور اس جیسی فورسز جانکنی کے عالم میں پہنچ جاتی ہیں تو دوسری خباثت آمیز سازشیں شروع کر دیتے ہیں۔ آج امریکہ کا بنیادی کردار ہی یہی ہے۔ جب ایک راستے سے مایوس ہو جاتے ہیں تو فورا دوسرے راستے کی فکر میں لگ جاتے ہیں۔ البتہ توفیق خداوندی سے، ملت ایران، ایرانی نوجوان، علاقے میں مزاحمتی محاذ کے نوجوان جو اسلامی و قرآنی نعروں سے متاثر ہیں، ایک بار پھر سامراجی نظام کے آلہ کاروں کی ناک زمین پر رگڑ دیں گے اور ان پر غلبہ حاصل کر لیں گے۔ علاقے کے لئے سب سے اہم یہ چیز ہے کہ علاقے کی اقوام اور حکومتیں اپنی قوت و توانائی کا احساس کریں اور اس توانائی کو جو اللہ کا عطیہ ہے بروئے کار لائیں۔ ایسی صورت میں کور دل دشمن، مداخلت پسند دشمن، حریص دشمن پسپائی پر مجبور ہو جائے گا۔ اگر ہم نے پسپائی اختیار کی تو دشمن آگے بڑھتا چلا آئے گا۔

آپ ذرا تسلط پسندانہ نظام کے عمائدین کی بے شرمی تو دیکھئے!! اسی ایٹمی مذاکرات کے معاملے میں، ایٹمی معاہدے کے معاملے میں جسے (جے سی پی او اے) کہا جاتا ہے آئے دن ایک نئی شر پسندی دکھاتے ہیں۔ ہر روز اپنی شیطنت کا مظاہرہ کرتے ہیں اور امام (خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ) کے اس جملے پر مہر تصدیق ثبت کرتے ہیں کہ؛ 'امریکہ سب سے بڑا شیطان ہے۔' (2) حقیقت میں شیطانوں میں سب سے خبیث ریاستہائے متحدہ امریکہ ہے۔ آپ عزیز نوجوان یہ بات سمجھ لیجئے کہ پابندیوں کا معاملہ ایسا ہے جو پوری طرح واضح اور حل ہو چکا ہے۔ ملت ایران نے ملک کی ضرورت کے مطابق پرامن مقاصد کے لئے ایٹمی سرگرمیوں کا رخ کیا اور اب بھی اس کوشش میں ہے۔ کچھ برس بعد ہمیں کم از کم بیس ہزار میگاواٹ ایٹمی بجلی کی ضرورت ہوگی، جسے ایٹمی تنصیبات سے اور ایٹمی توانائی سے تیار کرنا اور حاصل کرنا ہوگا۔ غیر ایٹمی تنصیبات سے جو بجلی ہم بنا رہے ہیں، اس کے علاوہ۔ ہمارے ماہرین اور اہل نظر افراد نے جو تخمینہ لگایا ہے اس کے مطابق ہمیں ایٹمی تنصیبات سے 20 ہزار میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہوگی۔ اس لئے اسلامی جمہوری نظام نے اس راہ میں سائنسی و عملی اقدامات شروع کئے۔ بالکل قانونی، بالکل درست اور بے ضرر و بے خطر کام جس سے کسی بھی قوم اور کسی بھی ملک کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ امریکی حکومت ملت ایران اور دیگر اقوام کی پیشرفت سے مضطرب ہے، وہ نہیں چاہتی کہ یہ سائنسی ترقی ہو اور قومیں پیشرفت حاصل کریں، نہ تو علمی میدان میں، نہ عملی میدان میں اور نہ اقتصادی میدان میں۔ چنانچہ اسلامی جمہوریہ کی اس قانونی اور صحیح مہم کے خلاف اس نے ظالمانہ پابندیاں لگا دیں۔ ملک کے عہدیداران اس نتیجے پر پہنچے کہ مذاکرات کریں اور اپنے حقوق کے ایک حصے سے دست بردار ہو جائیں تاکہ اس کے بدلے پابندیاں ہٹ جائیں اور انھوں نے ایسا ہی کیا۔ آج عالم یہ ہے کہ  تمام فیصلوں کے باوجود، وعدوں کو باوجود، طولانی بحثوں کے باوجود اس مذاکرات کے تعلق سے اور مذاکرات کے نتائج کے تعلق سے ریاستہائے متحدہ امریکہ کا رویہ سراسر ظالمانہ اور تحکمانہ ہے۔ دشمن کی اس معاندانہ روش کے جواب میں ملت ایران کو کیا کرنا چاہئے؟ حکام کو کیا کرنا چاہئے؟ حکام کو چاہئے کہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کی بدعنوان حکومت کے عمائدین پر ثابت کریں کہ ان کا تکیہ ملک کے عوام پر ہے اور ان عوام نے ایک مقتدر ملت کی تشکیل کی ہے، ثابت کریں کہ ملت ایران اسلام کی برکت سے کسی کے بھی دباؤ میں نہیں آتی، بڑی طاقتوں کے سامنے سر تعظیم خم نہیں کرتی، اسے ثابت کریں، اسے دکھائیں۔ امریکیوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ ملت ایران اپنے مقتدرانہ اور پروقار موقف پر ڈٹی رہے گی۔ ملک کے قومی مفادات سے مربوط مسائل کے معاملے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے لغت میں پسپائی کا لفظ نہیں ہے۔ ہم اپنی پیش قدمی مقتدرانہ انداز میں جاری رکھیں گے۔ دشمن کو پتہ ہونا چاہئے اور باقاعدہ محسوس ہونا چاہئے کہ دھونس اور تحکمانہ انداز کہیں اور کارگر ہوتا ہوگا، اسلامی جمہوریہ ایران کے معاملے میں ہرگز کارگر نہیں ہو سکتا۔ اسلامی جمہوریہ ایران تو پورے قد سے مقتدرانہ انداز میں کھڑا ہے، چونکہ وہ دیگر اقوام کے لئے بھی نمونہ عمل ہے لہذا اسے زیادہ دشمنی و عناد کی اماجگاہ بنایا گيا ہے۔ امریکہ کے بدعنوان، جھوٹے اور عیار حکام کو شرم بھی نہیں آتی، بڑی بے شرمی سے کھڑے ہوکر وہ ملت ایران اور اسلامی جمہوری نظام پر دروغگوئی کا الزام لگاتے ہیں۔ ملت ایران نے صادقانہ طور پر عمل کیا، صادقانہ طور پر اقدام کیا، صادقانہ طور پر پیش قدمی کی۔ اس نے صداقت کے ساتھ راہ خدا کا انتخاب کیا ہے اور آخر تک صداقت کے ساتھ اس راستے پر آگے بڑھتی رہے گی۔ جھوٹے تو آپ ہیں، جھوٹے تسلط پسندانہ نظام کے عمائدین ہیں، جھوٹے وہ لوگ ہیں جو کسی بھی قوم کی خوش بختی و کامرانی نہیں دیکھ پاتے اور اقوام کے مفادات کو نظر انداز کرکے اپنے ناجائز مفادات حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہین۔ جھوٹے اور دھوکے باز وہ ہیں۔ ملت ایران پوری قوت سے اپنی جگہ ڈٹی ہوئی ہے، اسے سب جان لیں! ایٹمی معاہدے کے معاملے میں تسلط پسندانہ نظام کی ہر غلط حرکت پر اسلامی جمہوریہ جوابی کارروائی کرےگی۔ یہاں آپ علاقے کے امن و سلامتی کی اہمیت کا ادارک کر سکتے ہیں۔ یہ امن و سلامتی جو علاقے میں نہیں ہے، تاہم وطن عزیز کے اندر بحمد اللہ موجود ہے، یہ آپ با ایمان نوجوانوں کی جدوجہد اور کوششوں کا ثمرہ، متعلقہ فورسز کے عہدیداران کی اس میدان میں کوششوں کا ثمرہ ہے۔ دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی مدد فرمائے۔

ایک اور بنیادی چیز یہ ہے کہ آپ خامیوں اور کمزوریوں پہچانئے اور ان کی نشاندہی کیجئے۔ مثال کے طور پر سڑکوں کا مسئلہ اور سڑکوں پر ہونے والے ایکسیڈنٹ کا مسئلہ ہے۔ سڑک حادثوں کی روک تھام میں پولیس فورس کہاں تک تعاون کر سکتی ہے؟ اس کا جائزہ لیا جانا چاہئے۔ البتہ اس سلسلے میں گوناگوں عوامل اور اداروں کا اس سلسلے میں ایک رول ہے۔ پولیس فورس کا اپنا کردار ہے، وزارت سڑک کا بھی اپنا کردار ہے، دوسرے گوناگوں صنعتی آلات ہیں ان سے کیا مدد لی جا سکتی ہے؟ ہمیں ایسا کچھ کرنا چاہئے کہ عوام کی زندگی میں حوادث اور درد و تلخی کا یہ باب بند ہو جائے۔ یا سرحدوں کی حفاظت کا مسئلہ ہے، یا منشیات کی اسمگلنگ کا مسئلہ ہے، یا منشیات استعمال کرنے والوں، بیچنے والوں اور تقسیم کرنے والوں سے نمٹنے کا معاملہ ہے یا شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی کا مسئلہ ہے۔ یہ سارے کام بحمد اللہ پولیس فورس ملک کے مختلف حصوں میں بڑے محکم انداز میں انجام دے رہی ہے۔ اسے اور بھی باریک بینی کے ساتھ، برق رفتاری کے ساتھ، وسیع تر انداز میں اور لگن کے ساتھ انجام دینا چاہئے۔ حکومت کے عہدیداران کو بھی چاہئے کہ پولیس فورس کی مدد کریں۔

پالنے والے محمد و آل محمد کے صدقے میں ان عزیز نوجوانوں کو اپنی راہ پر ثابت قدم رکھ۔ پروردگار! محمد و آل محمد کے صدقے میں اپنی خاص نصرت، لطف و عنایت ان عزیز نوجوانوں کے شامل حال رکھ۔ پروردگار! ان کو، ان کے عہدیداروں کو، انھیں تربیت دینے والوں اور ان کے کمانڈروں، اسی طرح مسلح فورسز کے دیگر شعبوں کو اپنی خاص عنایات مرحمت فرما۔ حضرت ولی عصر کے قلب مقدس کو ان سے راضی و خوشنود رکھ۔ شہدا کی پاکیزہ ارواح کو ان سے راضی و خوشنود رکھ۔

والسّلام علیکم و رحمةالله و برکاته

۱) اس تقریب کے آغاز میں جو امین پولیس اکیڈمی میں منعقد ہوئی، پولیس فورس کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل حسین اشتری اور پولیس اکیڈمی کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل لطف علی بختیاری نے بریفنگ دی۔

۲) منجملہ، صحیفه‌ امام، جلد ۱۰، صفحہ ۴۸۹