بسم الله الرّحمن الرّحیم

اسلام کے مایہ ناز کمانڈر، راہ خدا کے مجاہد جناب جنرل قاسم سلیمانی (دامت توفیقاتہ)

پورے وجود سے اللہ تعالی کا شکر بجا لاتا ہوں کہ اس نے آپ اور مختلف سطح کے آپ کے رفقائے کار کے اس عظیم جم غفیر کے فدارانہ جہاد میں برکت عطا فرمائی اور اس 'شجریہ خبیثہ' کو جو دنیا کی طاغوتی قوتوں کے ہاتھوں لگایا گیا تھا آپ ایسے اللہ کے صالح بندوں کے ہاتھوں مملکت شام و عراق میں اکھاڑ پھینکا۔ یہ صرف رو سیاہ و ظالم داعش گروہ پر کاری ضرب نہیں تھی بلکہ اس سے زیادہ شدید طمانچہ اس خباثت آمیز سیاست پر تھا جس کے تحت اس گمراہ گروہ کے سرغناؤں کے ذریعے علاقے میں خانہ جنگی کی آگ بھڑکانے، صیہونیت مخالف مزاحمتی محاذ کی نابودی اور خود مختار حکومتوں کو کمزور کرنے کا ہدف طے کیا گیا تھا۔ یہ ضرب پڑی ہے امریکہ کی سابقہ اور موجودہ حکومتوں اور اس علاقے میں اس کی آلہ کار حکومتوں پر جنھوں نے اس گروہ کو وجود بخشا اور اس کی ہر طرح سے پشت پناہی کی تاکہ وہ مغربی ایشیا کے علاقے میں اپنے تسلط کا دائرہ بڑھا سکے اور اس پر غاصب صیہونی حکومت کو غلبہ دلا دیں۔ آپ نے داعش کی شکل میں مہلک سرطان کو نابود کرکے علاقے کے ممالک اور عالم اسلام ہی نہیں بلکہ تمام اقوام اور بشریت کی عظیم خدمت انجام دی ہے۔ یہ نصرت خداوندی اور «وَ ما رَمَیتَ اِذ رَمَیتَ وَ لٰکِنَّ اللهَ رَمیٰ» کا مصداق تھا جو آپ اور آپ کے ساتھی مجاہدین کے شب و روز کے جہاد کے انعام کے طور پر آپ کو ملا ہے۔

میں تہہ دل سے آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، تاہم ساتھ ہی تاکید کرتا ہوں کہ دشمن کے حیلے سے غافل نہ ہوئیے۔ جنھوں نے بہت بڑے پیمانے پر سرمایہ صرف کرکے اس منحوس منصوبے کو تیار کیا تھا وہ سکون سے نہیں بیٹھیں گے، بلکہ اس علاقے کے کسی اور حصے میں یا پھر کسی اور شکل میں اسے دوبارہ جامہ عمل پہنائیں گے۔ جذبے کی حفاظت، ہوشیاری کی حفاظت، اتحاد کی حفاظت، خطرناک باقیات کا ازالہ، مختصر اور بصیرت افزا ثقافتی اقدامات اور ہمہ جہتی آمادگی کو فراموش نہ کیا جائے۔ آپ کو، عراق و شام کے مجاہدین اور دوسروں کو خدائے بزرگ کے حوالے کرتا ہوں، آپ سب کو سلام کرتا ہوں اور آپ کے لئے دعا گو ہوں۔

و السّلام علیکم و رحمة الله

۳۰ آبانماه ۱۳۹۶ (ہجری شمسی مطابق 21 نومبر 2017)

سیّدعلی خامنه‌ ای

 

ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی القدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی نے آج صبح رہبر انقلاب اسلامی کو ارسال کئے گئے ایک خط میں داعش کے 'شجرہ خبیثہ' کے خاتمے کا اعلان کیا اور آیت اللہ العظمی خامنہ ای اور عالم اسلام کو اس عظیم کامیابی کی مبارکباد پیش کی۔

جنرل قاسم سلیمانی کا خط حسب ذیل ہے؛

بسم الله الرحمن الرحیم

انّا فَتَحنا لَکَ فتحاً مُبینا

بخدمت مبارک انقلاب اسلامی کے عزیز و شجاع رہبر آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای مد ظلہ العالی

سلام علیکم

چھے سال قبل ایک خطرناک فتنہ جو حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے دور کے ان فتنوں سے مشابہت رکھتا تھا جن کے باعث خالص اسلام محمدی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے حقیقی ادراک کی حلاوت اور سنہری موقع مسلمانوں سے چھن گیا، اس دفعہ صیہونزم اور استکبار کے زہر میں لپٹا اور ڈوبا ہوا، کسی تباہ کن طوفان کی مانند عالم اسلام میں پھیل گیا۔

یہ خطرناک اور زہریلا فتنہ عالم اسلام میں وسیع پیمانے پر آگ بھڑکانے اور مسلمانوں کو آپس میں متصادم کر دینے کے مقصد سے اسلام کے دشمنوں کے ہاتھوں وجود میں آیا۔ ایسی خبیثانہ مہم کہ جو "عراق و شام کی اسلامی حکومت" کے نام سے ابتدائی مہینوں میں ہی دسیوں ہزار مسلم نوجوانوں کو ورغلا کر عالم اسلام کے دو انتہائی موثر اور فیصلہ کن ممالک 'عراق' اور 'شام' کو بے حد خطرناک بحران میں مبتلا کر دینے، ہزاروں گاؤوں، شہروں، اہم صوبائی مراکز سمیت لاکھوں مربع کلومیٹر کے رقبے پر اپنا قبضہ جما لینے میں کامیاب ہو گئی، اس نے ان ملکوں کی ہزاروں فیکٹریوں، کارخانوں، بنیادی تنصیبات منجملہ سڑکوں، پلوں، ریفائنریوں، تیل کے کنؤوں، تیل اور گیس کی پائپ لائنوں، بجلی گھروں وغیرہ کو تباہ کر دیا، بہت اہم شہروں اور ان کے اندر گراں قیمت آثار قدیمہ اور ملی تمدن کے آثار کو بموں سے اڑا دیا یا جلا ڈالا۔

حالانکہ نقصانات کا تخمینہ ہنوز ممکن نہیں ہے لیکن ابتدائی اندازے کے مطابق 500 ارب ڈالر تک کا نقصان ہوا ہے۔

اس پورے قضیئے میں بڑے دردناک جرائم ہوئے جنھیں دکھایا نہیں جا سکتا، منجملہ بچوں کا ذبح کیا جانا، اہل خانہ کے سامنے زندہ افراد کی کھال ادھیڑنا، بے گناہ لڑکیوں اور عورتوں کو قیدی بنانا اور ان کی آبرو ریزی، لوگوں کو زندہ جلا دینا اور سیکڑوں نوجوانوں کا اجتماعی طور پر گلا کاٹ دینا۔

ان ملکوں کے مسلمان عوام اس زہریلے طوفان سے حیرت زدہ ہو گئے، کچھ تو تکفیری مجرموں کے تیز خنجر کی زد میں آئے اور دسیوں لاکھ افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر دوسرے شہروں اور ملکوں کی جانب فرار ہو گئے۔

اس سیاہ فتنے میں مسلمانوں کی ہزاروں مساجد، مقدس مقامات مکمل یا جزوی طور پر منہدم ہو گئے، بعض مواقع پر تو مسجد کو امام جماعت اور نمازیوں سمیت بم دھماکے سے اڑا دیا گيا۔

چھے ہزار سے زائد فریب خوردہ نوجوانوں نے اسلام کے دفاع کے نام پر دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑیوں کے ذریعے چوراہوں، مساجد، اسکولوں، یہاں تک کہ اسپتالوں اور مسلمانوں کے عمومی مقامات پر خود کش دھماکے کئے اور ان مجرمانہ حرکتوں کے نتیجے میں دسیوں ہزار مرد، عورتیں اور بچے شہید ہو گئے۔

ان سارے جرائم کی منصوبہ بندی اور ان پر عملدرآمد، امریکہ کے اعلی سرکاری عہدیدار کے اعتراف کے مطابق جو اس وقت اس ملک کے عہدہ صدارت پر فائز ہے، امریکہ کے رہنماؤں اور اس سے وابستہ اداروں کے ہاتھوں انجام دیا گيا اور اسی طرح موجودہ امریکی حکام کے ذریعے اسی روش پر اب بھی منصوبہ بندی اور عملی اقدامات انجام پا رہے ہیں۔

خداوند سبحان کے لطف، رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور آنحضرت کے عظیم المرتبت اہل بیت کی عنایت خاص کے بعد جو چیز اس تاریک اور خطرناک سازش کی ناکامی کا باعث بنی وہ جناب عالی اور اسی طرح مرجع عالی قدر آیت اللہ العظمی سیستانی کی خردمندانہ رہبری اور حکیمانہ رہنمائی تھی کہ جو اس زہریلے طوفان کا مقابلہ کرنے کے لئے تمام وسائل کے یکجا اور منظم ہو جانے کا سبب قرار پائی۔

بلا شبہ عراق اور شام کی حکومتوں کی پائیداری، ان دونوں ملکوں کی افواج اور جوانوں خصوصا حشد الشعبی اور دیگر ممالک کے مسلمان نوجوانوں کی استقامت، حزب اللہ کی اس کے قابل ف‍خر 'سید' جناب سید حسن نصر اللہ حفظہ اللہ تعالی کے ساتھ مقتدرانہ اور محوری شراکت نے اس خطرناک واقعے کو شکست سے دوچار کرنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔

یقینا اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام اور خدمت گزار حکومت بالخصوص صدر جمہوریہ، پارلیمنٹ، وزارت دفاع، عسکری اور سیکورٹی اداروں کا مذکورہ بالا ممالک کی مسلمان اقوام اور حکومتوں کے تعلق سے حمایتی کردار قابل قدر ہے۔

یہ حقیر ایک سپاہی کی حیثیت سے جسے جناب عالی نے اس میدان کی ذمہ داریاں سونپیں، داعش کے آخری قلعے البوکمال کی آزادی، امریکی صیہونی گروہ داعش کا پرچم نیچے اتار لینے اور شام کا قومی پرچم لہرا دینے کے ساتھ ہی اس 'شجرہ خبیثہ و ملعونہ' کے تسلط کے خاتمے کا اعلان کرتا ہوں اور اس میدان کے تمام گم نامی پسند کمانڈروں، مجاہدین اور ہزاروں ایرانی، عراقی، شامی، لبنانی، افغانستانی اور پاکستانی محافظین حرم (اہلبیت علیہم السلام) کی جانب سے جنھوں نے مسلمانوں کی جان و ناموس اور مقدسات کی حفاظت کے لئے اپنی جانیں قربان کیں، اس بہت بڑی اور فیصلہ کن فتح پر جناب عالی، عظیم الشان ملت ایران، عراق و شام کی مظلوم اقوام اور دنیا کے دیگر مسلمانوں کو تبریک و تہنیت پیش کرتا ہوں، اس عظیم کامیابی کے شکرانے کے طور پر بارگاہ خداوند قادر و تعالی میں سجدہ شکر بجا لاتا ہوں۔

و مَا النَّصرالّا مِن عِندِالله العَزِیزِ الحَکِیم

آپ کا فرزند اور سپاہی

قاسم سلیمانی