قائد انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کا سب سے بڑا کارنامہ یہ تھا کہ آپ نے اسلام کی غریب الوطنی ختم کی ۔
میں آپ تمام بہنوں اور بھائیوں کو جو اس عظیم غم کے موقع پر تہران تشریف لائے ہیں، ان بہنوں اور بھائیوں کا بھی جو دیگر ملکوں سے آئے ہیں اور ان تمام بہنوں اور بھائیوں کو بھی جو مشہد اور دوسرے شہروں سے آئے ہیں ، خیر مقدم کرتا ہوں۔ امت اسلامیہ کے لئے مناسب ہے کہ اس غم انگیز حادثے کی مناسبت سے عزاداری کرے ۔ امید ہے کہ خدا وند عالم آپ سب کو اجر جزیل عنایت فرمائے۔
ہمارے عظیم امام کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے اسلام کی غریب الوطنی ختم کی۔ مسلمان حتی اپنے گھروں اور شہروں میں بھی غریب الوطن تھے۔ اسلام حتی اپنے اصلی وطن میں بھی غریب الوطن تھا۔ دشمنان اسلام نے الحاد، بدعنوانی اور طاغوتی نظاموں کے ذریعے مسلمانوں سے اپنے بارے میں سوچنے کا موقع بھی سلب کر لیا تھا۔ ان حالات میں ہمارے عظیم امام نے جو اس دور میں پیغمبروں کے وارث اور دست خدا کا درجہ رکھتے تھے، چہرہ اسلام سے غریب الوطنی کی گرد ہٹائی اور اس کو نکھارا۔
جس چیز پر ایرانی قوم اور مسلمین عالم کو توجہ دینی چاہئے یہ ہے کہ آج ایران اسلامی سے سامراجی کیمپ کی دشمنی اسلام کی وجہ سے ہے۔ وہ اسلام کے دشمن ہیں، اس لئے اسلامی جمہوریہ پر دباؤ ڈالتے ہیں۔ وہ قرآن کے زندہ ہونے کے مخالف ہیں اس لئے ہماری قوم سے دشمنی برتتے ہیں۔ تمام مسلم اقوام کو جو راہ اسلام میں فداکاری کے لئے تیار ہیں، دشمنان اسلام کی دشمنی کا سامنا کرنے کے لئے آمادہ رہنا چاہئے ۔
ہم ایرانی، اس حقیقت پر فخر کرتے ہیں کہ خدا، اسلام اور قرآن کی وجہ سے عالمی غنڈوں اور سامراجیوں کے کینے و عداوت کا نشانہ بنے ہیں۔ ہمارے نوجوان اس بات پر فخر کرتے ہیں کہ انہوں نے اسلام کے لئے مختلف محاذوں پر جنگ کی، سختیاں برداشت کیں۔ خدا کی راہ اور اسلامی اقدار اور قرآن کے دفاع میں جو سختی بھی اٹھائی جائے، وہ ایک حسنہ ہے۔ ذَٰلِكَ بِاَنَّھُمْ لَا يُصِيبُھُمْ ظَمَاٌ وَلَا نَصَبٌ وَلَا مَخْمَصَۃٌ فِي سَبِيلِ اللَِّ وَلَا يَطَئُونَ مَوْطِئًا يَغِيظُ الْكُفَّارَ وَلَا يَنَالُونَ مِنْ عَدُوٍّ نَّيْلًا إِلَّا كُتِبَ لَھُم بِہِ عَمَلٌ صَالِحٌ (1) یہ ہمارا نعرہ ہے۔ ایرانی قوم نے جو سختی بھی برداشت کی ہے خدا کے لئے برداشت کی ہے اور اس پر فخر کرتی ہے۔
ایک اور روشن حقیقت یہ ہے کہ سرانجام راہ خدا ہی کامیابی کا راستہ ثابت ہوگا۔ تاریخ نے ہم پر یہ ثابت کر دیا ہے۔ معاصر دور کی بشریت کی تاریخ نے بھی اس کو ثابت کیا ہے۔ ہم خدا کے لئے صبر اور مزاحمت کرتے ہیں اور جانتے ہیں کہ نصرت بھی اس صبر اور مزاحمت کے بعد ہی ملتی ہے۔ وَلَيَنصُرَنَّ اللَّہُ مَن يَنصُرُہُ (2)
ہمارے غیر ایرانی بھائی وطن واپسی میں اپنے عزیزوں اور لوگوں کے لئے اسلام، امام اور اس قوم کا پیغام اپنے ساتھ لے جائیں۔ یہ وہی پیغام قرآن ہے۔ خداوند عالم سے دعا ہے کہ مسلم اقوام کی عزت، قدرت اور پیشرفت میں روز بروز اضافہ کرے۔

والسلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ

(1) سورۂ توبہ، آيت 120، یہ اس لیے ہے کہ ان (مجاہدین) کو راہ خدا میں (جو بھی مصیبت پیش آتی ہے۔ وہ خواہ) پیاس ہو، جسمانی زحمت و مشقت ہو، بھوک ہو یا کسی ایسے راستہ پر چلنا جو کافروں کے غم و غصہ کا باعث ہو یا دشمن کے مقابلے میں کوئی کامیابی حاصل کرنا مگر یہ کہ ان تمام تکلیفوں کے عوض ان کے لیے ان کے نامۂ اعمال میں نیک عمل لکھا جاتا ہے۔

(2) سورۂ حج، آیت 40، جو کوئی اللہ (کے دین) کی مدد کرے گا اللہ ضرور اس کی مدد کرے گا۔