میدان عرفات اللہ اکبر اور امریکہ مردہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا.
سرزمین عرفات پر آج اس وقت حجاج کرام کے اللہ اکبر امریکہ مردہ باد اسرائیل مردہ باد کے نعرے گونج اٹھے جب حجاج کرام نے سنت ابراہیمی کے مطابق برائت از مشرکین کا روح پرور اجتماع منعقد کیا ۔اس موقع پر ایرانی حج مشن کے سربراہ حجۃ الاسلام و المسلمین محمدی ری شہری نے رہبر انقلاب اسلامی کا پیغام بڑھ کر سنایا ۔ برائت از مشرکین کے اس روح پرور اجتماع میں اسلامی جمہوریۂ ایران کے حجاج کرام کے علاوہ ہندوستان ، پاکستان ، افغانستان ، عراق ، لبنان ، فلسطین سمیت دنیا کے سبھی ملکوں کے حجاج اور نمائندہ وفود نے شرکت کی اور عالم اسلام کی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکہ اور خصوصا قدس کی غاصب صیہونی حکومت سے اپنے نفرت و بیزاری کا اظہار کیا ۔حجاج کرام نے عراق ، لبنان ، فلسطین اور دنیا کے دیگر مسلمانوں کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کیا اور رہبر انقلاب اسلامی کے حج پیغام کے تائید میں اللہ اکبر کے نعرے لگائے۔
حج کے عظیم الشان اجتماع کی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کے پیغام کا مکمل متن

بسم اللہ الرّحمن الرّحیم

سرزمین وحی نے ایک بار پھر مؤمنین کی بھیڑ اپنی سالانہ مہمانی میں اکٹھا کرلی ہے دنیا بھر سے اشتیاق بھری جانیں اس وقت اسلام و قرآن کی جائے پیدائش میں ( حج کے ) وہ اعمال انجام دینے میں مصروف ہیں کہ جن کے بارے میں غور و فکر ، دنیائے بشریت کو دئے گئے اسلام و قرآن کے جاوداں سبق کی جلوہ نمائی کرتے ہیں اور خود بھی ان پر کام کرنے اور عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں نمایاں اقدام کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ اس عظیم سبق کا مقصد ، انسان کی ابدی سرافرازي و نجات ،اور اس کی راہ ایک صالح انسان کی تربیت اور ایک صالح معاشرے کی تشکیل ہے ایک ایسا انسان جو اپنے دل میں اور اپنے عمل میں خدائے یگانہ کی پرستش کرلے اور خود کو شرک ، اخلاقی برائیوں اور منحرف ہوسناکیوں سے پاک رکھ سکے اور ایک ایسا معاشرہ جن کی تعمیر میں عدل و انصاف ، آزاد منشی ، ایمان و نشاط اور زندگی و ترقی کی تمام نشانیاں بروئے کار لائی گئی ہوں ۔حج کے فریضہ میں شخصی اور اجتماعی تربیت کے یہ بنیادی ارکان سموئے گئے ہیں احرام باندھنے اور شخصی پہچانوں سے نکلنے نیز بہت سی نفسانی خواہشوں اور لذتوں کو ترک کردینے سے لے کر کعبۂ توحید کے گرد طواف ایثار و قربانی کے پیکر بت شکن ابراہیم (ع) کے مخصوص مقام پر تمام کی ادائگی تک دو پہاڑیوں کے درمیان سعی و ہرولے لے کر میدان عرفات میں ہر رنگ و نسل کے یگانہ پرستوں کے عظیم مجمع کے وقوف اور مشعرالحرام ( مزدلفہ ) میں ذکر و مناجات کے ساتھ شب گزارنے اور اپنے خدا کے ساتھ ہر دل کے جداگانہ عشق و انس کے ساتھ ہی انسانوں کے جوش مارتے ہوئے اجتماع میں حاضری تک اور پھر میدان منیٰ میں پہنچکر شیطانی ستونوں پر کنکریوں کی بوچھار اور اس کے بعد معانی و مفاہیم سے معمور قربانی کے مجسم کرنے محتاجوں اور مسافروں کو کھانا کھلانے تک تمام و تمام تعلیمات ،مشقیں اور یاد دہانیاں موجود ہیں ۔اس جامع و کامل مجموعے میں ، ایک طرف اخلاص و پاکیزگی اور مادی سرگرمیوں سے دل کا رشتہ توڑلینے تو دوسری طرف سعی و کوشش اور ثبات و استقامت سے کام لینے کی تلقین ہے ، ایک طرف اپنے خدا کے ساتھ انس و تنہائي اختیار کرنے کی چاہت تو دوسری طرف خلق خدا کے ساتھ اتحاد و یکدلی و ہم رنگی اپنانے کی دعوت ہے ایک طرف اپنے دل و جان کو نکھارنے اور سنوارنے کا پیغام تو دوسری طرف امت اسلامیہ کے عظیم پیکر کے ساتھ وابستگی و دلبستگی کا اہتمام موجود ہے ؛ ایک طرف بارگاہ حق میں خشوع و فضوع کا اظہار تو دوسری طرف باطل کے سامنے سینہ تان کر ڈٹے رہنے کا اعلان پایا جاتا ہے خلاصہ یہ کہ ایک طرف آخرت کی فکر تو دوسری طرف دنیا کو آراستہ کرنے کا عزم راسخ ہے جو حج کی تعلیمات میں ایک ساتھ جڑا اور سلا ہوا ہے اور اس کی مشق کی جاتی ہے ۔و مہنم من یّقول ربّنا اتنا فی الدّنیا حسنہ و فی الآخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النّار ( بقرہ / 201 ) اور ان میں بعض وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے پروردگار ! ہمیں دنیا میں بھی نیکیاں عطا فرما اور آخرت میں بھی نیکیوں سے نواز دے اور جہنم کی آگ سے نجات دیدے اور اسی وجہ سے کعبۂ شریف اور حج کے اعمال و ارکان انسانی معاشروں کے قیام و استحکام کا سرچشمہ اور تمام انسانوں کے لئے نفع و فوائد سے مملو خزینہ ہے ۔جعل اللہ الکعبۃ البیت الحرام قیاما للنّاس ( مائدہ / 97 ) اللہ نے کعبہ کو جو بیت الحرام ہے لوگوں کے قیام و صلاح کا مرکز بنایا ہے اور لیشہدوا منافع لہم و یذکروا اسم اللہ فی ایّام مّعلومات تا کہ اپنے فوائد کا مشاہدہ کریں اور چند معین و مشخص دنوں میں اللہ کا نام لیں اور اس کا ذکر کریں ۔ہر ملک اور ہر نسل کے مسلمانوں کو آج ہر زمانے سے زيادہ اس عظیم فریضہ کی قدر جاننا اور اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے اس لئے کہ آج امت اسلامیہ کے سامنے اس کا افق ہمیشہ سے زیادہ روشن ہے اور مسلمان معاشرے اور افراد کے لئے اسلام نے جو اہداف و مقاصد معین کئے ہیں ان تک پہنچنے کی توقع ہمیشہ سے زیادہ واضح ہے ۔ اگر امت اسلامیہ پچھلے دو سو سال کے دوران زوال کا شکار ہوئي ہے اور مغرب کی مادی تہذیب ، اور دائیں بائیں دونوں رجحان رکھنے والے الحادی مکاتب کے سامنے اسے شکست و ریخت کا سامنا کرنا پڑا ہے تو اب پندرہویں صدی ہجری کے دوران یہ مغرب کے سیاسی اور اقتصادی مکاتب ہیں جن کے پاؤں کیچر میں دھنسے ہوئے ہیں اور زوال و انحطاط اور کمزوری و شکست سے روبرو ہیں ۔اسلام مسلمانوں کی بیداری اور از سرنو اپنی پہچان حاصل ہوجانے نیز توحیدی افکار ، عدل و انصاف کی منطق اور معنویت و روحانیت کے احیاء کے باعث اپنی عزت و بالندگی کا ایک نیا دور شروع کرچکی ہے ۔جو لوگ ابھی گزشتۂ قریب میں ، زيادہ دنوں کی بات نہیں ہے ، ناامیدی کی آیت پڑھا کرتے تھے اور نہ صرف اسلام و مسلمین بلکہ بنیادی طور پر دینداری اور معنویت کو ہی مغربی تہذیب کی یلغار کے سامنے بے بس سمجھ کر اس کے خاتمے کی باتیں کیا کرتے تھے آج اسلام کی سربلندی و سرافرازي ، اور اسلام و قرآن کی تجدید حیات اور اس کے بالمقابل حملہ آوروں کی کمزوری اور تدریجی زوال اپنی آنکھوں سے دیکھ کر اپنی زبان اور دل سے تصدیق کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں ۔میں پورے اطمینان کے ساتھ کہتا ہوں یہ ابھی ابتدائے کار ہے اور عنقریب ہی الہی وعدہ یعنی باطل پر حق کی مکمل کامیابی و کامرانی امت قرآن کی تعمیر و اصلاح اور نئي اسلامی تہذیب کی حکمرانی پوری ہونے والی ہے ۔وعد اللہ الّذین امنوا منکم و عملو الصّالحات یستخلفنّہم فی الارض کما استخلف الّذین من قبلہم و لیمکّننّ لہم دینہم الّذی ارتضیٰ لہم و لیبدّلنّہم من بعد خوفہم امنا بعبدوننی لایشرکون بی شیئا و من کفر بعد ذالک فاولئک ہم الفاسقون ( نور / 55 ) تم میں جو لوگ صاحبان ایمان اور نیکوکار ہیں اللہ نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ انہیں روئے زمین پر اپنا خلیفہ بنائے گا ویسے ہی کہ جیسے پہلے والوں کو بنایا ہے اور ان کے لئے اس دین کو غالب کردے گا کہ جسے ان کے لئے پسندیدہ قرار دیا ہے اور ان کے خوف کو امن میں بدل دے گا اور وہ سب صرف میری عبادت کریں گے اور کسی طرح کا شرک نہیں کریں گے اور اس کے بعد بھی کوئی کافر ہوجائے تو در حقیقت وہی فاسق و بدکار ہوں گے ۔اس حتمی وعدے کا سب سے پہلا اور اہم ترین مرحلہ ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی اور مشہور عالم اسلامی نظام کی برقراری تھی جس نے ایران کو اسلامی تہذیب و تمدن اور افکار و نظریات کی حکمرانی کے لئے ایک مستحکم مرکز میں تبدیل کردیا اس معجزنما وجود کا ٹھیک اس وقت سر ابھارنا  کہ جب مادہ پرستی کا شور و ہنگامہ پورے اوج پر تھا اور دائیں بائیں سیاستوں اور فکروں کی اسلام دشمنی اپنی انتہا کو تھی اور پھر اس نظام کے استحکام اور ہر قسم کے سیاسی ، فوجی ، اقتصادی اور تشہیراتی وار کے خلاف ، جو ہر طرف سے کئے جارہے تھے ، اس کے ثبات و استقامت نے دنیائے اسلام میں امید کی ایک نئی روح پھونک دی اور دلوں میں جوش و جذبے لہریں مارنے لگے ۔جیسے جیسے وقت گزرتا گیا یہ استحکام ، اللہ کی امداد و استعانت سے ، اور زيادہ بڑھتا گیا اور امیدوں کی جڑیں اور زيادہ استوار ہوتی گئیں پچھلی تین دہائیوں کے دوران ، جو اس واقعہ کو ہوئے گزری ہیں ، مشرق وسطیٰ اور ایشیا ؤ افریقہ کے مسلمان ممالک اس کامیابی و کامراں کارزار کے میدان رہے ہیں ۔فلسطین میں اسلامی انتفاضہ ، فلسطینی حکومت اور مسلمانوں کے انقلابی اقدامات ، لبنان میں حزب اللہ کی تاریخی کامیابی اور خونخوار و متکبر صیہونی حکومت کے خلاف اسلامی استقامت عراق میں صدام کے ڈکٹیٹرانہ ملحد نظام کے ویرانوں پر ایک مسلمان عوامی حکومت کی تشکیل ، افغانستان میں کمیونسٹ غاصبوں اور اس کی آلۂ کار حکومت کی شرمناک شکست اور مشرق وسطیٰ پر تسلط کے لئے امریکہ کے تمام استکباری منصوبوں کی شکست و ریخت نیز صیہونیوں کی غاصب حکومت کی اندر سے ناقابل علاج مشکلات اور پریشانیاں اور اس کے ساتھ ہی علاقے کے تمام یا زیادہ تر ملکوں خصوصا جوانوں اور روشن خیالوں میں اسلام پسندی کی لہر اور اقتصادی گھراؤ اور بائیکاٹ کے باوجود اسلامی ایران میں حیرت انگیز علمی اور ٹیکنالاجیکل ترقیاں سیاسی اور اقتصادی میدانوں میں امریکہ کے جنگ افروزوں کی شکست مغرب کے زیادہ تر ملکوں میں مسلمان اقلیتوں کے درمیان اپنی شناخت و پہچان کی برقراری کا احساس ، یہ تمام کی تمام چیزیں ، اس صدی یعنی پندرہویں صدی ہجری کے دوران دشمنوں کے خلاف جنگ و پیکار میں اسلام کی کامیابی و ترقی کی نمایاں نشانیاں ہیں ۔بھائیو اور بہنو!یہ کامیابیاں سر تا سر جہاد و اخلاص کا نتیجہ ہیں ، اس وقت جب اللہ کی آواز خدا کے بندوں کے گلوں سے بلند ہوئیں ، اس وقت کہ جب راہ حق کے مجاہدین کی ہمتیں اور توانائیاں میدان میں نکل آئیں اور اس وقت کہ جب خدا سے کئے ہوئے اپنے وعدے پر مسلمانوں نے عمل کیا خدائے عظیم و قدیر نے بھی اپنا وعدہ پورا کردکھایا اور تاریخ کی راہیں ہی بدل گئیں ۔اوفوا بعہدی اوف بعہدکم مجھے کیا گیا وعدہ پورا کرو میں تم سے کئے گئے وعدے پورے کردوں گا ان تنصروا اللہ ینصرکم و یثبّت اقدامکم اگر تم نے اللہ کی مدد کی اللہ تمہاری مدد کرے گا اور تم کو ثابت قدم بنادے گا ۔و لینصرنّ اللہ من ینصرہ انّ اللہ لقوی عزیز (حج / 40 )اور اللہ یقینا اس کی مدد کرے گا کہ جس نے اللہ کی نصرت و مدد کی بیشک اللہ قوی و عزیز ہے ۔انّا لننصررسلنا و الّذین امنوا فی الحیاۃ الدنیا و یوم یقوم الاشہاد ( غافر / 51) بیشک ہم اپنے رسول اور ان پر ایمان لانے والوں کی دنیوی زندگی میں بھی مدد کرتے ہیں اور اس دن بھی مدد کریں گے جب تمام گواہ اٹھ کھڑے ہوں گے ۔ دشمن کی جارحانہ روش اس کی کمزوری اوربے تدبیری کی نشانی ہے ۔ فلسطین اورخاص طورپر غزہ کے میدان میں آپ ملاحظہ کیجئے ۔ غزہ میں دشمن کے بہیمانہ اوربے رحمانہ اقدامات کی جن کی مثال انسانی ظلم کی تاريخ میں کم ہی ملتی ہے ان مردوں خواتین اوربچوں کے مستحکم عزم وارادوں پر غالب آنے میں ان کی کمزوری کی علامت ہے جوخالی ہاتھ غاصب صیہونی حکومت اوراس کے حامی یعنی سپرپاورامریکہ کے مقابلے میں ڈٹے ہوئے ہيں اوران کے اس مطالبے کوہرگزماننے کوتیارنہیں ہيں کہ وہ حماس حکومت کی حمایت سے دستبردارہوجائيں اللہ کا درود وسلام ہواس عظیم اورثابت قدم قوم پر۔ غزہ کے عوام اورحماس کی حکومت نے قرآن کی ان آيتوں کوجاودانہ بنادیا ہے ۔ ولنبلونکم بشی من الخوف والجوع ونقص من الاموات والانفس والثمرات وبشر الصابرین ۔ الذین اذا اصابتھم مصیبۃ قالوا انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ اولئک علیھم صلوات من ربھم ورحمہ واولئک ھم المھتدون > ولتبلون ّ فی اموالکم وانفسکم ولتسمعن من الذین اوتوالکتاب من قبلکم ومن الذین اشرکوا اذی کثیرا وان تصبروا وتتقو فان ّ ذالک من عزم الامور >
اس کازارحق وباطل میں کامیابی یقینی طورپر حق کی ہی ہوگی اوریہ فلسطین کی مظلم اورصابر قوم ہے جوسرانجام دشمن پر کامیاب ہوگی اورآج بھی فلسطینیوں کی مزاحمت کوتوڑنے میں دشمن کی ناکامی کے ساتھ ساتھ سیاسی میدان میں بھی انسانی حقوق کے نعروں ، جمہوریت اورآزادی کے دعووں کے جھوٹے ثابت ہونے سے امریکی حکومت اوریورپ کی بیشترحکومتوں پر ایسی کاری ضربیں لگی ہيں کہ جن کی تلافی آسانی سے ممکن نہیں ہوگی ۔ ذلیل وبے آبروصیہونی حکومت ہمیشہ سے کہیں زیادہ روسیاہ بعض عرب حکومتيں بھی اس عجیب وغریب امتحان میں ایسی ہاری حکومتیں ہيں جن کی اپنی کوئی آبرونہيں رہ گئی ہے ۔
وسیعلم الذین ظلموا ای منقلب ینقلبون

والسلام علی عباداللہ الصالحین

سید علی حسینی خامنہ ای

 چار ذی الحجہ الحرام چودہ سوانتیس ہجری قمری