رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے جمعرات کی شام کو فلسطین کی جہاد اسلامی تحریک کے سکریٹری جنرل زیاد النخالہ اور ان کے ہمراہ آئے وفد سے ملاقات اور گفتگو کی۔
فلسطین کی جہاد اسلامی تحریک کے سکریٹری جنرل زیاد النخالہ اور ان کے ہمراہ آئے وفد نے جمعرات 28 مارچ 2024 کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای سے ملاقات کی۔
فلسطین کی جہاد اسلامی تحریک کے سکریٹری جنرل زیاد النخالہ اور ان کے ہمراہ آئے وفد نے جمعرات کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای سے ملاقات اور گفتگو کی۔
ان کے دلوں میں تفرقہ اور بکھراؤ ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ وہ ایسے کیوں ہیں؟ یہ اس لیے ہے کہ یہ بےعقل لوگ ہیں۔ وہ جو متحد نہیں ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے پاس عقل نہیں ہے۔
امام خامنہ ای
مغرب کی حمایت سے انجام پانے والے صیہونی حکومت کے جرائم اور درندگی پر غزہ کے عوام کا تاریخی صبر ایک عظیم حقیقت ہے جس نے اسلام کا وقار بڑھایا۔ اہل غزہ کے صبر کی عظیم حقیقت نے فلسطین کے موضوع کو دشمن کی خواہش کے برخلاف دنیا کا سب سے اہم ایشو بنا دیا۔
امام خامنہ ای
صیہونی حکومت صرف اپنے تحفظ کے مسئلے میں بحران کا شکار نہیں بلکہ بحران سے نکلنے کے معاملے میں بھی بحران سے دوچار ہے۔ دلدل میں پھنسی ہے، باہر نہیں نکل پا رہی ہے۔ اگر غزہ سے نکل جائے تو شکست خوردہ ہے اور نہ نکلے تو بھی شکست خوردہ ہے۔
امام خامنہ ای
سوال: روزے کی حالت میں سگریٹ جیسی چیزیں استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: احتیاط واجب یہ ہے کہ روزہ دار سگریٹ جیسی چیزوں کے دھویں سے اور اسی طرح ان منشیات سے بھی اجتناب کرے جو ناک کے ذریعے یا زبان کے نیچے رکھ کر استعمال کی جاتی ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے منگل 26 مارچ 2024 کو تحریک حماس کے پولت بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور ان کے ہمراہ آئے وفد سے ملاقات میں فلسطین کی مزاحمتی فورسز نیز غزہ کے عوام کی مثالی ثابت قدمی کی قدردانی کی۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کے جرائم اور درندگی پر جو مغرب کی بھرپور حمایت سے انجام پا رہی ہے غزہ کے عوام کا تاریخی صبر بڑی عظیم حقیقت ہے جس نے اسلام کا وقار بڑھایا اور مسئلہ فلسطین کو دشمن کی تمام کوششوں کو ناکام بناتے ہوئے دنیا کے سب سے اہم مسئلے کی حیثیت دلا دی۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اپنے ہمراہ آئے وفد کے ساتھ منگل 26 مارچ 2024 کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای سے ملاقات کی۔
واقعی آپ منفرد شخصیت کے مالک ہیں۔ عام طور پر مختلف سیاستداں اور امور مملکت چلانے والے سماجی اور معاشی مسائل پر گہری نظر رکھتے ہیں اور شعر و ادب کی طرف ان کی زیادہ توجہ نہیں ہوتی۔
ملت ایران کا تمدنی پیغام اور ملت ایران کے اعتبار کی بنیاد قرار پانے والا پیغام دنیا میں ظلم کے مقابلے میں اس کی شجاعانہ مزاحمت کا پیغام ہے۔ منہ زوری اور توسیع پسندی کے مقابلے میں جس کا مظہر آج امریکہ اور صیہونی ہیں۔
امام خامنہ ای
شعر ایک ذریعہ ابلاغ ہے۔ آج دنیا میں چیلنجز اور جھڑپیں میڈیا کے ذریعے انجام پاتی ہیں۔ جنگ میڈیا کی جنگ ہے۔ جس کے پاس طاقتور میڈیا ہے وہ اپنے اہداف کی تکمیل میں زیادہ کامیاب ہے۔
امام خامنہ ای
دنیا پرستی کی وجہ سے انسان رفتہ رفتہ ایمان سے کفر کی طرف مائل ہونے لگتا ہے اور سماجی عوامل بھی انسان کے اندر اس طرح کے بیمار جذبات کو بڑھا دیتے ہیں۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے کریم اہلبیت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی شب ولادت با سعادت کی مناسبت سے بعض شاعروں اور فارسی زبان و ادب کے اساتذہ سے پیر کی رات ملاقات کی۔
مظلوم فلسطینی بچی جس نے اپنی شہادت سے پہلے ایک وصیت نامہ لکھا اور اس وصیت نامے میں ڈرائینگ کی تھی، جو کچھ اس کے پاس تھا اس نے بخش دیا تھا۔ امام حسن علیہ السلام کی شب ولادت حسینیہ امام خمینی میں ایک شاعرہ نے اس بچی کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔
امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی شب ولادت با سعادت کی مناسبت سے بعض شاعروں اور فارسی زبان و ادب کے اساتذہ نے پیر کی شام رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای سے ملاقات کی۔
حسینیہ امام خمینی تہران میں 25 مارچ 2024 کو شب ولایت حضرت امام حسن علیہ السلام شعرا و ادبا نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر ایران اور دیگر ممالک کے شعرا نے اپنے کلام پیش کئے اور آخر میں رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے حاضرین سے خطاب کیا۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے۔
گرفتاریاں، ایذائیں، تفتیش، اسپتال کے اندر لوگوں کا قتل، لاشوں کو باہر لے جانے پر پابندی، اسپتالوں میں امداد آنے پر روک، میڈیکل اسٹاف پر براہ راست فائرنگ، اسپتالوں کے در و دیوار کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دینا، قبروں سے لاشوں کو باہر گھیسٹنا اور پھر انہیں بلڈوزروں سے کچل دینا، صیہونیوں کے موجودہ وحشی پن کے نمونے ہیں۔
جس طرح بھوکا، کھانے کے لیے اور پیاسا پانی کے لیے بے تاب ہوتا ہے، اسی طرح میں نماز کے لیے بے تاب ہوتا ہوں۔ بھوکا، کھانا کھا کر سیر اور پیاسا پانی پی کر سیراب ہو جاتا ہے لیکن میں نماز سے سیر نہیں ہوتا۔
امام خامنہ ای
آج تک صہیونی (الاقصیٰ فلڈ آپریشن کی) اس شکست کے دباؤ اور ذلت سے اپنے آپ کو باہر نہیں نکال سکے۔ ہاں وہ اپنی طاقت دکھاتے ہیں لیکن کہاں؟ غزہ کے مریضوں کے کسی اسپتال میں، غزہ کے اسکولوں میں اور غزہ کے لوگوں کے سروں پر (بم برسا کر) جن کے پاس پناہ لینے کی کوئي جگہ نہیں ہے۔ طاقت کے اس مظاہرے کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
امام خامنہ ای
آج امریکا اور مغرب میں شاید ہی کوئي بیدار ضمیر انسان ہوگا جو حالیہ ایک صدی کے سب سے بھیانک جرائم میں سے ایک کے بارے میں خاموش اور لاتعلق ہو۔ اس جرم کے سبب غزہ میں اب تک بتیس ہزار سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں اور اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار کے بقول یہ روانڈا میں نسل کشی کے بعد سے دنیا کا سب سے بڑا قتل عام ہے۔(1) کوئي صیہونی حکومت کے سفارتخانے کے سامنے خودسوزی کر کے اس نسل کشی میں اپنے ملک کی شرکت پر اعتراض کرتا ہے(2) کوئي امریکی وزارت خارجہ کے اہم عہدے سے استعفیٰ دے کر(3) تو کوئي واشنگٹن، نیویارک اور سان فرانسسکو کی سڑکوں پر ہفتوں جنگ مخالف مظاہرے کر کے۔
اگر ہم یہ سوچیں تو غلط ہوگا کہ جوانی سے بہرہ مندی کا مطلب، جوانی کی مادی شہوتوں سے لذت اٹھانا ہے، جوانی کی سرگرمیاں ہیں، جوانی میں لغویات میں پڑے رہنا ہے۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب آیت اللہ خامنہ ای نے 20 مارچ 2024 کو عید نوروز کی تقریر میں غزہ کے موضوع پر بات کرتے ہوئے صیہونی حکومت کی حالت ان الفاظ میں بیان کی: غزہ کے واقعے میں پتہ چلا کہ صیہونی حکومت نہ صرف اپنے تحفظ کے سلسلے میں بحران سے دوچار ہے بلکہ بحران سے باہر نکلنے میں بھی اسے ایک بحران کا سامنا ہے۔ غزہ میں صیہونی حکومت کے داخل ہونے سے اس کے لئے ایک دلدل پیدا ہو گئی۔ اب اگر وہ غزہ سے باہر نکلے تو بھی شکست خوردہ ہے اور باہر نہ نکلے تب بھی شکست خوردہ مانی جائے گی۔
حضرت خدیجہ کبری ابتدا سے اسلام پر ایمان لائیں۔ آپ نے اپنی ساری دولت دعوت اسلام اور ترویج اسلام پر صرف کر دی۔ اگر حضرت خدیجہ کی مدد نہ ہوتی تو شاید اسلام کے فروغ اور اسلام کی ترویج میں بڑا خلل اور رکاوٹ پیش آتی۔ بعد میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور دوسرے مسلمانوں کے ساتھ شعب ابی طالب میں جاکر رہیں اور شعب ابی طالب میں ہی انہوں نے داعی اجل کو لبیک کہا۔
امام خامنہ ای
حالیہ چند مہینوں میں مزاحمت نے اپنی توانائیوں کا مظاہرہ کیا اور امریکہ کے اندازوں کو درہم برہم کر دیا۔ امریکہ اس علاقے میں، عراق، شام، لبنان وغیرہ پر اپنا غلبہ چاہتا تھا۔ مزاحمت نے دکھا دیا کہ یہ ممکن نہیں ہے، امریکیوں کو اس علاقے سے جانا پڑے گا۔
امام خامنہ ای
جب با ضمیر انسان صیہونیوں کے ستر سالہ مظالم کو دیکھتے ہیں تو ظاہر ہے کہ وہ خاموش نہیں بیٹھیں گے بلکہ مزاحمت کے بارے میں سوچیں گے۔ ملت فلسطین اور فلسطین کے حامیوں کے خلاف مجرم صیہونیوں کے دائمی مظالم کے مقابلے کے لئے مزاحمتی محاذ کی تشکیل ہوئی۔
امام خامنہ ای
تیس ہزار سے زیادہ انسانوں کا قتل عام ہو جاتا ہے، بچے، نومولود اور کمسن بچے نوجوان، بوڑھے، عورت، مرد، بیمار محض چھوٹی سی مدت میں 30 ہزار افراد قتل کر دئے جاتے ہیں، ان کے گھر مسمار کر دئے جاتے ہیں نام نہاد مہذب دنیا صرف تماشائی بنی رہتی ہے۔
امام خامنہ ای
غزہ کے واقعات نے مزاحمتی محاذ کی تشکیل کی حقانیت ثابت کر دی۔ ثابت کر دیا کہ مغربی ایشیا کے علاقے میں مزاحمتی محاذ کی موجودگی کلیدی ترین موضوعات کا جز ہے، اس مزاحمتی محاذ کو روز بروز تقویت پہنچانا چاہئے۔
امام خامنہ ای
آپ بہت دیکھتے ہیں ایسے جوانوں کو جو دنیا سے چلے جاتے ہیں۔ تو اس سفر کی منزل یقینی نہیں ہے کہ آپ جو آگے بڑھ رہے ہیں، آپ کا کہاں تک آگے بڑھنا اور کہاں گرنا طے ہے۔
امام خامنہ ای
غزہ کے واقعات نے دکھا دیا کہ مغرب کی یہ نام نہاد مہذب دنیا جو انسانی حقوق کی دعویدار ہے اس کے افکار و کردار پر کیسی تاریکی چھائی ہے۔ 30 ہزار سے زیادہ افراد بچوں سے لیکر بوڑھوں تک چھوٹے سے عرصے میں مار ڈالے جاتے ہیں اور یہ مہذب دنیا روکنا تو در کنار مدد کرتی ہے۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے نئے ہجری شمسی سال کے پہلے دن بدھ 20 مارچ کی شام حسینیۂ امام خمینی میں عوام کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد سے ملاقات کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نئے ہجری شمسی سال 1403 کے آغاز پر ایک پیغام جاری کیا جس میں آپ نے بیتے سال کے اہم ملکی اور بین الاقوامی واقعات کی جانب اشارہ کیا اور نئے سال کے لئے نعرہ معین کیا۔
بدھ 20 مارچ 2024 کی شام کو رہبر انقلاب اسلامی کا سالانہ خطاب، جو ہر سال مشہد مقدس میں ہوا کرتا تھا، اس سال عوام کے مختلف طبقوں کی موجودگي میں حسینیۂ امام خمینی میں ہوا۔