ملاحظہ فرمائيے کہ امریکی اسرائيل کی زبانی مخالفت پر کیا کارروائی کر رہے ہیں! امریکی اسٹوڈنٹس کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا جا رہا ہے، یہ واقعہ عملی طور پر یہ دکھاتا ہے کہ غزہ میں نسل کشی کے بڑے جرم میں امریکا، صیہونی حکومت کا شریک جرم ہے۔
امام خامنہ ای
ابراہیم علیہ السلام کا ان کفار کے بارے میں جو معاندانہ برتاؤ نہیں کرتے یہ نظریہ ہے کہ ان سے اچھا سلوک کیا جائے مگر ایک جگہ وہ ان لوگوں سے اعلان بیزاری کرتے ہیں جو قاتل ہیں اور لوگوں کو ان کے گھر اور وطن سے بے دخل کر دیتے ہیں۔ اس کا مصداق آج کون ہے؟ صیہونی، امریکا اور ان کے مددگار۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے حج کے لیے قافلوں کی روانگي سے کچھ روز قبل پیر کی صبح امور حج کے منتظمین اور خانۂ خدا کے بعض زائرین سے ملاقات کی۔
اگر امریکا کی مدد نہ ہوتی تو کیا صیہونی حکومت میں اتنی طاقت تھی، ہمت تھی کہ مسلمان مردوں، عورتوں اور بچوں کے ساتھ اس چھوٹے سے علاقے میں ایسا حیوانیت والا برتاؤ کرے؟
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 6 مئی 2024 کو ادارہ حج و زیارات کے عہدیداران و کارکنان اور حج کے لئے جانے والوں سے خطاب میں فریضہ حج اور مناسک حج کے پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ رہبر انقلاب نے غزہ کے تعلق سے عالم اسلام کی ذمہ داریوں کا بھی ذکر کیا۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے بدھ کی صبح مایہ ناز مفکر استاد شہید آیت اللہ مرتضیٰ مطہری کی شہادت کی برسی اور یوم اساتذہ کی مناسبت سے ملک بھر سے آئے ہوئے ٹیچروں سے ملاقات کی۔
امام خامنہ ای نے 24 اپریل 2024 کو اپنی تقریر میں مغرب کی جانب سے اسلامی جمہوریہ پر پابندیاں عائد کرنے کا مقصد بتاتے ہوئے کہا تھا: "ان پابندیوں کا مقصد کیا ہے؟ وہ کچھ اہداف بیان کرتے ہیں لیکن جھوٹ بولتے ہیں، اہداف وہ نہيں ہیں جو وہ بیان کرتے ہیں۔ وہ جوہری توانائی کی بات کرتے ہیں۔ جوہری اسلحے کی بات کرتے ہیں، انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں، مسئلہ یہ سب نہیں ہے۔ ہم ایران پر اس لئے پابندی لگاتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے! دہشت گرد کون ہیں؟ غزہ کے عوام!"
صیہونی جب اپنی پہلی شکست کی تلافی کے لئے میدان میں اترے تو انھوں نے پہلے ہی دن اپنے اہداف کا اعلان کر دیا تھا لیکن وہ ان میں سے ایک بھی ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہے ... وہ چاہتے تھے کہ استقامتی محاذ کو بالخصوص حماس کو ختم کر دیں، نابود کر دیں، لیکن وہ ناکام رہے۔
امام خامنہ ای
صیہونی حکومت آکر کھیت اور رہائشی مکان کو بولڈوزر سے تباہ کر دیتی ہے کہ وہاں کالونی تعمیر کرے، فلسطینی اس گھر کو بچا رہا ہے جو اس سے چھین لیا گيا ہے۔ وہ دہشت گرد ہو گیا؟ دہشت گرد تو وہ ہے جو ان پر بمباری کر رہا ہے۔
امام خامنہ ای
جب بھی فلسطینی مجاہدت کی تاریخ لکھی جائے گي تب 7 اکتوبر اور 14 اپریل کا بہت بڑی تبدیلی لانے والے لمحات کے طور پر ذکر ہوگا۔ اگرچہ ماضی میں غاصبانہ قبضہ کرنے والی صیہونی حکومت کو مزاحمتی محاذ کی طرف سے مسلسل چیلنجز مل رہے تھے لیکن ان دونوں تاریخوں میں ایسا کچھ ہوا جو اپنی ہمہ گيریت اور اسکیل کے لحاظ سے اب تک بے مثال رہا ہے۔
اس سال ماہ رمضان میں غزہ کے خونریز واقعات نے ساری دنیا کے مسلمانوں کو سوگوار کر دیا اللہ کی لعنت ہو غاصب صیہونی حکومت پر۔ صیہونی حکومت نے اپنی حماقتوں کی فہرست میں ایک اور حماقت بڑھا لی اور وہ شام میں ایران کے قونصل خانے پر حملہ تھا۔ خبیث حکومت کو سزا ملے گي۔
امام خامنہ ای
مغربی حکومتوں نے اپنے فریضے پر عمل نہیں کیا۔ بعض نے زبانی کوئي بات کہہ دی۔ لوگوں کی حمایت میں لیکن عمل میں نہ صرف یہ کہ انھوں نے روکا نہیں بلکہ ان میں سے اکثر نے مدد بھی کی۔
امام خامنہ ای
جب صیہونی حکومت شام میں ایران کی کونسلیٹ پر حملہ کرتی ہے تو اس نے گویا ہماری سرزمین پر حملہ کیا ہے۔ خبیث حکومت نے غلطی کر دی، اسے سزا ملنی چاہئے اور سزا ملے گی۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے بدھ 10 اپریل 2024 کی صبح ملک کے اعلی رتبہ حکام، تہران میں متعین اسلامی ملکوں کے سفراء اور عوامی طبقوں کی ایک تعداد سے ملاقات کی۔
اور خود خبیث حکومت نے جو سر سے پیر تک خباثت، شر انگيزی اور حماقتوں سے بھری ہوئي ہے ایک اور حماقت اپنی حماقتوں کی فہرست میں بڑھا لی اور وہ شام میں ایران کے قونصل خانے پر حملہ تھا۔
امام خامنہ ای
تہران کے مصلائے امام خمینی میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای کی امامت میں نماز عید الفطر قائم ہوئی۔
آیت اللہ خامنہ ای نے نماز عید الفطر کے خطبے دئے جس کے چند اہم نکات حسب ذیل ہیں؛
مغربی تہذیب نے آشکار کر دیا کہ وہ فریب، نفاق اور جھوٹ سے بھری ہوئی ہے ۔ جب 30 ہزار لوگ صیہونی حکومت کے ہاتھوں تین سے چار مہینے میں مار دیئے جاتے ہیں تو وہ اپنی آنکھیں اس طرح بند کر لیتے ہیں کہ گویا کچھ ہوا ہی نہیں۔
امام خامنہ ای
24 فروری 2024
جو شکست 7 اکتوبر کو ہوئی اس کی بھرپائی نہیں ہو سکتی۔ وہ حکومت جو دقیق انٹیلیجنس پر منحصر ہے اور دعوی کرتی ہے کہ پرندہ پر بھی مارے تو اس کی نظر سے پوشیدہ نہیں رہتا، محدود وسائل رکھنے والی ایک مزاحمتی تنظیم سے شکست کھا گئی۔ صیہونی حکومت کی ساکھ مٹی میں مل گئی۔
امام خامنہ ای
3 اپریل 2024
صیہونیوں کے جرائم صیہونی حکومت کی نابودی کے بعد بھی فراموش نہیں کیے جائيں گے۔ مصنفین کتابوں میں لکھیں گے کہ ان لوگوں نے کچھ ہی ہفتوں میں ہزاروں بچوں اور عورتوں کو قتل کیا تھا۔
امام خامنہ ای
9 جنوری 2024
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے بدھ 3 اپریل 2024 کی شام ملک و نظام کے اعلیٰ حکام اور عہدیداروں سے ملاقات میں غزہ کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے اہم مسئلے کو عالمی رائے عامہ کی ترجیح سے باہر نہیں ہونے دینا چاہیے۔
غزہ پٹی میں صیہونی حکومت کے جرائم سے متعلق خبریں روزانہ ہی نیوز چینلز اور اخبارات میں آتی رہتی ہیں۔ اسی طرح غزہ کا بحران خبری ٹاک شوز، سیاسی تبصروں اور خبری مباحثوں کے روزمرہ کے موضوع میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس سلسلے میں جو سب سے اہم سوال پائے جاتے ہیں ان میں سے ایک، غزہ کے موجودہ بحران سے باہر نکلنے اور اس علاقے میں جاری بھیانک قتل عام اور تخریب کاری کے خاتمے کا راستہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے 23 رمضان المبارک مطابق 3 اپریل 2024 کو ملک کے عہدیداران سے خطاب کیا۔ آپ نے رمضان المبارک سے تعلق سے روحانی نکات بیان کئے اور ملکی و علاقائی مسائل کا جائزہ لیا۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے؛
اسلام کے شجاع اور فداکار سردار جنرل محمد رضا زاہدی اپنے ساتھی مجاہد محمد ہادی حاج رحیمی کے ساتھ غاصب اور نفرت انگیز صیہونی حکومت کے مجرمانہ اقدام کے نتیجے میں شہید ہو گئے۔ خدا اور اس کے اولیاء کا سلام اور رحمت ان پر اور اس واقعے کے دیگر شہداء پر ہو اور ظالم اور جارح حکومت کے حکمرانوں پر لعنت اور نفرین ہو۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سینیر کمانڈر جنرل محمد رضا زاہدی اور ان کے کچھ ساتھی مجاہدین کی غاصب اور نفرت انگیز صیہونی حکومت کے ہاتھوں شہادت پر ایک پیغام جاری کر کے کہا ہے کہ ہم اللہ کی مدد و نصرت سے انھیں اس جرم اور اسی طرح کے دوسرے جرائم پر پچھتانے پر مجبور کر دیں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا پیغام حسب ذیل ہے:
یہ جو صیہونی حکومت اتنے سارے عسکری ساز و سامان اور دنیا کی ظالم طاقتوں کی پشت پناہی سے عورتوں اور بچوں کا قتل عام کر رہی ہے، اس بات کی علامت ہے کہ یہ حکومت مزاحمتی فورسز کا مقابلہ کرنے اور انہیں شکست دینے پر قادر نہیں ہے۔
امام خامنہ ای
آج امریکا اور مغرب میں شاید ہی کوئي بیدار ضمیر انسان ہوگا جو حالیہ ایک صدی کے سب سے بھیانک جرائم میں سے ایک کے بارے میں خاموش اور لاتعلق ہو۔ اس جرم کے سبب غزہ میں اب تک بتیس ہزار سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں اور اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار کے بقول یہ روانڈا میں نسل کشی کے بعد سے دنیا کا سب سے بڑا قتل عام ہے۔(1) کوئي صیہونی حکومت کے سفارتخانے کے سامنے خودسوزی کر کے اس نسل کشی میں اپنے ملک کی شرکت پر اعتراض کرتا ہے(2) کوئي امریکی وزارت خارجہ کے اہم عہدے سے استعفیٰ دے کر(3) تو کوئي واشنگٹن، نیویارک اور سان فرانسسکو کی سڑکوں پر ہفتوں جنگ مخالف مظاہرے کر کے۔
رہبر انقلاب آیت اللہ خامنہ ای نے 20 مارچ 2024 کو عید نوروز کی تقریر میں غزہ کے موضوع پر بات کرتے ہوئے صیہونی حکومت کی حالت ان الفاظ میں بیان کی: غزہ کے واقعے میں پتہ چلا کہ صیہونی حکومت نہ صرف اپنے تحفظ کے سلسلے میں بحران سے دوچار ہے بلکہ بحران سے باہر نکلنے میں بھی اسے ایک بحران کا سامنا ہے۔ غزہ میں صیہونی حکومت کے داخل ہونے سے اس کے لئے ایک دلدل پیدا ہو گئی۔ اب اگر وہ غزہ سے باہر نکلے تو بھی شکست خوردہ ہے اور باہر نہ نکلے تب بھی شکست خوردہ مانی جائے گی۔
قرآن کہتا ہے کہ اَشِدّاءُ عَلَی الکُفّارِ رُحَماءُ بَینَھُم کیا عمل میں یہ سختی، خبیث صیہونی حکومت کے خلاف دکھائی جاتی ہے؟ آج عالم اسلام کے بڑے درد یہ ہیں۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آج عالم اسلام کا بڑا مسئلہ، غزہ ہے، کہا کہ عالم اسلام، یقینی طور پر صیہونیت کے ناسور کے خاتمے کا مشاہدہ کرے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 22 فروری 2024 کو ایران میں چالیسویں بین الاقوامی قرآن مقابلے کے شرکاء سے خطاب میں قرآن کو کتاب ہدایت و انتباہ قرار دیا۔ آپ نے قرآنی تعلیمات کے موضوع پر بات کرتے ہوئے غزہ اور فلسطین کے سلسلے میں ان تعلیمات پر عمل آوری کی موجودہ صورت حال کے بارے میں بڑے کلیدی سوال کئے۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے؛
غزہ کے مسئلے میں حکومتوں کا فرض ہے کہ صیہونی حکومت کی سیاسی، تشہیراتی، اسلحہ جاتی مدد اور اشیائے صرف کی ترسیل بند کریں۔ یہ حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ عوام کی ذمہ داری ہے کہ حکومتوں پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اپنے فریضے پر عمل کریں۔
امام خامنہ ای
سنہ 2023 ایسے عالم میں ختم ہوا کہ جب غاصب صیہونیوں کے مظالم و جرائم کے سامنے فلسطینی مجاہدین کی شجاعت اور غزہ کی عورتوں اور بچوں کی استقامت نے اپنے روز افزوں فروغ کو باقی رکھا اور نئے سال میں بھی جاری رہی۔ اس دوران صیہونی حکومت کے خلاف ایک نیا محاذ کھل گيا ہے جس نے نہ صرف یہ کہ اس حکومت کی عالمی حیثیت کو پہلے سے زیادہ داغدار کر دیا ہے بلکہ اس پر بھاری معاشی بوجھ بھی لاد دیا ہے۔
یوم بعثت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے موقع پر ملک کے عہدیداران، اسلامی ملکوں کے سفیروں اور مختلف سماجی طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد نے رہبر انقلاب آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے 8 فروری 2024 کو حسینیہ امام خمینی میں ملاقات میں۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے بعثت پیغمبر کی شان و عظمت کے بارے میں گفتگو کی۔ آپ نے مسئلہ فلسطین اور جنگ غزہ کے تعلق سے بھی اہم نکات بیان کئے۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے؛
میں نے سنا کہ بعض اسلامی ممالک صیہونی حکومت کو اسلحے دے رہے ہیں، بعض ہیں جو الگ الگ شکل میں اقتصادی مدد کر رہے ہیں۔ یہ عوام کا کام ہے کہ اس کا سد باب کروائیں۔ قومیں دباؤ ڈال سکتی ہیں۔
امام خامنہ ای
خواص، علما، دانشوروں، سیاسی رہنماؤں اور صحافیوں کی ذمہ داری ہے کہ عوامی سطح پر مطالبہ پیدا کریں کہ حکومتیں ظالم صیہونی حکومت پر کاری ضرب لگائیں۔
امام خامنہ ای
عالم اسلام کے علما، دانشور، سیاسی رہنما اور صحافی برادری عوام میں مطالبہ پیدا کریں کہ ان کی حکومتیں صیہونی حکومت پر وار کرنے پر مجبور ہوں۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ جنگ شروع کر دیں، وہ جنگ نہیں کریں گی اور بعض کے لئے شاید ممکن بھی نہ ہو، لیکن اقتصادی رابطہ تو منقطع کر ہی سکتی ہیں۔
امام خامنہ ای