حضرت خدیجہ کبری ابتدا سے اسلام پر ایمان لائیں۔ آپ نے اپنی ساری دولت دعوت اسلام اور ترویج اسلام پر صرف کر دی۔ اگر حضرت خدیجہ کی مدد نہ ہوتی تو شاید اسلام کے فروغ اور اسلام کی ترویج میں بڑا خلل اور رکاوٹ پیش آتی۔ بعد میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور دوسرے مسلمانوں کے ساتھ شعب ابی طالب میں جاکر رہیں اور شعب ابی طالب میں ہی انہوں نے داعی اجل کو لبیک کہا۔
امام خامنہ ای
امیر المومنین علیہ السلام نے (اپنی حکومت کی) اس مدت میں دکھا دیا کہ ان اسلامی اصولوں اور اسلامی اقدار کو، جو اسلام کی گوشہ نشینی کے دور میں اور چھوٹے سے اسلامی معاشرے میں وجود میں آئي تھیں، اسلامی سماج کی توسیع، آسودگي اور مادی ترقی و پیشرفت کے دور میں بھی عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے۔ ہم اس نکتے پر توجہ کریں، یہ بہت اہم ہے۔ ہمارا آج کا مسئلہ بھی یہی ہے۔ اسلامی اصول، اسلامی عدل و انصاف، انسان کا احترام، جہاد کا جذبہ، اسلام کے تعمیری اقدار، اسلام کی اخلاقی بنیادیں، یہ سب چیزیں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے زمانے میں وحی کے ذریعے نازل ہوئيں اور جہاں تک ممکن تھا، پیغمبر کے ذریعے انھیں اسلامی معاشرے میں نافذ کیا گيا۔
امام خامنہ ای
5/11/2004
اگر واقعہ عاشورہ نہ ہوتا، اگر تاریخ اسلام میں یہ عظیم قربانی پیش نہ کی گئی ہوتی، اگر یہ تجربہ، یہ عملی درس امت مسلمہ کو نہ دیا جاتا تو یقینا اسلام بھی انحراف کا شکار ہو جاتا جیسے اسلام سے پہلے کے ادیان کے ساتھ ہوا اور اسلام کی حقیقت و نورانیت کا کوئی نام و نشان باقی نہ بچتا۔
امام خامنہ ای 21 نومبر 2012