آزادی، اس چیز سے ہٹ کر ہے کہ جس کا جی چاہے آزادی کا نام لے کر جس طرح کا بھی غلط فائدہ اٹھانا چاہے، اٹھا لے۔ جیسا کہ دنیا میں یہ کام ہوا، جیسا کہ آزادی کے نام پر انسانوں پر سب سے بڑے بوجھ لاد دیے گئے، آزادی کے نام پر سب سے بھیانک جرائم انجام دیے گئے، آزادی کے نام پر انسانی نسلوں کو اخلاقی برائیوں اور جنسی بے راہ روی میں دھکیل دیا گيا۔ ہم اگر خواتین کے بارے میں اپنا نقطۂ نظر بیان کریں کو دنیا کے مقروض نہیں قرار پائیں گے، دنیا ہمارے خلاف بات نہیں کرسکتی۔ اگر معاشرے میں خواتین کے دائرے اور فرائض معین ہوں تو یہ ہم ہیں کہ جس کی زبان دنیا کے سامنے کھل کر چلے گی۔ اگر ہم آزادی کے بارے میں بھی اسلام کا نظریہ صحیح طور پر بیان کریں اور اس کی وضاحت کریں تو ہم دنیا اور ان ملکوں کے سامنے جو جھوٹی، نقلی اورگمراہ کن آزادی کا دم بھرتے ہیں، مقروض نہیں ہوں گے۔ یہ ہم ہیں یہ کہ جن کی زبان کھل کر دنیا سے یہ مطالبہ کر سکتی ہے کہ آخر کیوں یہ آزادی انسانوں کو نہیں دی جاتی اور کیوں آزادی کے نام پر انسانوں پر ظلم ہوتا ہے، جارحیت ہوتی ہے۔ بنابریں آزادی کے بارے میں اسلام کے نظریے کو متعارف کرانا چاہیے۔ یہ ایک ضروری کام ہے۔
امام خامنہ ای
5 دسمبر 1986
امریکا کی چال یہ ہے کہ خود ہمارے ملک کے اندر ایسا کچھ کرے کہ ہم اس راستے پر، جس پر ہم نے چلنا شروع کیا ہے، چل نہ سکیں۔ ہمارے خلاف یہ اس کی داخلی سازش ہے جس پر ان لوگوں کے ذریعے عمل کیا جا رہا ہے جو ملک میں موجود ہیں اور ان کے آلہ کار ہیں۔ سازش یہ ہے کہ ایران کو ملک کے باہر ایسا ظاہر کیا جائے کہ نہ تو وہاں کی حکومت، ملک چلا سکتی ہے اور نہ ہی وہاں کی قوم ایسی ہے جو آزادی کے لائق ہو۔ یہ شیطان ہر جگہ ہنگامہ مچا رہے ہیں۔ پورے ملک میں ہر جگہ، چاہے یونیورسٹی ہو، چاہے صوبے اور کاؤنٹیاں ہوں، چاہے عدالتیں ہو، چاہے فورسز کے مراکز ہوں، پولیس کے مراکز، ہر جگہ ایک سازش کے ذریعے ہنگامہ مچانا چاہتے ہیں تاکہ یہ حکومت، مضبوطی سے قائم نہ ہو سکے۔ امریکا کو اسلام سے چوٹ پہنچی ہے اور وہ اسلام سے خوفزدہ ہے۔ اس نے ان جوانوں سے چوٹ کھائي ہے جنھوں نے قیام کیا، جان دی، قربانی دی۔ اسی لیے وہ تفرقہ پھیلا رہا ہے کہ وحدت اور اتحاد کے ذریعے جس قوم نے اپنے مقاصد کو اس حد تک حاصل کر لیا ہے، وہ آگے نہ بڑھنے پائے، اسے راستے میں ہی مفلوج کر دے۔
امام خمینی
7/1/1980
نبی رحمت, ختم المرسلین, حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے یوم بعثت اور نوروز کی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے ایرانی عوام سے براہ راست خطاب میں بعثت الرسول کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اسے دینِ اسلام کی عظیم عید قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے عید بعثت و نبوت کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں اس عید کی اہمیت کو درک کرنا اور سمجھنا چاہئے۔ 22 مارچ 2020 کے اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے سبھی انبیا کی بعثت کے مقصد کو سماجی اور اقتصادی انصاف قرار دیا اور فرمایا کہ معاشرے کی اعتقادی فضا میں ان مفاہیم اور تعلیمات کو عملی جامہ پہنانے کے لئے سیاسی قوت اور حکومت کی ضرورت ہوتی ہے۔ رہبر انقلاب نے فرمایا کہ امریکا ایرانی عوام کا سب سے زیادہ خبیث دشمن اور امریکی حکام جھوٹے، بے شرم، لالچی، سنگ دل، بے رحم اور دہشت گرد ہیں اور مغرب نے کبھی بھی سماجی انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا ہے۔
نبی رحمت ختم المرسلین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے یوم بعثت اور نوروز کی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے اپنی سالانہ روایت کے تحت اتوار کے روز ایرانی عوام سے براہ راست خطاب فرمایا۔ آپ نے اپنے سالانہ خطاب میں بعثت الرسول (ص) کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اسے دینِ اسلام کی عظیم عید قرار دیا۔