اس سال محرم کے عشرے میں، پچھلے برسوں کے محرم کے عشروں کی نسبت زیادہ جوش عقیدت تھا، زیادہ سرگرمیاں تھیں، زیادہ رونق تھی اور وہ زیادہ مفید تھا۔
امام خامنہ ای
ماتمی انجمنیں محبت اہل بیت کے محور پر تشکلی پانے والی سماجی اکائی ہے۔ انجمنوں کی بنیاد ہمارے اماموں کے زمانے میں رکھی گئی۔
آیت اللہ خامنہ ای کا محققانہ بیان۔
امام زین العابدین علیہ السلام کی شب شہادت پر منعقد ہونے والی مجلس عزا میں رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای اور بڑی تعداد میں عزاداران حسینی نے شرکت کی۔
حضرت زینب جب قتل گاہ پہنچیں تو کسی بھی طرح کا شکوہ کرنے کے بجائے اپنے نانا رسول خدا کو مخاطب کر کے کہا: اے میرے جد عزیز! ذرا ایک نظر کربلا کی گرم ریت پر ڈالیے، یہ آپ کا حسین ہے جو زمین پر پڑا خاک و خون میں غلطاں ہے۔ پھر ان کی آواز بلند ہوئي: اے پروردگار! آل محمد کی اس قربانی کو قبول کر۔
امام خامنہ ای
یہ بچہ جب یہ سمجھ گيا کہ اس کا چچا میدان جنگ میں زمین پر گرا ہوا ہے تو وہ بڑی تیزی سے سید الشہدا کے قریب پہنچا۔ ابن زیاد کے ایک خبیث اور بے رحم سپاہی نے تلوار اٹھا رکھی تھی کہ امام حسین کے زخمی جسم پر وار کرے، وہ بچہ تڑپ اٹھا، اس نے اپنے چھوٹے چھوٹے ہاتھوں کو بے اختیار تلوار کے سامنے کر دیا لیکن اس جانور نے اس کے باوجود وار کر دیا، بچے کے ہاتھ کٹ گئے۔
امام خامنہ ای
حسینیۂ امام خمینی میں بدھ کو آٹھ محرم کی شب کی مجلس عزا منعقد ہوئی۔ مجلس عزا میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای اور عزاداروں نے شرکت کی۔
حسینیۂ امام خمینی میں منگل کو ساتویں محرم کی شب کی مجلس عزا منعقد ہوئی۔ مجالس کا یہ سلسلہ پیر کی شب سے شروع ہوا ہے اور آج دوسری مجلس عزا ہوئی جس میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شرکت کی۔
انجمن ایک سماجی یونٹ ہے جس کی تشکیل اہل بیت علیہم السلام کی محبت کے محور پر ہوتی ہے۔ اس کی بنیاد اہل بیت کی محبت اور ان کے مقاصد کی سمت لوگوں کی ہدایت کرنا ہے۔
امام خامنہ ای
23 جنوری 2022
جب تیرہ آبان (مطابق چار نومبر 1979) کا واقعہ ہوا تو ہم ایران میں نہیں تھے۔ میں اور ہاشمی (رفسنجانی) صاحب مکے میں تھے، حج کے ایام تھے اور مجھے یاد ہے کہ ایک رات ہم مکے میں چھت پر بیٹھے ہوئے تھے یا لیٹے ہوئے تھے اور سونا چاہ رہے تھے۔ ہم ریڈیو سن رہے تھے، ایران کے ریڈیو کے بارہ بجے کے خبرنامے میں بتایا گيا کہ امام خمینی کے پیروکار مسلمان طلباء نے امریکی سفارتخانے پر قبضہ کر لیا ہے۔ ہمیں یہ بات بہت اہم لگي، البتہ تھوڑی تشویش بھی ہوئي کہ یہ لوگ کون ہیں؟ جن طلباء نے یہ کام کیا ہے وہ کس دھڑے کے ہیں، کس گروہ کے ہیں؟ کیونکہ اس بات کا بھی امکان تھا کہ بائیں بازو کے دھڑے اپنے سیاسی مقاصد کے لیے کچھ اقدامات کریں اور شاید کچھ دلچسپ اور اشتعال انگیز نعرے بھی لگائيں۔ ہمیں سخت تشویش ہو رہی تھی لیکن بارہ بجے کے خبرنامے میں بتایا گيا کہ یہ کام امام خمینی کے پیروکار مسلمان طلباء نے کیا ہے۔
جیسے ہی ہم نے مسلمان اور امام خمینی کے پیروکار طلباء کا نام سنا، ہمیں اطمینان ہو گيا۔ یعنی ہم سمجھ گئے کہ نہیں، یہ کام بائیں بازو والوں، منافقوں اور موقع سے فائدہ اٹھانے والوں کا نہیں ہے بلکہ یہ اپنے ہی مسلمان طلباء ہیں جنھوں نے یہ کام کیا ہے۔ اس کے بعد ہم وطن واپس لوٹے۔ جب ہم ایران لوٹے تو ابتدائي دنوں کے ہنگاموں کا سامنا ہوا۔ بہت زیادہ کھینچ تان تھیں، ایک طرف عبوری حکومت سخت ناراض تھی کہ یہ کیا صورتحال ہے؟ یہ کیسا واقعہ ہے؟ دوسری طرف عوام میں زبردست جوش و ولولہ تھا جس کی وجہ سے آخرکار عبوری حکومت کو استعفی دینا پڑا۔
ہم اس معاملے کو ان لوگوں کی نظر سے دیکھ رہے تھے جو صحیح معنی میں امریکا سے مقابلے پر یقین رکھتے ہیں۔ انقلابی کونسل میں بھی ہم طلباء کی اس کارروائي کا دفاع کر رہے تھے۔
میں نے اسی وقت جاسوسی کے اڈے کے اندر ایک تقریر بھی کی، ان لوگوں نے دس بارہ دن، وہاں مجلس بھی منعقد کی کیونکہ محرم کے ایام آ گئے تھے۔ تہران کی تمام انجمنیں، ماتم کرتے ہوئے وہاں جاتی تھیں۔ ہر رات وہاں اکٹھا ہوتے تھے اور مجلس و ماتم کا انعقاد ہوتا تھا۔ ہر رات ایک ذاکر وہاں جاتا تھا۔ ایک رات میں بھی وہاں گيا۔ مجھے یاد ہے کہ وہ تقریر بڑی زبردست اور پرجوش ہوئي۔
جمہوری اسلامی پارٹی کی طلباء تنظیم سے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے انٹرویو کا ایک حصہ (29/10/1984)
نوحہ خوان و شاعر میثم مطیعی تہران میں حسینہ امام خمینی میں نوحہ خوانی کرتے ہوئے۔ نو محرم کی شب اس مجلس میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے بھی شرکت کی۔