رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ پہلی رمضان المبارک 14 اپریل 2021 کو مصلائے تہران میں منعقد ہونے والی محفل قرآنی سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے، تلاوت و تفسیر قرآن اور قرآنی ہدایت کے موضوعات پر بصیرت افروز نکات بیان فرمائے۔ آپ نے کورونا وائرس کی وبا، بیماروں کے علاج، رضاکارانہ تعاون اور ایٹمی ڈیل کے سلسلے میں ایران کے موقف جیسے موضوعات پر بھی گفتگو کی (1)۔
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ کے روز مشرقی آذربائيجان کے عوام سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ایٹمی معاہدے کے معاملے میں باتیں اور وعدے بہت زیادہ سنے ہیں اور اب اس کے لیے صرف عمل اہم ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 8 جنوری 2021 کو ٹی وی پر اپنے ایک خطاب میں جوائنٹ کامپریہینسیو پلان آف ایکشن 'جے سی پی او اے' کے سلسلے میں ایران کے طریقہ کار اور اس سلسلے میں امریکہ کے فرائض کے سلسلے میں کہا کہ "ہمیں ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی پر کوئي اصرار نہيں ہے، بنیادی طور پر ہمارا یہ مسئلہ ہی نہيں ہے کہ امریکہ جے سی پی او اے میں واپس لوٹے یا نہ لوٹے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 8 جنوری 2021 کو ٹی وی سے نشر ہونے والی اپنی تقریر میں ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں ایران کے رویے اور اس مسئلے میں امریکا کے کمٹمنٹس کے بارے میں کہا: "ہمیں کوئي اصرار نہیں ہے، بالکل جلدبازی نہیں ہے کہ امریکا ایٹمی معاہدے میں لوٹ آئے؛
ہمیں کوئي اصرار نہیں، کوئي جلدبازی نہیں کہ امریکا ایٹمی معاہدے میں لوٹے۔ ہمارا تو یہ مسئلہ ہی نہیں کہ امریکا ایٹمی معاہدے میں لوٹے یا نہ لوٹے۔ ہمارا جو منطقی مطالبہ ہے، ہمارا جو معقول مطالبہ ہے، وہ پابندیوں کا خاتمہ ہے۔
حالانکہ امریکی حکومت نے ایٹمی ڈیل کے تحت اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا اور اس معاہدے سے نکل گئی تاہم ملت ایران کی بجا اور منطقی توقع یہ تھی کہ یورپی حکومتیں ایٹمی ڈیل کے تحت اپنے وعدوں پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ اس معاہدے سے امریکہ کے یکطرفہ باہر نکل جانے سے ہونے والے نقصان کی بھی بھرپائی کرتیں۔ مگر خاصا وقت گزر جانے کے بعد بھی ایسا نہیں ہوا۔