طلبہ سے پیش آنے کا امریکی حکومت کا طریقہ عملی طور پر غزہ میں نسل کشی کے بھیانک جرم میں صیہونی حکومت کے ساتھ امریکا کے ملوث ہونے کا ثبوت ہے۔
امام خامنہ ای
مغرب کی حمایت سے انجام پانے والے صیہونی حکومت کے جرائم اور درندگی پر غزہ کے عوام کا تاریخی صبر ایک عظیم حقیقت ہے جس نے اسلام کا وقار بڑھایا۔ اہل غزہ کے صبر کی عظیم حقیقت نے فلسطین کے موضوع کو دشمن کی خواہش کے برخلاف دنیا کا سب سے اہم ایشو بنا دیا۔
امام خامنہ ای
صیہونی حکومت صرف اپنے تحفظ کے مسئلے میں بحران کا شکار نہیں بلکہ بحران سے نکلنے کے معاملے میں بھی بحران سے دوچار ہے۔ دلدل میں پھنسی ہے، باہر نہیں نکل پا رہی ہے۔ اگر غزہ سے نکل جائے تو شکست خوردہ ہے اور نہ نکلے تو بھی شکست خوردہ ہے۔
امام خامنہ ای
آج تک صہیونی (الاقصیٰ فلڈ آپریشن کی) اس شکست کے دباؤ اور ذلت سے اپنے آپ کو باہر نہیں نکال سکے۔ ہاں وہ اپنی طاقت دکھاتے ہیں لیکن کہاں؟ غزہ کے مریضوں کے کسی اسپتال میں، غزہ کے اسکولوں میں اور غزہ کے لوگوں کے سروں پر (بم برسا کر) جن کے پاس پناہ لینے کی کوئي جگہ نہیں ہے۔ طاقت کے اس مظاہرے کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
امام خامنہ ای
سوربھ کمار شاہی مغربی و جنوبی ایشیا کے امور کے ماہر جرنلسٹ
ہم وقت کے ایک بڑے اہم موڑ پر ہیں، اس وقت بھی جب میں یہ الفاظ سپرد قلم کر رہا ہوں۔ گھمنڈ کے نشے میں چور مغربی ایشیا کی ایک سفاک اور تباہ کن طاقت کو ایک ایسی اسٹریٹیجک شکست دی گئي ہے جس کی تلافی شاید ہی وہ کبھی کر پائے۔ مشرق وسطی میں مسلط کی گئي سامراجی اور نسل پرست حکومت اس مہینے کی شروعات میں اس وقت دہشت زدہ ہو گئي جب استقامتی محاذ نے اس کے مشہور و معروف دفاع کو زمیں بوس کر دیا جس پر اسے بڑا ناز تھا۔ اس کے خفیہ اداروں کو، جنھیں دنیا بھر میں اس کی دوست حکومتوں کی جانب سے تمام تر سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں اور جو نیٹ فلکس اور دیگر ذرائع ابلاغ میں مسلسل اپنا پروپیگنڈہ انڈیل کر اپنے ہی منہ میاں مٹھو بنتے رہتے ہیں، یہ پتہ ہی نہیں چل پایا کہ انھیں کیسی مار پڑی ہے۔ فلسطین کی مقبوضہ اراضی پر حماس کے حملے نے، ویسے ہی ایک زخم کا اضافہ کر دیا ہے جیسا زحم حزب اللہ نے تقریبا دو دہائي پہلے دیا تھا یعنی دنیا کو یہ دکھا دیا تھا کہ صیہونی حکومت کے ناقابل تسخیر ہونے کا دعوی، محض افسانہ ہے۔