رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 29 نومبر 2023 کو ہفتہ بسیج فورس کے موقع پر ملک بھر سے آئے ہزاروں بسیجیوں (رضاکاروں) سے اپنے خطاب میں بسیج فورس کی اہمیت اور گراں قدر خدمات کا ذکر کیا۔ آپ نے مسئلہ فلسطین اور اس کے حل کے بارے میں بھی گفتگو کی۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے۔
فلسطین کا مسئلہ کسی بھی طرح ایک ختم شدہ مسئلہ نہیں ہے۔ ایسا نہیں ہے جو آپ لوگ سوچ رہے ہیں ابد تک کے لئے فلسطینیوں کو، (غصب شدہ) سرزمینوں کے مالکوں کو، خود انھیں بھی اور ان کی اولاد کو بھی، اپنی سرزمین سے باہر رہنا ہوگا یا اگر اس سرزمین میں رہ رہے ہیں تو ایک اقلیت کی صورت میں "قہر زدہ" زندگی گزارنا پڑے گی اور وہ غاصب بیگانے اس جگہ ہمیشہ رہیں گے۔ جی نہیں! ایسا نہیں ہے۔ ایسے بھی ممالک ہیں جو سو سال تک کسی طاقت کے تسلط میں تھے۔ یہی کرغیزستان جو آپ آج دیکھ رہے ہیں اور یہی جارجیا جو آج آپ دیکھ رہے ہیں، سینٹرل ایشیا کے ابھی کچھ عرصہ قبل خود مختاری حاصل کرنے والے ممالک۔ بعض سوویت یونین کے قبضے میں تھے اور بعض سوویت یونین کی تشکیل سے قبل روس کے تسلط میں تھے، اس وقت سوویت یونین بھی وجود میں نہیں آیا تھا۔ یہ سب ایک بار پھر خود مختار ہوگئے اور پھر سے اپنے اصل باشندوں کے اختیار میں واپس آگئے۔ لہذا یہ کوئي ناممکن بات نہیں ہے اور یقینی طور پر یہ عمل انجام پائے گا اور انشاء اللہ ایسا ہوکر رہے گا اور فلسطین فلسطینی عوام کو واپس مل کر رہے گا۔
امام خامنہ ای
31 دسمبر 1999
عورت کے وقار پر سب سے بڑا حملہ اور اس کی سب سے زیادہ توہین اسی مغربی سیاست نے کی ہے۔ یہ انتہا پسند فیمینسٹ ہی عورت کو نقصان پہنچا رہے ہیں، عورت کی توہین کر رہے ہیں۔ یعنی رسم و رواج کو ایسی سمت دے دی ہے کہ کوئی اس سے الگ طرز عمل اختیار کرنا چاہے بھی تو نہیں کر سکتا۔ رسمی اجلاس میں مرد کو رسمی لباس میں ہی شرکت کرنی ہے۔ ٹائی لگا کر آئے، کالر کے بٹن بند ہوں، آستین پوری ہو اور اس کے بٹن بند ہوں، اسے گھٹنوں تک کی پینٹ اور ٹی شرٹ پہن کر آنے کی اجازت نہیں ہے لیکن اسی رسمی اجلاس میں ایک خاتون کے لئے لازمی ہے کہ جسم کے اہم حصے عریاں ہوں، اگر وہ جسمانی کشش کو چھپا کر آئے تو یہ قابل اعتراض بات ہے! یہ چیز عام ہو گئی ہے، یہ چیز رائج ہو گئی ہے۔ عورت پر اس سے بڑی کوئی ضرب ہو سکتی ہے؟!
امام خامنہ ای
4/1/2012
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 22 نومبر 2023 کو ایشین اور پیرا ایشین گیمز میں میڈل جیتنے والے کھلاڑیوں اور اسپورٹس کے شعبے سے متعلق افراد سے ملاقات میں ایرانی کھلاڑیوں کی کارکردگی کی تعریف کی۔ آپ نے حجاب اور سجدہ شکر ادا کرنے اور صیہونی کھلاڑیوں کے ساتھ مقابلہ کرنے سے گریز جیسی خصوصیات کی قدردانی۔ آیت اللہ خامنہ ای نے فلسطینی مزاحمتی تنظیموں اور صیہونی حکومت کی جنگ کے سلسلے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ طوفان الاقصی آپریشن میں صیہونی حکومت حماس کے ہاتھوں ناک آؤٹ ہو گئی۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ایرواسپیس فورس کی تازہ ترین ایجادات کی نمائش گاہ کے معائنے کے بعد اپنے خطاب میں سائنسی پیشرفت و ایجادات اور نئی ریسرچ کے بارے میں اہم ہدایات دیں۔ 19 نومبر 2023 کو عاشورہ یونیورسٹی میں اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے غزہ پٹی پر صیہونی حکومت کے حملوں کا بھی جائزہ لیا۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
" اسلامی جمہوریہ، اس وقت حقیقت میں اسلامی جمہوریہ ہے، جب وہ امام (خمینی) کے مضبوط و مستحکم اصولوں کو، جو ان کی حیات مبارکہ میں رائج تھے، اپنا شعار بنائے اور پوری سنجیدگی کے ساتھ اس پر آگے بڑھنے کی کوشش کرے۔ جہاں کہیں بھی ہم نے ان نعروں کے ساتھ قدم بڑھایا ترقی و کامرانی نے ہمارے قدم چومے ہیں، کامیابی ہمارا حصہ رہی ہے، عزت ہمارے ہاتھ آئی ہے اور دنیوی فوائد بھی ہم کو نصیب ہوئے ہیں لیکن جب بھی اور جہاں بھی جب ہم نے ان اصولوں سے پسپائی اختیار کی، سستی سے کام لیا، میدان، دشمن کے لئے خالی چھوڑا ہے، کمزوری کا شکار ہوئے ہیں، تو ہمیں پیچھے پلٹنا پڑا ہے اور ہم عزت سے محروم ہوئے ہیں، دشمن زیادہ جری ہو گیا ہے اور اس نے اپنے ہاتھ دراز کئے ہیں اور مادی لحاظ سے بھی ہم نے نقصان اٹھایا ہے۔ اسلامی نظام کو اپنے حقیقی معنی میں اسلامی ہونا چاہئے اور روز بروز اسلامی اصولوں سے اور زیادہ قریب ہوتے جانا چاہیے۔ یہ وہ چیز ہے جو عقدہ کشا ہے اور مشکلات کو حل کرتی ہے۔ یہی چیز معاشرے کو عزت و اقتدار سے ہم کنار کرتی ہے۔
امام خامنہ ای
11 ستمبر 2009
ملت ایران اسلامی انقلاب کی کامیابی سے آج تک ان طویل برسوں کے دوران ایک راہ مستقیم پر چلتی چلی آ رہی ہے اور یہ ’’راہ مستقیم‘‘ اسلام کے بنیادی اصول اور سر چشموں پر قائم و پائیدار رہنے کی راہ ہے۔ ملت ایران کوئی جمود پسند ملت نہیں ہے، زمانے کے تقاضوں کو سمجھتی ہے اور صاحب علم و تحقیق اور مالک عقل و فہم و جستجو ہے؛ مقدس دفاع کا (آٹھ سالہ) دور بہت سخت دور تھا۔ یہ متحد و منظم ملت دفاع کے میدان میں اتر پڑی۔ پھر ملک کی تعمیر و ترقی علم و تحقیق اور بڑے بڑے کاموں کی بنیاد رکھنے کے دوران بھی ہمارے عوام نے ہر دور میں جو کچھ بھی لازم تھا انجام دیا ہے۔ اس وقت بھی کہ جب اندرون ملک بیرونی ایجنٹ، عوام کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کی کوشش میں مصروف تھے عوام نے اتحاد کی آواز بلند کی اور یکجہتی کے نعرے لگائے اور ایک دوسرے کے ساتھ باہمی وابستگی کو مختلف شکلوں سے نمایاں کیا، یہی چیز باعث بنی ہے کہ ہمارے دشمن ملت ایران اور ملک کے حکام پر دباؤ ڈال کر نہ کوئی راہ بند کر سکے اور نہ ہی کوئی غلط فائدہ اٹھا سکے۔ دھمکیاں دیتے ہیں پروپیگنڈے کرتے ہیں لیکن اس ملت کے خلاف دھمکیوں اور پروپیگنڈوں سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکے۔ قوم خدا کا شکر ہے اپنی راہ پر گامزن ہے۔ یہ راہ کمال و ارتقا کی راہ ہے اور ترقی و خوشحالی کی راہ ہے -
امام خامنہ ای
19 ستمبر 2008
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آئين کی دفعہ 110 کی پہلی شق کے تحت تشخیص مصلحت نظام کونسل سے مشورے کے بعد سمندری شعبے سے متعلق جنرل ترقیاتی پالیسیوں کا نوٹیفکیشن عمل درآمد کے لیے مجریہ، مقننہ اور عدلیہ کے سربراہوں اور اسی طرح تشخیص مصلحت نظام کونسل کے سربراہ کو جاری کر دیا۔
اس نوٹیفکیشن کے مطابق حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ پارلیمنٹ، عدلیہ اور دیگر تمام ذمہ دار اداروں کی مدد سے چھے مہینے کی مدت میں ان پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانے کا ایک جامع پروگرام پیش کرے جس میں پارلیمنٹ میں بل پیش کرنا اور ضروری قوانین اور اقدامات کی منظوری شامل ہے۔
سمندری شعبے سے متعلق ترقیاتی پالیسیوں کے نوٹیفکیشن کا متن حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 8 نومبر 2023 کو نابغہ روزگار عالم دین، مصنف، مفسر قرآن اور گوناگوں علوم میں ید طولی رکھنے والے علامہ سید محمد حسین طباطبائی کی شخصیت پر بین الاقوامی کانفرنس کے منتظمین سے ملاقات میں، اس عظیم علمی شخصیت پر بڑی اہم اور گراں قدر گفتگو کی۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
انحراف کے تمام اسباب و عوامل کے باوجود بحمد اللہ ہماری قوم کے افراد مومن ہیں، خدا دوست اور دین آشنا ہیں، روحانیت و معنویت سے دلچسپی رکھتے ہیں۔ جوان آج کی اس دنیا میں، جس پر مادیت کی حکمرانی ہے، متحیر ہیں۔ معنویت سے دوری نے اُن کو حیران و سرگرداں کر رکھا ہے، وہ سمجھ نہیں پا رہے ہیں کہ کیا کریں؟ ان کے مفکرین بھی سرگرداں ہیں اور ان کے بعض دانشوروں نے سمجھ لیا ہے کہ ان کے کاموں کی اصلاح کی راہ روحانیت و معنویت کی طرف واپسی ہے لیکن کس طرح اس کھوئي ہوئي معنویت کو، جسے دوسو برس کے دوران مختلف وسیلوں سے پامال کیا گيا ہے، دوبارہ زندہ کریں؟ یہ کام آسان نہیں ہے لیکن ہماری قوم ایسی نہیں ہے۔ ہماری قوم نے ہمیشہ معنویت کے اس عظیم سرچشمے سے خود کو منسلک رکھا ہے اور اسی معنویت کے ذریعے ایک ایسے عظیم انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کیا ہے۔ اسی روحانیت و معنویت کے ذریعے اس مادی دنیا میں ایک اسلامی نظام کا پرچم جو معنویت پر استوار ہے، لہرا رکھا ہے، اس کے ستونوں کو مستحکم کر دیا ہے اور اس کو دشمنوں کی تمام یلغاروں اور طوفانوں سے محفوظ رکھنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
امام خامنہ ای
19 جون 2009
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عالمی استکبار کے خلاف جدوجہد اور اسکولی و یونیورسٹی طلبہ کے قومی دن چار نومبر کی مناسبت سے اپنے خطاب میں ملت ایران اور اسلامی جمہوریہ سے عالمی استکبار کی دشمنی کے اسباب اور پہلوؤں کا جائزہ لیا۔ 1 نومبر 2023 کو اپنے اس خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای نے غزہ پر صیہونی حکومت کے حملوں اور اس پر عالمی سطح پر آنے والے رد عمل کا جائزہ لیا اور عالم اسلام کی ذمہ داریوں کی نشاندہی کی۔
خطاب حسب ذیل ہے:
میرے عزیز بچو! اور نوجوانو! آپ سب اپنے ملک میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ کبھی کردار، حسین فہمیدہ کا (ٹینک کے سامنے لیٹ جانے کا) کردار تھا اور کبھی کسی اور طرح کے کردار ہیں۔ دینی مسائل، ثقافتی مسائل، سیاسی و اخلاقی مسائل، مستقبل کی منصوبہ بندی، امید افزائی، گرد و پیش کے ماحول کو خوش گوار بنانے، بندگی اور اسلامی شریعیت کی پابندی، جو افراد اور معاشرے کی سربلندی کا سبب ہے، ان سب میں جدوجہد کی جا سکتی۔ یقینا ان میدانوں میں جان دینے کا مسئلہ در پیش نہیں ہے لیکن جذبہ، عزم اور فیصلہ لازم ہے۔ آپ سب لوگ اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں اور اسی طرح ورک اسپیس وغیرہ میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ دنیا بھر کے ملکوں کے جوانوں پر صہیونیوں، سامراجی طاقتوں اور عالمی کمپنیوں نے کام کیا ہے تاکہ جوان نسلوں کو بے راہ روی میں مبتلا کردیں۔ ان سے امید اور حوصلہ چھین لیں اور مستقبل کو ان کی نگاہوں میں تاریک کردیں۔ البتہ ہمارے ملک کے آپ بچوں اور نوجوانوں کے لئے بھی انھوں کے بہت منصوبے بنائے اور خوب سازشیں رچیں لیکن بحمد اللہ وہ کچھ نہیں کرسکے اور یقینا ان کی یہ ناکامی، آپ کی بیداری و ہوشیاری کے سبب ہے۔
امام خامنہ ای
30 اکتوبر 1998
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 25 اکتوبر 2023 کو صوبہ لرستان کے شہدا پر قومی سیمینار کے منتظمین سے خطاب میں اس قسم کے سیمیناروں کے اہداف و مقاصد اور ذمہ داریوں کے سلسلے میں ضروری ہدایات دیں اور مسئلہ فلسطین اور غزہ پر جاری صیہونی جارحیت کے تعلق سے اہم نکات پر روشنی ڈالی۔(1)
اگر کوئی سوچتا ہے کہ اس ملت کو دھمکیوں کے ذریعے خوف زدہ کیا جا سکتا ہے تو وہ سخت غلط فہمی میں مبتلا ہے۔ اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ اس ملک کے حکمرانوں کے موقف کو دھمکیوں کے ذریعے تبدیل کیا جا سکتا ہے تو وہ سخت غلط فہمی کا شکار ہے۔ اگر کسی کا موقف تبدیل ہوتا ہے تو وہ اس ملت اور اس انقلاب کا نہیں ہے۔ جو شخص اس انقلاب سے تعلق رکھتا ہے، اس انقلاب کا مطلوب اور عوام کا محبوب ہے، وہ ایرانی عوام کی خواہشوں اور مصلحتوں کے لئے اس عوامی انقلاب کے لئے کہ جس کی راہ میں اس قدر پاکیزہ خون زمین پر بہا ہے اور لوگوں نے اس قدر عظیم مجاہدت کا مظاہرہ کیا ہے اور دشمنوں کے مقابلے میں عوام نے ایسی استقامت دکھائی ہے، سوئی کی نوک کے برابر بھی دشمنوں کے دباؤ میں نہیں آئے گا۔ آج ہمارے انقلاب کو اس الہی نظام اور انقلاب کے روز افزوں اقتدار، ثبات و استقامت اور روز بروز عوامی استحکام میں پختگی کے عنوان سے جانا جاتا ہے اور دشمنوں کی ناکامی و کمزوری میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے، جیسا کہ خدا کے سارے انبیاء علیہم السلام ہمیشہ اپنے دشمنوں پر غالب رہے ہیں، یہ انقلاب بھی کسی شک و شبہہ کے بغیر اپنے دشمنوں پر غالب رہے گا۔
امام خامنہ ای
31 جنوری 1997
یہ ایام امام حسن عسکری علیہ السلام سے منسوب ہیں۔ وہ ہستی جو تمام صاحب ایمان انسانوں بالخصوص نوجوانوں کے لئے بہترین اسوہ ہے۔ اس امام کے فضائل، علم و دانش، تقوی و طہارت، ورع و عصمت، دشمنوں کے مقابل بے مثال شجاعت اور سختیوں پر صبر و استقامت کی گواہی اپنے پرائے، معتقدین اور غیر معتقدین، موافقین و مخالفین سب دیتے ہیں۔ اس عظیم انسان نے، اس پرشکوہ ہستی نے جب شہادت پائی تو آپ کی عمر مبارک کل اٹھائیس سال کی تھی۔ تشیع کی مایہ ناز تاریخ میں اس طرح کی مثالیں کم نہیں ہیں۔ ہمارے امام زمانہ علیہ السلام کے والد ماجد اتنے فضائل اور بلند مقامات کے بعد بھی دشمنوں کی مجرمانہ حرکت اور زہر خورانی کا نشانہ بن کر جب اس دنیا سے رخصت ہوئے تو آپ محض اٹھائیس سال کے تھے۔ اس طرح آپ نوجوانوں کے سامنے بہترین اسوہ ہیں۔ نویں امام حضرت امام محمد تقی علیہ السلام جو جواد الائمہ سے ملقب ہیں پچیس سال کی عمر میں شہید کر دئے گئے اور گیارہویں امام حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام اٹھائیس سال کی عمر میں اس دنیا سے تشریف لے گئے۔ لیکن عظمت و کرامت کا یہ عالم ہے کہ صرف ہم آپ کے قصیدہ خواں نہیں بلکہ ان کے مخالفین اور اور دشمن بھی، آپ کو امام نہ ماننے والے افراد بھی اس کے معترف ہیں۔
عوام، شہدا کے اہل خانہ اور مجاہدین کے اجتماع سے خطاب
29 فروری 2012
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے 17 اکتوبر 2023 کو ممتاز علمی صلاحیت کے حامل نوجوانوں اور ملک کے دانشوروں سے خطاب کرتے ہوئے علم و دانش اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے کے بارے میں اہم سفارشات و ہدایات کا ذکر کیا۔ آپ نے مسئلہ فلسطین پر بات کرتے ہوئے صیہونی حکومت کو انتباہ دیا کہ اگر اس کے جرائم جاری رہے تو مسلمانوں اور مزاحمتی فورسز کو کوئی روک نہیں پائے گا۔ آپ نے امریکہ کو صیہونی حکومت کا شریک جرم قرار دیا۔(1)
خطاب حسب ذیل ہے:
ملک میں جہاں جہاں بھی میرے عزیز بھائی اور بہنیں ہیں، آپ سب سمجھ لیں کہ اگر آپ کا انتخاب، آپ کی جدوجہد، آپ کا انفاق (راہ خدا میں خرچ کرنا) آپ کی امداد آپ کی سیر چشمی، آپ کی حمایت و پشتپناہی اور تمام میدانوں میں آپ کی موجودگی نہ ہوتی تو ہم دشمن کے مقابلے میں اس قدر قوت و اقتدار کا احساس نہ کرتے۔ آج دنیا کی تمام بڑی طاقتیں حتی امریکہ کے مقابلے میں ہم قوت و طاقت کا احساس کرتے ہیں، اس احساس کا سبب آپ سب کی میدان میں موجودگی ہے یعنی ایک کبھی ختم نہ ہونے والی لایزال قوت کی پشتینا ہی۔ اگر آپ لوگ بے پروائی سے کام لیتے اور اگر آپ لوگ جنگ و مصالحت، انفاق و امداد، ملک کی آباد کاری نیز قومی و شہری تعمیرات و عمرانیات وغیرہ کی طرف توجہ نہ دیتے تو قطعی طور پر حکمراں طبقے میں سے کوئي بھی یہ دعوی نہیں کر سکتا تھا کہ آج دشمنوں کی اس چوطرفہ یلغار، جو بڑی طاقتوں نے بڑے پیمانے پر ہر رخ سے کر رکھی ہے، لائق تحمل ہے؟!! یہ (میدان میں) آپ کی موجودگی کی برکت کی وجہ سے ہے۔ خدا اور عوام کی پشتپناہی۔ ہمیں ان دو عظیم اور قوی عناصر کو، جو اسلامی انقلاب کی ترقی و استحکام کو روز بروز اور زیادہ وسعت و گہرائی عطا کر سکتے ہیں، ہرگز اپنے ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہئیے!
امام خامنہ ای
2 جون 1982
اسلامی جمہوریہ ایران کی امام علی علیہ السلام آرمی آفیسرز یونیورسٹی میں گریجوئیشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مسلح فورسز کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ 10 اکتوبر 2023 کو آپ نے فلسطین کے حالات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کو انٹیلیجنس اور فوجی لحاظ سے اتنا بڑا نقصان پہنچا ہے کہ اس کی بھرپائی آسان نہیں ہے، 7 اکتوبر کے بعد کا اسرائیل اس تاریخ سے پہلے والا اسرائیل نہیں رہا ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے ایران کی جانب سے فلسطینیوں کی حمایت پر تاکید کرتے ہوئے عالم اسلام سے کہا کہ وہ فلسطینیوں کی حمایت کرے۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
(جھوٹے) پروپگنڈوں اور افواہوں کے ذریعے (دشمن ) کیا چاہتا ہے؟ اُس کا ہدف یہ ہے کہ مسلمانوں حتی غیر مسلموں کی دنیا میں اسلامی انقلاب کی جو عظیم شبیہ بن گئي ہے، اسے بگاڑ دے۔ تمام عالمی ذرائع ابلاغ اور خبر رساں ایجنسیوں کی جھوٹی اور غلط خبروں کا منشا یہی ہے۔ دشمن انتقام لینا چاہتے ہیں۔ اس انقلاب اور اس قوم نے وہ بڑے بڑے مفادات جو ایران میں امریکا اور برطانیہ کی سامراجی حکومتوں کے تھے، منقطع کر دیئے۔ ظاہر ہے وہ اپنا حق سمجھتی ہیں کہ اس قوم سے انتقام لیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ وہ (سامراجی حکومتیں) ملت ایران کی دشمن ہیں، دشمن! ایسے میں کچھ لوگ آتے ہیں اور بزعم خود عقل و خرد کی بات کرتے ہوئے ہم سے کہتے ہیں: عاقلانہ طور پر سوچیے! ارے یہ کیسی بات ہے؟! ہمارے دشمنوں نے انقلاب سے زخم کھایا ہے، وہ اسی وقت راضی ہوں گے جب یہ انقلاب راستے سے ہٹ جائے اور ان سے کہا جائے کہ آپ چور حضرات ایران تشریف لائيے! تبھی یہ لوگ راضی ہوں گے، وہ اس سے کم پر راضی نہیں ہوں گے۔
امام خامنہ ای
3 فروری 1995
اسلام نے گھر کے اندر عورت کے کردار کو جو اس قدر اہمیت دی ہے اس کا سبب یہی ہے کہ عورت اگر گھرانے سے وابستہ ہو، بچوں کی تربیت کو اہمیت دے، ان کی دیکھ بھال کرے تو معاشرے کی نسلیں عاقل و ذہین بن کر پروان چڑھیں گی۔
امام خامنہ ای
تمام شرعی واجبات کی ادائیگی اور تمام حرام کاموں سے دوری کا حکم؛ انسان کی روحانی جڑوں کی تقویت اور اس کے دنیا و آخرت کے تمام امور کی اصلاح کے لیے، چاہے وہ انفرادی اصلاح ہو یا اجتماعی اصلاح ہو، پروردگار عالم کی طرف سے تجویز شدہ دواؤں کا ایک مجموعہ ہے، ہاں اتنا ضرور ہے کہ اس مجموعے میں بعض عناصر کلیدی عناصر ہیں چنانچہ شاید یہ کہنا غلط نہ ہو کہ ان عناصر میں نماز سب سے بنیادی عنصر ہے۔ اگر ہم نماز پڑھتے ہیں، اندرونی طور پر انسان کی روح اور انسان کے قلب سے لے کر معاشرے کی سطح تک معاشرے پر حکمران افراد کی سطح تک، جو کچھ بھی اس عظیم معاشرے کے اندر موجود ہو، نماز کے ذریعہ امان پیدا کر لیتا ہے، اسے امن و تحفظ حاصل ہو جاتا ہے ملک کے جوان طبقے میں دوسروں سے زیادہ نماز کو اہمیت دی جانی چاہیے۔ نماز کے ذریعے ایک جوان کا دل روشن ہو جاتا ہے، امیدوں کے دریچے کھل جاتے ہیں، روح تارہ ہو جاتی ہے، سرور و نشاط کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے اور یہ حالات زیادہ تر جوانوں کا خاصہ ہیں۔
امام خامنہ ای
10 اگست 1992
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یوم ولادت رسول اسلام اور امام جعفر صادق صلوات اللہ علیہما پر ملک کے حکام، اسلامی ملکوں کے سفیروں اور وحدت اسلامی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے پیغمبر ختمی مرتبت کی عظیم شخصیت پر روشنی ڈالی۔ آيت اللہ خامنہ ای نے اسلامی مقدسات کی توہین کی سازش، صیہونی حکومت کے زوال اور مسلمانوں کے اتحاد کے موضوع پر اہم نکات بیان کئے۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے۔
اگر ملک کے حکام کو اور نظام مملکت کے ذمہ داروں کو تنقیدوں کا نشان بنایا جائے اور ان کی کمزوریوں کو خود ان کی نگاہوں کے سامنے لایا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ جب انسانی رقابت کی پوزیشن میں کھڑا ہو اور اسے اپنے مد مقابل کی تنقید کا سامنا کرنا پڑے تو وہ بہتر کام کرتا ہے۔ البتہ یہ تنقید انقلاب کے بنیادی اصولوں کے دائرے میں ہونی چاہیے۔ انقلاب کے اصول بھی معین ہیں کہ وہ کیا ہیں؟ انقلاب کے اصول، ذاتی ذوق اور لیقے سے تعلق نہیں رکھتے کہ کوئی بھی شخص کہیں سے اٹھے اور اصول انقلاب کی پلیٹ لگا کر اپنا سینہ پیٹنے لگے اور جب اس اصول کا جائزہ لیں تو پتہ چلے کہ یہ تو انقلاب سے ہی بیگانہ ہے۔ اصول انقلاب، اسلام ہے، (اسلامی جمہوریہ کا) آئین و قانون ہے، امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) کے بیانات ہیں، امام (خمینی) کا وصیت نامہ ہے، نظام کی بنیادی پالیسیاں ہیں جو ملک کے آئین سے معین ہوئی ہیں۔ ان کے دائرے میں رہ کر اختلاف نظر، اختلاف منشا، اختلاف سلیقہ، بہت اہم نہیں ہے بلکہ اچھی بات ہے۔ یہ نقصان دہ نہیں ہے، یہ فائدہ مند ہے۔ اگر لوگ اصولوں کے دائرے میں رہ کر برتاؤ کرتے ہیں، تشدد نہیں کرتے، معاشرے کی سلامتی کو مجروح کرنے کی کوشش نہیں کرتے، معاشرے کے سکون کو ٹھیس نہیں پہنچاتے تو ان غلط کاموں سے جو کئے جارہے ہیں، جیسے جھوٹ اور افواہیں پھیلانا تو ان سے نظام کو کوئی نقصان پہنچنے والا نہیں ہے۔
امام خامنہ ای
11 ستمبر 2009
رہبر انقلاب اسلامی نے جمعرات 28 ستمبر 2023 کو مقدس دفاع کے شہیدوں اور زخمیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے دن کی مناسبت سے ایک پیغام جاری کیا ہے۔ پیغام حسب ذیل ہے:
صوبۂ ہمدان کے آٹھ ہزار شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے دوسری قومی سیمینار کے منتظمین نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ 27 ستمبر 2023 کو ہونے والی اس ملاقات میں آیت اللہ خامنہ ای نے صوبہ ہمدان کی خصوصیات اور ملک و قوم، اسلامی انقلاب و اسلامی نظام کے لئے اس صوبے کی گراں قدر خدمات کا تذکرہ کیا۔(1)
خطاب حسب ذیل ہے؛
اسرائیل کا مسئلہ نہ صرف خود اپنے عوام کے لئے بلکہ پورے علاقے کے امن و تحفظ کے لئے ایک خطرہ ہے؛ چونکہ صیہونیوں کے پاس اس وقت بھی ایٹمی ہتھیاروں کا ذخیرہ ہے اور وہ مزید ایٹمی اسلحے تیار کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ نے بھی کئی مرتبہ ان کو خبردار کیا ہے لیکن انھوں نے کوئی پروا نہیں کی۔ البتہ اس کی بڑی وجہ، امریکہ کی پشتپناہی ہے، یعنی غاصب صہیونی حکومت کی کرتوتوں کا گناہ بہت بڑی مقدار میں امریکی حکومت کی گردن پر ہے۔ امریکہ جو خود کو اس قدر امن پسند ظاہر کرتا ہے اور بعض اوقات اپنی زہریلی مسکراہٹ ہماری شریف و مظلوم قوم سمیت تمام قوموں کے خلاف بکھیرتا ہے، فلسطین کے مسئلے میں پہلے درجے کا مجرم ہے۔ اس کے (لاتعداد) گناہوں میں، ایک گناہ یہ بھی ہے۔ آج امریکہ کے ہاتھ پوری طرح فلسطینیوں کے خون میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ علاقے کے ملکوں کو ڈراتے دھمکاتے ہیں۔ آج اسرائیل کا وجود اسلامی لحاظ سے، انسانی لحاظ سے، معاشی لحاظ سے، امن و سلامتی کے لحاظ سے اور سیاسی لحاظ سے علاقے کے ملکوں اور اقوام کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے۔
امام خامنہ ای
31 دسمبر 1999
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 20 ستمبر 2023 کو ہفتہ دفاع مقدس کی آمد کی مناسبت سے دفاع مقدس اور استقامت میں سرگرم کردار ادا کرنے والے ممتاز سپاہیوں سے ملاقات میں اہم خطاب کیا۔ ایران پر صدام کی جانب سے مسلط کردہ آٹھ سالہ جنگ کے دوران ملت ایران کے مقدس دفاع کے مختلف پہلوؤں پر رہبر انقلاب اسلامی نے روشنی ڈالی۔
امریکیوں کو اس انقلاب اور اس ملت سے کیوں بیر ہے؟ اس کا سبب واضح ہے۔ ایک وہ دن تھا کہ اس ملک میں اعلی ترین مقام سے لے کر ادنی ترین ملازم تک امریکہ کی مٹھی میں تھا اور وہ اپنے مفادات اس ملک سے فراہم کرتا تھا۔ اس ملک میں ایک بادشاہ تھا جو امریکہ کے سامنے خود کو جواب دہ سمجھتا تھا؛ اورآج کی زبان میں امریکہ کا گوش بر آواز نوکر تھا۔ اہم کام جو اس ملک میں انجام پاتے رہے ہیں یا تو وہ امریکی سرمایہ داروں کے ذریعے یا ان ہی (صہیونی) سرمایہ داروں کے ذریعے انجام پایا کرتے تھے جو اسی عالمی استکبار کے حلقہ بگوشوں میں ہوا کرتے تھے ۔ حقیقت یہ ہے کہ پہلوی دور حکومت کے دوسرے دور یعنی 19 اگست 1953 کے بعد ملک ایران پوری طرح حکومت امریکا کے ہاتھ میں رہا ہے۔ اچانک ہی ایک انقلاب آیا اور ایرانی عوام بیدار ہوگئے اور عوام الناس نے اس انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کر دیا۔
امام خامنہ ای
17 جنوری 1997
حسین بن علی (علیہما السلام) جیسی شخصیت کہ جس میں خود تمام اعلی اقدار مجسم ہوئے ہیں، انقلاب بپا کرتی ہے تاکہ زوال و انحطاط کی راہیں بند کردے، کیونکہ پستیاں پیر پھیلاتی چلی جارہی تھیں اور وہاں تک پہنچ جانا چاہتی تھیں کہ کوئی چیز باقی نہ رہے۔ امام حسین علیہ السلام تن تنہا زوال اور پستی کی اس تیز ڈھلان پر اس کے مقابل کھڑے ہوگئے ... (آواز آئی) و انا من حسین (میں حسین سے ہوں) یعنی پیغمبر کا دین زندہ ہوگیا، حسین بن علی کا بیٹا ہے ... سکے کا یہ رخ (کربلا کا وہ) عظیم حادثہ اور عاشورا کی جوش و خروش سے معمور وہ ’’عاشقانہ کارزار‘‘ ہے جسے عشق کی منطق اور عاشقانہ نگاہ سے دیکھنا چاہئے تاکہ سمجھا جا سکے کہ علی کے فرزند حسین نے تقریبا ایک رات اور آدھے دن یا ایک شبانہ روز کے دوران نویں محرم کے وقت عصر سے لے کر دسویں محرم کے وقت عصر تک کیا کارنامہ انجام دیا ہے اور کیا عظمت خلق کی ہے! یہی وجہ ہے کہ عاشورا دنیا میں جاوداں ہے اور ابد تک جاوداں رہے گی۔ بہت کوششیں ہوئیں کہ عاشورا کی کارزار کو طاق نسیاں کے حوالے کر دیا جائے لیکن وہ آج تک ایسا نہیں کرسکے اور نہ آئندہ کرسکیں گے۔
امام خامنہ ای
8 مئی 1998
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 11 ستمبر 2023 کو صوبہ سیستان و بلوچستان اور صوبہ جنوبی خراسان کے عوام کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کیا۔ دونوں صوبوں سے بڑی تعداد میں لوگ ملاقات کے لئے حسینیہ امام خمینی تہران پہنچے تھے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں دونوں صوبوں کی خصوصیات کا ذکر کیا۔ شیعہ سنی اتحاد اور بھائی چارے پر روشنی ڈالی اور عالمی حالات کا جائزہ لیا۔
خطاب حسب ذیل ہے؛
6 ستمبر 2023 کو حسینیہ امام خمینی تہران میں طلبہ انجمنوں نے اربعین امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کی۔ مجلس کے بعد رہبر انقلاب اسلامی کی امامت میں نماز ظہرین ادا کی گئی۔ اس موقع پر آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے مختصر خطاب میں عزاداری کی اہمیت و ماہیت پر روشنی ڈالی۔
خطاب حسب ذیل ہے؛
عاشورا کا درس، قربانی، دینداری، شجاعت، ایک دوسرے کی مدد، اللہ کی راہ میں اٹھ کھڑے ہونے کا درس ہے، محبت اور عشق کا درس ہے، عاشورا کے دروس میں سے ایک یہی انقلاب عظیم ہے، جو آپ ملت ایران نے ابی عبداللہ الحسین علیہ السلام کے فرزند امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کی قیادت میں انجام دیا ہے۔ ہم اس زمانے کے لوگوں نے بحمداللہ، فضل پروردگار سے یہ توفیق پیدا کی ہے کہ اس راہ پر ایک بار پھر گامزن ہوں اور اسلام کا نام دنیا میں ایک بار پھر زندہ کریں اور اسلام و قرآن کا پرچم پوری دنیا میں لہرائیں اور سربلند کریں۔ دنیا میں یہ افتخار آپ ملت ایران کو نصیب ہوا ہے لیکن اگر آپ نے توجہ سے کام نہیں لیا اور خبردار نہ ہوئے، اگر اپنے آپ کو اس طرح کہ جیسے ہونا اور رہنا چاہئے اس راہ پر باقی نہ رکھا تو ممکن ہے اسی انجام کے روبرو ہونا پڑے اور یہی عاشورا سے عبرت حاصل کرنے کا مقام ہے۔
امام خامنہ ای
7 فروری 1999
اسلامی جمہوریہ ایران میں منائے جانے والے ہفتہ حکومت کے موقع پر صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی اور ان کی کابینہ کے اراکین نے رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اسلامی جمہوریہ کے دوسرے صدر محمد علی رجائی اور وزیر اعظم جواد با ہنر کی شہادت کی برسی کے موقع پر 30 اگست 2023 کو ہونے والی اس ملاقات میں آیت اللہ خامنہ ای نے دونوں شہیدوں کی خصوصیات کا ذکر کیا اور حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔ آپ نے حکومت کو کچھ اہم سفارشات کیں۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
جو قوم بیدار ہے اور ترقی کی طرف گامزن ہے، منجملہ اُن تمام کاموں سے جو تعمیر نو کے عمل کے ساتھ علمی ترقی کے ہمراہ اور دوسرے بڑے بڑے کاموں کے ساتھ انجام پانا چاہئے اور اُن سے ہرگز غفلت نہ برتے، وہ ہرمرحلے میں دشمن کے اھداف کی پہچان ہے، یہ بیدار ہونے کی دلیل ہے۔ ایک ایسی قوم کا تصور نہیں کیا جاسکتا جو عظیم اہداف و مقاصد کی مالک ہو اور عظیم کام کرنا چاہتی ہو لیکن اس کے دشمن نہ ہوں، ہاں ایسی قومیں بھی پائی جاتی ہیں جو دنیا کے ایک گوشے میں پڑی ہیں اور اپنے مقدرات سے ان کو کوئی سرو کار نہیں ہے، بیرونی قوتوں نے اُن پر قبضہ بھی جما رکھا ہے۔۔۔ بھرحال ، ایک ایسی قوم جو ملت ایران جیسی ہے اور جس نے بیرونی طاقتوں کی مداخلت کے خلاف انقلاب برپا کیا ہے اور بیرونی طاقتوں کے ہاتھ ملک سے کاٹ دئے ہیں اور اپنے ملک میں بیرونی مداخلت کا خاتمہ کردیا ہے، یہ سب کوئی چھوٹے کام نہیں ہیں۔ (ایسے میں) ایران کے (بھی) دشمن ہیں، ملت ایران نے اپنے تیل کے ذخیروں اور طرح طرح کے دوسرے مادی ذخائر سے، بیرونی طاقتوں کی غارتگری کا خاتمہ کیا ہے اور اُس حکومتی مشینری کو جو بیرونی (طاقتوں) کے مفادات میں کام کررہی تھی اس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔ یہ قوم ان خصوصیات کے ساتھ بالآخر دشمن رکھتی ہے، ایسا کیسے ممکن ہے کہ اس کے دشمن نہ ہوں۔
امام خامنہ ای
17 / دسمبر / 1999
امریکی تسلط کی مصیبت جنگ کی مصیبت سے سو گنا زیادہ سخت ہے، کسی بھی قوم کے لئے بیرونی تسلط (اور سامراجی قبضے کی مصیبت) ہر طرح کی جنگی مصیبت یا ہر طرح کے نقصانات سے زیادہ سخت اور سنگین ہے جیسے ہی آپ نے ان کے سامنے سر تسلیم خم کیا، بڑی طاقتیں اس کے بعد کوئی حد نہیں چھوڑتیں یہ (صرف) عوامی استقامت اور پامردی ہے جس کو یہ طاقتیں خاطر میں لاتی ہیں اور فاصلہ بنائے رکھنے پر مجبور پوتی ہیں۔ ہر وہ قوم جس نے بڑی طاقتوں کے سامنے سر تسلیم خم کردینے کی معمولی سی نشانی ظاہرکی، شکست سے دوچار ہوگئی اور وہ بھی بہت بھاری شکست۔ وہ چاہتے تھے اسلامی جمہوریہ (ایران) کو بھی جھک جانے پر مجبور کردیں لیکن نہ کرسکے، آٹھ سال کی جنگ کے بعد لازم نہیں ہے کہ ہم قسم کھائیں یا آیت پڑھیں کہ ہم جنگ میں کامیاب ہوئے ہیں، جنگ میں کامیابی اور کیا ہوتی ہے؟ اگر کوئی دشمن اس قدر بھاری قوت اور اتنی عظیم مادی طاقت کے ساتھ ایک قوم پر حملہ کرے اور وہ آٹھ سال تک اس سے جنگ لڑتی رہے لیکن آٹھ سال کی جنگ کے بعد بھی سب کچھ پہلے کی طرح اپنی جگہ قائم ؤ برقرار رہے تو کیا یہ ایک ملت کی کامیابی نہیں ہے؟
امام خامنہ ای
27 / جولائی / 1991
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایک پیغام جاری کر کے گریکو رومن اور فری اسٹائل کشتی کے عالمی مقابلوں میں چیمپین کا ٹائٹل حاصل کرنے پر ایرانی پہلوانوں کی انڈر-20 اور انڈر-17 ٹیموں کا شکریہ ادا کیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا پیغام حسب ذیل ہے:
"سرباز روز نھم" کتاب پر آيت اللہ العظمی خامنہ ای کی تقریظ
دفاع حرم کے دوران شہید ہونے والے شہید مصطفی صدر زادہ کی سوانح حیات اور رضاکار فورس میں ان کے حالات زندگي بیان کرنے والی کتاب "سرباز روز نھم" (نویں دن کا سپاہی) پر رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای کی تقریظ حسب ذیل ہے:
بسمہ تعالی
اس کتاب سے پہلے بھی میں نے شہید صدر زادہ کے حالات زندگي کے بارے میں ایک کتاب پڑھی ہے لیکن اس شہید عزیز کی محبوب اور کثیر الجہتی شخصیت کے پہلو اس کتاب میں زیادہ تفصیل سے بیان کیے گئے ہیں۔ بلاشبہ یہ ممتاز اور نمایاں شخصیت آج اور کل کے نوجوانوں کے لیے ایک آئيڈیل ہے۔ مضبوط ارادہ، عمیق ادراک، ایثار کا جذبہ، شجاعت، نہ تھکنے کا حوصلہ، ادب، محبت و اخلاص سے لبریز دل اور ایسی ہی دوسری نمایاں خصوصیات، انقلاب کی دوسری اور تیسری نسل کے اس ایثار پیشہ اور انقلابی نوجوان کی شخصیت کے کچھ پہلو ہیں۔ مجھے اس کتاب کو پڑھ کر رشک آيا۔ گلدستے کے یہ سب سے نمایاں پھول کس بلندی پر پہنچے اور میں اور میرے جیسے لوگ اس راہ میں، کیچڑ میں پھنسے ہوئے ہیں۔ خدا کا درود و سلام ہو شہید مصطفی صدر زادہ، ان کی صابر اہلیہ اور ان کے ایثار پیشہ والدین پر۔
مارچ 2023
"اسم تو مصطفاست" کتاب پر آيت اللہ العظمی خامنہ ای کی تقریظ
دفاع حرم کے دوران شہادت کا درجہ حاصل کرنے والے شہید مصطفی صدر زادہ (1) کی سوانح حیات پر مبنی کتاب "اسم تو مصطفاست" (تمھارا نام مصطفی ہے) پر رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای کی تقریظ حسب ذیل ہے:
بسمہ تعالی
پاکیزگي، اخلاص، صداقت، ایثار، ہر چیز، ہر پیار اور ہر محبوب پر معبود کی مرضی کو ترجیح دینا، خدا کی راہ میں ٹھوس عزم و ارادہ اور اہلبیت علیہم السلام سے عشق و عقیدت جیسی باتیں شہید عزیز مصطفی صدر زادہ کی ممتاز شخصیت کے کچھ پہلوؤں کی عکاسی کرتی ہیں۔ خدا کا سلام ہو ان پر، ان کی صابر اہلیہ پر اور دیگر لواحقین پر، محترمہ تجار کی تحریر شیریں، پختہ اور جدت طرازانہ ہے۔
9 دسمبر 2018
(1) کتاب کی مصنف راضیہ تجار ہیں جنھوں نے شہید کی اہلیہ سمیہ ابراہیم پور کی مدد سے یہ کتاب لکھی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سپاہ پاسداران انقلاب کے کمانڈروں اور عہدیداروں کی سپریم اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر اس اسمبلی کے ارکان سے خطاب کیا۔ 17 اگست 2023 کو اس خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای نے سپاہ پاسداران انقلاب کی ماہیت، خصوصیات، کارکردگی اور ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی۔ آپ نے کچھ اہم سفارشات کیں۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے؛
اسلامی انقلاب کے پہلوؤں میں سے ایک وہ طمانچہ ہے جو غیروں سے وابستہ وطن فروشوں، بیرونی ملکوں کی پٹّھو مشینریوں اور غیر ملکی دشمنوں کے منھ پر ملت ایران نے لگایا ہے، اصل میں انقلاب ملت ایران کا وہ غیظ و غضب ہے جو بیرونی اثر و رسوخ کے خلاف ملت ایران نے ظاہر کیا ہے، انقلاب نے ایرانی عوام کو خود مختاری دی ہے اور اب جبکہ اس خود مختاری کی راہ میں اس قدر خون بہہ چکا ہے اس ملک پر آقائی کے دعویدار، اس ملک پر مالکیت کے دعویدار یعنی امریکی جو اپنے آپ کو اس ملک کا مالک سمجھنے لگے تھے دوبارہ پلٹ آئیں! اس ملک کے اندر آئیں اور اپنے حکم، کاموں میں مداخلت اور مختلف سسٹموں میں رسوخ سے کام لیں، نیز انقلاب کے دشمنوں کو اکٹھا کرکے انقلاب لائیں! کیا ایرانی قوم ایسا ہونے دے گی؟ کیا ایرانی قوم اپنے انقلاب، اپنے امام و رہبر اور اپنی عظمت و شوکت سے دست بردار ہوچکی ہے کہ وہ امریکیوں کو اجازت دے گی کہ وہ پھر سے ایران کے اندر واپس آئیں اور اس ملک میں اُن کی آمد و رفت کے دروازے کھل جائیں؟... امریکی حکومت ایران کے اسلامی جمہوری نظام کی دشمن ہے، انقلاب کی دشمن ہے اور ملت ایران کی دشمن ہے وہ اس کو ظاہر کرچکے ہیں اور بارہا یہ بات وہ کہہ چکے ہیں۔
امام خامنہ ای
16 / جنوری / 1998