اسلام میں کام کے طریقے بہت اہم ہیں، یہ طریقے، اقدار کی طرح ہیں۔ اسلام میں جس طرح سے اقدار کی بہت اہمیت ہے، اسی طرح کام کے طریقوں کی بھی اہمیت ہے اور اقدار، ان طریقوں میں بھی دکھائي دینے چاہیے۔ آج اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری حکومت، حقیقی معنی میں اسلامی ہو تو ہمیں بغیر کسی رو رعایت کے اسی راہ پر آگے بڑھنا چاہیے۔ مختلف شعبوں کے عہدیداروں، مجریہ، عدلیہ، مقننہ، اوسط درجے کے عہدیداروں سبھی کی یہ کوشش ہونی چاہیے کہ کاموں اور اپنے اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے صحیح اور اخلاقی طریقہ استعمال کریں۔ اس طریقے کا استعمال ممکن ہے بعض جگہوں پر طاقت کے حصول کے لحاظ سے ناکامیوں اور پریشانیوں کا سبب بنے لیکن بہرحال یہ طے ہے کہ اسلام کی نظر میں اور امیرالمومنین کی نظر میں، غیر اخلاقی طریقوں کا سہارا لینا کسی بھی طور پر صحیح نہیں ہے۔ علی علیہ السلام کا راستہ یہ ہے اور ہمیں اسی طرح آگے بڑھنا چاہیے۔
امام خامنہ ای
16/3/2001
اس عظیم شخصیت، حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا نے تشریح کا جہاد، روایت کا جہاد شروع کیا۔ انھوں نے واقعے کے بارے میں دشمن کی بات اور دشمن کی روایت کو غلبہ حاصل نہیں کرنے دیا۔ انھوں نے ایسا کام کیا کہ حسینی روایت نے رائے عامہ پر غلبہ حاصل کر لیا۔
امام خامنہ ای
12/12/2021
آیت اللہ خامنہ ای کا سفر شام اور بی بی زینب کے روضے کی زیارت (ستمبر 1984)
امیرالمومنین علیہ السلام کی شب ولادت با سعادت پر اسکولی بچیوں کے جشن عبادت کے پروگرام میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای شریک ہوئے۔ 3 فروری 2023 کو منعقد ہونے والے اس پروگرام میں رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے مختصر خطاب میں معصوم بچیوں سے بڑی دلچسپ اور سبق آموز گفتگو کی۔
خطاب حسب ذیل ہے؛
اسلامی نظام، عدل و انصاف، لوگوں کی خدمت، انسانوں کے حقوق کے احترام اور کمزور پر طاقتور کے ظلم سے مقابلے کا نظام ہے۔ پوری تاریخ میں انسان کی سب سے اہم مشکلات یہی ہیں۔ انسانیت ہمیشہ ان مشکلات سے دوچار رہی ہے اور اس وقت بھی انہی مسائل میں پھنسی ہوئي ہے۔ آپ دیکھیے کہ آج دنیا کے منہ زور اور طاقتور لوگ، پوری دنیا کے دعویدار ہیں۔ اقوام انہی منہ زوریوں کی وجہ سے چوٹ کھاتی ہیں اور ان کی زندگي سخت ہو جاتی ہے۔ اسلام کی منطق، امیرالمومنین کی منطق اور حکومت علوی کی منطق انہی چیزوں سے مقابلے کی ہے، چاہے وہ ایک سماج کے اندر ہو کہ جس میں کوئي منہ زور کسی کمزور کو نگلنا چاہے، چاہے عالمی اور بین الاقوامی سطح پر ہو۔
امام خامنہ ای
5/11/2004
'نالج بیسڈ اور روزگار پیدا کرنے والے سال' کی مناسبت سے صنعتکاروں، انٹرپرینیورز اور نالج بیسڈ کمپنیوں کے مالکان سے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنی ملاقات میں مستقل بنیادوں پر اقتصادی پیشرفت کا سفر جاری رکھنے پر تاکید کی۔ 30 جنوری 2023 کو تہران کے حسینیہ امام خمینی میں ہونے والی اس ملاقات میں رہبر انقلاب نے حکومتی عہدیداروں کو اس سلسلے میں پرائیویٹ سیکٹر سے بھرپور تعاون کی ہدایات دیں۔ رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے پہلے 14 صنعت کاروں اور انٹرپرینیورز نے اپنے شعبے کی مشکلات و مسائل کا ذکر کیا اور تجاویز دیں۔ (1)
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے نماز کی انتیسویں قومی کانفرنس کے نام اپنے پیغام میں، دو سال کے بعد اس اجلاس کے انعقاد کو مسرت بخش اور برکت کا باعث قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ایک خوشبخت اور خوش نصیب سماج میں دوستی، عفو و درگزر، مہربانی، ہمدلی، ہمدردی، امداد باہمی، خیر خواہی اور ایسے ہی دوسرے حیاتی رشتے، نماز کی ترویج اور قیام کی برکت سے زیادہ مضبوطی پاتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یورپی ممالک میں قرآن کریم کی توہین کے حالیہ واقعات کی شدید مذمت کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے قرآن کی توہین کے واقعات کو استکبار کی اسلام سے گہری دشمنی کی علامت قرار دیا اور دنیا کے تمام حریت پسندوں کو مقدسات کی توہین اور نفرت انگیزی کی مذموم سیاست کا مقابلہ کرنے کی دعوت دی۔
قرآن کریم کی توہین کے واقعات پر ٹوئیٹ کی شکل میں سامنے آنے والا رہبر انقلاب اسلامی کا موقف حسب ذیل ہے:
اللہ کا وعدہ عملی جامہ پہنے گا، البتہ کچھ مدت بعد۔ اللہ کا وعدہ مسلمان اقوام کو عزیز بنانے کا ہے۔ یہ چیز ایک رات میں تو ہونے والی نہیں ہے، بغیر کوشش اور عمل کے بھی ممکن نہیں ہے۔ اللہ کا وعدہ یہ تھا کہ جو قوم اللہ کی راہ میں مجاہدت کرے گی اور اس پر ایمان رکھے گي، وہ فاتح ہوگي۔ آپ ایرانی قوم کا اللہ پر ایمان تھا، آپ نے مجاہدت کی، آپ کو فتح حاصل ہوئي۔ اللہ کا وعدہ یہ ہے کہ آپ اس فتح کے بعد، خدا کے دشمنوں سے ٹکرائیں گے اور اگر آپ نے صبر و استقامت سے کام لیا اور ڈٹے رہے تو دوبارہ آپ کو فتح حاصل ہوگي۔ مطلب یہ کہ فتح کا بھی وعدہ ہے اور ٹکراؤ کا بھی وعدہ ہے۔ جی ہاں! جب اللہ کی طاقت، اسلام کی طاقت، قرآن کی طاقت، روحانیت کی طاقت کہیں پر اپنا سر بلند کرتی ہے تو جو لوگ روحانیت کے مخالف ہیں وہ دشمنی کرتے ہیں، جو لوگ ظلم کرنے والے ہیں، وہ دشمنی کرتے ہیں، جو لوگ بے راہ روی کے عادی ہیں، وہ دشمنی کرتے ہیں، جو لوگ کسی بھی جہت سے روحانیت اور دین کو برداشت نہیں کرتے، وہ دشمنی کرتے ہیں ... اگر آپ نے جدوجہد کی، اگر ڈٹے رہے، اگر آپ نے اپنے صبر و استحکام کو ہاتھ سے نہیں جانے دیا تو فتح آپ کو نصیب ہوگي لیکن اگر آپ نے جدوجہد چھوڑ دی، کمزوری محسوس کرنے لگے، مایوسی کا احساس کرنے لگے، پسپائی اختیار کرنے لگے تو پھر ایسا نہیں ہوگا۔
امام خامنہ ای
25/12/1998
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 24 ستمبر 1982 کو اپنی ایک تقریر میں فرزند رسول امام محمد باقر علیہ السلام کی شخصیت کے کچھ پہلؤوں کا جائزہ لیا اور امام کے تاریخی سفر شام کے سلسلے میں بڑے اہم نکات پر روشنی ڈالی۔ خطاب کے اقتباسات پیش خدمت ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایک پیغام میں آيت اللہ شیخ جعفر سبحانی کی اہلیہ کی وفات پر تعزیت پیش کی ہے۔
آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے تعزیتی پیغام کا متن حسب ذیل ہے:
بنت رسول حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت با سعادت کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ذاکرین و خطبا، 'مداحوں' اور شاعروں کے اجتماع سے خطاب میں اہل بیت کا ذاکر ومدح خواں ہونے کی اہمیت اور ذمہ داریوں کا ذکر کیا۔ 12 جنوری 2023 کے اس خطاب میں آپ نے استکباری قوتوں کے حربوں اور ان کا مقابلہ کرنے کے طریقوں کا ذکر کیا۔
خطاب حسب ذیل ہے؛
(1)
مغرب میں آزادی تھی لیکن ظلم و بے راہ روی کے ساتھ اور بے لگام آزادی تھی۔ مغرب میں اخبارات آزاد ہیں اور ہر چیز لکھتے ہیں لیکن مغرب میں اخبار کن لوگوں کے اختیار میں ہیں؟ کیا وہ عوام کے اختیار میں ہیں؟ یہ بہت واضح سی بات ہے، جا کر دیکھیں۔ آپ پورے یورپ اور امریکا میں ایک بھی ایسا اخبار دکھا دیجیے جو سرمایہ داروں سے وابستہ نہ ہو! تو اخبار آزاد ہے، یعنی سرمایہ دار کی آزادی کہ وہ جو چاہے کہہ سکے، جس کی بھی چاہے امیج خراب کر سکے، جسے بھی چاہے بڑا بنا کر پیش کر سکے، جس سمت میں بھی چاہے، رائے عامہ کو کھینچ کر لے جا سکے! یہ تو آزادی نہیں ہوئي۔ ہاں سرمایہ دار آزاد ہیں کہ اپنے اخبارات، ویڈیو اور ٹی وی چینلوں کے ذریعے جو چاہے کہیں! یہ آزادی، اقدار میں نہیں ہے، اقدار مخالف ہے۔ یہ لوگ عوام کو بے راہ روی اور بے اعتقادی کی طرف کھینچ رہے ہیں، جہاں چاہتے ہیں، وہاں جنگ شروع کروا دیتے ہیں، جہاں چاہتے ہیں وہاں صلح تھوپ دیتے ہیں، جہاں چاہتے ہیں، وہاں ہتھیار بیچتے ہیں۔ کیا آزادی کا مطلب یہی ہے؟!
امام خامنہ ای
12/5/2000
آج امریکی بھی ان تمام انسانوں اور گروہوں کی طرح جو اقتدار کے نشے میں چور ہیں – کہ عام طور پر اقتدار، غلطیوں کا سبب بنتا ہے، یعنی انسان فاش غلطیاں کر بیٹھتا ہے – فاش غلطیاں کر رہے ہیں۔ وہ طاقت اور اقتدار کے نشے میں چور ہیں اور صحیح طریقے سے سمجھ نہیں پا رہے ہیں کہ کیا کر رہے ہیں، اسی لیے وہ بڑی بڑی غلطیاں کر رہے ہیں۔ انہی غلطیوں کی وجہ سے ان کے پیروں سے زمین نکل جائے گي۔ مستقبل قریب میں، جو زیادہ دور نہیں ہے، یہی بڑی بڑی غلطیاں، امریکا کو گھٹنوں پر لے آئيں گي۔ صورتحال ویسی نہیں ہے، جیسی وہ سمجھ رہے ہیں۔ ان کے چینلز اور پروپیگنڈہ کرنے والے ادھر ادھر ایسا ظاہر کرتے ہیں کہ اب کوئي چارہ نہیں ہے، امریکا سب سے بڑی طاقت ہے اور اس سے بنا کر رکھنا چاہیے، کسی طرح اسے خوش رکھنا چاہیے لیکن ایسا ہے نہیں۔ یہ بڑی طاقت، اقتدار کے نشے میں چور ہونے کی وجہ سے غلطیاں کر رہی ہے اور یہ غلطیاں اس کے پیروں کے نیچے بہت ہی خطرناک گڑھا بنا رہی ہیں۔
امام خامنہ ای
22/11/2002
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 9 جنوری2023 کو اہل قم سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات 9 جنوری 1978 کے اہل قم کے تاریخی قیام کی سالگرہ کی مناسبت سے حسینیہ امام خمینی میں انجام پائی۔ اس موقع پر اپنی تقریر میں رہبر انقلاب اسلامی نے اس تاریخی دن کی تشریح کی اور ساتھ ہی ملکی حالات اور دشمنوں کی سازشوں کا جائزہ لیا۔
مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایک حکمنامے میں بریگیڈیئر جنرل احمد رضا رادان کو اسلامی جمہوریہ ایران کی پولیس فورس کا سربراہ منصوب کیا ہے۔
اس حکمنامے کا متن حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بنت رسول حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت کے قریب مختلف علمی، ثقافتی و سماجی شعبوں میں سرگرم ممتاز خواتین سے ملاقات کی۔ 4 جنوری 2023 کو اس ملاقات میں رہبر انقلاب نے اپنے خطاب میں خواتین کے بارے میں اسلام کے نقطہ نظر پر روشنی ڈالی اور مغربی کلچر کی طرف سے خواتین کے ساتھ کی جانے والی زیادتی کا جائزہ لیا۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے؛
جو بھی خدا کی راہ میں جدوجہد کرے گا یقینا خداوند عالم اسے راستہ دکھائے گا۔ یہ وہ چیزیں ہیں جو ہم کبھی اپنی جوانی کے ایام میں پڑھا کرتے تھے، بتایا کرتے تھے، اس پر ہمارا عقیدہ بھی تھا اور ایمان بھی تھا لیکن یہ چیزیں کھل کر ہمارے سامنے نہیں آئي تھیں۔ ہم جانتے تھے کہ خدا کا کلام، سچ ہے لیکن ہم نے اس کا تجربہ نہیں کیا تھا لیکن آج تجربہ ہو چکا ہے۔ اسی زمانے میں، ایران میں اسلامی تحریک کی جدوجہد کے دوران اگر کوئي چاہتا کہ اس ملک میں – جو آج اسلام کا گہوارہ اور اسلام کا مینارہ ہے – یا اس تہران میں صرف خود ہی مسلمان کے طور پر زندگي گزارنا چاہتا تو واقعی یہ ممکن نہیں تھا، مشکل تھا! ... اور اگر یہ کہا جاتا کہ میدان میں عوام کی موجودگي کی برکت سے ایک دن یہاں کی حکومت، اسلامی حکومت قائم ہوگي تو کوئي یقین نہ کرتا لیکن یہ الہی وعدہ تھا اور جو پورا ہوا کیونکہ عمل کیا گيا۔
امام خامنہ ای
25/12/1998
شہرہ آفاق کمانڈر شہید قاسم سلیمانی کی تیسری برسی سے پہلے شہید کے اہل خانہ اور برسی کے پروگراموں کے منتظمین نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ 1 جنوری 2023 کی اس ملاقات میں آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شہید سلیمانی کی شخصیت کے کچھ پہلوؤں اور کچھ خصوصیات پر روشنی ڈالی اور کچھ ہدایات دیں۔
خطاب حسب ذیل ہے؛ (1)
بچپنے سے ہی مکے میں، شعب ابو طالب میں، اپنے والد گرامی کی معاونت و مدد سے لے کر مدینے میں زندگی کے دشوار مراحل میں حضرت امیر المومنین کی ہمراہی تک، جنگوں میں، تنہائي میں، خطروں میں، مادی زندگی کی سختیوں اور مختلف مشکلات میں، پیغمبر اسلام کی رحلت کے بعد حضرت علی کو پیش آنے والے پرمحن دور میں، خواہ وہ مسجد النبی ہو یا علالت کا زمانہ، ہر لمحہ آپ مجاہدت و سعی و کوشش میں مصروف رہیں، ایک مجاہد حکیم کی مانند، ایک مجاہد عارف کی طرح۔ نسوانی فرائض کے نقطۂ نظر سے بھی آپ نے زوجہ اور ماں کا کردار ادا کرنے، بچوں کی تربیت کرنے اور شوہرداری کا ایک مثالی نمونہ پیش کیا۔ اس با عظمت ہستی کا امیر المومنین علیہ السلام سے جو خطاب نقل کیا گیا ہے وہ امیر المومنین علیہ السلام کے تئیں آپ کی اطاعت شعاری اور خضوع و خشوع کی علامت ہے، اس کے علاوہ بچوں کی تربیت، امام حسن اور امام حسین جیسے بچوں کی تربیت اور حضرت زینب جیسی ہستی کی تربیت یہ ساری چیزیں نسوانی فرائض کی ادائیگی، تربیت اولاد اور نسوانی مہر و محبت کے اعتبار سے ایک نمونہ خاتون کی علامتیں ہیں اور یہ ساری خصوصیات اٹھارہ سال کی عمر میں! ایک اٹھارہ انیس سالہ لڑکی، جس میں یہ روحانی و اخلاقی خوبیاں ہوں، جس کا یہ طرز سلوک ہو، وہ کسی بھی معاشرے، کسی بھی تاریخ اور کسی بھی قوم کے لیے قابل فخر اور مایہ ناز ہستی ہے۔
امام خامنہ ای
3/6/2010
آج اسلامی نظام کی سب سے اہم بات، انصاف ہے۔ آج ہم انصاف نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ تمام کوشش اور مجاہدت اس لیے ہے کہ معاشرے میں سماجی انصاف قائم ہو، اگر انصاف قائم ہو گيا تو انسانی حقوق اور انسانی عزت و شرف بھی حاصل ہو جائے گا اور انسان اپنے حقوق اور اپنی آزادی کو بھی حاصل کر لیں گے۔ بنابریں، انصاف ہر چیز کا محور ہے۔ آج بھی اسلامی نظام کے سامنے مغرب کا سامراجی نظام اور امریکا ہے جو عدل کا دشمن اور انصاف کا مخالف ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ وہ انصاف خواہشمند نہیں ہے، بلکہ وہ سرے سے انصاف کا مخالف ہے۔ آج اگر طے ہو کہ عدل سے کام لیا جائے تو سب سے پہلے جو لوگ عدل کا تازیانہ کھائیں گے وہ عالمی سامراج کے سرغنہ ہیں! یہ لوگ نہ تو عدل کا نام زبان پر لا سکتے ہیں اور نہ ہی انصاف قائم کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں، اس لیے کہ یہ لوگ انصاف کے خلاف ہیں اور اسے غیر اہم بنانے کے لیے دنیا میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں۔
امام خامنہ ای
14/11/2003
یہ جو 'سورۂ ھل اتی' میں خداوند عالم، حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور ان کے گھرانے کے کام کا ذکر کرتا ہے، یہ بہت ہی اہم چیز ہے۔ یہ ایک پرچم ہے جو قرآن مجید بلند کرتا ہے، حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے دروازے پر یہ پرچم لہراتا ہے: "اِنَّما نُطعِمُکُم لِوَجہِ اللَّہِ لا نُرِیدُ مِنکُم جَزاءً وَ لا شُکورا."( سورۂ انسان، آيت 9، ہم تو صرف خدا کی خوشنودی کے لیے تمھیں کھلاتے ہیں اور اس کے عوض نہ تم سے کوئی اجر چاہتے ہیں اور نہ ہی شکریہ۔) خدا کے لیے کام، اخلاص، بے لوث خدمت؛ کس کی؟ یتیم، فقیر اور اسیر کی؛ تو کیا یہ اسیر مسلمان تھا؟ بہت بعید ہے کہ اس وقت کوئي مسلمان اسیر رہا ہو۔ بغیر احسان جتائے خدمت؛ یہ درس ہے؛ حضرت فاطمہ زہرا کا پرچم یہ ہے؛ قرآن مجید اس کی عظمت بیان کر رہا ہے۔ یا مباہلے کی آیت میں: "وَ نِساءَنا وَ نِساءَکُم"( سورۂ آل عمران، آیت 61) حالانکہ پیغمبر کے اطراف میں بہت سی خواتین تھیں - ان کی زوجات تھیں اور ان کی قریبی عورتیں تھیں- لیکن "نساءنا" صرف فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہیں؛ کیوں؟ باطل کے محاذ سے حق کے محاذ کے ٹکراؤ کا حصہ بننے کے لیے؛ بات یہ ہے۔ فاطمہ زہرا، ان اعلی اور غیر معمولی حقائق کی مظہر ہیں۔ حضرت زہرا کے فضائل یہ ہیں۔
امام خامنہ ای
23 جنوری 2022
رہبر انقلاب اسلامی کی مختلف تقاریر کے اقتبسات کی روشنی میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی سیرت اور شخصیت
حضرت فاطمہ زہرا کی زندگي کو بغور دیکھنا چاہیے، نئي سوچ کے ساتھ اس زندگي کی شناخت حاصل کرنی چاہیے، اسے سمجھنا چاہیے اور حقیقی معنی میں اسے آئيڈیل بنانا چاہیے۔ (19 اپریل 2014) حضرت زہرا کی شخصیت، جوانی کی عمر میں ان تمام غیور، مومن اور مسلمان بلکہ غیر مسلم مردوں اور عورتوں کے لیے ایک آئيڈیل ہے جو آپ کے مقام و منزلت سے آگاہ ہیں۔ (13 دسمبر 1989)
جلیل القدر عالم دین، چیرہ دست مصنف، نابغہ روزگار استاد آيت اللہ محمد تقی مصباح یزدی رحمت اللہ علیہ کے اہل خانہ نے 26 دسمبر 2022 کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں مرحوم کی شخصیت، ان کی گراں قدر علمی خدمات اور ان کے اخلاقیات کے بارے میں گفتگو کی۔
خطاب حسب ذیل ہے؛
دختر نبی مکرم حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم شہادت کی مناسبت سے امام خمینی امام بارگاہ میں اتوار کی رات رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای اور کچھ عزاداروں کی شرکت سے دوسری مجلس منعقد ہوئي۔
مجلس کو حجۃ الاسلام و المسلمین رفیعی نے خطاب کیا۔ انھوں نے عبادت، تربیت، جہاد، مہربانی، ایثار، علم اور سادہ زیستی کو حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی خصوصیات میں شمار کیا اور کہا: عالم انسانیت کی اس عظیم خاتون اور ان کے گھر سے ہمارے نوجوانوں کو یہ سبق حاصل کرنا چاہیے کہ شباب کے عالم میں بھی فضائل و مناقب اور عظمت کا اس طرح سے مرکز بنا جا سکتا ہے کہ جس کا موازنہ صرف انبیاء اور ائمہ علیہم السلام سے کیا جا سکے۔
اس مجلس میں جناب مہدی رسولی نے حضرت صدیقۂ کبری سلام اللہ علیہا کے مصائب بیان کیے اور نوحہ و مرثیہ پڑھا۔
یاد رہے کہ اس سال کورونا کی وبا میں کمی تو آئي ہے لیکن میڈیکل پروٹوکولز پر عمل درآمد جاری رکھنے کی ضرورت کے پیش نظر، حسینیۂ امام خمینی کی مجالس میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت ممکن نہیں ہے اور یہ مجالس عزاداروں کی محدود تعداد کے ساتھ منعقد ہو رہی ہیں جن میں بعض شہداء کے محترم اہل خانہ بھی شامل ہیں۔
یہ روایت، جسے کبھی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی نقل کیا تھا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی وفات کے بعد جبرئيل حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے پاس آتے تھے، ایک صحیح روایت ہے؛ ہم نے اس روایت کی سند پر نظر ڈالی ہے، سند معتبر اور بڑی ٹھوس ہے اور اس بات میں شک کی کوئي گنجائش نہیں ہے کہ جبرئیل آتے تھے۔ عبارت یہ ہے: "وَ کانَ یَاتیھا جَبرَئیلُ علیہ السّلام فَیُحسِنُ عَزاءَھا عَلَی اَبیھا." ہماری آج کی زبان میں کہا جائے تو وہ حضرت زہرا کے پاس برابر آيا کرتے تھے اور پیغمبر کی وفات کی تعزیت پیش کیا کرتے تھے؛ انھیں تسلی دیتے تھے؛ "و یخبرھا عن ابیھا و مکانہ" اور انھیں بتایا کرتے تھے کہ پیغمبر کس حال میں ہیں، عالم برزخ میں، خداوند عالم کے محضر میں، پیغمبر اکرم کے عظیم مقامات دکھایا کرتے تھے اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے لیے تصویر کشی کیا کرتے تھے؛ "وَ یُخبِرُھَا بِما یَکونُ بَعدَھا فِی ذُرِّیَّتِھا" ان کے بعد مستقبل میں ان کی اولاد کے ساتھ کیا پیش آنے والا ہے - امام حسن علیہ السلام کا ماجرا، کربلا کا ماجرا، ائمہ علیہم السلام کے ماجرے اور حضرت بقیۃ اللہ الاعظم ارواحنا فداہ کا ماجرا ان سے بیان کرتے تھے؛ "وَ کَانَ عَلیٌّ علیہ السّلام یَکتُبُ ذَلِک"( اصول کافی، جلد 1، صفحہ 458) امیر المومنین بھی بیٹھ کر یہ ساری باتیں لکھا کرتے تھے؛ یہ بہت اہم بات ہے۔
امام خامنہ ای
23 جنوری 2022
رہبر انقلاب اسلامی نے شیراز میں حضرت شاہ چراغ کے روضۂ اقدس میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے شہیدوں کے اہل خانہ سے ملاقات میں کہا ہے کہ یہ دہشت گردانہ حملہ، منافق اور کور دل امریکیوں کی رسوائي کا سبب بن گيا۔ آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 20 دسمبر 2022 کی صبح اس دہشت گردانہ حملے میں شہید ہونے والوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ انھوں نے کہا اس خباثت کے پس پردہ ہاتھوں یعنی کینہ پرور اور داعش کو وجود میں لانے والے امریکیوں کے نقاب کیا جانا چاہئے۔
خطاب حسب ذیل ہے:
دشمن کچھ چیزوں سے طیش میں آتا ہے، اس پر ہماری توجہ ہونی چاہیے۔ دشمن قومی اتحاد سے طیش میں ہے، وہ اس قومی اتحاد کو ختم کرنا چاہتا ہے ... وہ اس بات سے برہم ہے کہ مومن، سرگرم، بانشاط اور دل سے کام کرنے والے افراد ملک کے اہم انتظامی منصبوں پر آ جائیں اور پوری طاقت سے امور کو اسی راستے پر لے کر چلیں جس پر چلنا اسلامی اصولوں اور قومی مفادات کا تقاضا ہے، وہ اس بات سے غصے میں ہیں کہ عوام، حکومت کے پشت پناہ ہیں، وہ اس بات پر طیش میں ہیں کہ ہمارے نوجوانوں میں جہاد کی روح ہو، ہمارے نوجوان مومن ہوں، ہمارے جوان مذہبی پروگراموں میں شریک ہوں ... بحمد اللہ ایرانی قوم پوری طرح سے چوکنا ہے، بیدار ہے، لیکن مزید ہوشیار اور بیدار رہیے۔ ان کا دل چاہتا ہے کہ ملک میں سیاسی کشیدگی رہے، وہ چاہتے ہیں کہ ملک میں سیاسی امن و استحکام نہ رہے ... قوم ہوشیار رہے، جوان چوکنا رہیں، مختلف طبقے ہوشیار رہیں۔
امام خامنہ ای
5/11/2004
رہبر انقلاب اسلامی نے مولوی عبدالواحد ریگي کے اغوا اور شہادت کے تلخ واقعے کے بعد ایک پیغام جاری کر کے کہا ہے کہ جن شیطان صفت افراد نے اس جرم کا ارتکاب کیا ہے وہ ایسے روسیاہ زرخرید لوگ ہیں جو بلوچ ہم وطنوں کی سعادت اور ایرانی قوموں کے اتحاد کو نقصان پہنچانے والے دشمنوں کی خدمت کر رہے ہیں۔
آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس تلخ واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ دار اداروں کی جانب سے مجرموں کو جلد از جلد پکڑ کر کیفر کردار تک پہنچانے پر زور دیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن درج ذیل ہے:
جناب مولوی عبدالواحد ریگي رحمۃ اللہ علیہ کے اغوا اور اس خیرخواہ اور بہادر عالم دین کو شہید کر دئے جانے کے تلخ واقعے پر مجھے گہرا دکھ پہنچا۔ جن شیطان صفت افراد نے اس جرم کا ارتکاب کیا ہے وہ ایسے روسیاہ زرخرید عناصر ہیں جو بلوچ ہم وطنوں کی سعادت اور ایرانی قوموں کے اتحاد کو نقصان پہنچانے والے دشمنوں کی خدمت کر رہے ہیں۔ ذمہ دار اداروں کا فرض ہے کہ وہ مجرموں کو پکڑ کر کیفر کردار تک پہنچائيں اور یہ کام جلد از جلد اور پوری سنجیدگي سے ہونا چاہیے۔
میں شہید کے اہل خانہ اور بلوچستان کے تمام لوگوں خاص طور پر خاش اور ایرانشہر کے عوام کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں اور سبھی کے لیے رحمت الہی کی دعا کرتا ہوں۔
سید علی خامنہ ای
14 دسمبر 2022
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایک پیغام میں، انقلابی اور انتھک خدمات انجام دینے والے عہدیداروں میں سے ایک جناب رستم قاسمی کے انتقال پر تعزیت پیش کی۔
تعزیتی پیغام حسب ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مرحوم و مغفور جناب رستم قاسمی رحمت اللہ علیہ کے انتقال پر میں ان کے محترم خانوادے، دوستوں اور رفقائے کار کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں۔ مرحوم ملک کے انقلابی، خدمت گزار اور انتھک خدمات انجام دینے والے افراد میں سے ایک تھے۔ انھوں نے مختلف میدانوں میں گرانقدر خدمات انجام دیں اور اپنی زندگي کے آخری دنوں تک محنت کرتے رہے۔
خداوند عالم سے مرحوم کے لیے رحمت و مغفرت اور ان کی مجاہدتوں کے صلے کی دعا کرتا ہوں۔
سید علی خامنہ ای
14 دسمبر 2022
دشمن اسلامی فرقوں میں لڑائی کرانا چاہتا ہے۔ خاص طور پر اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد دشمن نے انقلابی اور اسلامی ایران اور دیگر اقوام کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی کوشش کی۔ ان کی دلی خواہش ہے کہ اسلامی دنیا میں کہا جائے کہ یہ شیعہ ہیں، ان کا انقلاب شیعی انقلاب ہے اور ہم سنّیوں سے اس انقلاب کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایرانی قوم نے انقلاب کے شروع سے ہی کہا ہے کہ ہاں، ہم شیعہ اور محبان اہلبیت پیغمبر ہیں لیکن یہ انقلاب، اسلامی انقلاب ہے جو قرآن، توحید، خالص حقیقی اسلام اور تمام مسلمانوں کے اتحاد و اخوت پر مبنی ہے۔ ہماری قوم نے شروع سے ہی یہ بات کہی ہے۔ ہمارے امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) نے بھی یہی بات ببانگ دہل کہی ہے۔ اس اتحاد کو نقصان نہ پہنچنے دیجیے۔ دوسرے تمام ملکوں میں سبھی مسلم اقوام اس بات کی اجازت نہ دیں کہ بکے ہوئے مصنفین اور اہل قلم ایرانی قوم ، اسلامی انقلاب اور اسلامی جمہوریہ کے خلاف لکھیں اور ان پر تہمت لگائیں۔
امام خامنہ ای
27/9/1991
ایرانی قوم کے دشمنوں نے انقلاب کی شروعات سے لے کر اب تک پوری سنجیدگی سے جو کام کرنا چاہا ہے وہ سماج کے مختلف گروہوں کے درمیان ایک دوسرے کے سلسلے میں کدورت پیدا کرنا ہے، چاہے وہ سیاسی گروہ ہوں، چاہے دینی و مذہبی گروہ ہوں یا دوسرے گروہ ہوں۔ پوری تاریخ میں، سامراج، خاص طور پر برطانوی سامراج – جب وہ مشرق وسطی کے تمام علاقوں، ہمارے ملک اور دیگر ممالک پر مسلط تھا، اس پالیسی پر عمل کرتا رہا ہے، اس کے بعد دوسروں نے یہ بھی یہ پالیسی سیکھ لی۔ امریکی بھی اس وقت یہی کام کر رہے ہیں، ایرانی قوم کے دشمن بھی ہمارے ملک کے سلسلے میں اسی کام کو اپنی سازشوں میں شامل کیے ہوئے ہیں: دلوں کو ایک دوسرے سے مکدر اور طبقوں کو ایک دوسرے کے خلاف کر دیں ... آج وہ ایک بار پھر یہ خلیج اور یہ فاصلے پیدا کرنا چاہتے ہیں، جس طرح سے کہ وہ مذہبی فاصلوں کو بڑھا رہے ہیں اور مذہبی گروہوں کو ایک دوسرے سے دشمنی دکھانے کے لیے مجبور کر رہے ہیں تاکہ خلیج پیدا ہو جائے۔ لوگوں کے متحد ڈھانچے میں جو دراڑیں پڑ جاتی ہیں وہ دشمن کے لیے راستہ کھول دیتی ہیں اور دشمن، ان اختلافات کے ذریعے ایک معاشرے میں اور ایک ملک میں دراندازی کر سکتا ہے اور اپنی چالیں چل سکتا ہے۔ سبھی کو بہت زیادہ چوکنا رہنا چاہیے۔
امام خامنہ ای
22/11/2002
امیر المومنین علیہ السلام نے (اپنی حکومت کی) اس مدت میں دکھا دیا کہ ان اسلامی اصولوں اور اسلامی اقدار کو، جو اسلام کی گوشہ نشینی کے دور میں اور چھوٹے سے اسلامی معاشرے میں وجود میں آئي تھیں، اسلامی سماج کی توسیع، آسودگي اور مادی ترقی و پیشرفت کے دور میں بھی عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے۔ ہم اس نکتے پر توجہ کریں، یہ بہت اہم ہے۔ ہمارا آج کا مسئلہ بھی یہی ہے۔ اسلامی اصول، اسلامی عدل و انصاف، انسان کا احترام، جہاد کا جذبہ، اسلام کے تعمیری اقدار، اسلام کی اخلاقی بنیادیں، یہ سب چیزیں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے زمانے میں وحی کے ذریعے نازل ہوئيں اور جہاں تک ممکن تھا، پیغمبر کے ذریعے انھیں اسلامی معاشرے میں نافذ کیا گيا۔
امام خامنہ ای
5/11/2004
امریکا کی چال یہ ہے کہ خود ہمارے ملک کے اندر ایسا کچھ کرے کہ ہم اس راستے پر، جس پر ہم نے چلنا شروع کیا ہے، چل نہ سکیں۔ ہمارے خلاف یہ اس کی داخلی سازش ہے جس پر ان لوگوں کے ذریعے عمل کیا جا رہا ہے جو ملک میں موجود ہیں اور ان کے آلہ کار ہیں۔ سازش یہ ہے کہ ایران کو ملک کے باہر ایسا ظاہر کیا جائے کہ نہ تو وہاں کی حکومت، ملک چلا سکتی ہے اور نہ ہی وہاں کی قوم ایسی ہے جو آزادی کے لائق ہو۔ یہ شیطان ہر جگہ ہنگامہ مچا رہے ہیں۔ پورے ملک میں ہر جگہ، چاہے یونیورسٹی ہو، چاہے صوبے اور کاؤنٹیاں ہوں، چاہے عدالتیں ہو، چاہے فورسز کے مراکز ہوں، پولیس کے مراکز، ہر جگہ ایک سازش کے ذریعے ہنگامہ مچانا چاہتے ہیں تاکہ یہ حکومت، مضبوطی سے قائم نہ ہو سکے۔ امریکا کو اسلام سے چوٹ پہنچی ہے اور وہ اسلام سے خوفزدہ ہے۔ اس نے ان جوانوں سے چوٹ کھائي ہے جنھوں نے قیام کیا، جان دی، قربانی دی۔ اسی لیے وہ تفرقہ پھیلا رہا ہے کہ وحدت اور اتحاد کے ذریعے جس قوم نے اپنے مقاصد کو اس حد تک حاصل کر لیا ہے، وہ آگے نہ بڑھنے پائے، اسے راستے میں ہی مفلوج کر دے۔
امام خمینی
7/1/1980
مختلف زیارتوں میں ہم جو توسل کا انداز دیکھتے ہیں جن میں بعض کی سند بھی بہت معتبر ہے، ان کی بہت اہمیت ہے۔ حضرت سے توسل آپ کی سمت توجہ، آپ سے انسیت۔ اس انسیت سے مراد یہ نہیں ہے کہ کوئی یہ کہے کہ میں تو حضور کو دیکھتا ہوں، آپ کی صدائے مبارک کو سنتا ہوں۔ ہرگز نہیں، ایسا نہیں ہوتا۔ اس طرح کی باتیں جو کہی جاتی ہیں ان میں بیشتر یا تو جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں یا وہ شخص جھوٹ نہیں بول رہا ہوتا ہے بلکہ اپنے تصورات اور تخیلات کے زیر اثر اس طرح کی باتیں شروع کر دیتا ہے۔ ہم نے ایسے کچھ لوگوں کو دیکھا ہے جو جھوٹ بولنے والے انسان نہیں تھے بلکہ اپنی خیالی باتوں کے زیر اثر تھے۔ اپنی ان خیالی باتوں کو لوگوں کے سامنے حقیقت کے طور پر پیش کرتے تھے۔ ان باتوں سے متاثر نہیں ہونا چاہئے۔ صحیح راستہ منطقی اور دلیلوں کا راستہ ہے۔ توسل اور امام سے راز و نیاز کا جہاں تک سوال ہے تو یہ عمل، انسان دور سے انجام دیتا ہے۔ امام علیہ السلام اسے سنتے ہیں اور التجا کو قبول بھی کرتے ہیں۔ ہم اپنے مخاطب سے جو ہم سے دور ہے کچھ حال دل بیان کرتے ہیں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ اللہ تعالی سلام کرنے والوں اور پیغام دینے والوں کا پیغام اور سلام حضرت تک پہنچاتا ہے۔ یہ توسل اور یہ روحانی انسیت فعل مستحسن اور لازمی امر ہے۔
امام خامنہ ای
2011/07/09
حضرت زینب کبری ایک عظیم خاتون ہیں۔ اس عظیم خاتون کو مسلم اقوام میں جو عظمت حاصل ہے، وہ کس وجہ سے ہے؟ یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس لئے ہے کہ آپ علی بن ابیطالب کی بیٹی یا حسین بن علی یا حسن بن علی (علیہم السلام) کی بہن ہیں۔ نسبتیں ایسی عظمت کا سبب نہیں بن سکتیں۔ ہمارے تمام ائمہ کی مائیں اور بہنیں تھیں لیکن حضرت زینب کبری کے مثل کون ہے؟
حضرت زینب کبری کی اہمیت و عظمت فریضہ الہی کے مطابق آپ کی عظیم اسلامی اور انسانی تحریک اور موقف کی وجہ سے ہے۔ اس عظمت کا ایک حصہ یہ ہے کہ آپ نے پہلے موقع کو پہچانا، امام حسین( علیہ السلام ) کے کربلا جانے سے پہلے کے موقع کو بھی، یوم عاشور کے بحرانی موقع کو بھی اور شہادت امام حسین ( علیہ السلام) کے بعد کے ہولناک واقعات کے موقع کو بھی پہچانا اور پھر ہر موقع کی مناسبت سے ایک اقدام کا انتخاب کیا اور اسی قسم کے فیصلوں نے حضرت زینب کی شخصیت کی تعمیر کی۔
کربلا کی جانب روانگی سے پہلے ابن عباس اور ابن جعفر جیسی صدر اسلام کی معروف ہستیاں جو فقاہت، شجاعت اور صدارت کی دعویدار تھیں، گومگو کا شکار تھیں، نہ سمجھ سکیں کہ انہیں کیا کرنا چاہئے۔ لیکن حضرت زینب کبری تذبذب کا شکار نہیں ہوئیں اور آپ سمجھ گئیں کہ آپ کو اس راستے کا انتخاب کرنا چاہئے اور اپنے امام کو اکیلا نہیں چھوڑنا چاہئے اور آپ گئیں۔ ایسا نہیں تھا کہ آپ نہ سمجھتی ہوں کہ یہ راستہ بہت سخت ہے۔ آپ دوسروں سے بہتر اس بات کو محسوس کر رہی تھیں۔ آپ ایک خاتون تھیں۔ آپ ایک ایسی خاتون تھیں جو اپنے فریضے کی ادائيگی کے لئے اپنے شوہر اور کنبے سے دور ہو رہی تھیں، اسی بناء پر اپنے چھوٹے بچوں کو اپنے ساتھ لیا۔ آپ بخوبی محسوس کر رہی تھیں کہ سانحہ کیسا ہے۔
امام خامنہ ای
13 نومبر 1991
میرے عزیز بچو اور جوانو! آپ سب اپنے ملک میں کردار حاصل کر سکتے ہیں۔ کسی دن کردار، حسین فہمیدہ (13 سالہ شجاع ایرانی بچہ جس نے ایران پر صدام کے حملے کے دوران دشمن کے ٹینکوں کی پیش قدمی روکنے کے لئے اپنے جسم پر دھماکہ خیز مواد باندھا اور خود کو دشمن کے ٹینک سے ٹکرا دیا۔) کا کردار تھا، کسی دن، دوسرے کردار ہیں۔ مذہبی امور میں، ثقافتی مسائل میں، سیاسی معاملات میں، اخلاقی باتوں میں، مستقبل پر نظر، امید پیدا کرنا، اپنے اطراف کے ماحول میں امنگ پیدا کرنا، اسلامی شریعت کی پابندی اور پاسداری، یہ سب ایسے میدان ہیں جن میں مجاہدت کی جا سکتی ہے۔ البتہ ان میں، جان دینے کی بات نہیں ہے لیکن عزم، کوشش اور حوصلہ ضروری ہے۔ آپ سبھی، اسکولوں میں، کالج اور یونیورسٹیوں میں، کام کی جگہوں پر اور دوسرے مقامات پر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ایک پر جوش، پرنشاط، پرامید اور پاکدامن جوان، ایک پوری تاریخ کو سنوار سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا کے ملکوں کے نوجوانوں پر صیہونیوں، سامراجیوں اور بڑی بڑی عالمی کمپنیوں کے مالکوں نے برسوں کام کیا ہے، کوشش کی ہے کہ شاید جوان نسل کو بہکا سکیں، ان سے امید اور عزم کو چھین سکیں، ان کی نظروں میں مستقبل کو تاریک بنا سکیں، انھیں مستقبل کی طرف سے مایوس کر سکیں اور انھیں اخلاقی اور نفسیاتی مسائل میں مبتلا کر سکیں۔ آپ جو کچھ دنیا میں دیکھ رہے ہیں وہ محض اتفاق نہیں ہے۔
امام خامنہ ای
30/10/1998
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ہفتہ 'بسیج' (رضاکار فورس) کی مناسبت سے ملک بھر سے آنے والے رضاکاروں سے ملاقات میں بسیج فورس کی تشکیل کی تاریخ پر روشنی ڈالی۔ آپ نے 26 نومبر 2022 کو اپنے خطاب میں اس ادارے کی کلیدی اہمیت و گراں قدر خدمات کو بیان کیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے مغربی ایشیا کے علاقے کی اسٹریٹیجک اہمیت، اس علاقے میں مغربی طاقتوں کے اغراض و مقاصد اور سازشوں کا جائزہ لیا، ساتھ ہی ان سازشوں کو ناکام بنانے میں ایران کے کلیدی رول پر بھی روشنی ڈالی۔
خطاب حسب ذیل ہے؛
#بسیج (رضاکار فورس) کی تشکیل کی مناسبت سے کثیر تعداد میں بسیجیوں نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں ایران کے حالات، سامراجی طاقتوں کی پالیسیوں اور سازشوں اور دیگر انتہائی اہم موضوعات کا جائزہ لیا۔
خطاب کے چند اہم نکات:
تاریخ میں بہت سے دعویدار پیدا ہوئے ہیں۔ یہ دعویدار ظہور کی کسی ایک علامت کو اپنے اوپر یا کسی اور پر منطبق کر لیتے تھے۔ یہ سراسر غلط عمل ہے۔ بعض باتیں جو ظہور امام زمانہ علیہ السلام کی علامات کے طور پر بیان کی جاتی ہیں حتمی نہیں ہیں۔ یہ ایسی باتیں ہیں جو معتبر روایات میں مذکور نہیں ہیں۔ ضعیف روایتوں میں ان کا ذکر ضرور ملتا ہے لہذا ان پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔ جو علامتیں معتبر ہیں ان کے لئے بھی صحیح مصداق کی تلاش کرنا کارے دارد۔ تاریخ میں مختلف ادوار میں کچھ لوگ شاہ نعمت اللہ ولی کے اشعار کو مختلف لوگوں پر منطبق کرنے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ چیز تو میں نے خود بھی دیکھی ہے۔ یہ درست نہیں ہے۔ یہ گمراہ کن باتیں ہیں، یہ غلط راستے پر لے جانے والے کام ہیں۔ جب انحراف اور گمراہ کن باتیں شروع ہو جاتی ہیں تو حقیقت متروک ہوکر رہ جاتی ہے، مشتبہ ہو جاتی ہے۔ عوام الناس کے اذہان کی گمراہی کا راستہ ہموار ہوتا ہے۔ لہذا عامیانہ کاموں سے اجتناب، عامیانہ افواہوں پر سکوت سے اجتناب بہت ضروری ہے۔ عالمانہ، مدلل، معتبر سند پر استوار کام جو اہل فن کا کام ہے، ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے، اس کے لئے اہل فن کی ضرورت ہوتی ہے، علمائے حدیث کی ضرورت ہوتی ہے، علم رجال کے ماہر افراد کی ضرورت ہوتی ہے جو سند کو پہچانتے ہوں، اہل نظر ہوں، باخبر لوگ ہیں، حقائق سے آشنا ہوں، ایسے لوگ ہی اس وادی میں قدم رکھ سکتے ہیں اور علمی تحقیق کر سکتے ہیں۔ اس پہلو کو جہاں تک ممکن ہے زیادہ سے زیادہ سنجیدگی اور توجہ سے انجام دیا جائے تا کہ لوگوں کے لئے راستہ کھلے۔ دل اس عقیدے سے جتنے محرم ہوں گے، مانوس ہوں گے، حضرت کا وجود مبارک ہمارے لئے جو زمانہ غیبت میں زندگی بسر کر رہے ہیں جتنا زیادہ قریب اور قابل ادراک ہوگا، حضرت سے ہمارا رابطہ جتنا زیادہ قوی ہوگا ہماری دنیا کے لئے، اعلی اہداف کی جانب ہماری پیش قدمی کے لئے اتنا ہی زیادہ بہتر ہوگا۔
امام خامنہ ای
2011/07/09
انقلاب کی سرکوبی اور انقلاب کو شکست دینا، جو ایک سامراجی منصوبہ تھا، اس خطے میں شکست کھا چکا ہے اور اس کے برخلاف انقلاب پر حملہ کرنے والے، امریکا جیسی بڑی اور طاقتور حکومت تک روز بروز شکست اور ہزیمت کے قریب ہوتے جا رہے ہیں۔ آج ہم خطے میں امریکی پالیسیوں کی شکست کی واضح علامتیں اور نشانیاں دیکھ رہے ہیں۔ یہ ہماری قوم، ہمارے جوانوں اور ہمارے تجزیہ نگاروں کے لیے اہم نکات ہیں جن پر واقعی بہت زیادہ غور کرنے کی ضرورت ہے۔ یعنی روحانیت کے سہارے کھڑی ہونے والی عوامی فورس یا منہ زوری اور دھونس دھمکی کے سہارے ٹکی ہوئی مادی طاقت کے درمیان ٹکراؤ کی بڑی بحث جس پر سماجیات، اقوام کی نفسیات اور سماجی نفسیات کی بحثوں میں توجہ دی جانی چاہیے ... اس ملک اور اس قوم نے ہتھیاروں، ٹیکنالوجی اور مادی و ابلاغیاتی دولت سے مالامال طاقتور ملکوں کی سازشوں کو اہم ترین میدانوں میں پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا ہے اور انھیں شکست دی ہے۔
امام خامنہ ای
14/9/2007