رہبر انقلاب اسلامی نے 11 ستمبر 2022 کو اسپورٹس کے شعبے کے شہداء پر دوسرے قومی سیمینار کے منتظمین سے ملاقات کی تھی اور اس ملاقات میں انھوں نے جو تقریر کی تھی وہ آج پیر 10 اکتوبر 2022 کو اس سیمینار میں نشر کی گئي۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس تقریر میں کھیل اور کھلاڑیوں کے اخلاقیات اور سماج میں ان کے اثرات کے بارے میں اہم گفتگو کی۔(1)
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 3 اکتوبر 2022 کو اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح فورسز کی آفیسرز اکادمیوں کے کیڈٹس کے مشترکہ پاسنگ آؤٹ پروگرام میں شرکت کی۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے امن و سلامتی کی اہمیت اور اس میں مسلح فورسز کے کلیدی کردار پر روشنی ڈالی۔ آپ نے ایک نوجوان لڑکی کی موت کے بعد ایران میں ہونے والے فسادات کے تمام اہم پہلوؤں کا جائزہ پیش کیا۔ آپ نے امریکہ و اسرائیل کی سازش کا پردہ فاش کرتے ہوئے عدلیہ اور اداروں کو اہم ہدایات دیں۔ (1)
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے؛
سابق صدر شہید رجائی اور سابق وزیر اعظم شہید باہنر کے یوم شہادت اور ہفتہ حکومت کی مناسبت سے صدر سید ابراہیم رئیسی نے اپنی کابینہ کے ارکان کے ساتھ رہبر انقلاب اسلامی سے 30 اگست 2022 کو ملاقات کی۔ حسینیہ امام خمینی میں ہونے والی اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے خطاب کرتے ہوئے صدر رئیسی کی حکومت کی ایک سال کی کارکردگی کے بارے میں کچھ نکات بیان کئے اور چند اہم سفارشات کیں۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 21 ستمبر 2022 کو مقدس دفاع کے سینیئر کمانڈروں اور سپاہیوں سے ملاقات میں مقدس دفاع کو ملت ایران کی تاریخ کا بڑا اہم دور قرار دیا جس میں قوم کی بے شمار خصوصیات پروان چڑھیں اور منصہ شہود پر آئیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے عالمی و علاقائی حالات کی تصویر کشی کی اور کچھ ہدایات دیں۔
رہبر انقلاب کا خطاب حسب ذیل ہے؛
امام حسین علیہ السلام کے اربعین کی مناسبت سے تہران میں حسینیہ امام خمینی میں طلبہ انجمنوں کی عزاداری کا پروگرام منعقد ہوا جس میں رہبر انقلاب اسلامی نے بھی شرکت کی۔ 17 ستمبر 2022 کو ہونے والے اس پروگرام میں رہبر انقلاب اسلامی نے خطاب کرتے ہوئے اربعین مارچ کے سلسلے میں انتہائی کلیدی نکات بیان کئے۔
خطاب حسب ذیل ہے:
اہل بیت علیہم السلام ورلڈ اسمبلی کا ساتواں اجلاس تہران میں منعقد ہوا جس میں شرکت کے لئے آنے والے 117 ملکوں کے مہمانوں نے 3 ستمبر 2022 کو حسینیہ امام خمینی میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے اس اسمبلی کی اہمیت اور ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی۔ آپ انے اسلامی جمہوریہ کے بنیادی اصولوں اور اہداف کو بیان کیا اور عالم اسلام سے استکبار کی مقابلہ آرائی کے سلسلے میں اہم نکات بیان کئے۔ (1)
تقریر کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛
ماتمی انجمنوں کی مرکزی کمیٹی، صوبۂ تہران کی ماتمی انجمنوں کے عہدیداروں اور صوبۂ تہران کی مبلّغ خواتین نے 3 اگست 1994 کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے ماتمی انجمنوں، قیام امام حسین اور دینداری کے موضوع پر بڑے اہم نکات بیان کئے۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے؛
سلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد 27 جولائي سنہ 1979 کو قائم ہونے والی پہلی نماز جمعہ کی سالگرہ کے موقع پر پورے ملک کے ائمۂ جمعہ نے بدھ 27 جولائی 2022 کی صبح امام خمینی امام بارگاہ میں رہبر انقلاب اسلامی آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے نماز جمعہ کو اسلامی نظام کی سافٹ پاور کی کڑیوں میں ایک انتہائي اہم کڑی اور غیر معمولی فریضہ قرار دیا اور کہا: امام جمعہ، اسلامی انقلاب کا ترجمان ہے اور اس کی ایک اہم ذمہ داری، انقلاب کی بنیادوں اور اہم مفاہیم کو بیان کرنا، عام فہم زبان میں شکوک و شبہات کا جواب دینا، انھیں دلیلوں کے ساتھ پیش کرنا اور سبھی کے ساتھ پدرانہ شفقت سے پیش آنا بتایا۔ (1)
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران میں منائے جانے والے ہفتہ عدلیہ کے موقع پر 28 جون 2022 کو عدلیہ کے سربراہ اور عہدیداران سے ملاقات میں اس شعبے کی ذمہ داریوں اور اہمیت کو بیان کیا۔ آپ نے اسلامی جمہوریہ کے خلاف دشمنوں کی ریشہ دوانیوں اور ان کی سازشوں کی ناکامی کے بارے میں گفتگو کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے سنت الہیہ اور قوانین الہیہ کے موضوع پر بصیرت افروز تجزیہ پیش کیا۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے؛
قبائلی برادری کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے منعقد کی جانے والی کانفرنس کی منتظمہ کمیٹی نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے ایران میں قبائلی برادری کی خدمات، وفاداری اور قربانیوں کی قدردانی کی۔ آپ نے شہیدوں اور شہادت کے جذبے کے بنیادی محرکات کے بارے میں گفتگو کی اور کچھ ہدایات دیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 8 جون 2022 کو ادارہ حج و زیارات کے عہدیداروں اور کارکنوں سے ملاقات میں حج کے گوناگوں پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور حجاج کرام کو چند اہم سفارشات کیں۔ (1)
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے؛
بانی انقلاب اسلامی امام خمینی کی تینتیسویں برسی پر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عقیدت مندوں کے پرشکوہ اجتماع سے خطاب کیا۔ 4 جون 2022 کے اپنے خطاب میں آپ نے امام خمینی کی شخصیت، آپ کے مکتب فکر کے پہلوؤں اور ساتھ ہی دیگر موضوعات پر روشنی ڈالی۔(1)
خطاب حسب ذیل ہے:
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ 'مجلس شورائے اسلامی' کے ارکان نے بدھ 25 مئی 2022 کو رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ ملاقات حسینیہ امام خمینی میں انجام پائی جس میں پارلیمنٹ اسپیکر نے ارکان پارلیمنٹ کی نمائندگی کرتے ہوئے ایوان کی سرگرمیوں کی بریفنگ پیس کی۔ اس کے بعد رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حاضرین سے خطاب کیا۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے۔
یوم استاد کی مناسبت سے ایران بھر سے آئے ہوئے اساتذہ اور دانشوروں نے رہبر انقلاب سے 11 مئی 2022 کی صبح ملاقات کی۔
اس ملاقات میں آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تعلیم و تربیت کے ادارے کو ایک تمدن ساز نسل کی پرورش کرنے والا ادارہ بتایا اور ٹیچروں کی خدمات خاص طور پر کورونا کی وبا کے دوران ان کی جدوجہد کو سراہتے ہوئے ان کے معاشی مسائل کو حل کیے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔ (1)
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے 9 مئی 2022 کو ملک کے لیبر طبقے سے خطاب کیا۔ تہران کے حسینیہ امام خمینی میں ہونے والی اس تقریر میں رہبر انقلاب اسلامی نے لیبر طبقے کی اہمیت، خدمات، ضرورتوں اور ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی۔ (1)
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے؛
عالمی یوم قدس کی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مسئلہ فلسطین کے تعلق سے انتہائی کلیدی نکات پر روشنی ڈالی۔ 27 رمضان المبارک 1443 ہجری قمری مطابق 29 اپریل 2022 کو رہبر انقلاب اسلامی کا یہ خطاب ٹی وی چینلوں اور نشریاتی اداروں سے براہ راست نشر کیا گيا۔
خطاب حسب ذیل ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 26 اپریل 2022 کو ملک بھر کی یونیورسٹیوں کے طلبہ اور اسٹوڈنٹس یونینوں کے نمائندوں سے بڑی تفصیلی ملاقات کی۔ ملاقات میں طلبہ نے اپنے خیالات بیان کئے جبکہ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں طلبہ کے سوالات اور تبصروں کے جواب دئے اور ملکی، علاقائی اور عالمی مسائل پر رہنما تقریر کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے منگل 12 اپریل 2022 کی شام کو اسلامی نظام کے اعلی عہدیداروں اور کارکنوں سے ملاقات میں، ملک کے تمام مسائل کو قطعی طور پر قابل حل بتایا اور رواں سال کے نعرے کے مختلف پہلوؤں کی تشریح کی۔ آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مقبوضہ علاقوں میں بیداری اور فلسطینی نوجوانوں کی کارروائيوں کو سراہا۔ انہوں نے سعودی حکام کو جنگ یمن بند کرنے کی نصیحت کی۔ (1)
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے؛
ماہ رمضان کے آغاز پر تہران کے حسینیہ امام خمینی میں محفل 'انس با قرآن' منعقد ہوئی جس میں حسب معمول رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شرکت کی۔ 3 اپریل 2022 کے روحانی پروگرام میں اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے تلاوت، حفظ قرآن، قرآن فہمی، قرائت کی قسموں اور قرآنی علوم سے متعلق بصیرت افروز گفتگو کی۔ (1)
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نئے ہجری شمسی سال 1401 کے آغاز پر قوم سے خطاب کیا۔ ٹی وی چینلوں سے براہ راست نشر ہونے والی اس پالیسی اسپیچ میں آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اقتصادی شعبے کے تعلق سے انتہائی کلیدی نکات بیان کئے ساتھ ہی علاقائی اور عالمی حالات کا جائزہ لیا۔
مجلس خبرگان (رہبر انقلاب کا انتخاب کرنے والے ماہرین کی اسمبلی) کے ارکان کے نویں باضابطہ اجلاس کے اختتام پر اس اسمبلی کے سربراہ اور ارکان نے جمعرات 10 مارچ 2022 کی صبح رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں ماہ شعبان کی عیدوں خاص طور پر امام زمانہ کے یوم ولادت یا شب برات کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس عید سعید کو انسان کی تاریخی امنگوں کی شکوفائي کا دن بتایا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اہم قومی و علاقائی موضوعات کا بھی جائزہ لیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے؛
آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 6 مارچ 2022 کو یوم شجرکاری اور ہفتۂ قدرتی ذخائر کی مناسبت دو پودے لگانے کے بعد مختصر خطاب میں شجرکاری کو، پوری طرح سے ایک دینی و انقلابی قدم بتایا اور کہا: درختوں کی نگہداشت اور حفاظت بھی بہت اہم کام ہے جس پر عمل کیا جانا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تین شعبان کی مناسبت سے ایرانی قوم کو سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کی مبارکباد پیش کی۔
خطاب حسب ذیل ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے یوم بعثت کی مناسبت سے ایرانی قوم اور امت مسلمہ سے ٹیلی ویژن پر براہ راست خطاب کیا۔
1 مارچ 2022 کے اپنے اس خطاب میں آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ یوکرین امریکا کی بحران پیدا کرنے کی پالیسیوں کی بھینٹ چڑھ گیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے امریکا کو جدید جاہلیت کا واضح اور مکمل نمونہ بتاتے ہوئے کہا کہ دنیا کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں امریکا میں زیادہ شدید اور زیادہ خطرناک جاہلیت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی نے تبریز کے عوام کے 29 بہمن سن 1356 بمطابق 18 فروری سن 1978 کے قیام کی سالگرہ کے موقع پر جمعرات 17 فروری 2022 کی صبح صوبہ مشرقی آذربائيجان کے عوام کو ویڈیو لنک کے ذریعے مخاطب کیا۔ انھوں نے تبریز کے عوام کے قیام کو ایرانی قوم کی عظیم تحریک کا تسلسل اور اسلامی انقلاب کی کامیابی کی تمہید قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے:
8 فروری 1979 کو سابق شاہی فضائيہ کے ایک خصوصی دستے 'ہمافران' کی جانب سے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ سے تاریخی بیعت کی سالگرہ کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کی فضائيہ اور ائير ڈیفنس کے بعض کمانڈروں سے ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے اس حیرت انگیز بیعت کو ایک فیصلہ کن موڑ بتایا۔
بسماللّہالرّحمنالرّحیم.
والحمد للّہ ربّ العالمین والصّلاۃ والسّلام علی محمّدٍ و آلہ الطّاہرین۔ و لعنۃاللّہ علی اعدائہم اجمعین۔
میں واقعی آپ حضرات کا بہت شکر گزار ہوں جنھوں نے اس بارے میں سوچا اور یہ بڑا اقدام انجام دیا۔ البتہ یہ ایک تمہید ہے۔ یعنی آپ کا یہ اقدام اور جناب حمزہ سلام اللہ علیہ کو خراج عقیدت پیش کرنے کا یہ اجلاس، یہ تمہیدی کام ہے، اگلے کاموں کے لیے آئيڈیل معین کرنے والا کام ہے۔ اصل کام تو ہنر کو انجام دینا ہے۔ اس کام کے لیے پرفارمنگ، لسانی اور ویجوول (visual) آرٹس کو استعمال کیا جانا چاہیے تاکہ حضرت حمزہ جیسی شخصیت کو خراج عقیدت پیش کرنے کا مقصد پورا ہو سکے۔ ورنہ صرف خراج عقیدت پیش کرنے کے اجلاس سے، گو کہ ممکن ہے کہ میڈیا سے نشر ہو اور ایک مدت تک اس اہم شخصیت کا نام نشر ہوتا رہے، لیکن آپ جو کام کرنا چاہ رہے ہیں، ثقافت سازی کرنا چاہ رہے ہیں، آئيڈیل سازی کرنا چاہ رہے ہیں، وہ ہنری کام کے بغیر پوری طرح سے انجام نہیں پا سکتا، ادھورا رہ جائے گا۔ بنابریں آپ کا کام بہت اچھا ہے۔ آپ جو بھی کر سکتے ہیں، جیسا کہ آپ نے اشارہ بھی کیا ہے، صحیح ہے، اعتقاد پر بھروسہ کیجیے اور کام کی کوالٹی بہتر سے بہتر بنائیے۔ یہ اس بات کا سبب بنے گا کہ جو، ہنری کام کرنا چاہتا ہے اس کے پاس ضروری مآخذ اور ٹھوس دستاویزات موجود رہیں گی۔ کچھ جملے جناب حمزہ علیہ السلام کے بارے میں عرض کرنا چاہوں گا۔
واقعی حضرت حمزہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے مظلوم اصحاب میں سے ایک ہیں۔ یعنی ان کا جو کردار رہا ہے، چاہے ایمان لانے کے وقت، ایمان لانے کی وہ کیفیت کہ اس عظیم شخصیت نے ببانگ دہل اعلان کیا کہ میں مسلمان ہو گيا ہوں اور ابن اثیر کے بقول ابو جہل کی خوب پٹائي کے بعد انھوں نے اسلام کا اعلان کیا۔ اُسدُالغابہ میں ابن اثیر نے اسی طرح بیان کیا ہے۔ اس کے بعد ہجرت کا مسئلہ، مدینے پہنچنے کا مسئلہ، اسلام کی پرشکوہ عمارت کی تعمیر میں، جسے پیغمبر اس چھوٹے سے ماحول میں انجام دینا چاہتے ہیں، حضرت حمزہ کی شخصیت کا بڑا اثر تھا۔ پھر ایک روایت کی بنیاد پر رسول خدا نے جس پہلے سریّے(1) میں روانہ کیا تھا، وہ حضرت حمزہ کا سریہ تھا۔ آپ نے ان کے لیے پرچم تیار کیا اور انھیں جنگ کے لیے بھیجا۔ پھر جنگ بدر اور وہ عظیم کارنامہ جو انھوں نے اور ان دو بزرگوں نے انجام دیا اور پھر جنگ احد۔ جنگ بدر میں، بظاہر جنگ بدر میں ہی ایک قیدی نے پوچھا کہ وہ کون تھا جو لڑتے وقت اپنے ساتھ ایک علامت لئے ہوئے تھا؟ - حضرت حمزہ اپنے لباس میں کوئي علامت رکھتے تھے - اس قیدی کو بتایا گيا کہ وہ حمزہ ابن عبدالمطلب تھے۔ اس نے کہا کہ ہم پر جو بھی مصیبت آئی، وہ انہی کے ذریعے آئي۔ انھوں نے ہی جنگ بدر میں لشکر کفار کا بیڑا غرق کر دیا۔ مطلب ان کی اس طرح کی شخصیت تھی۔ ان سب کے باوجود، وہ ناشناختہ ہیں، ان کا نام نمایاں نہیں ہے، ان کی زندگي کے حالات کے بارے میں لوگ زیادہ نہیں جانتے، ان کی خصوصیات لوگوں کو نہیں معلوم، واقعی وہ مظلوم ہیں اور میں کہتا ہوں کہ خدا رحمت کرے مصطفی عقاد پر اور ہمیں ان کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ انھوں نے اپنی فلم 'الرسالۃ' (The Message) میں اس عظیم شخصیت کو، ایک معرکۃ الآرا فلم میں، واقعی معرکۃ الآرا فلم ہے، خاص طور پر حضرت حمزہ سے متعلق حصے میں، اور اس کردار کا اداکار بھی غیر معمولی طور پر مشہور اور اہم ہے اور اس کا ایک خاص جلوہ ہے، کسی حد تک اس عظیم شخصیت کی تصویر کشی کرنے میں کامیابی حاصل کی، البتہ کسی حد تک ہی۔ یہ کام ہونا چاہیے، البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے دیگر اصحاب کے سلسلے میں بھی یہ کام ہونا چاہیے۔ عمار کے بارے میں بھی یہ ہونا چاہیے، جناب سلمان کے بارے میں بھی ہونا چاہیے، جناب مقداد کے بارے میں بھی ہونا چاہیے، مقداد کو کون پہچانتا ہے؟ کون جانتا ہے کہ انھوں نے کیا کیا ہے؟ یہاں تک کہ پیغمبر کے اول درجے کے اصحاب کے بارے میں ہے کہ 'حاص حیصۃ'(1) سوائے مقداد کے، صرف وہی تھے جن میں بالکل بھی لغزش نہیں آئي، یہ چیزیں بڑی اہم ہیں، انھیں سامنے لانا چاہیے، ان کا احیاء ہونا چاہیے۔ یا جناب جعفر بھی اسی طرح کے ہیں، خاص طور پر حضرت جعفر ابن ابی طالب کی زندگي میں ہنری صلاحیتیں بہت زیادہ تھیں۔ وہ حبشہ کا سفر، سفر کی کیفیت، سفر پر جانا اور واپس آنا، یہ بڑی معیاری چیزیں ہیں اور ہنری لحاظ سے ان پر بڑا اچھا کام کیا جا سکتا ہے۔ خیر تو پہلے مرحلے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ جناب حمزہ کی شخصیت اس لحاظ سے بڑی مظلوم ہے کہ انھیں کما حقہ نہیں پہچانا گيا۔
ان کاموں کے علاوہ امیر المومینن علیہ السلام کا وہ فرمان، وہ روایت جو نور الثقلین نے خصال کے حوالے سے نقل کی ہے، البتہ میں نے خصال میں نہیں بلکہ نور الثقلین میں دیکھی ہے، حضرت حمزہ کے بارے میں، میرے خیال میں اہم روایت ہے۔ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام، امیر المومنین کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا، یہ تفصیلی روایت ہے جس کا ایک ٹکڑا یہ ہے: "لَقَدْ كُنْتُ عَاھَدْتُ اللَّہَ تعالی وَ رَسُولَہُ اَنَا وَ عَمِّي حَمْزَۃُ وَ اَخِي جَعْفَرٌ وَ ابْنُ عَمِّي عُبَيْدَۃُ" ان عبیدہ ابن حارث کو بھی کوئي نہیں جانتا، یہ عظیم شخصیت بھی ناشناختہ ہے۔ یہ وہ ہیں جو جنگ بدر میں گئے تھے، ان تین افراد میں سے ایک تھے اور پھر شہید ہوئے تھے، بعد میں شہید ہوئے تھے۔ کسی کو بھی ان کے بارے میں کچھ نہیں معلوم۔ حضرت امیر ان کا نام لیتے ہیں، میں، میرے چچا حمزہ، میرے بھائي جعفر اور میرے چچا زاد بھائي عبیدہ۔ فرماتے ہیں کہ "عَاھَدْتُ اللَّہَ تعالی اَنَا" میں نے اور ان لوگوں نے اللہ سے عہد کیا " عَلَى اَمْرٍ وَفَيْنَا بِہِ لِلَّہِ وَ لِرَسُولِہِ صلّی علیہ و آلہ" ایک بات پر آپس میں اتفاق کیا، خدا اور اس کے پیغمبر سے عہد کیا، مطلب یہ کہ بیٹھے اور یہ طے کیا۔ جوان امیر المومنین اپنے سن رسیدہ چچا کے ساتھ، جو پیغمبر سے دو سال بڑے تھے، ایک روایت کے مطابق حضرت حمزہ عمر کے لحاظ سے رسول خدا سے دو یا چار سال بڑے تھے اور وہ پیغمبر کے رضاعی بھائي بھی تھے۔ تو امیر المومنین اپنے ان چچا، بھائي اور چچا زاد بھائي کے ساتھ بیٹھے اور ایک بات کا عہد کیا اور بات "جہاد حتی الشہادۃ" یعنی شہادت تک جہاد سے عبارت تھی۔ یعنی یہ کہ ہم اس راہ میں شہادت تک بغیر ڈرے آگے بڑھتے رہیں گے، شہادت حاصل ہونے تک جہاد کرتے رہیں گے۔(2) اس کے بعد امیر المومنین فرماتے ہیں: "وَفَيْنَا بِہِ لِلَّہِ وَ لِرَسُولِہِ صلّی اللّہ عَلَیْہِ وَ آلِہ فَتَقَدَّمَنِي أصْحَابِي" یہ لوگ یعنی میرے تین ساتھی مجھ سے آگے بڑھ گئے "وتَخَلَّفتُ بَعْدَھُم(3) لِمَا اَرَادَ اللَّہُ تَعالی فَاَنْزَلَ اللَّہُ فِينَا مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجالٌ صَدَقُوا ما عاھَدُوا اللَّہَ عَلَيْہِ فَمِنْھُمْ مَنْ قَضى نَحْبَہ" آيت کے آخر تک، پھر کہتے ہیں کہ حمزہ، جعفر اور عبیدہ، جن لوگوں نے، قضی نحبہ، یعنی جنھوں نے اپنے عہد کو پورا کیا، وہ یہ تین لوگ ہیں۔ "و انا واللہ المنتظر" اور خدا کی قسم میں منتظر ہوں۔ یہ چیزیں بہت اہم ہیں۔ امیر المومنین کی زبان سے یہ بات اس طرح بیان ہوئي ہے۔ اس طرح سے لوگوں کو خراج عقیدت پیش کیا جائے، ان کی عظمت بیان کی جائے اور ان کی شخصیت کو نمایاں کیا جائے، یہ اس موضوع کی عظمت اور اس شخصیت کی عظمت کا غماز ہے۔ خود پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حضرت حمزہ کی شہادت کے لمحے سے ہی انھیں رول ماڈل بنانا چاہا۔ آپ نے انھیں سید الشہداء کا لقب دیا، پھر مدینے لوٹے تو دیکھا کہ انصار کی عورتیں، کیونکہ جنگ بدر میں بہتّر لوگ شہید ہوئے تھے، چار افراد مہاجرین میں سے تھے اور اڑسٹھ انصار میں سے شہید ہوئے تھے، تو انصار کی عورتیں رو رہی تھیں، گریہ و زاری کر رہی تھیں، بین کر رہی تھیں، پیغمبر نے کچھ دیر تک سنا اور پھر فرمایا کہ حمزہ پر کوئي رونے والی نہیں ہے۔ یہ بات مدینے کی خواتین تک پہنچی اور ان سب نے کہا کہ ہم اپنے شہید پر رونے سے پہلے حمزہ پر گریہ کریں گي، پیغمبر نے انھیں اس کام کی ترغیب دلائي تھی نا، یعنی انھوں نے پورے مدینہ کو حضرت حمزہ پر رونے کی ترغیب دلائي، پورے مدینے میں کہرام مچ گيا۔ اس کا کیا مطلب ہے؟ اس کا مطلب ہے رسول اللہ، جناب حمزہ کو نمایاں کرنا چاہتے ہیں۔ وہ سید الشہداء ہیں اور وہ ہیں جن پر سبھی کو گریہ کرنا چاہیے۔ یہ رول ماڈل بنانا ہے۔ اور یہ چیز صرف اسی دن کے لیے نہیں ہے، ہمیشہ کے لیے اور پوری تاریخ کے لیے ہے، تمام مسلمانوں کے لیے ہے، بنابریں آپ کا کام صرف ملک کے اندر اور ایران کا نہیں ہے، آپ ایسا کام کر رہے ہیں جو ان شاء اللہ اگر اچھے سے ہو گيا اور مجھے پوری امید ہے کہ یہ کام اچھے سے ہو جائے گا، تو پھر یہ سبھی اسلامی ملکوں، سبھی عرب ملکوں اور دیگر زبان کے ملکوں کی ایک خدمت ہوگي۔ اس سے سبھی کو فائدہ اٹھانا چاہیے اور ان شاء اللہ سبھی فائدہ اٹھائيں گے۔ شاید ان کے فنکار پیشقدمی کریں اور بڑے بڑے کام انجام دیں۔
خیر، اب ہمیں جو کام کرنا ہے وہ یہ ہے کہ حضرت حمزہ کی شخصیت کو تشکیل دینے والے عناصر کا تعین کریں۔ یعنی ایک بڑا کام یہ ہے کہ اس شخصیت کے ساتھ کیا ہوا، کس خصوصیت نے انھیں اس حد تک عظمت عطا کی۔ میرے خیال میں یہ ایک اہم کام ہے، پھر یہ ہم لوگوں کے لیے آئيڈیل بن جائے تاکہ خود ہم لوگ بھی اور دوسرے بھی، اس سے استفادہ کریں۔ میرے خیال میں حضرت حمزہ کی شخصیت کو تشکیل دینے والے عناصر میں سے دو یہ ہیں: ایک عزم مصمم اور دوسرے شناخت؛ شناخت کی طاقت۔ ان چیزوں کی ہمیں زیادہ سے زیادہ ترویج کرنی چاہیے۔ عزم مصمم، ٹھوس ارادہ؛ کبھی انسان کسی بات سے مطلع ہوتا ہے، کسی بات کو مانتا بھی ہے، اس پر عقیدہ بھی رکھتا ہے لیکن کمزور ارادے کے سبب اس کے مطابق عمل نہیں کر پاتا۔ ٹھوس ارادہ اور عزم مصمم یہاں پر ایک فیصلہ کن عنصر ہے کہ اس پرعزم شخصیت نے، جس دن حضرت حمزہ نے اپنے اسلام کا اعلان کیا، بعثت کے آٹھویں سال انھوں نے اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا، وہ دن پیغمبر کے سخت ترین ایام میں سے ایک تھا، کیونکہ اسلام آشکار ہو چکا تھا اور ادھر ادھر سے پیغمبر پر حملے ہو رہے تھے، رسول خدا کے اصحاب پر حملے ہو رہے تھے، یہ سختیاں جو ہم نے سنی ہیں، انھیں برسوں سے متعلق ہیں۔ انھیں سخت برسوں میں، ایسے حالات میں جب مسلمان انتہائي سختی میں زندگی گزار رہے ہیں، اس شخصیت نے مسجد الحرام میں، کعبے کے قریب چیخ کر کہا کہ میں مسلمان ہو گيا ہوں، سبھی جان لیں کہ میں ان کے دین پر ایمان لے آيا ہوں۔ یہ وہی شجاعت ہے، وہی ٹھوس ارادہ اور عزم مصمم ہے اور صحیح شناخت ہے اور یہ صحیح شناخت بہت اہم ہے۔ ہمیں اپنے آپ کو اپنے عوام کو یہ سکھانا چاہیے کہ مسائل کے بارے میں صحیح طریقے سے سوچیں اور صحیح تعین کریں۔ قالُوا لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ اَوْ نَعْقِلُ ما كُنَّا في اصحابِ السَّعيرِ"(4) فَاعْتَرَفُوا بِذَنْبِھِم(5) (کاش ہم سنتے یا سمجھتے تو آج اِس بھڑکتی ہوئی آگ کی سزا پانے والوں میں نہ شامل ہوتے۔" تو اس طرح وہ اپنے قصور کا اعتراف کر لیں گے۔) یہ کہ ہم نہ سنیں، نہ سوچیں، غور نہ کریں، یہ گناہ ہے، قرآن مجید، اس طرح صراحت کے ساتھ اسے بیان کرتا ہے۔
تو یہ بزرگ شخصیت امام محمد باقر علیہ السلام کے مطابق امیر المومنین کے حوالے سے "صدقوا ما عاھدوا اللہ"(6) کی مصداق ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ "صدقوا ما عاھدوا اللہ" یعنی عہد الہی کو صداقت کے ساتھ پورا کر دکھانا، یہ کیسے ہوتا ہے؟ اس کی مکمل اور کامل شکل یہ ہے کہ انسان، الہی تعلیمات، الہی احکام اور خدا کی معین کردہ راہ کے لیے خود کو آئيڈیل بنا دے، خود کو اس کا مصداق بنا لے۔ ان شاء اللہ ہمیں یہ سیکھنا چاہیے۔ اگر معاشرے کی سرکردہ شخصیات اس طرح کی شخصیات تیار کرنے کی کوشش کریں تو ان میں سے ہر ایک، حساس مواقع پر سماج کو نجات دے سکتی ہے۔ واقعی ایسا ہی ہے۔ ہم اس بات پر اکتفا نہ کریں کہ کچھ ایسے لوگوں کی تربیت کریں یا وعظ و نصیحت کریں یا ایسا ہی کچھ اور کریں کہ نتیجتا وہ اچانک ہی کوئي بھی بات تسلیم کر لیں، نہیں، کوشش یہ ہونی چاہیے کہ ایسی ایک پوری مشینری ہو۔ بحمد اللہ جامعۃ المصطفی(7) اس سلسلے میں ایک سرگرم مرکز ہو سکتا ہے۔ قم میں بعض مراکز، جنھیں بحمد اللہ حال میں اعلی دینی تعلیمی مرکز کی کارآمد منتظمہ نے وجود عطا کیا ہے، اس طرح کی چیزوں کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔ کچھ تشہیراتی ادارے بھی اس سلسلے میں اچھا کام کر رہے ہیں۔ ہم ایسی شخصیتیں تیار کریں جو خود الہی تعلیمات، اسلامی تعلیمات اور اسلامی احکام کی مصداق ہوں۔ اگر اس طرح کی شخصیات تیار ہو گئيں تو پھر اسلامی تمدن کی تشکیل، ایک یقینی بات ہوگي، یعنی پھر اس میں کوئي شک و شبہ نہیں رہ جائے گا۔
ان شاء اللہ خداوند عالم آپ لوگوں کو اجر عطا کرے، آپ کو کامیاب کرے تاکہ آپ اس کام کو اور اگلے کاموں کو ان شاء ا للہ بہترین طریقے سے انجام دے سکیں۔ اس اجلاس کے انعقاد میں شامل آپ تمام حضرات کا میں اپنے طور بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔
والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
(1) سریہ اس جنگ کو کہا جاتا ہے جو رسول خدا کے زمانے میں ان کی براہ راست شرکت کے بغیر ہوتی تھی اور اس جنگ کی کمان آپ کے کسی صحابی کو سونپی جاتی تھی۔ جس جنگ میں حضور خود براہ راست شرکت کرتے تھے، اسے غزوہ کہا جاتا تھا۔
(2) رہبر انقلاب اسلامی کا گریہ
(3) رہبر انقلاب اسلامی کا گریہ
(4) سورۂ ملک، آيت 10
(5) سورۂ ملک، آيت 11
(6) سورۂ احزاب، آيت 23
(7) قم شہر میں غیر ملکی طلبہ کا اعلی دینی تعلیمی مرکز
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 30 جنوری 2022 کو ملک کے کچھ صنعت کاروں اور کارخانوں کے مالکان سے ملاقات میں، انٹرپرینیورز اور صنعت کاروں کو، امریکہ کے ساتھ معاشی جنگ میں، مقدس دفاع کے پاکیزہ طینت و با اخلاص سپاہیوں کی مانند قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس خطاب میں اقتصادیات سے متعلق بڑی اہم گفتگو کی۔ رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل بعض صنعت کاروں اور کارباریوں نے اپنی تجاویز پیش کیں۔ (1)
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا خطاب حسب ذیل ہے؛
صدیقۂ طاہرہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت کی مناسبت سے اتوار 23 جنوری 2022 کو ملک کے بعض ذاکروں، شعراء اور مداحان اہلبیت نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی نے حاضرین سے خطاب کیا۔ آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں سماجی سرگرمیوں اور عوام کی بے لوث خدمت جیسے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شخصیت کے بعض اعلی پہلوؤں کی طرف اشارہ کیا اور مذہبی انجمنوں کو تشریح کے جہاد کا مرکز بتاتے ہوئے کہا کہ انجمنوں کو حقائق برملا کرنے اور معاشرے بالخصوص نوجوانوں کے آج کے دور کے سوالوں کے صحیح اور ٹھوس جواب دینے کا مقام ہونا چاہیے۔(1)
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے؛
انیس دی 1356 مطابق نو جنوری 1978 کو اہل قم کے تاریخی قیام کی برسی پر رہبر انقلاب اسلامی سے قم کے عوام کی ملاقات وڈیو لنک کے ذریعے انجام پائي۔ آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس ملاقات میں گہرے مفاہیم کے حامل اور آئندہ نسلوں تک اعلی پیغام پہنچانے والے تاریخی واقعات کو زندہ رکھے جانے کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، 9 جنوری کے واقعے کو اسی قسم کا ایک واقعہ قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے 1 جنوری 2022 کی صبح شہید الحاج قاسم سلیمانی کی برسی کے پروگراموں کا انعقاد کرنے والی کمیٹی کے اراکین اور شہید کے اہل خانہ سے ملاقات میں صدق و اخلاص کو مکتب سلیمانی کا خلاصہ، مظہر اور شناخت بتایا اور خطے کے جوانوں کی نظر میں شہید سلیمانی کے ایک آئیڈیل کی حیثیت اختیار کر جانے کا حوالہ ہوئے کہا: عزیز قاسم سلیمانی، ایران کی سب سے بڑی قومی اور مسلم امہ کی سب سے بڑی 'امّتی' شخصیت تھے اور ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے؛
حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت اور نرس ڈے کی مناسبت سے نرسوں اور کورونا کے مریضوں کی خدمت کے دوران شہید ہونے والے میڈیکل اسٹاف کے اہل خانہ نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔12 دسمبر 2021 کو تہران کے حسینیہ امام خمینی میں ہوئی اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حضرت زینب سلام اللہ علیھا کی شخصیت کے بہت اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
مغربی ایران کے صوبے ایلام کے شہداء پر سیمینار کی منتظمہ کمیٹی کے ارکان کے درمیان رہبر انقلاب اسلامی کی تقریر 2 دسمبر 2021 کو سیمینار ہال میں منظر عام پر لائی گئي۔ رہبر انقلاب نے یہ تقریر 21 نومبر 2021 کو اس کمیٹی کے ارکان سے تہران کے حسینیہ تہران میں اپنی ملاقات میں کی تھی۔ (1)
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ:
رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ 17 نومبر 2021 کو ملک کی بعض ممتاز علمی شخصیات اور غیر معمولی صلاحیت کے حامل افراد (الیٹس) سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے آغاز میں آیۃ اللہ العظمی امام خامنہ ای نے غیر معمولی صلاحیت کے حامل نوجوانوں سے ملاقات پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کچھ اہم نکات کی طرف اشارہ کیا۔ انھوں نے غیر معمولی صلاحیت کو ایک نعمت الہی قرار دیتے ہوئے نوجوانوں کو یاد دہانی کرائي کہ اس الہی نعمت کا شکر ادا کرتے رہیں۔ (1)
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 24 اکتوبر 2021 کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کے موقع پر وحدت اسلامی کانفرنس کے مندوبین اور ملک کے اعلی فوجی و سول حکام سے ملاقات کے دوران اپنے خطاب میں پیغمبر اسلام کی ذات والا صفات، وحدت اسلامی، اسلام کی ماہیت، سامراجی طاقتوں کی سازشوں جیسے موضوعات پر بصیرت افروز گفتگو کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے سنیچر سولہ اکتوبر 2021 کو صوبۂ زنجان کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے منعقد ہونے والی کانفرنس کے منتظمین اور شہداء کے بعض اہل خانہ سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مختصر سا خطاب بھی کیا جو جمعرات کو اس کانگریس کی افتتاحی تقریب میں منظر عام پر لایا گيا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے سنیچر 16 اکتوبر 2021 کو صوبۂ زنجان کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے منعقد ہونے والی کانفرنس کے منتظمین اور شہداء کے بعض اہل خانہ سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مختصر سا خطاب بھی کیا جو جمعرات کو اس کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں منظر عام پر لایا گيا۔
خطاب حسب ذیل ہے؛
ایران کی فوجی اکادمیوں کے کیڈٹس کے گریجویشن کی مشترکہ تقریب اتوار 3 اکتوبر 2021 کو منعقد ہوئی جس سے مسلح افواج کے سپریم کمانڈر نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔ اس خطاب میں آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ جو اغیار پر بھروسے کے وہم میں پڑ کے یہ سوچتے کہ وہ ان کی سیکورٹی کو یقینی بنا سکتے ہیں، انھیں جان لینا چاہیے کہ عنقریب ہی وہ اس کا خمیازہ بھگتیں گے۔
آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے اس تقریب میں اس بنیادی اصول کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ایران میں مسلح فورسز، ملک و قوم کے لیے ایک مضبوط فصیل اور قلعہ ہیں۔ (1)
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے؛
حضرت امام حسین اور آپ کے اصحاب با وفا علیہم السلام کے چہلم کی عزاداری تہران یونیورسٹی میں ہوئی جس میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حسینیہ امام خمینی سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے شرکت کی۔
ٹوکیو اولمپک اور پیرالمپک 2020 میں شامل اسلامی جمہوریہ ایران کے کارواں میں میڈل حاصل کرنے والے کھلاڑیوں اور چیمپینوں نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔