قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے انتیس دی سنہ تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق انیس جنوری سنہ انیس سو بانوے عیسوی کو
امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے یوم ولادت باسعادت پر عوام کے مختلف طبقات کے اجتماع سے خطاب میں حضرت علی علیہ السلام کی بعض صفات کا تذکرہ کیا۔ آپ نے اہل بیت سے قلبی رشتے کے سلسلے میں فرمایا کہ امیر المومنین ( علیہ السلام ) سے ہماری قوم کا رابطہ، ایک عاشقانہ رابطہ ہے۔ یہ مسئلہ آپ کی ولایت اور امامت پر اعتقاد سے بالاتر ہے۔ ولایت و امامت پر اعتقاد ہے اور ہماری زندگی کا جز ہے۔ گہوارے میں ہمیں پڑھائے جانے والے اولین سبقوں میں سے ہے اور انشاء اللہ یہ اعتقاد ہم اپنے ساتھ قبر میں بھی لے جائیں گے لیکن امیرالمومنین (علیہ الصلاۃ و السلام) سے ہماری قوم کے رابطے کا ایک اور عنصر آپ سے محبت اور عشق کا عنصر ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پچیس دی سنہ تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق پندرہ جنوری سنہ انیس سو بانوے عیسوی کو وزیر تعلیم ان کے نائبین، مشیروں اور محکمہ تعلیم کے اعلا عہدہ داروں سے خطاب میں تعلیم و تربیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ تعلیم و تربیت کی اہمیت کے بارے میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو آپ نہ جانتے ہوں اور میں عرض کروں۔ امر واقعہ وہی ہے جو ہم سب جانتے ہیں۔ یعنی ملک کا مستقبل آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ ملک کا مستقبل ملک کے محکمۂ تعلیم و تربیت اور معلمین کے ہاتھوں میں ہے۔ بہترین افراد اور آمادہ ترین لوگ اسلامی تعلیم وتربیت کے لئے آپ کے اختیار میں ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے انیس دی سنہ تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق نو جنوری سنہ انیس سو بانوے عیسوی کو قم کے مختلف عوامی طبقات سے خطاب کیا۔ انیس دی کی تاریخ اہل قم کے اہم ترین قیام سے منسوب ہے۔ اس قیام کی اسلامی انقلاب کے تعلق سے خاص اہمیت ہے اور اسی مناسبت سے ہر سال انیس دی کے موقعہ پر اہل قم قائد انقلاب اسلامی سے ملاقات کرتے ہیں۔ اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے اس قیام کی خصوصیات اور مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے تیرہ دی سن تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق تین جنوری انیس سو بانوے عیسی کو جنوبی ایران کے بوشہر کے نزدیک واقع دلوار اور اس کے اطراف کے دیہی علاقوں کے عوام کے اجتماع سے خطاب۔ اس خطاب میں قائد انقلاب نے انقلاب اور اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے اس علاقے کی خدمات اور قربانیوں کی قدردانی کی۔ آپ نے علاقے میں تعلیمی قابلیت کو زیادہ سے زیادہ بہتر بنانے پر زور دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بارہ دی سنہ تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق دو جنوری سنہ انیس سو بانوے عیسوی کو بوشہر میں بحری فوج کے دوسرے علاقائی مرکز میں صبح کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے افواج کی اہم ترین ذمہ داریوں اور ان کی ادائیگی کے ثمرات کا ذکر کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ برادران عزیز ' مسلح افواج کے سپاہیو' تاریخ کے تجربے کے مطابق جو چیز تمام اقوام کے لئے باعث افتخار ہے، وہ دفاعی توانائی اور تعمیر کی صلاحیت ہے۔ اقوام کی تقدیر اور اہمیت کے معیار میں جو چیز سب سے اوپر ہے، وہ یہی دونوں توانائیاں ہیں۔ تاریخ میں، سطحی باتوں تک رسائی رکھنے والے دماغوں اور سطحی باتیں کرنے والی زبانوں کے علاوہ کوئی بھی، کسی بھی ملک کی اس کی تجارت کی وسعت، یا تجملات زندگی، یا اشیائے صرف کے زیادہ استعمال اور اس طرح کی دوسری چیزوں پر تعریف نہیں کرتا لیکن ان اقوام کی جنہوں نے اہم مواقع پر اپنا دفاع کیا ہے، تاریخ تعریف کرتی ہے اور گہری نظر رکھنےوالے، ان کو تحسین آمیز نگاہوں سے دیکھتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے جنوبی علاقے بوشہر کا دورہ کیا۔ اس موقع پر آپ نے مختلف اجتماعات اور تقاریب سے خطاب کیا۔ قائد انقلاب اسلامی کے اس دورے کے موقع پر ان اسکولی طالبات کے اعزاز میں جشن عبادت منایا گیا جن پر سن بلوغ کو پہنچنے پر اسلامی فرائض عائد ہوئے۔ ایران میں یہ رواج ہے کہ جب لڑکے اور لڑکیاں سن بلوغ کو پہنچ جاتے ہیں تو ان کے اعزاز میں جشن عبادت منایا جاتا ہے اور اس بات کی خوشی منائی جاتی ہے کہ یہ بچے اس سن کو پہنچے ہیں جس میں اللہ تعالی دینی فرائض، واجبات و محرمات کے توسط سے اپنے بندوں سے مخاطب ہوتا ہے اور یہ بچے اللہ تعالی کی جانب سے معین کردہ احکامات کے فریق قرار پاتے ہیں۔ بو شہر میں بھی طالبات کے اعزاز میں ایسا ہی ایک جشن منایا گيا جس سے قائد انقلاب اسلامی نے خطاب فرمایا۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس جشن کے انعقاد اور اس میں اپنی شرکت پر خوشی کا اظہار کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے اللہ تعالی کے احکامات کی فریق قرار پانے والی طالبات کو دینی احکام پر بحسن و خوبی عمل کرنے کی سفارش کی۔ آپ نے نماز کو اللہ تعالی سے ہم کلام ہونے کا موقع قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بارہ دی تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق دو جنوری انیس سو بانوے عیسوی کو صوبہ شہر کی محکمہ جاتی کونسل کے ارکان سے ملاقات میں عوام کی خدمت کو بہترین موقع قرار دیا۔ آپ نے بوشہر کے عوام کو سابق شاہی نظام کی بے اعتنائی اور اس کے نتیجے میں محرومیوں کا شکار قرار دیا آپ نے فرمایا کہ حکام اس علاقے کے عوام کی خدمت پر خاص توجہ دیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے گیارہ دی سنہ تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق پہلی جنوری سنہ انیس سو بانوے عیسوی کو صوبہ بوشہر کے صدر مقام بوشہر میں عظیم عوامی اجتماع سے خطاب میں آپ نے مختلف ادوار میں بوشہر کے عوام کی نمایاں کارکردگی کا ذکر کیا اور اسلامی انقلاب سے قبل اور بعد کے ادوار کا اقتصادی، سیاسی، سماجی اور علمی ترقی کے لحاظ سے موازنہ کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے سامراجی طاقتوں کی ریشہ دوانیوں کا ذکر کیا اور اسلام کے خلاف ان کی سازشوں کی وجہ کی نشاندہی کرتے ہوئے فرمایا کہ بڑی طاقتیں اسلام کی دشمن ہیں۔ اس لئے کہ جانتی ہیں کہ یہ ان کی تسلط پسندیوں کے مقابلے پر اٹھے گا۔ جہاں اسلام کی حکمرانی ہو وہاں امریکا اور دیگر بدمعاش طاقتوں کی حکومت نہیں ہو سکتی۔ اس کو وہ جانتے ہیں اس لئے اسلام کی مخالفت کرتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے گيارہ دی تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق پہلی جنوری انیس سو بانوے عیسوی کو صوبہ بوشہر کے آئمہ جمعہ و جماعت، علمائے کرام اور دینی طلبا کے اجتماع سے خطاب کیا۔ آپ نے اپنے اس خطاب میں معاشرے کی ہدایت و رہنمائی کے تعلق سے علماء کی اہم ذمہ داریوں کی جانب اشارہ کیا اور ماضی میں علماء کے موثر کردار اور جانفشانیوں کے طویل سلسلے پر روشنی ڈالی۔ قائد انقلاب اسلامی نے علمائے دین کی رفتار و گفتار اور قول و فعل کے سلسلے میں خاص احتیاط کی ضرورت پر تاکید فرمائی۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوری نظام کو انتہائی مستحکم قرار دیا لیکن اس کے ساتھ ہی اس استحکام کی بقاء اور تسلسل کے لئے مسلسل مجاہدت اور مساعی کو لازمی قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 11-10-1370 ہجری شمسی مطابق 1-1-1992 ہجری شمسی کو بوشہر کے شہیدوں اور جنگ میں لاپتہ ہوجانے والے سپاہیوں کے اہل خاندان، دشمن کی قید سے آزاد ہونے والے جنگی قیدیوں اور معذور جانبازوں کی ایک جماعت سے ملاقات میں شہدا کے عظیم مقام و مرتبے پر روشنی ڈالی۔ آپ نے عصر حاضر میں پرچم اسلام کی سربلندی کو شہدا کی کاوشوں اور جانفشانیوں کا نتیجہ قرار دیا۔ آپ نے شہدا کے اہل خانہ کے بھی صبر و ضبط اور ایثار و فداکاری کے جذبات کی قدردانی کی۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 8-10-70 ہجری شمسی مطابق 29-12-1991 عیسوی کو یونیورسٹیوں کے مختلف درجات میں فارغ التحیصل ہونے والے فرزندان شہداء کی ایک جماعت سے ملاقات میں اسلامی انقلاب اور اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے شہدا کے بے مثال قربانیوں کی اہمیت پر زور دیا اور فرندان شہدا سے اس پاکیزہ راستے پر گامزن رہنے کی سفارش کی جس کی نشاندہی شہدا نے کی ہے۔ آپ نے علم و عمل کے میدان میں ہمیشہ محتاط رہنے اور تقوا و پرہیزگاری پر ہمیشہ توجہ رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پانچ دی سنہ تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق چھبیس دسمبر سنہ انیس سو اکانوے عیسوی کو حضرت صدیقہ کبری فاطمۂ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت با سعادت پر مداحان اہل بیت علیہم السلام سے خطاب کیا۔ ایران میں مداح ان خوش الحان افراد کو کہا جاتا ہے جو منبر پر فضائل و مصائب اہل بیت رسول بیان کرتے ہیں۔ آپ نے اہل بیت اطہار سے حقیقی محبت کے تقاضے بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم حضرت فاطمہ زہرا ( سلام اللہ علیہا) کی محبت کا دم بھریں جبکہ آپ نے بھوکوں کے لئے، اپنے سامنے، اپنے عزیزوں، حسن اور حسین ( علیہما السلام ) اور ان کے والد ماجد، ( علی علیہ السلام ) کے سامنے کی روٹی اٹھا کے فقیر کو دیدی اور وہ بھی ایک دن نہیں دو دن نہیں بلکہ مسلسل تین دن۔ ہم خود کو ایسی ہستی کا پیرو بتاتے ہیں لیکن نہ صرف یہ کہ ہم اپنے سامنے کی روٹی فقیروں کو دینے کے لئے تیار نہیں ہوتے بلکہ اگر ممکن ہو تو فقیروں کی روٹی چھیننے کے لئے تیار رہتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے چار دی سنہ تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق پچیس دسمبر سنہ انیس سو اکانوے عیسوی کو خواتین کی سماجی و ثقا فتی کونسل کی اراکین اور پہلی حجاب اسلامی کانفرنس کی مہتممین سے خطاب کیا۔ آپ نے ماضی اور حال میں عورتوں کے اہم ترین مسائل کا جائزہ لیا اور اس سلسلے میں اسلامی حل پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ مسائل اور مشکلات بہت زیادہ ہیں۔ علاج کیا ہے؟ علاج یہ ہے کہ ہم خدائی راہ حل تلاش کریں۔ کیونکہ عورت اور مرد کے بارے میں، پیام وحی اہم مسائل پر محیط ہے۔ دیکھیں کہ وحی اس بارے میں کیا کہتی ہے۔ وحی نے صرف وعظ کرنے پر اکتفا نہیں کیا ہے۔ بلکہ اس نے نمونہ بھی پیش کیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تیس آذر تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق اکیس دسمبر سنہ انیس سو اکانوے عیسوی کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر پانچ سو اٹھانوے کا جائزہ لینے والی کمیٹی کے ارکان سے گفتگو کی۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں کمیٹی کے ارکان کی کاوشوں کی تعریف کی۔ آپ نے فوجی محاذ کے ساتھ ہی سیاسی اور سفارتی محاذوں پر کامیابی کو بھی انتہائی اہم قرار دیا اور اس سلسلے میں اس کمیٹی کی کارکردگی کو قابل تعریف بتایا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ستائیس آذر تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق اٹھارہ دسمبر سنہ انیس سو اکانوے عیسوی کو ملک کے وزیر داخلہ، گورنروں اور وزارت داخلہ کے عہدہ داروں سے ملاقات میں پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کے سلسلے میں اہم ہدایات دیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے رضا و خوشنودی خداوندی کو اعمال کا معیار اور پیمانہ قرار دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ خطاب کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ثقافتی انقلاب کی اعلا کونسل کی تشکیل کی ساتویں سالگرہ پر اس کونسل کے اراکین سے خطاب کیا۔ آپ نے اسلامی انقلاب کے تعلق سے خاص اہمیت کے حامل اس ادارے کے افراد میں انقلابی جوش و خروش باقی رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔ آپ نے ثقافتی انقلاب کی اعلی کونسل کے اہم فرائض پر روشنی ڈالتے ہوئے طالب علموں میں تحصیل علم اور تحقیق و مطالعے کا جذبہ بیدار رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کے اندر دینداری اور مذہبی رجحان کی تقویت کی ضرورت پر زور دیا۔ قائد انقلاب اسلامی کے بقول اگر یونیورسٹیوں میں طلبہ کو اعلی تعلیم سے تو آراستہ کیا جائے لیکن ان میں دینداری اور قومی حمیت نہ ہو تو ایسے افراد کو باہر کے لوگ بڑی آسانی سے ورغلا سکتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بارہ آذر سنہ تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق تین دسمبر سنہ انیس سو اکانوے عیسوی کو پٹرولیم کے وزیر، اس محکمے کے اعلا عہدیداروں، ماہرین اور کویت کے تیل کے کنؤں میں لگی آگ بجھانے کا کام انجام دینے والے ماہرین سے ملاقات کی۔ آپ نے پیٹرولیم ٹکنالوجی کے شعبے میں حاصل ہونے والی پیشرفت کو بہت اہم قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ الحمد للہ وزرات پٹرولیم کی فنی صلاحیت بہت اعلا ہے۔ ماضی میں غیر ملکیوں کی موجودگی کی وجہ سے یہ صلاحیت ابھر کے سامنے نہ آ سکی۔ ماضی میں تیل کے اس عظیم علاقے میں اس سے متعلق تمام شعبوں میں غیر ملکی ماہرین، اسپیشلسٹ اور منتظمین پھیلے ہوئے تھے۔ ہر کام میں ان کی موجودگی نمایاں تھی۔ لیکن آج الحمد للہ آپ خود سارے کام کر رہے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 13-9-1370 ہجری شمسی مطابق 4-12-1991 عیسوی کو پولیس کے کمانڈروں کے ساتھ، عوام کے مختلف طبقات کے لوگوں اور شہیدوں کے اہل خاندان کی ایک جماعت سے ملاقات میں شہدا کی فداکاریوں کو سامراج کے مقابلے میں ایرانی قوم کی فتح کی ضمانت قرار دیا۔ آپ نے پولیس فورس میں دینداری، طاقت و قوت اور ذہانت کو بہت ضروری قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے اندر مختلف شعبوں میں خود انحصاری کے لئے انجام دی جانے والی کامیاب خدمات کی تعریف کی اور ساتھ ہی اس عمل کے مسلسل جاری رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے تیس آبان تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق اکیس نومبر انیس سو اکیانوے عیسوی کو عوامی رضاکار فورس بسیج کے کمانڈروں اور یونیورسٹیوں اور دینی مدارس کے بسیجی طلبا سے خطاب فرمایا۔ آپ نے ایران میں رضاکار فورس کو جو تمام شعبہ ہائے زندگی میں مصروف کار دیندار اور بے لوث انقلابی افراد پر مشتمل ہے ملک کے لئے بہت بڑی نعمت قرار دیا۔ آپ نے رضاکاروں کے جذبہ اخلاص کے باقی رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کی حفاظت کے تعلق سے رضاکاروں کے وجود کو بہت اہمیت کا حامل بتایا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیغمبر اسلام کی نواسی حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت با سعادت اور یوم تیماردار پر ملک کی نرسوں اور تیمارداروں کے ایک اجتماع سے خطاب کیا۔ آپ نے اپنے اس خطاب میں نرسوں اور تیمارداروں کے اہم ترین پیشے کی قدردانی کی ضرورت پر زور دیا۔ آپ نے حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے عظیم ترین کارنامے کے بعض پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ قائد انقلاب اسلامی نے مغربی تہذیب اور اسلام میں عورتوں کے سلسلے میں پائے جانے والے نظریات کی جانب بھی اشارہ کیا۔ آپ نے مغرب میں عورتوں کی تحقیر پر نکتہ چینی کرتے ہوئے فرمایا کہ آج یورپی اور مغربی آئیڈیل قدیم یونانی اور رومی آئیڈیل کی دین ہے۔ اس دور میں بھی عورت، مرد کے فریضے کی ادائيگی اور اس کے لطف اندوز ہونے کا وسیلہ تھی اور ہر چیز اسی (طرز فکر) کے زیر اثر تھی اور آج بھی وہ یہی چاہتے ہیں۔ مغرب والوں کی اصل بات یہ ہے۔
وہ مسلم خاتون کی کس چیز کے زیادہ مخالف ہیں؟ اس کے حجاب کے۔ وہ آپ کی چادر اور صحیح حجاب کے سب سے زیادہ مخالف ہیں۔ کیوں؟ اس لئے کہ ان کی تہذیب اس کو قبول نہیں کرتی۔ یورپ والے ایسے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جو کچھ ہم نے سمجھا ہے، دنیا کو ہماری پیروی کرنی چاہئے۔ وہ معرفت عالم پر اپنی جاہلیت کو غالب کرنا چاہتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پندرہ آبان سن تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق چھے نومبر انیس سو اکیانوے عیسوی کو سامراج کے خلاف جدوجہد کے قومی دن کی مناسبت سے یونیورسٹیوں، کالجوں اور اسکولوں کے طلبا کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کیا۔ آپ نے اپنے اس خطاب میں معاشرے کی کامیابی و ترقی میں نوجوانوں کے اہم اور کلیدی کردار پر روشنی ڈالی۔ قائد انقلاب اسلامی نے نوجوانوں کو امر المعروف اور نہی عن المنکر پر توجہ دینے کی سفارش کی اور ساتھ ہی اس کے لئے مناسب اور موثر راستے کی نشاندہی فرمائی۔ آپ نے اپنے اس خطاب میں فلسطین کے سلسلے میں منعقدہ میڈرڈ کانفرنس کو خیانت کانفرنس سے تعبیر کیا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آٹھ آبان تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق تیس اکتوبر انیس سو اکیانوے عیسوی کو امام علی کیڈٹ یونیورسٹی میں نووارد اور فارغ الحصیل ہونے والے طلبہ سے خطاب کیا آپ نے اپنے اس خطاب میں اہم قومی، علاقائی اور عالمی امور پر بحث کی۔ تفصیلی خطاب مندرجہ ذیل ہے؛
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پہلی آبان سنہ تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق تیئیس اکتوبر انیس سو اکانوے عیسوی کو مختلف عوامی طبقات، جنگ کے دوران معذور ہو جانے والے جانبازوں اور شہیدوں کے اہل خاندان کے ایک اجتماع سے خطاب کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں محاسبہ نفس اور تزکیہ باطن کی ضرورت پر زور دیا۔ آپ نے فرمایا کہ آج دنیا کے بڑے ممالک نے مادی ترقی کی ہے۔ زیادہ پیداوار، سائنسی ترقی، پیچیدہ ٹکنالوجی، مصنوعات کی فراوانی، ہر روز دنیا میں انسان کو ایک سائنسی پیشرفت دکھاتے ہیں۔ لیکن کیا یہ خوش نصیب ہیں؟ کیا ان کی زندگی انسانی زندگی ہے؟ ایسا نہیں ہے۔ نہ خود انسانی خوش نصیبی کا احساس کرتے ہیں اور نہ ہی اقوام کو خوش نصیبی کا ادراک کرنے دیتے ہیں۔ خود ان کے اندر، اضطراب، پریشانی، قتل، جرائم، خیانتیں، افسردگی، مادی اور معنوی زندگی سے روگردانی، معنویت اور فضیلت سے دوری، خاندانی شیرازے کا انتشار اور اولاد اور والدین کے رشتوں کی نابودی پائی جاتی ہے۔ یہ ان کی مشکلات ہیں۔ دنیا کو کیا دیا ہے یہ بھی آپ دیکھ رہے ہیں۔ دیگر اقوام کو جنگ، غربت، جہالت، اختلاف، بد نصیبی اور تیرہ بختی دی ہے۔ ان کے پاس مادی ترقی ہے لیکن معنوی ترقی نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ستائیس مہر تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق انیس اکتوبر انیس سو اکانوے عیسوی کو تہران میں منعقدہ فلسطین کانفرنس کے شرکاء اور مندوبین سے ملاقات میں فلسطینی قوم کو تاریخ کی مظلوم ترین قوم قرار دیا اور اس قوم کے خلاف سامراجی سازشوں کی شدید مذمت کی۔ قائد انقلاب اسلامی نے غاصب اسرائیلی حکومت کو خطے میں سامراجی طاقتوں کے مفادات کی نگراں اور پاسباں قرار دیا اور اس حکومت سے مقابلے کے لئے مسلمانوں کو اتحاد اور یکجہتی کی دعوت دی۔ تفصیلی خطاب مندرجہ ذیل ہے؛
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے سپاہ پاسداران انقلاب کے زمینی شعبے کے کمانڈ ہیڈ کوارٹر کے معائنے کے موقع پر سپاہ پاسداران انقلاب کے کمانڈروں اعلی عہدہ داروں اور جوانوں سے خطاب کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے سپاہ پاسداران کو قوم کا حفاظتی قلعہ ہونے کے ساتھ ہی عالم انسانیت کی حفاظت کے اہداف کی حامل فورس قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے سپاہ پاسداران انقلاب فورس کو دین اسلام کی خدمت گزار فورس قرار دیا اور ساتھ ہی اس ادارے کی انقلابی ماہیت کے باقی رہنے پر تاکید فرمائي۔ آپ نے ایرانی قوم کی جانب سے کی جانے والی اسلام کی خدمت کو بہت گراں قدر اور بے مثال قرار دیا۔ آپ کے بقول دنیا کے مختلف علاقوں میں مسلمان حاکم اقتدار میں تو آئے لیکن انہوں نے اسلام کی حکومت قائم کرنے کی کبھی فکر نہیں کی۔ آپ نے اپنے اس خطاب میں فرمایا کہ سامراجی طاقتیں خواہ ظاہر نہ کریں لیکن حقیقت میں اسلام اور اسلامی بیداری سے ہراساں ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی کے بقول جہاں قوم کی توجہ سپاہ پاسداران انقلاب کی جانب مرکوز ہی وہیں دوسری جانب عالمی سامراجی طاقتیں بھی اس فورس پر نظریں گاڑے ہوئے اپنی سازشوں میں مصروف ہیں لہذا اس فورس کو بہت زیادہ محتاط اور ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سترہ مہر سنہ تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق نو اکتوبر سنہ انیس سو اکانوے عیسوی کو مختلف عوامی طبقات کے اجتماع میں ایرانی قوم کو مثالی قوم قرار دیا۔ آپ نے ماضی میں ایران کی درخشاں علمی کارکردگی کا حوالہ دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے علاقے میں سامراجی طاقتوں کی موجودگی پر نکتہ چینی کی اور ان طاقتوں کو علاقے کی مشکلات کی وجہ قرار دیا۔
خطاب کا ترجمہ حسب ذیل ہے؛
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ نے پانچ مہر سنہ تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق ستائیس ستمبر انیس سو اکانوے عیسوی کو تہران کی مرکزی نماز جمعہ کے خطبوں میں پیغمبر اسلام کی زندگی کے بعض اہم ترین پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ قائد انقلاب اسلامی نے مسلمانوں کے اتحاد پر خاص تاکید فرمائی۔ آپ نے ایران کے خلاف مسلط کردہ جنگ کے سلسلے میں بھی بعض اہم نکات بیان کئے۔
نماز جمعہ کے خطبوں کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے چار مہر تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق چھبیس ستمبر انیس سو اکیانوے عیسوی کو عالمی اہلبیت کونسل کے اراکین کے اجتماع سے اپنے خطاب میں اس ادارے کی عالمی سطح کی کارکردگی کے سلسلے میں انتہائی اہم ہدایات دیں۔ تفصیلی خطاب مندرجہ ذیل ہے؛
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 3 مہر 1370 ہجری شمسی مطابق 25 ستمبر 1991 عیسوی کو ہفتہ دفاع مقدس میں سپاہیوں، بسیجیوں (عوامی رضاکاروں) شہیدوں کے اہل خاندان اور اعضائے بدن کا نذرانہ دینے والے جانبازوں کے ایک اجتماع سے خطاب کیا۔ 17 ربیع الاول یعنی یوم ولادت با سعادت حضرت ختمی مرتبت اور فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیھم السلام کے موقع پر منعقد ہونے والے اس اجتماع میں قائد انقلاب اسلامی نے اہم قومی اور عالمی مسائل پر گفتگو اور سامراجی طاقتوں کی پالیسیوں کو ہدف تنقید قرار دیا۔ تفصیلی خطاب مندرجہ ذیل ہے
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پہلی مہر سن تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق تیئیس ستمبر سن انیس سو اکیانوے عیسوی کو اسلامی مکاتب فکر کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لئے تشکیل پانے والی انجمن تقریب مذاہب اسلامیہ کی اعلی کونسل کے ارکان سے ملاقات میں صحیح سمت میں اٹھائے جانے والے اس مفید قدم کی تعریف کی اور مذاہب کو ایک دوسرے کے قریب لانے سے متعلق اہم ہدایات دیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں دشمنوں کی جانب سے جاری سازشوں کا ذکر بھی کیا اور تاریخ کے پس منظر میں حکمرانوں کے اسلامی مذاہب کو ایک دوسرے سے دور کرنے کے اقدامات کا جائزہ لیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ستائیس شہریور تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق اٹھارہ ستمبر انیس سو اکیانوے عیسوی کو پاسداران انقلاب فورس کے کمانڈروں اور اس ادارے میں ولی امر مسلمین کے نمائندوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پاسداران انقلاب فورس کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ آپ نے مختلف مواقع پر اس فورس کی جانفشانی اور بے مثال کارکردگی کو امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی دور اندیشی کا آئینہ بتایا۔ آپ نے اس فورس کے نظم و نسق کے تعلق سے بعض معیارات کی جانب اشارہ بھی کیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 25 شہریور 1370 ہجری شمسی مطابق 16 ستمبر 1991 عیسوی کو ساتویں کل ایران آئمہ جمعہ کانفرنس کی افتتاحیہ تقریب سے خطاب کیا۔ آپ نے اپنے خطاب میں امت اسلامیہ کے خلاف سامراجی طاقتوں کی باہمی سازباز کا ذکر کیا اور اس کی بابت ہوشیار رہنے کی ضرورت پر تاکید کی۔ قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے ائمہ جمعہ کی سماجی، دینی، ثقافتی اور دیگر شعبوں کی ذمہ داریوں کی یاد دہانی کرائی۔ تفصیلی خطاب پیش نظر ہے:
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تیرہ شہریور سن تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق چار ستمبر انیس سو اکیانوے عیسوی کو ملک کے شہدا کے اہل خاندان اور ٹیچرس ٹریننگ یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلبہ کے اجتماع سے خطاب کیا۔ آپ نے اپنے اس خطاب میں ملک کے لئے شہدا کی قربانیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے شہدا کے بچوں کو اسی راہ پر گامزن رہنے کی سفارش کی جس راہ میں ان کے والد نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے اساتذہ کو خلوص کے ساتھ تعلیم دینے اور زیور اخلاق سے آراستہ رہنے نیز طلبہ کو اس سے مزین کرنے کی سفارش کی۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تین شہریور تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق پچیس اگست انیس سو اکیانوے عیسوی کو ہفتہ حکومت کی مناسبت سے صدر ہاشمی رفسجانی اور ان کی کابینہ کے ارکان سے ملاقات میں اجرائی امور سے متعلق اہم ترین ہدایات دیں۔ آپ نے اعلی عہدہ داروں کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کی انجام دہی کے اچھے اسلوب بیان کئے۔ تفصیلی خطاب پیش نظر ہے؛
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اکتیس مرداد تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق بائیس اگست انیس سو اکیانوے عیسوی کو صوبہ لرستان کے ایک قبائلی گاؤں کے ساکنین کے اجتماع سے خطاب کیا۔ آپ نے اپنے خطاب میں شاہی دور میں قبائل اور دور دراز کے علاقوں کے سلسلے میں برتی جانے والے بے اعتنائی کا ذکر کیا اور ان کے لئے ضروری وسائل کی فراہمی پر تاکید کی۔ قائد انقلاب اسلامی نے قبائل کے جذبہ ایثار و فداکاری اور شجاعت و جاں نثاری کا ذکر کرتے ہوئے طول تاریخ میں وطن اور اسلام کے لئے قبائل کی نمایاں خدمات اور تعاون کی قدردانی کی۔ تفصیلی خطاب ملاحظہ فرمائیے؛
قائد انقلاب اسلامی نے صوبہ لرستان کے اپنے دورے کے تسلسل میں علاقے کے علمائے کرام سے ملاقات کی۔ تیس مرداد تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق اکیس اگست انیس سو اکیانوے عیسوی کو اپنے اس خطاب میں قائد انقلاب اسلامی نے سرکاری اداروں اور دینی مدارس یا دیگر مقامات پر مصروف خدمت علمائے کرام کو عصری تقاضوں پر بھرپور توجہ رکھنے کی سفارش کی اور اسلامی انقلاب اور اسلامی نظام کی پاسبانی و نگہداشت میں علمائے کرام کے موثر کردار کو بیان کیا۔ تفصیلی خطاب زیر نظر ہے؛
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تیئیس مرداد تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق چودہ اگست انیس سو اکیانوے عیسوی کو نظام کے اعلی عہدہ داروں سے اپنے خطاب میں ملکی حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے تنقید کی مناسب اور منطقی روش اختیار کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔ آپ نے عہدہ داروں اور ذرائع ابلاغ میں چل رہے مباحثے کے سخت گیرانہ انداز کو ناقابل قبول قرار دیا اور اصلاح اور نصیحت کے لئے صحیح لب و لہجے اور مناسب موقع و محل پر توجہ دینے کی ضرورت پر تاکید فرمائی۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملک کی افواج کی مشترکہ ہائی کمان کے عہدہ داروں اور کمانڈروں سے خطاب میں فوج کی عوامی مقبولیت و حمایت کو نہایت اہم سرمایہ اور فتح و کامرانی کی بنیاد قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی کے مطابق وہ فوج اور وہ حکومت جسے عوامی تائید و حمایت حاصل نہ ہو، کمزور اور دشمنوں کی سودے بازی کے سامنے جھک جانے پر مجبور ہوتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ملکی افواج کو نئی ایجادات کی ترغیب دلائی اور فرمایا کہ فوج میں اس کے لئے ضروری صلاحیتیں موجود ہیں اور ان صلاحیتوں سے استفادہ بھی کیا جا رہا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اٹھائیس مرداد تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق انیس جولائی سن انیس سو اکیانوے عیسوی کو ملک کے ان جانباز سپاہیوں کے اجتماع سے خطاب کیا جو ایران پر عراق کی جانب سے مسلط کردہ جنگ کے دوران بعثی فوج کے ہاتھوں قیدی بنا لئے گئےـ ان قیدیوں کی آزادی کے ایک سال بعد منعقد ہونے والے اس اجتماع میں قائد انقلاب اسلامی نے علاقے اور عراق کے لئے حکومت صدام کی احمقانہ اور موذیانہ پالیسیوں کی جانب اشارہ کیا جن کے نتیجے میں مشرق وسطی کے علاقے میں امریکا کو پیر جمانے اور ریشہ دوانیاں کرنے کا موقع ملا۔
ایران کے ادارہ تبلیغات اسلامی کے شعبہ فن و ہنر مجاہدت کے سربراہ حجت الاسلام زم اور اس شعبے سے تعلق رکھنے والے فنکاروں، اداکاروں اور مصنفین نے قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سے پچیس تیر سن تیرہ سو ستر ہجری شمسی مطابق سولہ جولائی سن انیس سو اکانوے عیسوی کو ملاقات۔ اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے فن و ہنر کی اہمیت اور گہری تاثیر کا تجزیہ کرتے ہوئے فنکاروں کو پاکیزہ نیت اور طاہر جذبے کے ساتھ ملک میں آٹھ سالہ مقدس دفاع کی اقدار اور تعلیمات کی ترویج کی سفارش۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جنگ کوئی ایسی چیز نہیں جس کو مستقل طور پر موضوع بحث بنایا جائے لیکن ایران کے آٹھ سالہ مقدس دفاع میں نمایاں ایرانی جیالوں کے جذبہ ایثار و فداکاری اور ہمت و شجاعت کی ترویج لازمی اور مفید ہے۔