رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ماہرین اسمبلی کے اجلاس کے بعد اسمبلی کے سربراہ اور ارکان سے خطاب میں اس آئینی ادارے کی کارکردگی کی تعریف کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے 6 ستمبر 2018 کو ہونے والی اس ملاقات میں قومی اتحاد و یکجہتی کی ضرورت پر خاص تاکید کی۔ (1)
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے؛
ہفتہ حکومت کی مناسبت سے صدر روحانی اور کابینہ کے ارکان نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ 29 اگست 2018 کو ہونے والی اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے عید غدیر کا ذکر کیا ساتھ ہی اہم ترین قومی مسائل اور خارجہ پالیسی سے متعلق امور پر روشنی ڈالی۔
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے؛ (1)
مختلف عوامی طبقات سے تعلق رکھنے والے ہزاروں لوگوں نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ 13 اگست 2018 کی اس ملاقات میں ملک کے گوشہ کنار سے تہرانے آنے والے ہزاروں افراد کے اجتماع سے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے ملک کے معاشی حالات اور ایران کے تعلق سے امریکہ کی پالیسیوں اور سازشوں پر روشنی ڈالی اور اسلامی نظام کا موقف بیان کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ؛
حجاج کرام کی خدمات انجام دینے والے اداروں کے عہدیداروں نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ 16 جولائی 2018 کو ہونے والی ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے حجاج کی خدمت کو ایک بڑی سعادت قرار دیا اور ضروری ہدایات دیں۔(1)
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے جو مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر بھی ہیں مورخہ 30 جون 2018 کو امام حسین علیہ السلام کیڈٹ یونیورسٹی کی تقریب میں شرکت کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں اسلامی جمہوریہ کی موجودہ قوت و طاقت اور علاقائی و عالمی پوزیشن کو بیان کیا اور ملک کو مزید آگے لے جانے کی ضرورت پر زور دیا دیا ہے۔ (1)
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عدلیہ کے سربراہ اور عہدیداران سے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ عدلیہ پر عوام کو اتنا اعتماد ہونا چاہئے اور یہ اطمینان ہونا چاہئے کہ اگر کہیں ان کی حق تلفی ہوئی ہے تو عدلیہ سے رجوع کرتے ہی وہ اپنا حق حاصل کر لیں گے۔22 جون 2018 کو ہونے والی اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیا کہ عدلیہ اپنی سرگرمیوں اور اقدامات سے عوام کو آگاہ رکھے۔ (1)
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مورخہ 20 جون 2018 کو پارلیمنٹ کے ارکان سے خطاب میں قانون سازی اور نگرانی کے موضوع پر رہنما گفتگو کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ملکی حالات کا جائزہ پیش کرتے ہوئے ذمہ داریوں کو گوش گزار کیا۔ (1)
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے؛
عید فطر کے دن اسلامی نظام کے عہدیداروں، تہران میں متعین اسلامی ممالک کے سفیروں اور مختلف عوامی طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ 15 جون 2018 کو ہونے والی اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں عید کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور اتحاد بین المسلمین کی ضرورت پر تاکید کی۔
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے؛
تہران میں مصلائے امام خمینی میں عید الفطر کی مرکزی نماز ادا کی گئی۔ نماز کی امامت رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کی۔ 15 جون 2018 کو نماز عید کے خطبوں میں رہبر انقلاب اسلامی نے ماہ رمضان المبارک کی خصوصیات، عید الفطر کی اہمیت، شبہائے قدر کی کیفیت، عالمی یوم قدس اور کچھ سیاسی مسائل کا جائزہ لیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے امام خمینی کی انتیسویں برسی کے موقع پر اپنےخطاب میں امام خمینی کی شخصیت کو کچھ پہلؤوں پر روشنی ڈالی۔ 4 جون 2018 کو برسی کے پروگرام میں عقیدتمندوں کے جم غفیر سے خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے مختلف حالات میں امام خمینی کے طرز عمل کا جائزہ لیا ساتھ ہی اہم ملکی مسائل کی طرف بھی اشارہ کیا۔ (1)
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نواسہ رسول حضرت امام حسن علیہما السلام کے یوم ولادت با سعادت کی مناسبت سے شعرا و ادبا سے خطاب میں فارسی شاعری کی خصوصیات پر روشنی ڈالی۔ عفت کلام کے زاوئے سے آپ نے فارسی اور عربی شاعری کا تقابلی جائزہ لیا۔ 30 مئی 2018 مطابق 14 رمضان المبارک کی شب ہونے والی اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے اہم اور کلیدی قومی مسائل پر شعرا کی توجہ اور فن شعر کی مدد سے ان مسائل کو بیان کئے جانے پر زور دیا۔ (۱)
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یونیورسٹی طلبہ کے اجتماع سے خطاب میں انقلاب، اسلام، اسلامی نظام، انقلابی اقدار، نوجوانوں کی ذمہ داریوں، قومی مسائل جیسے گوناگوں موضوعات پر بہت تفصیل سے گفتگو کی۔ ماہ رمضان المبارک میں 28 مئی 2018 کو تہران کے حسینیہ امام خمینی میں رہبر انقلاب اسلامی سے طلبہ کی ملاقات میں پہلے بعض طلبہ نے اپنے نظریات بیان کئے اور متعدد مسائل پر تنقیدیں کیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے تنقید کے جذبے کی تعریف کی اور اسے اہم اور کلیدی مسائل میں نوجوانوں کی دلچسپی کا شاخسانہ قرار دیا۔ (۱)
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بدھ 23 مئی 2018 کو مقننہ، مجریہ اور عدلیہ کے سربراہوں نیز اسلامی نظام کے عہدیداران اور کارگزاروں سے ملاقات میں ملت ایران اور اسلامی جمہوری نظام سے امریکہ کی بنیادی، دائمی اور گہری دشمنی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ عہدیداران اگر اپنے فرائض پر صحیح انداز میں عمل کرتے ہیں تو اس حالیہ مسئلے میں امریکہ کی شکست یقینی اور بالکل طے ہے۔
تہران کے حسینیہ امام خمینی میں 7 رمضان المبارک کو اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے دو کلی موضوعات؛ 'امریکہ، ایٹمی ڈیل اور یورپ کے سلسلے میں مناسب طرز عمل' اور 'ملک کے اندر اقتصادی مسائل کو حل کرنے والے اقدامات کے لازمی تقاضوں' کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ایران اور مغرب کے روابط کے سلسلے میں کئی عبرت آموز تجربات کا ذکر کیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے یورپ کے ساتھ ایٹمی معاہدہ جاری رکھنے کے لئے ضروری گیرنٹی کی بھی تشریح کی۔ (1)
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے؛
بہار قرآن کے مہینے رمضان المبارک کے پہلے دن تہران کا حسینیہ امام خمینی کلام اللہ کی نورانیت سے روشن ہو گیا۔ 17 مئی 2018 کو 'انس با قرآن' کے عنوان سے نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی موجودگی میں قاریوں نے تلاوت کلام پاک کی جبکہ مناجات اور نعتیہ اشعار بھی پیش کئے گئے۔ یہ پروگرام تین گھنٹے تک چلا۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دنیائے اسلام کی موجودہ مشکلات منجملہ فلسطین کی افسوسناک صورت حال، صیہونی حکومت کے جرائم یہ سب کچھ قرآن سے مسلم امہ کی دوری کا نتیجہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے (1)
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پیر کی صبح 'اسلامی علوم کی پیدائش اور ترویج میں شیعہ مسلک کا کردار' سیمینار کے مندوبین سے خطاب میں فرمایا کہ آج دنیائے اسلام کی سب سے اہم ضرورت اتحاد و یکجہتی نیز تمام علوم میں پیشرفت کے لئے سنجیدہ اقدامات اور سرگرمیاں ہیں۔ 12 مئی 2018 کو اپنے اس خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ آج عالم اسلام میں بیداری پیدا ہو چکی ہے اور اہل مغرب کی جانب سے اس کے انکار کی کوششوں کے باوجود یہ بیداری اسلام کی جانب بڑھتے رجحان کا مقدمہ اور بہتر مستقبل کی نوید ہے۔ (1)
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای بدھ 9 مئی 2018 کی صبح ہفتہ استاد کی مناسبت سے فرھنگیانیونیورسٹی میں تشریف لے گئے اور یونیورسٹی کے ہزاروں طلبہ اور اساتذہ سے خطاب میں اساتذہ کی بلند شان و منزلت کی قدردانی کرتے ہوئے اس پر توجہ دئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ایٹمی معاہدے سے باہر نکل جانے کے امریکی صدر کے اعلان اور اس کے بعد ایران کی حکومت کے رد عمل کے سلسلے میں اہم نکات بیان کئے۔ (1)
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے پیر 30 اپریل 2018 کو ہزاروں کی تعداد میں محنت کش طبقے کے افراد اور سرمایہ کاروں سے ملاقات میں فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ کا مقابلہ کرنے کے لئے دشمن کی سب سے بڑی سازش اقتصادی جنگ ہے اور اس جنگ کا سامنا کرنے کا واحد راستہ ایرانی مصنوعات کی حمایت، داخلی توانائیوں اور صلاحیتوں پر بھرپور توجہ، اغیار سے آس لگانے سے گریز ہے۔ آپ نے فرمایا کہ حکومت اور عہدیداران کی ذمہ داری ہے کہ سرمایہ کاروں اور محنت کش طبقے کے سامنے موجود رکاوٹوں کو دور کرنا اور پیداواری یونٹوں کی گنجائش میں اضافہ کرنا جبکہ عوام کی ذمہ داری ہے ایرانی سامان خریدنے کا سنجیدہ عزم ہے۔
خطاب کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے؛ (1)
بسم الله الرّحمن الرّحیم
و الحمد لله ربّ العالمین و الصّلاة و السّلام علی سیّدنا و نبیّنا ابی القاسم المصطفی محمّد و علی آله الاطیبین الاطهرین المنتجبین سیّما بقیّة الله فی الارضین.
میرے عزیزو! خوش آمدید! آپ نے اپنی صادقانہ، مومنانہ اور انقلابی تشریف آوری سے، اپنے بیانوں اور اظہار خیال سے ہمارے حسینیہ کی فضا کو منور کر دیا اور مومن و فداکار محنت کش طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملاقات کی حلاوت کا ہمارے لئے انتظام کیا۔ یہ حقیقت ہے کہ ہمارا محنت کش طبقہ جیسا کہ آپ نے اشارہ کیا اور خود حقیر بھی کئی بار کہہ چکا ہے، بڑا مخلص، مومن، صادق، جفاکش طبقہ ہے صرف کارخانوں کے اندر نہیں بلکہ خود انقلاب کے ماحول میں اور انقلاب کے لئے، انقلاب کے دفاع کے لئے اور مسلط کردہ جنگ کا سامنا کرنے کے لئے بھی۔
آج کا یہ دن نیمہ شعبان سے قریب ہے۔ کچھ باتیں عید نیمہ شعبان کے تعلق سے بھی عرض کرنا چاہوں گا اور وہ یہ کہ نیمہ شعبان مستقبل کے تعلق سے امید کا سرچشمہ ہے۔ یعنی ہم مختلف چیزوں کے بارے میں اگر پرامید ہوتے ہیں تو ممکن ہے کہ وہ چیز انجام پائے اور یہ بھی امکان ہوتا ہے کہ انجام نہ پائے۔ لیکن حق تعالی کے ولی مطلق حضرت صاحب الزمان عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف و ارواحنا فداہ کے ہاتھوں حتمی اصلاح کی امید ایسی ہے جسے ہر حال میں پورا ہونا ہے۔ السَّلامُ عَلَیکَ یا وَعدَ اللهِ الَّذی ضَمِنَه؛(۲) اللہ کا ضمانت شدہ وعدہ ہے۔ السَّلامُ عَلَیکَ اَیُّهَا العَلَمُ المَنصُوبُ وَ العِلمُ المَصبُوبُ وَ الغَوثُ وَ الرَّحمَةُ الوَاسِعَةُ وَعداً غَیرَ مَکذُوب؛(۳) یہ ممکن ہی نہیں کہ یہ وعدہ وفا نہ کیا جائے۔ یہ بات صرف ہم شیعہ نہیں کہتے، یہ بات صرف ہم مسلمان نہیں کہتے بلکہ دنیا کے سارے ادیان کو ایسے ہی ایک دن کا انتظار ہے۔ ہماری منفرد خصوصیت یہ ہے کہ ہم اس ہستی کو پہچانتے ہیں، اس کے وجود کو محسوس کرتے ہیں، اس کے وجود کو مانتے ہیں، اس سے ہمکلام ہوتے ہیں، اس سے مخاطب ہوتے ہیں، اس سے حاجتیں مانگتے ہیں اور وہ حاجتیں پوری ہوتی ہیں۔ یہی فرق ہے۔ دوسرے افراد، غیر شیعہ مسلمان اور اسلام کے علاوہ دیگر ادیان کو ماننے والے افراد ایک موہوم سی شئے پر عقیدہ رکھتے ہیں۔ مگر ہم شیعوں کے یہاں ایسا نہیں ہے۔ ہمارے یہاں بالکل واضح ہے کہ ہم کیا چاہتے ہیں، کس شخص سے بات کر رہے ہیں۔ نیمہ شعبان یوم امید ہے۔ میرے عزیزو، عزیز نوجوانو، عزیز محنت کشو! جذبہ امید کی قدر کیجئے۔ دلوں میں امید کا جذبہ قائم رکھئے، آج سپر طاقتوں کے چنگل میں مقید دنیا کے مخدوش، تاریک اور ظلمانی چہرے کے تبدیل ہونے کی امید رکھئے۔ جان لیجئے اور یقین رکھئے کہ یہ حالت ضرور بدلے گی۔ یقین رکھئے کہ آج دنیا میں ہم جو ظلم و جور کا ماحول دیکھ رہے ہیں، زور زبردستی، بدکلامی، خباثت، رذالت، جس کا مظہر امریکہ کے عمائدین اور صیہونی عمائدین ہیں، اسی طرح کم و بیش دوسرے عمائدین بھی ہیں، ان کا بدلنا طے ہے۔ یہ وہ جذبہ امید ہے جو ہمارے اندر ہے۔ ہمیں مدد کرنا چاہئے، اللہ تعالی سے دعا کرنا چاہئے اور ہمیں خود بھی کوشش کرنا چاہئے کہ وہ دن قریب آئے ان شاء اللہ۔
ایک نکتہ ماہ شعبان کے بارے میں ہے۔ ماہ شعبان سے غافل نہیں رہنا چاہئے۔ ماہ شعبان شروع سے آخر تک عید ہے بالکل ماہ رمضان کی طرح۔ ماہ رمضان بھی شروع سے آخر تک عید ہے۔ اولیائے خدا کی عید ہے۔ ہر وہ دن جب انسان کو ایسا موقع حاصل ہو کہ نفس کی طہارت اور دل کی نورانیت پر توجہ دے سکے تو وہ دن بڑا غنیمت اور عید کا دن ہے۔ ماہ شعبان ایسے ہی مواقع سے آراستہ ہے پہلے دن سے آخری دن تک۔ اس مہینے میں استغفار، اس مہینے میں دعائیں، اس مہینے میں زیارت، اس مہینے میں خوف خدا سے گریہ، اس مہینے میں قرآن کی تلاوت، اس مہینے میں نماز پڑھنا، یہ سب مواقع ہیں۔ ہمیں اپنی دنیا کو آباد کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنا ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے لیکن دل کو آباد کرنے کے لئے بھی محنت کرنا ضروری ہے، اپنے دلوں کو بھی آباد کرنا چاہئے۔ آباد دل کے ساتھ ہی اچھی دنیا کی تعمیر کی جا سکتی ہے۔ اگر دل ہی آباد نہ ہو، اگر دل پر غبار جمع ہو، اگر دل سیاہ اور گناہ سے آلودہ ہو تو اس صورت میں بھی ٹیکنالوجی کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے، ٹیکنالوجی کو اس مقام پر جہاں وہ اس وقت ہے یا اس سے بھی آگے لے جانا ممکن تو ہے لیکن اس طرح جو دنیا تعمیر ہوگی اس میں شیرینی نہیں ہوگی، وہ دنیا تلخیوں سے بھری ہوگی۔ وہ دنیا ناانصافی سے بھری ہوگی۔ شیرینی سے معمور دنیا تب ہوگي جب فیصلہ کرنے والے، عمل کرنے والے، اقدام کرنے والے اور اگر ممکن ہو تو عوام الناس بھی اپنے دلوں کو آباد کر چکے ہیں، دلوں کو روشن کر چکے ہوں۔ ماہ شعبان سے غفلت نہ برتئے۔
کچھ باتیں محنت کش طبقے کے مسائل کے تعلق سے عرض کروں گا اور کچھ باتیں اختصار سے عالمی مسائل کے بارے میں جو ہمیں در پیش ہیں۔ محنت کش طبقے کے مسائل کی جہاں تک بات ہے تو کسی بھی ملک کا سب سے بڑا سرمایہ ہے وہاں کی افرادی قوت۔ یعنی لیبر، ڈیزائنر، انجینیئر، ملک میں کسی بھی شعبے میں پروڈکشن کے لئے سرگرم عمل افراد کی ملک کے لئے اہمیت اور ضرورت زیر زمین ذخائر، سونے، تیل اور جواہرات وغیرہ سے زیادہ ہے۔ کسی بھی ملک کی تعمیر و ترقی اسی سے ہوتی ہے۔ آج آپ دیکھئے کہ دنیا میں ایسے ممالک ہیں کہ دنیا کا سارا یا بیشتر ہیرا وہیں ملتا ہے، وہیں پیدا ہوتا ہے لیکن وہ ممالک بدبختی اور غربت میں زندگی گزار رہے ہیں۔ کیوں؟ اس لئے کہ ضروری مقدار میں افرادی قوت نہیں ہے۔ فعال افرادی قوت نہیں ہے۔ صاحب فکر افرادی قوت نہیں ہے۔ افرادی قوت کسی بھی ملک کا سب سے بڑا سرمایہ ہے۔ افرادی قوت آپ لوگ ہیں۔ آپ لیبر، آپ انٹرپرینیور، آپ انجینیئر، آپ ڈیزائنر، مختلف شعبوں میں سرگرم عمل آپ ہی لوگ سے افرادی قوت بنتی ہے۔ یہ افرای قوت کی عظیم منزلت ہے اور مزدور طبقہ اس عظیم سرمائے کا حصہ ہے۔
ہمارے محنت کش طبقے کی سعی و کوشش کی سطح دنیا کی اوسط سطح سے اوپر ہے۔ میں نے یہ بات مختلف شعبوں کے بارے میں، طلبہ کے بارے میں، محققین کے بارے میں ریسرچ کرنے والوں کے بارے میں بارہا عرض کی ہے۔ اس کے علاوہ تحقیقات کی جو رپورٹ ملتی ہے اس سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ لیبر طبقے کے بارے میں حقیر کا نظریہ یہی ہے۔ ایرانی لیبر دنیا کی بہترین لیبر فورس میں ہے۔ یعنی اس کا ہنر، اس کی فکر، اس کا ذہن اور بلند حوصلے عالمی اوسط سطح سے بہتر ہے۔ حالانکہ گھٹن کے زمانے میں، پہلوی ظلم کے دور میں، اس سے قبل قاجاری غفلت اور دائمی نیند کے زمانے میں کام، لیبر اور محنت کش طبقے یا پیداوار اور قومی مسائل پر کوئی توجہ ہی نہیں دی جاتی تھی۔ قاجاریہ دور میں حماقت اور ذہنی پسماندگی کی وجہ سے اور پہلوی دور میں خیانت کی وجہ سے۔ اس کے باوجود جب انقلاب کے زمانے میں افرادی قوت اور لیبر برادری حرکت میں آئی اور نیا جوش و جذبہ متحرک ہوا اور کوالٹی اور مقدار دونوں میں پیشرفت ہوئی تو ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایرانی لیبر کی اوسط توانائی اور امتیازات دنیا کی اوسط توانائی سے زیادہ ہے۔
کل یہاں ایک چھوٹی سی نمائش لگی تھی داخلی مصنوعات کی تاکہ یہ حقیر اس کا مشاہدہ کر سکے (4)۔ میں گیا اور کئی گھنٹے اس نمائش کو دیکھتا رہا، آپ نے جو مصنوعات تیار کی ہیں ان کا مشاہدہ کرتا رہا۔ واقعی ایرانی ہنرمند مزدور کے ہاتھوں کا بوسہ لینا چاہئے، آپ کے ہاتھوں کو چومنا چاہئے۔ تمام تر مشکلات کے باوجود، خام مال کی درآمدات پر عائد پابندیوں کے باوجود، پیشرفتہ مشینوں کی درآمدات پر لگی روک کے باوجود، دنیا کی مستکبر قوتوں کی جانب سے ہمارے لئے کھڑی کی جانے والی گوناگوں رکاوٹوں کے باوجود کوالٹی کے اعتبار سے اتنی اعلی مصنوعات انسان جب دیکھتا ہے تو محسوس کرتا ہے کہ واقعی کتنی عجیب صلاحیت ہے۔ سب کچھ تھا۔ کل درجنوں کمپنیاں اپنی مصنوعات لیکر یہاں آئی تھیں جو آپ کے ہاتھوں تیار ہوتی ہیں اور ہم نے انھیں دیکھا۔ کپڑے، جوتے، لباس اور زندگی کے ضروری سامان، چینی مٹی اور شیشے کی چیزوں سے لیکر دواؤں، آرائشی اشیاء، گھریلو سامان، فریج، اسٹیشنری وغیرہ تک سب کچھ یہاں لاکر ہمیں دکھایا۔ اس میں کئی گھنٹے لگے مگر یہ بہت اچھی چیزیں تھیں، سب بہت معیاری چیزیں تھیں۔ انسان واقعی داخلی افرادی قوت کے سامنے سر تعظیم خم کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد بھی جب میں ایرانی مصنوعات کی حمایت کی بات کرتا ہوں تو کچھ لوگوں کو یقین ہی نہیں ہوتا، کچھ لوگ تصدیق نہیں کرتے یا عمل نہیں کرنا چاہتے۔ ایرانی مصنوعات کی حمایت کا مطلب ہے ایرانی محنت کش کی حمایت، افرادی قوت کی حمایت، پروڈکشن کی حمایت۔ یہ حمایت ہمہ جہتی ہوتی ہے۔ عوام الناس کو بھی چاہئے کہ حمایت کریں، حکومت کو بھی چاہئے کہ حمایت کرے۔ سب حمایت کریں۔
کچھ مشکلات کا ذکر ہوا۔ یہ انٹرپرینیور کی مشکلات ہیں، لیبر طبقے کی مشکلات ہیں، بیمے کی مشکلات ہیں، وسائل کی کمی کی مشکلات ہیں، نقدی کی مشکلات ہیں، ٹیکس کی مشکلات ہیں، بینک سے متعلق مشکلات ہیں، وزارت خزانہ سے متعلق مشکلات ہیں، مختلف مشکلات ہیں۔ ان مشکلات کا ازالہ ہونا چاہئے۔ ان مشکلات کو حل کرنے کے لئے بھرپور اور ٹھوس قدم اٹھایا جانا چاہئے۔ جب مشکلات دور ہوں گی، جب ایرانی مصنوعات کی حمایت ہوگی، جب ایرانی لیبر کی قدر کی جائے گی تو پھر ہم یہ صورت حال دیکھنے پر مجبور نہیں ہوں گے کہ کوئی کارخانہ شکایت کر رہا ہے کہ وہ اپنی گنجائش کا صرف ایک تہائی کام کر رہا ہوں۔ کل بعض نے ہم سے یہی کہا کہ ہمارے پاس اتنے وسائل ہیں لیکن ہم اپنی گنجائش اور توانائی کا ایک تہائی یا آدھا کام کر رہے ہیں، کیوں؟ دو تہائی مزدور کہاں ہیں؟ اسی طرح ملک کے اندر بے روزگاری بڑھتی جاتی ہے۔ ہم جو ایرانی مصنوعات کی حمایت کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ کام شروع کئے جائیں، روزگار ہو، یعنی مزدور بیکار نہ بیٹھے۔ یعنی ہمارا تعلیم یافتہ نوجوان صرف میز کرسی پر بیٹھ کر کام کرنے کی فکر میں نہ رہے۔ اسے معلوم ہو کہ مختلف شعبوں میں اپنے شایان شان کام تلاش کر سکتا ہے۔ اگر ایرانی مصنوعات کی حمایت کی جائے گی تو ایسا ہی ہوگا۔ کچھ لوگ اس بات پر کیوں مصر ہیں کہ اپنا پیسہ غیر ملکی کمپنی کی جیب میں ڈالیں؟ یہ کون سی بیماری ہے کہ غیر ملکی سامان ہی استعمال کرنے پر اصرار ہے؟ اگر اس سے مشابہ ایرانی مصنوعات نہ ہوں تو کوئی بات نہیں ہے۔ بعض چیزیں ایسی ہیں کہ ملک کے اندر جن کی پیداوار کفایتی نہیں ہے، تب تو ٹھیک ہے۔ ملک کے اندر اگر اس جیسی مصنوعات نہیں ہیں تو کوئی حرج نہیں۔ لیکن جب ملک کے اندر ویسی ہی مصنوعات ہیں، ان کی پیداوار ہے۔ کوالٹی کے اعتبار سے یہ مصنوعات غیر ملکی مصنوعات کے برابر یا ان سے بہتر بھی ہیں تو پھر کچھ لوگوں کے اس اصرار کی کیا وجہ ہے کہ ہر حال میں غیر ملکی سامان، غیر ملکی برانڈ ہی استعمال کریں گے؟ یہ کون سی بیماری ہے؟ بعض لوگوں کی یہ کیسی کج فکری اور کج فہمی ہے؟ ہمیں چاہئے کہ ایرانی مصنوعات استعمال کریں۔ ہم تہیہ کر لیں۔ بڑے ادارے، خود حکومت اسی طرح دوسرے ادارے سب عزم کر لیں کہ ایرانی مصنوعات کی حمایت کرنی ہے۔ ہم دوسروں سے تعصب نہیں کرتے، ہم دشمنی نہیں رکھنا چاہتے۔ ہم بس یہ چاہتے ہیں کہ اپنے بچوں کو، اپنے نوجوانوں کو، اپنے محنت کش طبقے کو کام کی ترغیب دلائیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ اسے روزگار سے لگا دیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ اسے بیکار پڑے رہنے کی مشکلات سے نجات دلائیں۔ بیکاری کے بڑے نقصانات ہیں۔ سماجی نقصانات ہیں، سیکورٹی سے متعلق نقصانات ہیں۔ اخلاقیات سے متعلق نقصانات ہیں۔ گوناگوں نقصانات ہیں۔ ہم بس یہ چاہتے ہیں اور اس کا راستہ ہے ایرانی مصنوعات کی حمایت۔ ایرانی سامان کی حمایت، ایرانی پیداوار کی حمایت۔ اس کی طرفداری کی جانی چاہئے حمایت کی جانی چاہئے۔
دشمن سے مقابلے کا بہترین راستہ یہی ہے۔ میرے عزیزو! دیکھئے ہمارا دشمن یہ سمجھ چکا ہے اور بخوبی جانتا ہے کہ فوجی مقابلہ آرائی میں وہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ چند سال قبل، امریکہ کے ایک صدر نے، وہ بھی موجودہ صدر کی طرح بداخلاق مہمل گو اور خرافات گو تھے، ہمارے خلاف کچھ باتیں کہی تھیں۔ میں نے چند سال پہلے اپنی اسی وقت کی ایک تقریر میں کہا تھا؛ 'جناب عالی! مارو اور بھاگ لو کا دور گزر چکا ہے، اگر وار کیا تو وار کھانا بھی پڑے گا۔' (5)۔ یہ بات وہ جانتے ہیں۔ انھیں معلوم ہے کہ اگر وہ ہمارے خلاف فوجی مقابلہ آرائی کے لئے اترے تو وہ بھی پھنس جائیں گے۔ بے شک وہ ہمیں نقصان پہنچائیں گے لیکن ممکن ہے کہ خود انھیں کئی گنا زیادہ نقصان اٹھانا پڑ جائے۔ یہ بات وہ جانتے ہیں۔ اب ان کو جو راستہ سجھائی دیا ہے وہ اقتصادی جنگ اور ثقافتی جنگ وغیرہ کا راستہ ہے۔ ثقافتی مسئلے کی بحث الگ ہے۔ آج ہمارے دشمنوں کے سامنے جو چیز قابل توجہ ہے وہ اقتصادی جنگ ہے۔ ہمارے خلاف امریکہ کا وار روم امریکہ کی وزارت خزانہ ہے یعنی اقتصادی امور کی وزارت ہے۔ ان کا وار روم وہاں پر ہے۔ اس اقتصادی جنگ کا سامنا کرنے کا طریقہ کیا ہے؟ طریقہ یہ ہے کہ ہم ملک کے اندر اپنی معیشت پر توجہ دیں۔ اگر ہماری معیشت دوسروں پر منحصر ہوگی، دوسروں کے سہارے چلے گی تو مشکلات پیدا ہوں گی۔ البتہ میرا یہ نظریہ ہرگز نہیں ہے کہ دنیا سے اقتصادی رابطہ ختم کر لیا جائے یا اسے ختم کرنا ممکن ہے۔ ظاہر ہے یہ ممکن نہیں ہے۔ آج ساری دنیا آپس میں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی اور متصل ہے۔ لیکن دیگر ممالک پر انحصار سراسر غلط ہے۔ انحصار نہیں ہونا چاہئے۔ بے شک جائیں! ہوشیاری کے ساتھ، تدبیر سے، صحیح پالیسی سازی سے، لگن سے کام کرکے، سنجیدہ کوششوں سے دنیا کے ساتھ روابط قائم کریں۔ دنیا بہت بڑی ہے۔ دنیا صرف امریکہ اور چند یورپی ملکوں میں تو سمٹی ہوئی نہیں ہے۔ دنیا بہت وسیع ہے۔ جائیں اور جہان تک ضروری ہے روابط قائم کریں۔ لیکن کسی بھی بیرونی قوت سے آس نہ لگائیں۔ آس لگائیں داخلی عناصر سے۔ آس لگائیں اس اہم سرمائے یعنی ملک کے اندر موجود افرادی قوت سے۔ جب عوام یہ دیکھیں گے کہ ہم عہدیداران اپنی مشکلات ملک کے اندر حل کرنے اور داخلی توانائیوں کو بروئے کار لانے پر مصر ہیں تو عوام پیش آنے والی مشکلات کو برداشت کریں گے اور ہماری مدد کریں گے۔ ملک کے محترم عہدیداران اس بات پر توجہ رکھیں کہ بیرونی ممالک پر انحصار نہیں کیا جانا چاہئے۔
امریکیوں کے پاس حریت پسند اور خود مختار اسلامی جمہوری نظام کا مقابلہ کرنے کا ایک راستہ یہی اقتصادی راستہ ہے، وہ اس نظام کی حریت پسندی کے بڑے مخالف ہیں، اس نظام کے خود مختار ہونے کے بہت خلاف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آپ ہمارے زیر سایہ رہئے، ہمارے احکامات کی تعمیل کیجئے، ہماری مرضی کے مطابق پالیسی سازی کیجئے، کیونکہ ہمارے پاس اسلحہ زیادہ ہے، کیونکہ ہماری طاقت زیادہ ہے، کیونکہ ہمارے پاس دولت زیادہ ہے، یہ ان کی مرضی ہے۔ آپ کی توجہ کے لئے اور آپ کی اطلاع کے لئے عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ان کے پاس ایک اور راستہ بعض حکومتوں کو اشتعال دلانا ہے جو 'کم شعور' ہیں۔ اب ان کے لئے کون سا لفظ استعمال کروں! ہمارے علاقے میں جو غافل حکومتیں ہیں انھیں اختلاف، تصادم، تنازعے وغیرہ پر اکسانا ہے۔ امریکی جاتے ہیں ان سعودیوں کے پاس بیٹھتے ہیں اور انھیں اسلامی جمہوریہ کے خلاف اشتعال دلاتے ہیں۔ اگر آپ کو اشتعال ہی دلانا ہے تو صیہونیوں کو اشتعال کیوں نہیں دلاتے جو آپ کے نوکر ہیں، ایک اعتبار سے وہ نوکر ہیں اور ایک اعتبار سے آقا ہیں۔ آپ ان بدبختوں ان سعودیوں کو کیوں اشتعال دلاتے ہیں؟ کہتے ہیں کہ ہماری یہ خواہش ہے کہ مسلمانوں میں جنگ شروع ہو جائے۔ ان کا ایک منصوبہ اس طرح کے ممالک کو ترغیب دلانا، اشتعال دلانا اور متحرک کرنا ہے ایران سے تصادم اور ٹکراؤ کے لئے۔ سعودیوں کا نام میں نے نمونے کے طور ذکر کیا ہے۔ اگر ان حکومتوں کے پاس عقل ہے تو انھیں دشمن کے اس فریب میں نہیں آنا چاہئے۔ کیونکہ اگر وہ اسلامی جمہوریہ کے مقابلے پر آئیں تو یقینا ان پر ضرب پڑے گی اور انھیں ہزیمت کا سامنا ہوگا۔ وہ چاہتے ہیں کہ اسلامی جمہوری نظام اور مقتدر ملت ایران سے مقابلہ آرائی کی قیمت انھیں نہ چکانی پڑے بلکہ یہ قیمت علاقے میں موجود اس طرح کی حکومتیں ادا کریں۔
امریکیوں کا کام ہے بدامنی پیدا کرنا۔ ان برسوں میں امریکیوں کے قدم جہاں بھی پڑے ہیں وہاں بدامنی پیدا ہوئی ہے۔ جس جگہ بھی، خواہ مغربی ایشیا کے علاقے میں جہاں ہم ہیں، یا دنیا کے دیگر خطوں میں، ان کے قدم جہاں بھی پڑے ہیں، وہاں بدامنی پیدا ہوئی ہے، یا خانہ جنگی ہوئی ہے، یا برادر کشی ہوئی ہے۔ وہ جہاں بھی گئے وہاں کے عوام کے لئے بدبختی کا باعث بنے ہیں۔ اسی لئے اب ضروری ہے کہ مغربی ایشیا کے علاقے میں امریکہ کا ٹھکانہ ختم کر دیا جائے۔ مغربی ایشیا سے امریکہ کو باہر کر دیا جانا چاہئے۔ یہاں سے جسے بے دخل کیا جانا ہے وہ اسلامی جمہوریہ نہیں امریکہ ہے۔ اسلامی جمہوریہ تو ہمارا نظام ہے اور ہم اس علاقے کے رہنے والے ہیں۔ خلیج فارس ہمارا گھر ہے، مغربی ایشیا ہمارا گھر ہے، یہ ہمارا گھر ہے۔ یہاں بیگانے آپ ہیں۔ آپ دور دراز سے یہاں آئے ہیں، خباثت آلود اہداف لیکر۔ آپ یہاں فتنہ پھیلانا چاہتے ہیں۔ آپ کو جانا ہوگا۔ آپ یقین رکھئے کہ امریکی اور ان کے جیسے جو بھی دوسرے عناصر ہیں اس علاقے سے ان کے پاؤں اکھاڑ دئے جائيں گے۔
ایرانی پروڈکٹ کی حمایت کے سلسلے میں ایک چیز ہے جس پر میں خاص تاکید کرتا ہوں اور بارہا اس کا ذکر کر چکا ہوں، اس وقت یہاں وزیر محترم بھی تشریف فرما ہیں، ان شاء اللہ حکومت کے اندر اور متعلقہ جگہوں پر اس سلسلے میں سنجیدگی سے کام ہونا چاہئے، وہ ہے بے تحاشہ درآمدات کا سد باب، اسمگلنگ کا سختی کے ساتھ سد باب۔ بہت سے عہدیداران اور ایرانی پیداوار کو فروغ دینے میں مصروف افراد جیسے انٹرپرینیور شپ، سرمایہ کار، ماہر افرادی قوت اور دیگر افراد کی بہت زیادہ شکایت اسی بات سے ہے کہ امپورٹڈ سامان آ جاتا ہے جس کی کوالٹی بھی اچھی نہیں ہے، وہ کمپٹیشن میں آ جاتا ہے، یہ غیر مساوی کمپٹیشن ہوتا ہے داخلی مصنوعات سے اور داخلی مصنوعات کی مانگ محدود ہو جاتی ہے۔ یہ ایسی چیز ہے جس کا ضرور سد باب کیا جانا چاہئے۔ البتہ جو باتیں وزیر محترم نے یہاں ذکر کیں اور جو کام انجام پائے ہیں یا انجام پا رہے ہیں ان کی بہت اہمیت ہے۔ ان شاء اللہ اسے جاری رکھا جائے، عملی جامہ پہنایا جائے اور نتیجہ نظروں کے سامنے آئے۔ یعنی نتیجہ باقاعدہ محسوس ہو۔ ان شاء اللہ ہمارا محنت کش طبقہ، خاص طور پر ہمارے نوجوان محنت کش مستقبل کے تعلق سے اور زیادہ پر امید ہوں۔
و السّلام علیکم و رحمة الله و برکاته
1۔ اس ملاقات کے آغاز میں کوآپریٹیوز، لیبرر اینڈ سوشل ویلفیئر کے وزیر علی ربیعی نے اپنی رپورٹ پیش کی۔
2۔ زیارت آل یاسین کے فقرے
3۔ احتجاج جلد 2 صفحہ 493 زیارت آل یاسین
4۔ حسینیہ امام خمینی میں مورخہ 29 اپریل 2018 کو ایرانی مصنوعات کی ایک نمایش لگائی گئی جس کا رہبر انقلاب اسلامی نے معائنہ کیا
5۔ منجملہ رہبر انقلاب اسلامی کا مورخہ 22 ستمبر 2007 کا ملک کے اعلی حکام سے خطاب
تہران میں قرآن کے پینتیسویں بین الاقوامی مقابلوں کے شرکا نے 26 اپریل 2018 کو جمعرات کی صبح رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس موقع پر تلاوت قرآن کے اساتذہ اور قاریوں نے آیات کلام پاک کی تلاوت بھی کی جس سے حسینیہ امام خمینی کی فضا معطر ہو گئی۔ اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ امت اسلامیہ کی پیشرفت کا واحد راستہ قرآن کریم پر عمل ہے۔ آپ نے فرمایا کہ قرآن پر عمل در حقیقت اللہ کی رسی سے تمسک ہے اور اس کے نتیجے میں مسلمان اپنی ذاتی، سماجی اور سیاسی زندگی میں تنزل و انحطاط سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ (1)
اسلامی فلسفہ اعلی مطالعاتی مرکز کی بانی کمیٹی اور مینیجنگ کمیٹی کے ارکان نیز حکیم تہران 'آقا علی مدرس زنوزی' نیشنل سیمینار کے منتظمین نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کو مورخہ 3 اردیبہشت 1397 ہجری شمسی مطابق 23 اپریل سنہ 2018 کو کو سیمینار میں جاری کیا گیا۔ (۱)
خطاب حسب ذیل ہے؛
ماہرین اسمبلی کے ارکان نے ہجری شمسی سال کے آخری مہینے اسفند (فروری-مارچ) کے اپنے سیشن کے بعد رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ 15 مارچ 2018 کو علماء کی اس اسمبلی کے ارکان سے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے 'معیت پروردگار' کے موضوع پر بڑی فکر انگیز گفتگو کی ساتھ ہی دیگر اہم نکات پر بھی روشنی ڈالی۔
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ؛
ایران میں 'راہیان نور' سے موسوم کارواں ہر سال ان علاقوں کی زیارت کے لئے جاتے ہیں جہاں آٹھ سالہ جنگ لڑی گئی اور ایرانی مجاہدین نے قربانیاں پیش کیں۔ 10 مارچ 2018 کو 'راہیان نور' کاروانوں میں شرکت کرنے والے طلبہ کی ایک بڑی تعداد نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے آٹھ سالہ مقدس دفاع کو ملک اور انقلاب کی تاریخ کا زریں باب قرار دیا۔ (1)
خطاب کا اردو ترجمہ؛
حضرت صدیقہ کبری فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت با سعادت کے موقع پر ملک بھر کے ہزاروں شعرا اور مداحان اہلبیت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ 8 مارچ 2018 کو تہران کے حسینیہ امام خمینی رحمۃ اللہ میں ہونے والی اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے بنت رسول کی نورانی شخصیت، قومی مسائل اور سامراجی قوتوں کی سازشوں کے بارے میں گفتگو کی۔ (1)
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ؛
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس سال بھی ہفتہ قدرتی وسائل کے موقع پر درخت لگائے۔ 6 مارچ 2018 کو درخت لگانے کے بعد رہبر انقلاب نے اپنی گفتگو میں شجرکاری اور نباتات کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظ می سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ اگر خطے کے ممالک اور عوام مل کر مزاحمت کا ٹھوس فیصلہ کرلیں تو دشمن ان کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا - تہران میں شام کے وزیر اوقاف اور ان کے ہمراہ وفد کے ارکان سے 1 مارچ 2018 کو ہونے والی ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ شام اس وقت فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کردار ادا کر رہا ہے اور اس کی حمایت کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس بات پر تاکید فرمائی کہ شام کے صدر بشار اسد، ایک ایسے عظیم مجاہد اور مزاحمت کار کے روپ میں ظاہر ہوئے ہیں جن کے پائے ثبات و استقامت میں ذرہ برابر بھی لغزش نہیں آئی ہے اور یہ بات کسی بھی قوم کے لئے انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔
18 فروری 1978 کی تاریخ اسلامی انقلاب کے سلسلے میں خاص اہمیت کی حامل ہے۔ اس سے چالیس دن قبل 8 جنوری 1978 کو مقدس شہر قم کے عوام نے تاریخی قیام کیا۔ عوام پر شاہی حکومت نے وحشیانہ انداز میں حملے کئے جن میں متعدد افراد شہید ہو گئے۔ اس سانحے کے چالیس دن بعد مشرقی آذربائیجان میں واقع شہر تبریز کے عوام نے شہدا کا چہلم منانے کے لئے قیام کیا۔ تبریز کے عوام کے اس اقدام نے انقلابی تحریک کو مہمیز کیا اور انقلاب تیزی سے آگے بڑھا۔ اس تاریخی قیام کی مناسبت سے اس سال بھی 18 فروری 2018 کو صوبہ مشرقی آذربائیجان اور شہر تبریز کے عوام نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فضائیہ کے کمانڈروں اور اہلکاروں سے ملاقات کی۔ 19 بہمن 1357 مطابق آٹھ فروری 1979 کو فضائیہ کے کمانڈروں کی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھوں پر بیعت کے تاریخ ساز واقعے کی سالگرہ کی مناسبت سے ہونے والی اس سالانہ ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس سال بھی 11 فروری کو اسلامی انقلاب کی سالگرہ کا جشن دیدنی ہوگا۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ آٹھ فروری کا واقعہ ہو یا اس کے بعد گزشتہ 39 سال کے دوران پیش آنے والے دیگر واقعات ہوں ان سے اسلامی انقلاب کا سرمایہ بڑھا ہے اور اس کی بنیادوں کو استحکام ملا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے؛
ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان کے شہدا پر سیمینار کے منتظمین نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات 5 فروری 2018 کو ہوئی جس میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبہ سیستان و بلوچستان کی خصوصیات بیان کیں اور اس صوبے کو ان علاقوں میں قرار دیا جو شیعہ سنی اتحاد کا آئینہ ہیں۔ سیمینار کے انعقاد کی تاریخ 13 فروری 2018 طے پائی۔ (۱)
خطاب کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت الله العظمی سید علی خامنہ ای نے شہید صدوق اور گلپایگان شہر کے 372 شہداء پر سیمینار کی منتظمہ کمیٹی سے ملاقات کے موقع پر شہادت کو با عزت موت قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ شہادت خدا سے کیا جانے والا بہترین سودا ہے۔ شہید صدوق اور گلپایگان شہر کے 372 شہداء پر سیمینار کے منتظمین نے 5 فروری 2018 کو رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت الله العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی تھی۔ (۱)
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ انقلاب کی تحریک اور دفاع مقدس کے دوران ایران کا محنت کش طبقہ پوری بصیرت اور غیرت کے ساتھ میدان میں موجود تھا۔ رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 5 فروری 2018 کو محنت کش طبقے سے تعلق رکھنے والے چودہ ہزار شہیدوں کی یاد میں سمینار کا اہتمام کرنے والی کمیٹی کے ارکان سے ملاقات میں فرمایا کہ بعض طبقوں منجملہ محنت کش طبقے سے تعلق رکھنے والے شہدا کی یاد منانے کی قدر و قیمت بہت زیادہ ہے کیونکہ انقلابی تحریک کے دوران اور اسی طرح انقلاب مخالف گروہوں کے مقابلے میں اور دفاع مقدس کے دوران ایران کے مزدور طبقے کے افراد پوری غیرت اور بصیرت کے ساتھ میدان میں موجود تھے-
خطاب کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فقہ کے درس خارج سے قبل افغانستان کے حالات پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ جن ہاتھوں نے داعش کی تشکیل کی وہی ہاتھ ان دہشت گردوں کو افغانستان پہنچا رہے ہیں۔ ان طاقتوں کا مقصد یہ ہے کہ علاقے میں امن و سلامتی نہ ہو تاکہ ان کی فوجی موجودگی کا جواز رہے۔
ایران میں 16 اور 17 جنوری 2018 کو اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں کے پارلیمنٹ اسپیکروں کا اجلاس منعقد ہوا جس میں عالم اسلام کے اہم مسائل بالخصوص مسئلہ فلسطین پر تبادلہ خیال کیا گيا۔ 16 جنوری کی شام اجلاس کے مندوبین نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیا کہ دنیائے اسلام کلیدی مسائل کے سلسلے میں اپنا موقف بلند آواز میں بیان کرے۔
شہید ییلاقی کے اہل خانہ نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ 14 جنوری 2018 کو ہونے والی اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی انقلاب کی پہلی نسل اور موجودہ یعنی تیسری نسل کا موازنہ کیا۔
دستاویزی فلمیں بنانے والے نوجوان فلمسازوں نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ 11 جنوری 2018 کو ہونے والی اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے دستاویزی فلموں کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور تنقید کی روش کے سلسلے میں ایک اہم سفارش کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے منگل کی صبح قم کے ہزاروں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے حالیہ دنوں ملک کے عوام کے عظیم، پرجوش، منظم اور بر وقت مظاہروں کی قدردانی کی اور عوام کے بجا مطالبات کو اپنے منحوس مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی دشمنوں کی سازشوں کی تہوں سے پردہ اٹھایا۔ یہ ملاقات 19 دی 1356 ہجری شمسی مطابق 9 جنوری 1978 کو اہل قم کے تاریخی قیام کی مناسبت سے 9 جنوری 2018 کو انجام پائی۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت کے دشمنوں سے ملت کا پیکار، ایران کے دشمنوں سے ایران کا پیکار اور اسلام کے دشمنوں سے اسلام کا پیکار پچھلے چالیس سال سے جاری ہے، تاہم دشمن کی کینہ پروری اس بات کا سبب نہ بنے کہ عہدیداران عوام کی مشکلات سے غافل ہوں۔
شہدا کے اہل خانہ نے رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ 2 جنوری سنہ 2018 کو ہونے والی اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے شہدا اور ان کے اہل خانہ کی قربانیوں کا ذکر کیا اور ملک و قوم پر ان کے احسان کی نشاندہی کی۔
آیت اللہ نجفی ہمدانی پر سیمینار کی منتظمہ کمیٹی کے ارکان نے 21 اگست 2017 کو رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے اہم علمی شخصیات پر سیمینار اور کانفرنسوں کی اہمیت اور افادیت پر روشنی ڈالی اور کچھ ضروری ہدایات دیں۔ یہ سیمینار 28 دسمبر 2017 کو منعقد ہوا اور سیمینار میں رہبر انقلاب اسلامی کے اس خطاب کی کاپیاں تقسیم کی گئیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں آیت اللہ نجفی کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو بیان کیا۔ (۱)
اسلامی تبلیغات کو آرڈینیٹنگ کونسل کے ارکان نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ 27 دسمبر 2017 کو ہونے والی اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی تبلیغ اور مغربی پروپیگنڈے کے فرق کو بیان کیا (1)۔ یہ ملاقات 2009 میں صدارتی انتخابات کے بعد ہونے والے آشوب کے خلاف عوام کی تاریخ ساز ملک گیر ریلیوں کی سالگرہ کے موقع پر ہوئی۔
ایران کے مشہور کشتی گیر علی رضا کریمی نے 10 دسمبر 2017 کو رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ علی رضا کریمی اسرائیلی کشتی گیر کے مقابلے سے بچنے کے لئے اس سے پہلے کی کشتی میں روسی پہلوان سے عمدا ہار گئے۔ اسرائیل کو ایران غیر قانونی حکومت مانتا ہے اس لئے ایران کے کھلاڑی کبھی بھی اسرائیل کا مقابلہ نہیں کرتے۔
اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے علی رضا کریمی کے جذبے کی تعریف کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے میلاد النبی اور یوم ولادت با سعادت حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے موقع پر اسلامی نظام کے عہدیداران، وحدت اسلامی کانفرنس کے مندوبین، اسلامی ملکوں کے سفیروں اور عوامی طبقات سے ملاقات میں نبی اکرم کے پرفیض وجود ومبارک، عالم اسلام کے حالات، اتحاد کی ضرورت اور مسئلہ فلسطین کے تعلق سے رہنما گفتکو کی۔ یہ ملاقات 6 دسمبر 2017 کو انجام پائی (۱)
ایران میں 'محبین اہلبیت علیہم السلام اور مسئلہ تکفیریت' بین الاقوامی کانفرنس ہوئی۔ اس کانفرنس کے مندوبین نے 23 نومبر 2017 کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں اتحاد بین المسلمین کی ضرورت پر زور دیا اور اہلبیت پیغمبر کے محور کو اللہ تعالی، پیغمبر اکرم اور قرآن کریم کی طرح اتحاد کا اچھا محور قرار دیا۔ (1)