دنیائے اسلام یہ نہ بھولے کہ اس اہم اور فیصلہ کن مسئلے میں اسلام کے مقابل، ایک مسلم قوم کے مقابل، مظلوم فلسطین کے مقابل جو کھڑا ہوا ہے وہ امریکہ ہے، فرانس ہے، برطانیہ ہے۔
امام خامنہ ای
میدان (جنگ) غزہ و اسرائیل کے درمیان (جنگ) کا میدان نہیں، حق و باطل (کے درمیان جنگ) کا میدان ہے۔ میدان استکبار اور ایمان (کے بیچ مقابلے) کا میدان ہے۔
امام خامنہ ای
یہ جو آپ دیکھ رہے ہیں کہ امریکہ کے صدر، ظالم و شرپسند ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے سربراہان پے در پے وہاں جا رہے ہیں! اس کی کیا وجہ ہے؟ وجہ یہ ہے کہ وہ دیکھ رہے ہیں کہ (غاصب صیہونی حکومت) بکھرتی جا رہی ہے۔
امام خامنہ ای
اس (غزہ کے) قضیئے میں امریکہ مجرموں کا یقینی شریک کار ہے۔ یعنی ان جرائم میں امریکہ کے ہاتھ کہنیوں تک مظلوموں، بچوں، بیماروں، عورتوں کے خون میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
امام خامنہ ای
ان دنوں جو پالیسی چل رہی ہے، یعنی حالیہ ہفتے میں صیہونی حکومت کے اندر جو پالیسی چل رہی ہے، اسے امریکی طے کر رہے ہیں، مطلب یہ کہ پالیسی میکر وہ ہیں اور جو یہ کام ہو رہے ہیں، وہ امریکیوں کی پالیسی کے تحت ہیں۔۔
امام خامنہ ای
ان ہی چند دنوں میں غزہ کے کئي ہزار فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ یہ جرم دنیا کے تمام لوگوں کی آنکھوں کے سامنے ہے۔ صیہونیوں پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔ آج کی غاصب صیہونی حکومت پر قطعی طور پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔
امام خامنہ ای
اگر یہ جرم جاری رہا تو مسلمانوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے گا، استقامتی فورسز کا صبر ختم ہو جائے گا، پھر کوئي بھی انھیں روک نہیں پائے گا۔ یہ بات جان لیں۔
امام خامنہ ای
یہ کام، خود فلسطینیوں کا کام ہے، ذہین اور زیرک منصوبہ سازوں، بہادر جوانوں اور جان ہتھیلی پر رکھ کر کام کرنے والوں نے یہ کارنامہ کیا ہے اور یہ کارنامہ ان شاء اللہ، فلسطین کی نجات کے لیے ایک بڑا قدم ہوگا۔
دشمن کا یہ اندازہ بھی غلط ہے کہ بزعم خود اسے خود کو مظلوم بنا کر پیش کرنا چاہیے تاکہ اپنے مجرمانہ حملے کو جاری رکھ سکے۔ البتہ عالم اسلام کو ان جرائم کے مقابلے میں خاموش نہیں رہنا چاہیے، ردعمل دکھانا چاہیے۔
امام خامنہ ای
اس ظالم حکومت نے فلسطینی عورت مرد، بچے بوڑھے پر رحم نہیں کیا، مسجد الاقصی کی حرمت کا خیال نہیں رکھا، کالونیوں میں رہنے والوں کو پاگل کتے کی طرح فلسطینیوں پر چھوڑ دیا، نمازیوں کو پیروں سے روندا، تو ان سارے مظالم اور جرائم کے مقابلے میں ایک قوم کیا کرے؟
امام خامنہ ای
یہ آفت، خود صیہونیوں نے اپنی ریشہ دوانیوں سے خود اپنے سروں پر نازل کی ہے۔ جب مظالم و جرائم حد سے گزر جائیں، جب درندگي اپنی حد پا کر لے تو پھر طوفان کے لئے تیار رہنا چاہیے۔
امام خامنہ ای
اس تباہ کن زلزلے نے غاصب صیہونی حکومت کی حکمرانی کے بعض اصلی ڈھانچوں کو مسمار کر دیا ہے اور ان ڈھانچوں کی تعمیر نو اتنی آسانی سے ممکن نہیں ہوگي۔ یہ ناقابل تلافی شکست ہے۔
امام خامنہ ای
مرحومہ دباغ اس سہ رکنی وفد میں شامل تھیں جو تہران سے امام خمینی کا پیغام گورباچوف کے لیے لے کر گيا تھا۔ سرگرمیوں کے اس عظیم دائرے کو دیکھ رہے ہیں؟ وہ سن رسیدہ اور ضعیف ہو گئي تھیں لیکن کام کر رہی تھیں۔ یہ اسلامی عورت ہے۔
امام خامنہ ای
میں پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ ان کوششوں کا کوئي فائدہ نہیں ہوگا، دشمن صیہونی حکومت کے زوال اور خاتمے کا عمل شروع ہو چکا ہے اور رکے گا نہیں۔
امام خامنہ ای
جیسا کہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے غاصب حکومت کو کینسر سے تعبیر کیا ہے، ان شاء اللہ یقینا خدا کے فضل سے خود فلسطینی عوام کے ہاتھوں اور استقامتی فورسز کے ہاتھوں اس کینسر کو جڑ سے کاٹ دیا جائے گا۔
امام خامنہ ای
صیہونی حکومت کینے اور غصے سے بھری ہوئي ہے اور قرآن کہتا ہے: "قُل موتوا بِغَیظِکُم" ٹھیک ہے، غصے میں رہو اور غصے سے مر جاؤ اور یہی ہوگا بھی، وہ مر رہے ہیں۔
امام خامنہ ای
اسلام کی مقدس شرع میں، شکار صرف اسی صورت میں جائز ہے جب کسی کو پیٹ بھرنے کے لیے شکار کی ضرورت ہو؛ اس کے علاوہ کسی بھی صورت میں شکار جائز نہیں ہے۔
امام خامنہ ای
6/3/2022
اسلامی جمہوریہ کا حتمی موقف یہ ہے کہ جو حکومتیں صیہونی حکومت سے معمول کے تعلقات قائم کرنے کا جوا کھیل رہی ہیں، نقصان اٹھائیں گی۔ یورپیوں کے بقول ہارنے والے گھوڑے پر شرط لگا رہی ہیں۔
امام خامنہ ای
3 اکتوبر 2023
ماضی میں بھی اسلام سے دشمنی رہی ہے، آج زیادہ واضح ہے جس کا ایک جاہلانہ نمونہ، قرآن مجید کی بے حرمتی ہے جس کا آپ مشاہدہ کر رہے ہیں کہ ایک جاہل احمق کھلم کھلا یہ کام کر رہا ہے اور ایک حکومت اس کی حمایت کر رہی ہے۔
امام خامنہ ای
ہم دنیا کو یہ سکھانا چاہتے ہیں، ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ مسلم برادران آپس میں تعاون کریں۔ ایک دوسرے کے ساتھ زندگی گزاریں، اس کا نمونہ ہمارے یہاں سیستان و بلوچستان میں موجود ہے۔
امام خامنہ ای
پیغمبر اکرم کا وجود، کہکشاں جیسا ہے۔ ان میں فضیلت کے ہزاروں درخشاں نقطے پائے جاتے ہیں۔ پیغمبر اکرم جیسی بے نظیر شخصیت کی زندگي، تاریخ اسلام کے ہر دور کے لیے ایک نمونۂ عمل اور درس ہے، ایک دائمی آئیڈیل ہے۔
امام خامنہ ای
مسلمانوں کا اتحاد ایک حتمی قرآنی فریضہ ہے، اسے ایک ذمہ داری کی نظر سے دیکھنا چاہیے۔ مسلمانوں کی وحدت اور اتحاد بین المسلمین کوئي ٹیکٹک نہیں ہے کہ کوئي یہ سوچے کہ خاص حالات کی وجہ سے ہمیں متحد ہونا چاہیے۔
امام خامنہ ای
پیغمبر کی سیرت یہ ہے کہ وہ غریبوں، فقیروں وغیرہ کے ساتھ بیٹھتے تھے۔ وہ ظاہری شان و شوکت اور ان چیزوں کو، جو ظاہری طور پر شان و شوکت کا سبب ہیں، بالکل اہمیت نہیں دیتے تھے۔
امام خامنہ ای
اس زمانے کی دنیا کی سبھی اہم طاقتیں ایک محاذ پر جمع ہو گئيں اور ہم پر، اسلامی جمہوریہ پر اور اسلامی انقلاب پر حملے میں شریک تھیں۔ ایک ایسی جنگ اور ایک ایسی مقابلہ آرائی میں ایرانی قوم نے فتحمندی کی چوٹی سر کی، وہاں کھڑی ہوئی اور اپنا شکوہ دنیا کو دکھا دیا۔ عظمت یہ ہے۔
امام خامنہ ای
کچھ لوگ کسی شعبے میں ہونے والی غلطی یا کچھ لوگوں کے ذریعے ہونے والی خطا کا حوالہ دے کر پورے مقدس دفاع پر بے تدبیری کا الزام لگاتے ہیں، ہرگز ایسا نہیں ہے۔ مقدس دفاع شروع سے لے کر آخر تک مدبرانہ اور عاقلانہ تھا۔
امام خامنہ ای
مقدس دفاع کی تاریخ ایک سرمایہ ہے، اس سرمائے کو ملک کی پیشرفت کے لیے، قومی ترقی کے لیے، ہر ملت کے سامنے موجود رہنے والے گوناگوں میدانوں میں آگے بڑھنے کی آمادگی کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
امام خامنہ ای
ہمارے یہاں ایسا کوئي شاعر نہیں ہے جس کا ہمارے معاشرے کی گہرائيوں تک اور ہماری قوم کے ذہن و دل تک حافظ جیسا رسوخ ہو اور جس کی آج بھی موجودگي ہو۔
امام خامنہ ای
اگر ہم چوکنا رہے، دشمن کو پہچان لیا، دشمن کے طریقوں کو سمجھ لیا، ہم نے کوشش کی کہ اپنی باتوں میں، اپنے افکار میں، اپنے عمل میں اور اپنے اقدام میں دشمن کی سازش کی مدد نہ کریں تو دشمن کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا۔
امام خامنہ ای
پیغمبر مسجد میں آئے اور منبر پر تشریف لے گئے اور فرمایا: اگر مجھ پر کسی کا کوئی حق ہے تو طلب کر لے۔ مومنین رونے لگے اور کہا کہ یا رسول اللہ! کیسے ممکن ہے کہ آپ پر ہمارا کوئی واجب الادا حق ہو؟!
امام خامنہ ای
وہ خود کہتے ہیں کہ دنیا میں امریکا کی طاقت کے انڈیکس رو بہ زوال ہیں۔ کون سے انڈیکس؟ جیسے معیشت؛ امریکا کی طاقت کے سب سے اہم اشاریوں میں سے ایک امریکا کی مضبوط معیشت تھی اور وہ کہہ رہے ہیں کہ یہ رو بہ زوال ہے۔
امام خامنہ ای
دنیا میں بڑی تبدیلی کا آغاز ہو گيا ہے۔ اس تبدیلی کی بنیادی علامتیں امریکا جیسی دنیا کی سامراجی طاقتوں کا کمزور ہونا اور نئي علاقائي اور عالمی طاقتوں کا ابھرنا ہے۔
نئي تبدیلی کی بنیادی علامتیں، کچھ چیزیں ہیں۔ پہلے مرحلے میں دنیا کی سامراجی طاقتوں کا کمزور ہو جانا، امریکا کی سامراجی طاقت کمزور پڑ چکی ہے اور مزید کمزور ہو رہی ہے۔
امام خامنہ ای
صوبہ سیستان و بلوچستان اور صوبہ جنوبی خراسان کے عوام تہران میں حسینیہ امام خمینی میں رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کے لئے جمع ہوئے۔ نشست میں آیت اللہ خامنہ ای کی آمد کا لمحہ بڑا دیدنی تھا۔
اس پیادہ روی میں جس عزم اور استحکام کے ساتھ آپ نے قدم بڑھائے، جوانوں کے انداز میں قدم بڑھائے، تمام امور میں، روحانیت و حقیقت اور توحید کی حکمرانی کی راہ میں ان شاء اللہ آپ اسی مضبوطی سے آگے بڑھیں گے۔ یہ امید آج آپ نوجوانوں سے ہے، آپ عالم اسلام کے نوجوانوں سے ہے، خاص طور پر آپ ایرانی نوجوانوں سے ہے۔
امام خامنہ ای
ایرانی قوم اپنے پورے وجود سے آپ عزیز عراقی بھائیوں کی شکر گزار ہے، خاص طور پر آپ مالکان موکب اربعین کی شکر گزار ہے۔ ہم تہہ دل سے آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
امام خامنہ ای
18/9/2019
راستے میں بنے مواکب میں آپ عزیز عراقی بھائیوں کے سلوک کے بارے میں، حسینی زائرین سے آپ کے فراخدلانہ برتاؤ کے بارے میں ہمیں جو اطلاعات ملتی ہیں وہ ایسی چیزیں ہیں کہ جن کی کوئی نظیر نہیں ہے۔
امام خامنہ ای
18/09/2019
آج بھی جب پیچیدہ دنیا میں انسانیت پر ہیجان آمیز شور اور پروپیگنڈے کا غلبہ ہے، اربعین کی یہ تحریک دور دور تک پہنچنے والی آواز اور عدیم المثال ذریعۂ ابلاغ بن گئی ہے۔ بے نظیر ذریعۂ ابلاغ ہے۔
امام خامنہ ای
13/10/2019
آج عالم اسلام قوت کے ایک مصداق کا مشاہدہ کر رہا ہے اور وہ اربعین کا مارچ ہے۔ اربعین مارچ اسلام کی قوت ہے، حقیقت کی طاقت ہے، اسلامی مزاحمتی محاذ کی طاقت ہے۔
امام خامنہ ای
13/10/2019