امام حسین کی زیارت کے لیے آنے اور جانے میں جو دن لگتے ہیں، وہ خداوند عالم کی جانب سے انسان کی مقرر کردہ عمر میں نہیں جوڑے جاتے، یہ اس کی عمر کے اضافی دن ہیں۔
امام خامنہ ای
بعض طبقات ایسے ہیں کہ اگر ان سے ایک خطا سرزد ہو تو خداوند عالم دو خطا شمار کرتا ہے۔ ہم عمامے والے اسی طبقے میں آتے ہیں۔ اگر ہم سے کوئی خطا ہوئی تو وہ بھی اسی طرح ہے: ایک گناہ خود گناہ کا اور ایک گناہ اس بیرونی اثر کا جو ہمارے گناہ سے مرتب ہوتا ہے۔
امام خامنہ ای
بحران کھڑا کرنے کا عمل آج تک جاری ہے۔ ایٹمی مسئلہ، 2009 کا فتنہ، زیادہ سے زیادہ دباؤ، پیٹرول کی قیمت اور حقوق نسواں کا مسئلہ۔ لیکن آج تک سارے فتنے ناکام رہے ہیں۔
امام خامنہ ای
ہمارے اندر کمزوریاں ہیں۔ اگر ان کا مقابلہ نہ کریں تو ہمیں مغلوب کر لیتی ہیں اور ہمیں شکست دے دیتی ہیں۔ لہذا ہمیں خود اپنی پاسداری کرنا چاہئے۔
امام خامنہ ای
حسینیہ امام خمینی تہران، 2 اکتوبر 2019 کو سپاہ پاسداران انقلاب کی سپریم اسمبلی کے ارکان کی رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات، شہیدوں کی یاد میں نوحہ خوانی کے رقت آمیز مناظر
ایران کی 5800 کلو میٹر کی ساحلی پٹی ہے جس میں 4900 کلو میٹر ملک کے جنوبی حصے میں ہے جو آزاد سمندری علاقے سے متصل ہے۔ دنیا سے رابطے کے لیے ایران کسی کی اجازت کا محتاج نہیں۔
اس سال محرم کے عشرے میں، پچھلے برسوں کے محرم کے عشروں کی نسبت زیادہ جوش عقیدت تھا، زیادہ سرگرمیاں تھیں، زیادہ رونق تھی اور وہ زیادہ مفید تھا۔
امام خامنہ ای
تقریبا آٹھ مہینے کے سمندری سفر میں ایرانی فلوٹلا نے 65 ہزار کلو میٹر کا فاصلہ طے کر کے پوری دنیا کا ایک چکر لگایا۔ اس سفر میں جہاں کچھ تلخیاں تھیں تو وہیں بہت سے خوشگوار لمحات بھی تھے۔
امام خامنہ ای
ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ شہیدوں کے اہل خانہ کے ایثار کا نتیجہ ہے۔ ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ ان کی عظمت باطن کا نتیجہ ہے۔ ہم سب ان کے مرہون منت ہیں۔
امام خامنہ ای
06/08/2023
350 افراد کی ایک ٹیم 65 ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے دنیا کا چکر لگائے، آٹھ مہینہ پانی پر رہے، یہ بڑے کارنامے ہیں، جن کی نظیر دنیا میں بہت کم ہے۔
امام خامنہ ای
ایرانی بحریہ کا یہ قابل فخر کارنامہ ہے۔ ساڑھے تین سو افراد پر مشتمل عملے والے اس فلوٹیلا نے 65 ہزار کلو میٹر کا فاصلہ طے کیا اور آٹھ مہینے میں سمندری راستے سے پوری دنیا کا چکر لگایا۔ دنیا میں بہت کم بحری فورسز ہیں جو ایسا کر سکتی ہیں۔
امام خامنہ ای
ماتمی انجمنیں محبت اہل بیت کے محور پر تشکلی پانے والی سماجی اکائی ہے۔ انجمنوں کی بنیاد ہمارے اماموں کے زمانے میں رکھی گئی۔
آیت اللہ خامنہ ای کا محققانہ بیان۔
سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی، ایک تلخ، سازش آمیز اور خطرناک واقعہ ہے۔ اس جرم کا ارتکاب کرنے والے کو شدید ترین سزا دیے جانے پر تمام علمائے اسلام کا اتفاق ہے۔
تازہ نفرت انگیز اقدامات کا مقصد یہ ہے کہ عیسائی معاشرے میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف لڑائی عمومی سطح تک پھیل جائے.
قرآن کا درخشاں سورج روز بروز زیادہ بلند اور زیادہ تابناک ہوتا جائے گا۔
امام خامنہ ای
حضرت زینب جب قتل گاہ پہنچیں تو کسی بھی طرح کا شکوہ کرنے کے بجائے اپنے نانا رسول خدا کو مخاطب کر کے کہا: اے میرے جد عزیز! ذرا ایک نظر کربلا کی گرم ریت پر ڈالیے، یہ آپ کا حسین ہے جو زمین پر پڑا خاک و خون میں غلطاں ہے۔ پھر ان کی آواز بلند ہوئي: اے پروردگار! آل محمد کی اس قربانی کو قبول کر۔
امام خامنہ ای
یہ بچہ جب یہ سمجھ گيا کہ اس کا چچا میدان جنگ میں زمین پر گرا ہوا ہے تو وہ بڑی تیزی سے سید الشہدا کے قریب پہنچا۔ ابن زیاد کے ایک خبیث اور بے رحم سپاہی نے تلوار اٹھا رکھی تھی کہ امام حسین کے زخمی جسم پر وار کرے، وہ بچہ تڑپ اٹھا، اس نے اپنے چھوٹے چھوٹے ہاتھوں کو بے اختیار تلوار کے سامنے کر دیا لیکن اس جانور نے اس کے باوجود وار کر دیا، بچے کے ہاتھ کٹ گئے۔
امام خامنہ ای
قرآن کی بے حرمتی پر شدید غم و غصہ، بغداد سے سویڈن کے سفیر کو نکال دیا گيا۔ ایران نے بھی سخت موقف اختیار کیا۔ آیت اللہ سیستانی نے اعتراض کیا، جامعۃ الازہر اور عالم اسلام نے بھی سخت موقف اختیار کیا۔ وہی ہوا جس کا ذکر رہبر انقلاب اسلامی نے اپے پیغام میں کیا۔
امام خامنہ ای
حضرت علی اکبر نے اپنے والد سے رن کی اجازت چاہی۔ امام حسین نے فورا اجازت دے دی اور کہا کہ جاؤ۔ "ثم نظر الیہ نظر یائس منہ" اس جوان کو آپ نے حسرت و مایوسی سے دیکھا کہ یہ رن میں جا رہا ہے، اب واپس نہ آئے گا اور نظریں جھکا کر آنسو بہانے لگے۔
امام خامنہ ای
امام حسین کے خیموں کی طرف سے ایک نوخیز بچہ باہر آيا، اس کا چہرہ چاند کے ٹکڑے کی طرح دمک رہا تھا وہ آيا اور جنگ کرنے لگا۔ ابن فضیل ازدی نے اس بچے کے سر کو دوپارہ کر دیا۔ بچہ منہ کے بل زمین پر گر پڑا۔ اس کی آواز بلند ہوئي: اے چچا جان!
ایک جھوٹا محاذ ہے جو خود کو لبرل ڈیموکریسی کہتا ہے۔ حالانکہ وہ لبرل ہے نہ ڈیموکریٹک! اگر آپ لبرل ہیں تو استعماری حرکتوں کا کیا تک ہے؟ آپ کیسے حریت پسند ہیں؟
امام خامنہ ای
ولایت ایسی حکومت کو کہتے ہیں جس میں حاکم کا ایک ایک فرد سے محبت، جذبات، فکر اور عقائد کا رشتہ ہوتا ہے۔
جو حکومت مسلط کردہ ہو، جو حکومت فوجی بغاوت سے آئی ہو، وہ حکومت جس میں حاکم، اپنے عوام کے عقائد کو نہ مانے، ان میں سے کوئی بھی ولایت کے دائرہ میں نہیں آ سکتی۔
امام خامنہ ای
غدیر سے اسلامی معاشرے کے لئے حکومت و اقتدار کا قاعدہ معین ہوا اور اس کی بنیاد پڑی۔ غدیر کی اہمیت اسی بات میں ہے۔ واضح ہو گیا کہ اسلامی سماج، شاہی حکومت کی جگہ نہیں ہے۔ شخصی حکومت کی جگہ نہیں ہے، دولت و طاقت کے زور پر حکومت کی جگہ نہیں ہے، اشرافیہ حکومت کی جگہ نہیں۔
امام خامنہ ای
کچھ لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ ائمہ کی ولایت رکھنے کا بس یہ مطلب ہے کہ ہم ائمہ سے محبت کریں، وہ کتنی غلط فہمی میں مبتلا ہیں، کیسی غلط فہمی کا شکار ہیں؟! صرف محبت مراد نہیں ہے۔ ورنہ عالم اسلام میں کوئی ایسا بھی ہوگا جو خاندان پیغمبر سے تعلق رکھنے والے ائمہ معصومین سے محبت نہ کرے؟
امام خامنہ ای
جنین کا علاقہ جسے صیہونیوں سے مفاہمت کے چنگل میں جکڑنے کا منصوبہ بنایا گيا تھا، مزاحمت کے مرکز میں تبدیل ہو گیا ہے اور صیہونی پوری طرح محاصرے میں آ گئے ہیں۔
حج، آج اور آئندہ کل کے انسان کے اخلاقی زوال کی موجب سامراج اور صیہونیت کی تمام سازشوں کو ناکام اور بے اثر بنا سکتا ہے۔ اس عالمی تاثیر کی ضروری شرط یہ ہے کہ مسلمان قدم اول کے طور پر، حج کے حیات بخش خطاب کو پہلے خود صحیح طریقے سے سنیں اور اسے عملی جامہ پہنانے میں کوئي دقیقہ فروگزاشت نہ کریں۔
امام خامنہ ای
یہ جو خداوند عالم نے مجھے صحت یاب کیا ہے، اس کی کوئي وجہ ہونی چاہیے۔ مجھے خیال آیا کہ یقینا خداوند عالم کو مجھ سے کوئي توقع ہے اور اس توقع کے عملی جامہ پہننے کے لیے اس نے مجھے بچایا ہے۔
امام خامنہ ای
ان شاء اللہ آپ کی زندگي شیریں رہے، میل محبت سے رہیں، تمام امور میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ پیار، اپنائیت اور صدق دلی سے پیش آئیں۔
امام خامنہ ای
میں نے شہید کی ماؤں کی زیارت کی ہے جنھوں نے اپنے بیٹے کو اپنے ہاتھوں سے دفن کیا تھا، اپنے ہاتھوں سے کفن پہنایا تھا، کیا یہ معمولی بات ہے؟
امام خامنہ ای
ابن عباس کے شاگرد عکرمہ جیسا مشہور شخص جب امام محمد باقر کی خدمت میں پہنچتا ہے، تاکہ ان سے کوئي حدیث سنے یا شاید ان کا امتحان لے سکے، تو اس کے ہاتھ پیر کانپنے لگتے ہیں اور وہ امام کی آغوش میں گر پڑتا ہے۔
امام خامنہ ای
شہدا کے معزز اہل خانہ سے رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب: سارے شہدا نمونہ عمل ہیں۔ ہمارے نوجوان کو آئیڈیل کی ضرورت ہے۔ یہ شہدا ہمارے ملک اور ہمارے نوجوانوں کے زندہ آئیڈیل شمار ہوتے ہیں۔ ان کا ذکر قائم رہنا چاہئے۔
تحریک حماس فلسطین کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی: فلسطین کے حالات دو تین سال قبل کی نسبت آج واضح طور پر بدل چکے ہیں۔ آج نوجوان خود بخود میدان میں اترے ہیں اور ان کا تکیہ اسلام پر ہے۔