جس مزحمت کے باعث غزہ میں دشمن مزاحمتی فورسز کا خاتمہ کرنے کی بابت مایوس ہو گیا، اس کا سرچشمہ اسلامی قوت تھی۔ یہ حالت ہو گئی ہے کہ امریکہ اور یورپ میں نوجوانوں نے قرآن سے رجوع کیا کہ دیکھیں کہ قرآن میں ایسا کیا ہے کہ اس پر عقیدہ رکھنے والے ایسی مزاحمت کرتے ہیں۔
امام خامنہ ای
انسان کو نبوت، دعوت الہی اور داعیان الہی کی ہمیشہ ضرورت ہے اور یہ ضرورت آج بھی باقی ہے۔ ان داعیان الہی کا سلسہ آج بھی منقطع نہیں ہوا ہے اور حضرت بقیہ اللہ الاعظم ارواحنا فداہ کا وجود مقدس، داعیان الہی کے سلسلے کی ہی کڑی ہے۔
امام خامنہ ای
یہ طے ہے کہ دنیائے اسلام اور آزاد فکر کے غیر مسلمان، غزہ کے لئے سوگوار ہیں۔ غزہ کے عوام ان افراد کے مطالم کا نشانہ بنے ہیں کہ جنہیں انسانیت چھوکر بھی نہیں گزری ہے۔
امام خامنہ ای
یہ فقط شیعہ نہيں ہیں جو امام مہدئ موعود (سلام اللہ علیہ) کے منتظر ہیں بلکہ نجات دہندہ اور مہدی کے انتظار کا عقیدہ سبھی مسلمانوں سے متعلق ہے۔ دوسروں اور شیعوں میں فرق یہ ہے کہ شیعہ اس عظیم ہستی کو اس کے نام و نشان اور مختلف خصوصیات سے جانتے ہيں۔
امام خامنہ ای
قرآن انسان کے رنج و آلام کا علاج ہے، خواہ وہ روحانی، نفسیاتی اور فکری آلام ہوں یا انسانی معاشروں کے درد، جنگیں، مظالم، بے انصافیاں۔ قرآن ان سب کا درماں ہے۔
امام خامنہ ای
دنیائے اسلام میں بہتوں کو قرآن سے انسیت نہیں۔ یہ تلخ حقیقت ہے۔ کیا اسلامی ممالک کے سربراہان غزہ کے بارے میں قرآنی تعلیمات پر عمل کر رہے ہیں؟ قرآن کہتا ہے : «لَا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ» کیا اس آیت پر عمل ہو رہا ہے؟
امام خامنہ ای
قرآن کتاب ہدایت ہے، ہدایت کی سب کو ضرورت ہے۔ قرآن انتباہ دینے والی کتاب ہے۔ ان خطرات کے سلسلے میں انتباہ جو انسانوں کو لاحق ہیں، خواہ اس دنیا میں یا بعد والی دنیا میں جہاں حقیقی زندگی ہے۔
امام خامنہ ای
فتح کی اہم شرط یہ ہے کہ ہم دشمن اور اس کی توانائیوں سے واقف ہوں لیکن اس سے ڈریں نہیں! اگر آپ ڈرے تو ہار گیے۔ دشمن کی دھمکیوں، چیخ پکار اور دباؤ سے ڈرنا نہیں چاہئے۔
امام خامنہ ای
18 فروری 2024
انتخابات اسلامی جمہوری نظام کا اہم ستون اور ملک کی اصلاح کا ذریعہ ہے۔ جو لوگ مشکلات کے حل کی فکر میں ہیں، انہیں چاہئے کہ انتخابات پر توجہ دیں۔
امام خامنہ ای
11 فروری کو اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے جلوسوں میں بھرپور شرکت پر ملت ایران کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ عوام نے اپنے جوش اور گرمی حیات کا مظاہرہ کیا۔ جو ملت ایران کی پژمردگی کی آس میں تھے مبہوت رہ گئے۔
امام خامنہ ای
غزہ کے مسئلے میں حکومتوں کا فرض ہے کہ صیہونی حکومت کی سیاسی، تشہیراتی، اسلحہ جاتی مدد اور اشیائے صرف کی ترسیل بند کریں۔ یہ حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ عوام کی ذمہ داری ہے کہ حکومتوں پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اپنے فریضے پر عمل کریں۔
امام خامنہ ای
غزہ کے واقعے نے مغربی تمدن کو بے نقاب کر دیا۔ مغربی تمدن میں ایسی بے رحمی ہے کہ اسپتالوں پر بھی حملہ کرتے ہیں، ایک رات کے اندر سیکڑوں انسانوں کو قتل کر ڈالتے ہیں، چار مہینے کی مدت میں تقریبا 30 ہزار لوگوں کو مار ڈالتے ہیں۔
امام خامنہ ای
آج بھی اور ہر دور میں پیغمبر اسلام کی تعلیمات ساری انسانیت کے لئے ہیں۔ جس طرح اس زمانے میں پیغمبر نے لوگوں کو بتوں سے دوری اور بت شکنی کی دعوت دی، آج بھی یہی دعوت موجود ہے۔ یہ خود ہم سے نبی مکرم اسلام اور بعثت کا مطالبہ ہے۔
امام خامنہ ای
قومیں اپنی حکومتوں کو مجبور کر سکتی ہیں کہ ظالم اور درندہ صفت حکومت کی پشت پناہی نہ کریں جو عورتوں، بچوں، بیماروں اور بوڑھوں پر حملہ آور ہے اور چند مہینے کے اندر اس نے غزہ میں بی20 ہزار سے زیادہ افراد کو قتل کر ڈالا۔
امام خامنہ ای
میں نے سنا کہ بعض اسلامی ممالک صیہونی حکومت کو اسلحے دے رہے ہیں، بعض ہیں جو الگ الگ شکل میں اقتصادی مدد کر رہے ہیں۔ یہ عوام کا کام ہے کہ اس کا سد باب کروائیں۔ قومیں دباؤ ڈال سکتی ہیں۔
امام خامنہ ای
عالم اسلام کے علما، دانشور، سیاسی رہنما اور صحافی برادری عوام میں مطالبہ پیدا کریں کہ ان کی حکومتیں صیہونی حکومت پر وار کرنے پر مجبور ہوں۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ جنگ شروع کر دیں، وہ جنگ نہیں کریں گی اور بعض کے لئے شاید ممکن بھی نہ ہو، لیکن اقتصادی رابطہ تو منقطع کر ہی سکتی ہیں۔
امام خامنہ ای
ہم نے داخلی پیداوار کی صلاحیتوں کی جس نمایش کا کل معائنہ کیا، وہ بڑی اشتیاق انگیز اور شاندار نمائش تھی۔ میرا خیال ہے کہ اس نمائش کو ایران کی سائنسی و ٹیکنالوجیکل قوت کے نمونے کے طور پر متعارف کرایا جا سکتا ہے۔
امام خامنہ ای
پرائیویٹ سیکٹر کے پروڈکشن مراکز نے قابل قدر پیشرفت حاصل کی ہے۔ یہ بہت اہم خبر ہے۔ کیوں؟ اس لئے کہ یہ نمو اور پیشرفت اور انجام پانے والے کام سب کچھ پابندیوں کے دور میں ہوئے ہیں۔
امام خامنہ ای
اسلامی ممالک کے عہدیداروں کی خراب کارکردگی اور تمام سختیوں کے باوجود، جیسا کہ قرآن میں بھی آیا ہے اللہ تعالی مومن عوام کے ساتھ ہے اور جہاں خدا ہو وہیں فتح ہوگی۔
امام خامنہ ای
خداوند عالم غزہ کے عوام کی فتح کا نظارہ مستقبل میں جو زیادہ دور نہیں ہے، دکھائے گا اور مسلمانوں اور ان میں سر فہرست فلسطین اور غزہ کے عوام کے دلوں کو مسرور کر دے گا۔
امام خامنہ ای
23 جنوری 2024
اسلامی ممالک کے عہدیداروں کے بعض موقف غلط ہیں۔ کیونکہ وہ غزہ میں جنگ بندی جیسے موضوع پے بات کرتے ہیں جو ان کے اختیار سے باہر ہے اور صیہونی حکومت کے ہاتھ میں ہے۔ وہ صیہونی حکومت کی حیاتی شریانیں کاٹ دینے جیسے معاملات کے سلسلے میں اقدام کریں۔
امام خامنہ ای
دنیا بھر کے لوگ غزہ اور فلسطین کے عوام کے سلسلے میں دو چیزیں مانتے ہیں۔ ایک یہ کہ وہ مظلوم ہیں اور دوسرے یہ کہ فتح سے ہمکنار ہونے والے ہیں۔ آج دنیا میں کوئی بھی یہ نہیں سوچتا کہ جنگ غزہ میں صیہونی حکومت کو فتح ملی، سب کہتے ہیں کہ اسے شکست ہوئی۔ سب کی نظر میں غاصب صیہونی حکومت ظالم، خونخوار اور بے رحم بھیڑیا، شکست سے دوچار، مایوس اور ٹوٹ پھوٹ کی شکار ہے۔
امام خامنہ ای
غزہ کے عوام کی مدد کے لئے ملت یمن اور انصاراللہ کی حکومت نے جو کارنامہ انجام دیا ہے وہ بہت عظیم ہے۔ یمنیوں نے صیہونی حکومت کی حیاتی شریانوں پر وار کیا ہے۔ امریکہ نے دھمکی دی تو اسے در خور اعتنا نہیں سمجھا۔ انسان کو اگر خوف خدا ہو تو غیر خدا کا اسے کوئی ڈر نہیں رہتا۔
امام خامنہ ای
سافٹ پاور کی توانائی ہارڈ پاور سے زیادہ گہری اور اثرانگیز ہے۔ امریکہ نے 20 سال میں افغانستان و عراق میں اربوں خرچ کئے مگر عوامی نفرت کے باعث اسے بھاگنا پڑا۔ یہ ہارڈ پاور کے عارضی اثر کے باعث ہوا۔
امام خامنہ ای
شہید سلیمانی پورا خیال رکھتے تھے کہ کسی پر ظلم نہ ہو۔ وہ خطرے کے منہ میں چلے جاتے تھے لیکن جہاں تک ممکن ہوتا تھا دوسروں کی جان کی حفاظت کرتے تھے۔
امام خامنہ ای
سافٹ پاور یعنی کوئی گروپ جو بظاہر تعداد میں کم ہو لیکن فکری و روحانی تاثیر سے ساری دنیا کی توجہ اپنی جانب کھینچ لے۔ فلسطینی جن کے پاس اپنے دفاع کا ہتھیار نہیں ہے اپنے صبر و استقامت سے ساری دنیا کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں کامیاب ہوئے۔ سافٹ پاور اور ہارڈ پاور کا فرق اتنا زیادہ ہے۔
امام خامنہ ای
3 جنوری 2024