" اسلامی جمہوریہ، اس وقت حقیقت میں اسلامی جمہوریہ ہے، جب وہ امام (خمینی) کے مضبوط و مستحکم اصولوں کو، جو ان کی حیات مبارکہ میں رائج تھے، اپنا شعار بنائے اور پوری سنجیدگی کے ساتھ اس پر آگے بڑھنے کی کوشش کرے۔ جہاں کہیں بھی ہم نے ان نعروں کے ساتھ قدم بڑھایا ترقی و کامرانی نے ہمارے قدم چومے ہیں، کامیابی ہمارا حصہ رہی ہے، عزت ہمارے ہاتھ آئی ہے اور دنیوی فوائد بھی ہم کو نصیب ہوئے ہیں لیکن جب بھی اور جہاں بھی جب ہم نے ان اصولوں سے پسپائی اختیار کی، سستی سے کام لیا، میدان، دشمن کے لئے خالی چھوڑا ہے، کمزوری کا شکار ہوئے ہیں، تو ہمیں پیچھے پلٹنا پڑا ہے اور ہم عزت سے محروم ہوئے ہیں، دشمن زیادہ جری ہو گیا ہے اور اس نے اپنے ہاتھ دراز کئے ہیں اور مادی لحاظ سے بھی ہم نے نقصان اٹھایا ہے۔ اسلامی نظام کو اپنے حقیقی معنی میں اسلامی ہونا چاہئے اور روز بروز اسلامی اصولوں سے اور زیادہ قریب ہوتے جانا چاہیے۔ یہ وہ چیز ہے جو عقدہ کشا ہے اور مشکلات کو حل کرتی ہے۔ یہی چیز معاشرے کو عزت و اقتدار سے ہم کنار کرتی ہے۔
امام خامنہ ای
11 ستمبر 2009
ہمیں شک نہیں کہ "اِنَّ وَعدَ اللہ حَق" اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ ان شاء اللہ حتمی فتح جو زیادہ دور نہیں، فلسطین کے عوام اور فلسطین کی ہوگی۔
امام خامنہ ای
1/11/2023
یہ جنگ غزہ اور اسرائیل کی جنگ نہیں حق و باطل کی جنگ ہے، استکبار و ایمان کی جنگ ہے۔ استکبار بموں، فوجی دباؤ، المئے اور جرائم لیکر آگے آتا ہے اور قوت ایمان توفیق الہی سے ان سب پر غلبہ حاصل کرے گی۔
امام خامنہ ای
غزہ کے عوام نے اپنے صبر و ضبط سے پوری انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا۔ یہاں تک کہ برطانیہ، فرانس اور امریکہ میں عوام کا سیلاب نکلتا ہے اور اسرائیل کے خلاف اور امریکی حکومت کے خلاف نعرے لگاتا ہے۔
امام خامنہ ای
علامہ محمد حسین طباطبائي کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے بدھ 15 نومبر کو منعقد ہونے والی کانفرنس کے منتظمین نے آٹھ نومبر 2023 کو رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی تھی۔ اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب آج صبح شہر مقدس قم میں کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر دکھایا گيا۔
یہ امریکا ہی ہے جو ہیروشیما سے ویتنام تک، عراق و افغانستان تک اور آج غزہ میں ماں باپ کے دلوں کو بے قصور بچوں اور نوجوانوں کا داغ دے رہا ہے۔
امام خامنہ ای
ملت ایران اسلامی انقلاب کی کامیابی سے آج تک ان طویل برسوں کے دوران ایک راہ مستقیم پر چلتی چلی آ رہی ہے اور یہ ’’راہ مستقیم‘‘ اسلام کے بنیادی اصول اور سر چشموں پر قائم و پائیدار رہنے کی راہ ہے۔ ملت ایران کوئی جمود پسند ملت نہیں ہے، زمانے کے تقاضوں کو سمجھتی ہے اور صاحب علم و تحقیق اور مالک عقل و فہم و جستجو ہے؛ مقدس دفاع کا (آٹھ سالہ) دور بہت سخت دور تھا۔ یہ متحد و منظم ملت دفاع کے میدان میں اتر پڑی۔ پھر ملک کی تعمیر و ترقی علم و تحقیق اور بڑے بڑے کاموں کی بنیاد رکھنے کے دوران بھی ہمارے عوام نے ہر دور میں جو کچھ بھی لازم تھا انجام دیا ہے۔ اس وقت بھی کہ جب اندرون ملک بیرونی ایجنٹ، عوام کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کی کوشش میں مصروف تھے عوام نے اتحاد کی آواز بلند کی اور یکجہتی کے نعرے لگائے اور ایک دوسرے کے ساتھ باہمی وابستگی کو مختلف شکلوں سے نمایاں کیا، یہی چیز باعث بنی ہے کہ ہمارے دشمن ملت ایران اور ملک کے حکام پر دباؤ ڈال کر نہ کوئی راہ بند کر سکے اور نہ ہی کوئی غلط فائدہ اٹھا سکے۔ دھمکیاں دیتے ہیں پروپیگنڈے کرتے ہیں لیکن اس ملت کے خلاف دھمکیوں اور پروپیگنڈوں سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکے۔ قوم خدا کا شکر ہے اپنی راہ پر گامزن ہے۔ یہ راہ کمال و ارتقا کی راہ ہے اور ترقی و خوشحالی کی راہ ہے -
امام خامنہ ای
19 ستمبر 2008
سوال: جو شخص اپارٹمنٹ میں رہتا ہے اور مینٹیننس ادا نہیں کرتا کیا وہ مقروض شمار ہوگا؟
جواب: اگر وہ سارے کام معمول کے مطابق انجام دئے جا رہے ہیں جن کا تقاضا ہوتا ہے یا جو ایگریمنٹ میں شروط کے طور پر درج ہیں، جیسے صاف صفائی، راہداری کی بجلی کا خرچ وغیرہ تو اس کا خرچ اسے ادا کرنا ہوگا، ورنہ وہ مقروض رہے گا۔
غزہ میں اس بڑے پیمانے پر قتل عام کے بعد بھی تا حال اس معرکے کا شکست خوردہ فریق صیہونی حکومت ہے کیونکہ مٹی میں مل چکی عزت دوبارہ حاصل نہیں کر سکی اور آئندہ بھی یہ کام نہیں کر پائے گی۔
امام خامنہ ای
تاریخ بشر میں ہم نے یہ مشاہدہ کیا ہے کہ ظالم، ظلم کی گوناگوں روشوں سے یہ کوشش کرتا رہا کہ ستم رسیدہ افراد پر غلبہ حاصل کر لے اور اپنے دائمی تسلط کی بنیادیں مضبوط کر لے لیکن زمینی حقیقت اس کے برخلاف ظاہر ہوئی۔ فراعنہ مصر سے لے کر یزیدوں تک سب کے سب اپنے اپنے زمانے کے موسی و حسین کے سامنے مٹ گئے۔ مستضعفین نے عارضی سختیوں کا مضبوطی سے سامنا کیا اور سرانجام مستکبرین کو مغلوب کر لیا۔
امریکی غزہ میں جاری صیہونیوں کے جرائم میں شریک ہیں، اگر ان کی اسلحہ جاتی و سیاسی مدد نہ ہو تو صیہونی حکومت اپنے اقدامات جاری رکھ پانے کے قابل نہیں رہے گی۔
امام خامنہ ای
ٹھیک ہماری آنکھوں کے سامنے ایک بڑا الٹ پھیر شروع ہو گيا ہے۔ وہ لوگ جو اس کا حصہ ہوتے ہیں وہ اکثر اسے سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں۔ اسے "بوائلنگ فراگ سنڈروم" کہا جاتا ہے۔ خیر، آپ ذرا سا زوم کیجیے تو آپ پائيں گے کہ پرانے نظام کا شیرازہ بکھر رہا ہے۔ کسی نے کبھی بالکل صحیح کہا تھا کہ مغربی نظام کا بکھراؤ سلطنت روم کا شیرازہ بکھرنے کی طرح ہی ہے لیکن ہم اس نظارے کا انٹرنیٹ پر ریئل ٹائم لطف لے سکتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آئين کی دفعہ 110 کی پہلی شق کے تحت تشخیص مصلحت نظام کونسل سے مشورے کے بعد سمندری شعبے سے متعلق جنرل ترقیاتی پالیسیوں کا نوٹیفکیشن عمل درآمد کے لیے مجریہ، مقننہ اور عدلیہ کے سربراہوں اور اسی طرح تشخیص مصلحت نظام کونسل کے سربراہ کو جاری کر دیا۔
اس نوٹیفکیشن کے مطابق حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ پارلیمنٹ، عدلیہ اور دیگر تمام ذمہ دار اداروں کی مدد سے چھے مہینے کی مدت میں ان پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانے کا ایک جامع پروگرام پیش کرے جس میں پارلیمنٹ میں بل پیش کرنا اور ضروری قوانین اور اقدامات کی منظوری شامل ہے۔
سمندری شعبے سے متعلق ترقیاتی پالیسیوں کے نوٹیفکیشن کا متن حسب ذیل ہے:
غزہ کے عوام نے اپنے صبر و ضبط سے پوری انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا۔ یہاں تک کہ خود مغربی ممالک میں، برطانیہ، فرانس اور ریاستہائے متحدہ امریکہ میں عوام کا سیلاب نکلتا ہے اور اسرائیل کے خلاف اور امریکی حکومت کے خلاف نعرے لگاتا ہے۔ دنیا میں یہ لوگ بے عزت ہو گئے۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 8 نومبر 2023 کو نابغہ روزگار عالم دین، مصنف، مفسر قرآن اور گوناگوں علوم میں ید طولی رکھنے والے علامہ سید محمد حسین طباطبائی کی شخصیت پر بین الاقوامی کانفرنس کے منتظمین سے ملاقات میں، اس عظیم علمی شخصیت پر بڑی اہم اور گراں قدر گفتگو کی۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
غزہ میں اس بڑے پیمانے پر قتل عام کے بعد بھی تا حال اس معرکے کا شکست خوردہ فریق صیہونی حکومت ہے کیونکہ مٹی میں مل چکی عزت دوبارہ حاصل نہیں کر سکی اور آئندہ بھی یہ کام نہیں کر پائے گی۔
امام خامنہ ای
انحراف کے تمام اسباب و عوامل کے باوجود بحمد اللہ ہماری قوم کے افراد مومن ہیں، خدا دوست اور دین آشنا ہیں، روحانیت و معنویت سے دلچسپی رکھتے ہیں۔ جوان آج کی اس دنیا میں، جس پر مادیت کی حکمرانی ہے، متحیر ہیں۔ معنویت سے دوری نے اُن کو حیران و سرگرداں کر رکھا ہے، وہ سمجھ نہیں پا رہے ہیں کہ کیا کریں؟ ان کے مفکرین بھی سرگرداں ہیں اور ان کے بعض دانشوروں نے سمجھ لیا ہے کہ ان کے کاموں کی اصلاح کی راہ روحانیت و معنویت کی طرف واپسی ہے لیکن کس طرح اس کھوئي ہوئي معنویت کو، جسے دوسو برس کے دوران مختلف وسیلوں سے پامال کیا گيا ہے، دوبارہ زندہ کریں؟ یہ کام آسان نہیں ہے لیکن ہماری قوم ایسی نہیں ہے۔ ہماری قوم نے ہمیشہ معنویت کے اس عظیم سرچشمے سے خود کو منسلک رکھا ہے اور اسی معنویت کے ذریعے ایک ایسے عظیم انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کیا ہے۔ اسی روحانیت و معنویت کے ذریعے اس مادی دنیا میں ایک اسلامی نظام کا پرچم جو معنویت پر استوار ہے، لہرا رکھا ہے، اس کے ستونوں کو مستحکم کر دیا ہے اور اس کو دشمنوں کی تمام یلغاروں اور طوفانوں سے محفوظ رکھنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
امام خامنہ ای
19 جون 2009
امریکی غزہ میں جاری صیہونیوں کے جرائم میں شریک ہیں، اگر ان کی اسلحہ جاتی و سیاسی مدد نہ ہو تو صیہونی حکومت اپنے اقدامات جاری رکھ پانے کے قابل نہیں رہے گی۔
امام خامنہ ای
سوال: اگر کسی نے خط یا سوشل میڈیا کے ذریعے سلام کیا ہے تو کیا اس کے سلام کا جواب واجب ہے؟
جواب: بنیادی طور پر سلام کا جواب، روبرو ملاقات، ٹیلی فونی گفتگو یا اس جیسی بات چیت کے علاوہ واجب نہیں ہے۔
دنیائے اسلام یہ نہ بھولے کہ اس اہم اور فیصلہ کن مسئلے میں اسلام کے مقابل، ایک مسلم قوم کے مقابل، مظلوم فلسطین کے مقابل جو کھڑا ہوا ہے وہ امریکہ ہے، فرانس ہے، برطانیہ ہے۔
امام خامنہ ای
امریکہ یقینا مجرموں کے جرم میں شامل ہے۔ یعنی ان جرائم میں امریکہ کے ہاتھ کہنیوں تک مظلوموں، بچوں، بیماروں اور عورتوں کے خون میں ڈوبے ہوئے ہیں، آلودہ ہیں۔ در اصل وہی ایک طرح سے ان جرائم کو گائیڈ کر رہا ہے جو #غزہ میں انجام پا رہے ہیں۔
امام خامنہ ای
25 اکتوبر 2023
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عالمی استکبار کے خلاف جدوجہد اور اسکولی و یونیورسٹی طلبہ کے قومی دن چار نومبر کی مناسبت سے اپنے خطاب میں ملت ایران اور اسلامی جمہوریہ سے عالمی استکبار کی دشمنی کے اسباب اور پہلوؤں کا جائزہ لیا۔ 1 نومبر 2023 کو اپنے اس خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای نے غزہ پر صیہونی حکومت کے حملوں اور اس پر عالمی سطح پر آنے والے رد عمل کا جائزہ لیا اور عالم اسلام کی ذمہ داریوں کی نشاندہی کی۔
خطاب حسب ذیل ہے:
میدان (جنگ) غزہ و اسرائیل کے درمیان (جنگ) کا میدان نہیں، حق و باطل (کے درمیان جنگ) کا میدان ہے۔ میدان استکبار اور ایمان (کے بیچ مقابلے) کا میدان ہے۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی نے آج صبح ہزاروں اسکولی اور یونیورسٹی طلبہ سے ملاقات میں ملت ایران کے خلاف امریکہ کی دیرینہ دشمنی کی وجوہات کی نشاندہی کی اور غزہ میں صیہونیوں اور امریکیوں کے ہاتھوں رونما ہونے والے انسانی المیے کو تاریخ میں عدیم المثال قرار دیا۔
امریکہ غزہ میں جاری صیہونی حکومت کے جرائم میں حتمی طور پر ملوث ہے۔ غزہ میں جاری مجرمانہ عمل کو در حقیقت امریکہ ہی مینیج کر رہا ہے۔
امام خامنہ ای
17 اکتوبر 2023
میرے عزیز بچو! اور نوجوانو! آپ سب اپنے ملک میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ کبھی کردار، حسین فہمیدہ کا (ٹینک کے سامنے لیٹ جانے کا) کردار تھا اور کبھی کسی اور طرح کے کردار ہیں۔ دینی مسائل، ثقافتی مسائل، سیاسی و اخلاقی مسائل، مستقبل کی منصوبہ بندی، امید افزائی، گرد و پیش کے ماحول کو خوش گوار بنانے، بندگی اور اسلامی شریعیت کی پابندی، جو افراد اور معاشرے کی سربلندی کا سبب ہے، ان سب میں جدوجہد کی جا سکتی۔ یقینا ان میدانوں میں جان دینے کا مسئلہ در پیش نہیں ہے لیکن جذبہ، عزم اور فیصلہ لازم ہے۔ آپ سب لوگ اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں اور اسی طرح ورک اسپیس وغیرہ میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ دنیا بھر کے ملکوں کے جوانوں پر صہیونیوں، سامراجی طاقتوں اور عالمی کمپنیوں نے کام کیا ہے تاکہ جوان نسلوں کو بے راہ روی میں مبتلا کردیں۔ ان سے امید اور حوصلہ چھین لیں اور مستقبل کو ان کی نگاہوں میں تاریک کردیں۔ البتہ ہمارے ملک کے آپ بچوں اور نوجوانوں کے لئے بھی انھوں کے بہت منصوبے بنائے اور خوب سازشیں رچیں لیکن بحمد اللہ وہ کچھ نہیں کرسکے اور یقینا ان کی یہ ناکامی، آپ کی بیداری و ہوشیاری کے سبب ہے۔
امام خامنہ ای
30 اکتوبر 1998