رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نئے ہجری شمسی سال 1403 کے آغاز پر ایک پیغام جاری کیا جس میں آپ نے بیتے سال کے اہم ملکی اور بین الاقوامی واقعات کی جانب اشارہ کیا اور نئے سال کے لئے نعرہ معین کیا۔
بدھ 20 مارچ 2024 کی شام کو رہبر انقلاب اسلامی کا سالانہ خطاب، جو ہر سال مشہد مقدس میں ہوا کرتا تھا، اس سال عوام کے مختلف طبقوں کی موجودگي میں حسینیۂ امام خمینی میں ہوا۔
سنہ 1402 زندگي کے دوسرے تمام برسوں کی طرح، شیرینیوں اور تلخیوں سے بھرا رہا۔ شہید قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر کرمان کا تلخ واقعہ، سال کے اواخر میں بلوچستان کا سیلاب، ان مہینوں کے دوران سیکورٹی اہلکاروں اور سیکورٹی کے محافظوں کے لیے پیش آنے والے واقعات، تلخ واقعات میں شامل تھے اور سب سے تلخ غزہ کا واقعہ تھا جو ہمارے بین الاقوامی مسائل میں سے ایک ہے۔ اس سال ہمارے سامنے اس سے زیادہ تلخ کوئي واقعہ نہیں رہا۔
امام خامنہ ای
سنہ 1402 زندگي کے دوسرے تمام برسوں کی طرح، شیرینیوں اور تلخیوں سے بھرا رہا۔ یوم قدس اور 11 فروری کی ریلیوں میں عوام کی زبردست شرکت، انتخابات کا پرامن اور شفاف انعقاد اور خارجہ امور میں سیاسی و اقتصادی سطح پر حکومت کی بین الاقوامی سرگرمیاں گزشتہ سال کی شیریں باتوں میں شامل رہیں۔
امام خامنہ ای
20 مارچ 2024
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے 1 فروردین 1403 مطابق 20 مارچ 2024 کو عید نوروز کے موقع پر اپنے خطاب میں ملک کی اقتصادی و معاشی صورت حال پر گفتگو کی۔ آپ نے جنگ غزہ کے تعلق سے کچھ اہم نکات بیان کیے۔
خطاب حسب ذیل ہے؛
آج غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ دونوں طرف سے اوج پر ہے۔ صیہونیوں اور مغربی تمدن کے جرائم اور سفاکیت بھی اور قضیئے کا دوسرا پہلو بھی۔ عوام کا بے مثال صبر و استقامت اور حماس اور فلسطینی مزاحمت کی قوت مجاہدت بھی۔
امام خامنہ ای
کچھ لوگ اللہ کے احکام کے سامنے سر جھکانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ امریکا، اسلامی انقلاب کو ماننے کے لیے کیوں تیار نہیں ہے؟ اس لیے کہ اس کے مفادات خطرے میں پڑ جائيں گے۔
امام خامنہ ای
یاد رہے کہ 8 فروری 2024 کو میٹا کمپنی نے آيت اللہ خامنہ ای کے فارسی انسٹاگرام اور اسی طرح انگریزی انسٹاگرام اور فیس بک پیجز کو بند کر دیا۔ ان پیجز کے پچاس لاکھ سے زیادہ فالوورز تھے۔ ویب سائٹ KHAMENEI.IR نے اسی مناسبت سے ایران میں بولیویا کی سفیر محترمہ رومینا پیرز سے ایک انٹرویو میں میٹا کمپنی کے اس اقدام کی وجوہات کا جائزہ لیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران میں بولیویا کی سفیر محترمہ رومینا گوادلوپے پیرز راموس نے کہا ہے کہ میٹا کی جانب سے امام خامنہ ای کے انسٹاگرام اور فیس بک پیجیز بند کیے جانے کی اصل وجہ حقائق پر مبنی باتیں پوسٹ کرنا اور فلسطین کے مظلوم عوام کی اخلاقی حمایت ہے۔
دیت سے متعلق امور کے ادارے کی جانب سے ضرورت مند قیدیوں کی رہائي میں مدد کے لیے منعقد ہونے والے سینتیسویں 'گلریزان فیسٹول' کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس نیک کام میں دو ارب تومان کی مدد کی ہے۔
اسلام اور دیگر الہی ادیان کبھی بھی اپنے دشمنوں سے اس طرح کا لاتعلقی اور کنارہ کشی والا رویہ نہیں رکھتے۔ تمام انبیاء نے اپنے کٹر دشمنوں کے مقابلے میں اسی طرح کا رویہ اختیار کیا ہے، وہ تلوار اٹھاتے تھے۔
امام خامنہ ای
نئے ایرانی سال کا پہلا دن (عید نوروز) ماہ مبارک رمضان میں پڑنے کے پیش نظر، رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا پروگرام پہلی فروردین 1403 ہجری شمسی (20 مارچ 2024) کو مشہد مقدس میں امام رضا علیہ السلام کے حرم مطہر میں منعقد نہیں ہوگا بلکہ یہ پروگرام پہلی فروردین کو حسینیۂ امام خمینی، تہران میں عوام کے مختلف طبقوں کی شرکت سے منعقد ہوگا۔
افسوس ہے کہ دنیائے اسلام میں ایسے لوگ اور حکومتیں ہیں جو غزہ کے مظلوم عوام کے دشمنوں کی مدد کر رہی ہیں۔ ان شاء اللہ ایک دن وہ خود نادم ہوں گی اور اپنی اس خیانت کی سزا بھی پائیں گی اور یہ بھی دیکھیں گی کہ انہوں نے جو کچھ کیا وہ بے سود تھا۔
امام خامنہ ای
وینیزوئلا کی بولیواری یونیورسٹی میں بعض پروفیسروں اور دانشوروں کی شرکت سے پیر 11 مارچ کو منعقد ہونے والی ایران اور وینیزوئلا کے ثقافتی تعلقات کی نشست میں انسٹاگرام اور فیس بک پر امام خامنہ ای کے فلسطین کی حمایت کرنے والے پیجز بند کئے جانے کی مذمت کی گئي۔
چند مہینوں سے صیہونی امریکہ اور دوسروں سے ملنے والے ہتھیاروں اور خیانت آمیز مدد کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کے خلاف جنگ کر رہے ہیں، مزاحمت بھی بدستور طاقتور اور وہاں ثابت قدمی سے ڈٹی ہوئی ہے اور توفیق خداوندی سے صیہونیوں کی ناک زمین پر رگڑ دے گی۔
امام خامنہ ای
اے ابوذر! خدا کی اس طرح عبادت کرو گویا تم اسے آنکھوں سے دیکھ رہے ہو۔ جان لو کہ پروردگار عالم کی عبادت کا پہلا ستون یہ ہے کہ اس کی ذات مقدس کی معرفت حاصل کرو۔
ماہ مبارک رمضان کے پہلے دن رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی موجودگي میں منگل کی شام حسینیۂ امام خمینی میں 'محفل انس با قرآن' منعقد ہوئي۔
سالہائے گزشتہ کی طرح اس سال بھی ماہ مبارک رمضان کے پہلے دن رہبر انقلاب اسلامی کی موجودگي میں قرآن مجید سے انس کی محفل کا انعقاد ہوا جس میں ملک کے بعض ممتاز قاریوں اور قرآن کے سلسلے میں کام کرنے والے افراد نے شرکت کی۔
ماہ مبارک رمضان 1445 ہجری قمری کے پہلے دن 12 مارچ 2024 کو 'قرآن سے انس' محفل حسینیہ امام خمینی میں منعقد ہوئی جس میں ملک کے نامور قاریوں نے شرکت کی۔ چند قاریوں نے تلاوت کلام پاک کی اور اس کے بعد رہبر انقلاب اسلامی نے حاضرین سے خطاب کیا۔(1)
اپنی نوجوانی کی قدر کریں۔ ہماری جو مصروفیات ہیں، وہ عام طور پر دنیوی مصروفیات ہیں۔ ہمیں پورے دن میں خدا سے اکیلے میں بات کرنے کی فرصت ہی نہیں ملتی سوائے ان لوگوں کے جو ہمیشہ نماز کی حالت میں ہوتے ہیں۔
امام خامنہ ای
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے پیر کے روز ایک تقریب میں ملک کی فوج کے کمانڈر انچیف میجر جنرل سید عبد الرحیم موسوی اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی (آئي آر جی سی) کے کمانڈر انچیف میجر جنرل حسین سلامی کو میڈل آف فتح عطا کیا۔
ہم اگر چاہتے ہیں کہ یہ مرد معاشرے میں ایک مفید و کارآمد شخص ثابت ہو تو عورت کو بھی گھر کے اندر ایک اچھی بیوی ثابت ہونا پڑے گا ورنہ یہ چیز ممکن نہیں ہے۔
امام خامنہ ای
غزہ کی رہنے والی ایک ماں اپنے ننہے شہید بچے کا جنازہ آغوش میں اٹھائے ہوئے ہے۔ اسے چومتی ہے، پیار کرتی ہے، نہ جانے کن احساسات و جذبات کے ساتھ اس کی آخری آرام گاہ کی سمت لے جاتی ہے۔
اسلامی جمہوریہ کا ظہور ایک زلزلہ تھا جس نے دنیا میں دو محاذ کی ضرورت حال پیدا کی۔ ایک لبرل ڈیموکریسی کا محاذ اور دوسرا اسلام پر استوار جمہوری محاذ۔ لبرل ڈیموکریسی کے نظام کی ماہیت میں جارحیت اور تجاوز شامل ہے جبکہ دینی جمہوریت کا سب سے اہم مشن ظلم کا مقابلہ ہے۔
امام خامنہ ای
حکومتوں، ملکوں اور قوموں سے بذات خود ہمارا کوئی تنازعہ نہیں۔ ہماری مخالفت ظلم، جارحیت اور استکبار سے ہے، ہماری مخالفت ان واقعات سے ہے جن کا آپ غزہ میں مشاہدہ کر رہے ہیں۔
ایک قوم اپنی سرزمین میں بے پناہ مظالم کا نشانہ بنتی ہے، ان کی عورتیں، ان کے بچے، ان کے مکانات بے رحمی سے مٹائے جاتے ہیں اور کچھ ممالک روکنا تو در کنار اس میں تعاون کر رہے ہیں۔ امریکہ، برطانیہ اور بعض یورپی ممالک۔ ہم اس کے مخالف ہیں۔
امام خامنہ ای
حکومتوں، ملکوں اور قوموں سے بذات خود ہمارا کوئی تنازعہ نہیں۔ ہماری مخالفت ظلم، جارحیت اور استکبار سے ہے، ہماری مخالفت ان واقعات سے ہے جن کا آپ غزہ میں مشاہدہ کر رہے ہیں۔
امام خامنہ ای