امریکہ کمزوری سے دوچار ہے، معاشی اور مالی طور پر بھی اور سیاسی میدان میں بھی، یہ ایک حقیقت ہے۔ فلسطین کے مسئلے میں اس کو شکست ہو چکی ہے، عراق کے مسئلے میں وہ ناکام ہو گیا، امریکیوں کی خواہش تھی کہ عراق کا نظام براہ راست خود چلائیں، ملت عراق اٹھ کھڑی ہوئی اور اس کی اجازت نہیں دی، انھوں نے چاہا کہ اپنی مرضی کی کٹھ پتلی حکومت لے آئیں اس میں بھی ناکام ہو گئے، چاہا کہ کیپچولیشن (CAPITULATION) کے ذریعے عراق میں جمے رہیں، عراقی قوم اور حکومت نے اس کی بھی اجازت نہیں دی۔ یہی چیز سبب بنی کہ امریکیوں کا کوئی بھی خواب پورا نہ ہوسکا اور انھیں اپنا سا منہ لئے عراق سے نکلنا پڑا ... اندرونی مسائل میں بھی امریکا کمزور ہو چکا ہے، جسے امریکی امریکی چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس کا اقرار کرنا نہیں چاہتے۔
امام خامنہ ای
3 فروری 2012
اس بات میں بالکل بھی شک نہ کیجیے کہ فتح، حق کے محاذ کی ہوگي۔ اس بات میں بالکل بھی شک نہ کیجیے کہ ایک دن غاصب صیہونی حکومت کا جڑ سے خاتمہ ہو جائے گا اور یہ چیز حتمی مستقبل کا حصہ ہے۔
امام خامنہ ای
امام خامنہ ای نے 23 دسمبر 2023 کو خوزستان اور کرمان کے عوام سے ملاقات میں غزہ کے عوام کی استقامت و مزاحمت کی تعریف کرتے ہوئے کہا: "غزہ کا واقعہ فلسطینی عوام اور فلسطینی مجاہدین کے پہلو سے بھی بے نظیر ہے کیونکہ ایسی مزاحمت اور صبر و استقامت اور دشمن کو اس طرح بدحواس کر دینا، کبھی دیکھا نہیں گیا۔ غزہ کے عوام پہاڑ کی طرح ڈٹے ہوئے ہیں۔ کھانا، پانی، دوائیں اور ایندھن نہیں پہنچ رہا ہے لیکن وہ ڈٹے ہوئے ہیں اور جھک نہیں رہے ہیں۔ یہی گھٹنے نہ ٹیکنا انھیں فاتح بنائے گا۔ "ان اللہ مع الصابرین" (بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ سورۂ انفال، آیت 46) فلسطینی عوام کا یہ صبر، جنگ کے ابتدائي دنوں سے قابل توجہ تھا اور اس وقت توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔
بعض مسلم حکومتیں صیہونی حکومت کی مدد کرکے جرم کی مرتکب ہو رہی ہیں۔ آج فریضہ یہ ہے کہ مسلم حکومتیں، صیہونی حکومت کو سامان، تیل اور ایندھن وغیرہ کی سپلائی نہ ہونے دیں ویسے ہی جیسے اس نے غزہ کے عوام کا پانی روک رکھا ہے۔
امام خامنہ ای
اگر امریکہ کی طرف سے اسلحہ جاتی مدد اور پشت پناہی نہ ہوتی تو بد عنوان، جعلی اور جھوٹی صیہونی حکومت (7 اکتوبر کے بعد) پہلے ہی ہفتے میں ختم ہو جاتی، سرنگوں ہو جاتی۔ اگر امریکہ کی مدد نہ ہو تو طے ہے کہ صیہونی حکومت چند دن کے اندر مفلوج ہو جائے گی۔
امام خامنہ ای
امریکہ کے ہاتھ غزہ میں جاری غاصب حکومت کے جرائم اور مظلوموں، بچوں، بیماروں اور عورتوں کے خون میں کہنیوں تک ڈوبے ہوئے ہیں۔ امریکہ ہی اسے مینیج کر رہا ہے۔
امام خامنہ ای
عالم اسلام کے اس حصے میں صیہونی حکومت، سامراجی دنیا کے ایک طویل المدت ہدف کے تحت وجود میں آئي۔ بنیادی طور پر اس حساس علاقے میں جو عالم اسلام کا قلب ہے، اس حکومت کو وجود میں لایا جانا، اس مقصد کے تحت تھا کہ طویل مدت تک عالم اسلام پر اُس وقت کی سامراجی حکومتوں کا تسلط باقی رہے جن میں سر فہرست برطانوی حکومت تھی۔ بنابریں فلسطین کی نجات اور غاصب صیہونی حکومت کا خاتمہ، ایک ایسا مسئلہ ہے جو خود ہمارے ملک ایران سمیت اس علاقے کی اقوام کے مفادات سے تعلق رکھتا ہے۔ جن لوگوں نے اسلامی انقلاب کے پہلے دن سے ہی اپنے منصوبوں میں سے ایک، صیہونیوں کی طاقت اور اثر و رسوخ سے مقابلے کو قرار دیا، سوچ سمجھ کر یہ کام کیا۔
امام خامنہ ای
15 دسمبر 2000
سوربھ کمار شاہی کا کہنا ہے کہ اپنے آپریشنل یا حتی ٹیکٹکل اہداف حاصل نہ کر پانے کی وجہ سے جھلاہٹ کا شکار صیہونی حکومت ایک بار پھر فلسطینی شہریوں پر حملے کر رہی ہے۔
اقتصادی تعاون کے محور پر امریکہ مخالف ملکوں کا اتحاد اہم عالمی مسائل جیسے مسئلہ فلسطین کے سلسلے میں مشترکہ اور موثر موقف اپنا سکتا ہے۔
امام خامنہ ای
4 دسمبر 2023
ہم نے اپنا فارمولا پیش کر دیا ہے۔ فلسطین میں ریفرنڈم۔ غاصب صیہونیوں کو اس میں شرکت کا حق نہیں ہے...اگر یہی مزاحمتی یونٹس عزم راسخ سے اپنے مطالبات پورے کرنے کے لئے کام کریں تو یہ ہوکر رہے گا۔ مسئلہ فلسطین کا حل ان شاء اللہ نیا مغربی ایشیا دیکھے گا۔
امام خامنہ ای
29 نومبر 2023
یہ المیہ جو تقریبا پچاس دن میں رونما ہوا، ان جرائم کا خلاصہ ہے جو صیہونی حکومت پچھتر سال سے فلسطین میں انجام دے رہی ہے۔ اب ان کا نچوڑ پیش کیا ہے۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 29 نومبر 2023 کو ہفتہ بسیج فورس کے موقع پر ملک بھر سے آئے ہزاروں بسیجیوں (رضاکاروں) سے اپنے خطاب میں بسیج فورس کی اہمیت اور گراں قدر خدمات کا ذکر کیا۔ آپ نے مسئلہ فلسطین اور اس کے حل کے بارے میں بھی گفتگو کی۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے۔
عالم اسلام یہ نہ بھولے کہ اس اہم اور فیصلہ کن مسئلے میں اسلام کے مقابل، ایک مسلم قوم کے مقابل، مظلوم فلسطین کے مقابل جو کھڑا ہوا ہے وہ امریکہ ہے، فرانس ہے، برطانیہ ہے۔
امام خامنہ ای
فلسطین کا مسئلہ کسی بھی طرح ایک ختم شدہ مسئلہ نہیں ہے۔ ایسا نہیں ہے جو آپ لوگ سوچ رہے ہیں ابد تک کے لئے فلسطینیوں کو، (غصب شدہ) سرزمینوں کے مالکوں کو، خود انھیں بھی اور ان کی اولاد کو بھی، اپنی سرزمین سے باہر رہنا ہوگا یا اگر اس سرزمین میں رہ رہے ہیں تو ایک اقلیت کی صورت میں "قہر زدہ" زندگی گزارنا پڑے گی اور وہ غاصب بیگانے اس جگہ ہمیشہ رہیں گے۔ جی نہیں! ایسا نہیں ہے۔ ایسے بھی ممالک ہیں جو سو سال تک کسی طاقت کے تسلط میں تھے۔ یہی کرغیزستان جو آپ آج دیکھ رہے ہیں اور یہی جارجیا جو آج آپ دیکھ رہے ہیں، سینٹرل ایشیا کے ابھی کچھ عرصہ قبل خود مختاری حاصل کرنے والے ممالک۔ بعض سوویت یونین کے قبضے میں تھے اور بعض سوویت یونین کی تشکیل سے قبل روس کے تسلط میں تھے، اس وقت سوویت یونین بھی وجود میں نہیں آیا تھا۔ یہ سب ایک بار پھر خود مختار ہوگئے اور پھر سے اپنے اصل باشندوں کے اختیار میں واپس آگئے۔ لہذا یہ کوئي ناممکن بات نہیں ہے اور یقینی طور پر یہ عمل انجام پائے گا اور انشاء اللہ ایسا ہوکر رہے گا اور فلسطین فلسطینی عوام کو واپس مل کر رہے گا۔
امام خامنہ ای
31 دسمبر 1999
صیہونی فلسطین میں اسلامی مقدسات کی مسلسل بے حرمتی کرتے ہیں، مسجد الاقصیٰ پر صیہونیوں کا حملہ ہر مسلمان کے دل کو مجروح کر دیتا ہے، ایسے مظالم پر ایک غیور قوم کا ردعمل کیا ہوگا؟ واضح ہے کہ وہ طوفان برپا کر دے گی۔
امام خامنہ ای
ایرانی افواج کے سپریم کمانڈر رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج اتوار 19 نومبر کی صبح 'عاشورا' ایرواسپیس سائنسز یونیورسٹی پہنچ کر ڈیڑھ گھنٹے تک سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی نمائش گاہ میں سپاہ کی ایرواسپیس فورس کی تازہ ترین کامیابیوں اور ایجادات کا معائنہ کیا۔
تاریخ بشر میں ہم نے یہ مشاہدہ کیا ہے کہ ظالم، ظلم کی گوناگوں روشوں سے یہ کوشش کرتا رہا کہ ستم رسیدہ افراد پر غلبہ حاصل کر لے اور اپنے دائمی تسلط کی بنیادیں مضبوط کر لے لیکن زمینی حقیقت اس کے برخلاف ظاہر ہوئی۔ فراعنہ مصر سے لے کر یزیدوں تک سب کے سب اپنے اپنے زمانے کے موسی و حسین کے سامنے مٹ گئے۔ مستضعفین نے عارضی سختیوں کا مضبوطی سے سامنا کیا اور سرانجام مستکبرین کو مغلوب کر لیا۔
ٹھیک ہماری آنکھوں کے سامنے ایک بڑا الٹ پھیر شروع ہو گيا ہے۔ وہ لوگ جو اس کا حصہ ہوتے ہیں وہ اکثر اسے سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں۔ اسے "بوائلنگ فراگ سنڈروم" کہا جاتا ہے۔ خیر، آپ ذرا سا زوم کیجیے تو آپ پائيں گے کہ پرانے نظام کا شیرازہ بکھر رہا ہے۔ کسی نے کبھی بالکل صحیح کہا تھا کہ مغربی نظام کا بکھراؤ سلطنت روم کا شیرازہ بکھرنے کی طرح ہی ہے لیکن ہم اس نظارے کا انٹرنیٹ پر ریئل ٹائم لطف لے سکتے ہیں۔
دنیائے اسلام یہ نہ بھولے کہ اس اہم اور فیصلہ کن مسئلے میں اسلام کے مقابل، ایک مسلم قوم کے مقابل، مظلوم فلسطین کے مقابل جو کھڑا ہوا ہے وہ امریکہ ہے، فرانس ہے، برطانیہ ہے۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عالمی استکبار کے خلاف جدوجہد اور اسکولی و یونیورسٹی طلبہ کے قومی دن چار نومبر کی مناسبت سے اپنے خطاب میں ملت ایران اور اسلامی جمہوریہ سے عالمی استکبار کی دشمنی کے اسباب اور پہلوؤں کا جائزہ لیا۔ 1 نومبر 2023 کو اپنے اس خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای نے غزہ پر صیہونی حکومت کے حملوں اور اس پر عالمی سطح پر آنے والے رد عمل کا جائزہ لیا اور عالم اسلام کی ذمہ داریوں کی نشاندہی کی۔
خطاب حسب ذیل ہے:
امریکہ غزہ میں جاری صیہونی حکومت کے جرائم میں حتمی طور پر ملوث ہے۔ غزہ میں جاری مجرمانہ عمل کو در حقیقت امریکہ ہی مینیج کر رہا ہے۔
امام خامنہ ای
17 اکتوبر 2023
یہ جو مغرب کے ظالم و شر پسند ممالک کے سربراہان پے در پے مقبوضہ فلسطین کے دورے کر رہے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ صیہونی حکومت کو بکھرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ یہ بات وہ سمجھ رہے ہیں۔ اسے بچائے رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ جو ضرب پڑی وہ بہت فیصلہ کن اور کاری ضرب تھی۔
امام خامنہ ای
مسلم حکومتیں ایسا نہ کریں کہ اگر امریکی اور بعض مغربی ممالک اپنے گھر اور وطن کا دفاع کرنے والوں کو دہشت گرد کہہ رہی ہیں تو وہ بھی یہی دوہرانا شروع کر دیں! دہشت گرد تو وہ جعلی حکومت ہے جس نے فلسطین پر قبضہ کر رکھا ہے۔
امام خامنہ ای
غزہ کا مسئلہ ایک طرف مظلومیت کی تصویر ہے تو دوسری طرف قوت و طاقت کا عنوان ہے۔ غزہ کے عوام کا صبر و توکل آخرکار انھیں میدان کا فاتح بنائے گا۔
امام خامنہ ای
غزہ کے مظلوم عوام کی مظلومیت کے ساتھ ساتھ دو بڑی اہم باتیں ہیں۔ ایک تو ان عوام کا صبر و توکل ہے۔ دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ فلسطینی مجاہدین کے اس حملے سے غاصب حکومت پر جو ضرب پڑی ہے وہ بڑی فیصلہ کن ہے۔
امام خامنہ ای
اس موجودہ مسئلے میں، اسی طرح آئندہ مسائل میں فلسطین کو یقینا فتح حاصل ہوگی۔ دنیا فلسطین کے نئے مستقبل کی دنیا ہوگی، غاصب صیہونی حکومت کی دنیا نہیں۔
امام خامنہ ای
25 اکتوبر 2023
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 25 اکتوبر 2023 کو صوبہ لرستان کے شہدا پر قومی سیمینار کے منتظمین سے خطاب میں اس قسم کے سیمیناروں کے اہداف و مقاصد اور ذمہ داریوں کے سلسلے میں ضروری ہدایات دیں اور مسئلہ فلسطین اور غزہ پر جاری صیہونی جارحیت کے تعلق سے اہم نکات پر روشنی ڈالی۔(1)
سوربھ کمار شاہی مغربی و جنوبی ایشیا کے امور کے ماہر جرنلسٹ
ہم وقت کے ایک بڑے اہم موڑ پر ہیں، اس وقت بھی جب میں یہ الفاظ سپرد قلم کر رہا ہوں۔ گھمنڈ کے نشے میں چور مغربی ایشیا کی ایک سفاک اور تباہ کن طاقت کو ایک ایسی اسٹریٹیجک شکست دی گئي ہے جس کی تلافی شاید ہی وہ کبھی کر پائے۔ مشرق وسطی میں مسلط کی گئي سامراجی اور نسل پرست حکومت اس مہینے کی شروعات میں اس وقت دہشت زدہ ہو گئي جب استقامتی محاذ نے اس کے مشہور و معروف دفاع کو زمیں بوس کر دیا جس پر اسے بڑا ناز تھا۔ اس کے خفیہ اداروں کو، جنھیں دنیا بھر میں اس کی دوست حکومتوں کی جانب سے تمام تر سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں اور جو نیٹ فلکس اور دیگر ذرائع ابلاغ میں مسلسل اپنا پروپیگنڈہ انڈیل کر اپنے ہی منہ میاں مٹھو بنتے رہتے ہیں، یہ پتہ ہی نہیں چل پایا کہ انھیں کیسی مار پڑی ہے۔ فلسطین کی مقبوضہ اراضی پر حماس کے حملے نے، ویسے ہی ایک زخم کا اضافہ کر دیا ہے جیسا زحم حزب اللہ نے تقریبا دو دہائي پہلے دیا تھا یعنی دنیا کو یہ دکھا دیا تھا کہ صیہونی حکومت کے ناقابل تسخیر ہونے کا دعوی، محض افسانہ ہے۔
صیہونی کالونیوں وغیرہ میں جو لوگ رہ رہے ہیں وہ عام شہری نہیں ہیں، وہ سب مسلح ہیں۔ چلئے میں مان لیتا ہوں کہ وہ عام شہری ہیں! کتنے عام شہری مارے گئے؟ اس سے سو گنا زیادہ اس وقت یہ غاصب حکومت بچوں، عورتوں، بوڑھوں اور جوانوں کو قتل کر رہی ہے جو عام شہری ہیں۔
امام خامنہ ای
مسلم اقوام غضبناک ہیں، عوامی گروہوں کے اجتماع، صرف اسلامی ملکوں میں ہی نہیں بلکہ لاس اینجلس میں، ہالینڈ میں، فرانس میں، یورپی ملکوں میں، مسلمان اور غیر مسلم دونوں۔ لوگ غصے میں ہیں۔
امام خامنہ ای
پوری اسلامی دنیا کو چاہئے کہ فلسطین کے مسئلے کو اپنا مسئلہ سمجھے۔ یہ بڑی پر اسرار کنجی ہے جس سے ملت اسلامیہ کی گشائش کے دوازے کھل سکتے ہیں۔ فلسطین ملت فلسطین کو واپس ملنا چاہئے۔
14 اپریل 2006
صیہونیوں کو کٹہرے میں کھڑا کیا جانا چاہیے۔ آج کی غاصب صیہونی حکومت پر حتمی طور پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے، ان کو کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
امام خامنہ ای