افسوس ہے کہ دنیائے اسلام میں ایسے لوگ اور حکومتیں ہیں جو غزہ کے مظلوم عوام کے دشمنوں کی مدد کر رہی ہیں۔ ان شاء اللہ ایک دن وہ خود نادم ہوں گی اور اپنی اس خیانت کی سزا بھی پائیں گی اور یہ بھی دیکھیں گی کہ انہوں نے جو کچھ کیا وہ بے سود تھا۔
امام خامنہ ای
وینیزوئلا کی بولیواری یونیورسٹی میں بعض پروفیسروں اور دانشوروں کی شرکت سے پیر 11 مارچ کو منعقد ہونے والی ایران اور وینیزوئلا کے ثقافتی تعلقات کی نشست میں انسٹاگرام اور فیس بک پر امام خامنہ ای کے فلسطین کی حمایت کرنے والے پیجز بند کئے جانے کی مذمت کی گئي۔
ماہ مبارک رمضان کے پہلے دن رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی موجودگي میں منگل کی شام حسینیۂ امام خمینی میں 'محفل انس با قرآن' منعقد ہوئي۔
غزہ کی رہنے والی ایک ماں اپنے ننہے شہید بچے کا جنازہ آغوش میں اٹھائے ہوئے ہے۔ اسے چومتی ہے، پیار کرتی ہے، نہ جانے کن احساسات و جذبات کے ساتھ اس کی آخری آرام گاہ کی سمت لے جاتی ہے۔
حکومتوں، ملکوں اور قوموں سے بذات خود ہمارا کوئی تنازعہ نہیں۔ ہماری مخالفت ظلم، جارحیت اور استکبار سے ہے، ہماری مخالفت ان واقعات سے ہے جن کا آپ غزہ میں مشاہدہ کر رہے ہیں۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے جمعرات کی صبح رہبر انقلاب کا انتخاب کرنے والی اور ان کی کارکردگی کی نگرانی کرنے والی ماہرین اسمبلی کے سربراہ اور ارکان سے ملاقات میں استکباری محاذ کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ کی مزاحمت و استقامت کا فلسفہ بیان کیا اور گزشتہ جمعے کو ہونے والے ماہرین اسمبلی اور پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے انتخابات کے بارے میں کچھ نکات بیان کئے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے رہبر انقلاب کا انتخاب کرنے اور ان کی کارکردگی کی نگرانی کرنے والی ماہرین اسمبلی کے ارکان سے 7 مارچ 2024 کو اپنے خطاب میں اسلامی جمہوریت اور مغرب کی لبرل ڈیموکریسی کے بنیادی فرق پر روشنی ڈالی۔ آپ نے انتخابات سمیت کچھ دیگر موضوعات کا بھی جائزہ لیا۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے؛
جس مزحمت کے باعث غزہ میں دشمن مزاحمتی فورسز کا خاتمہ کرنے کی بابت مایوس ہو گیا، اس کا سرچشمہ اسلامی قوت تھی۔ یہ حالت ہو گئی ہے کہ امریکہ اور یورپ میں نوجوانوں نے قرآن سے رجوع کیا کہ دیکھیں کہ قرآن میں ایسا کیا ہے کہ اس پر عقیدہ رکھنے والے ایسی مزاحمت کرتے ہیں۔
امام خامنہ ای
کیا ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسلامی ممالک کے حکام اور اسلامی ممالک کے عہدیداران غزہ کے بارے میں قرآن مجید کی تعلیم اور معرفت پر عمل کر رہے ہیں؟
امام خامنہ ای
یہ طے ہے کہ دنیائے اسلام اور آزاد فکر کے غیر مسلمان، غزہ کے لئے سوگوار ہیں۔ غزہ کے عوام ان افراد کے مطالم کا نشانہ بنے ہیں کہ جنہیں انسانیت چھوکر بھی نہیں گزری ہے۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے سنیچر کی صبح صوبۂ خوزستان کے 24 ہزار شہیدوں پر دوسری قومی کانفرنس منعقد کرنے والی کمیٹی سے ملاقات کی۔
صوبہ خوزستان کے 24 ہزار شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے کل ایران کانفرنس کے منتظمین نے 24 فروری 2024 کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے آٹھ سالہ دفاع مقدس کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے صوبہ خوزستان کے اہم کارناموں کا ذکر کیا اور انہیں یاد رکھنے کے سلسلے میں ہدایات دیں۔ آپ نے غزہ کی جنگ کے تناظر میں مغربی تمدن کی سفاکیت اور اسلامی ایمان کی قوت کے بارے میں بات کی۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے
اسلامی ممالک کے سربراہان کیوں صیہونی حکومت سے قطع تعلق اور اس کی مدد اور پشت پناہی ختم کر دینے کا اعلان نہیں کرتے؟ قرآن کہتا ہے: "لاتتخذوا عدوی و عدوکم اولیاء" کیا دنیا میں اس پرعمل ہو رہا ہے؟
امام خامنہ ای
دنیائے اسلام میں بہتوں کو قرآن سے انسیت نہیں۔ یہ تلخ حقیقت ہے۔ کیا اسلامی ممالک کے سربراہان غزہ کے بارے میں قرآنی تعلیمات پر عمل کر رہے ہیں؟ قرآن کہتا ہے : «لَا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ» کیا اس آیت پر عمل ہو رہا ہے؟
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آج عالم اسلام کا بڑا مسئلہ، غزہ ہے، کہا کہ عالم اسلام، یقینی طور پر صیہونیت کے ناسور کے خاتمے کا مشاہدہ کرے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 22 فروری 2024 کو ایران میں چالیسویں بین الاقوامی قرآن مقابلے کے شرکاء سے خطاب میں قرآن کو کتاب ہدایت و انتباہ قرار دیا۔ آپ نے قرآنی تعلیمات کے موضوع پر بات کرتے ہوئے غزہ اور فلسطین کے سلسلے میں ان تعلیمات پر عمل آوری کی موجودہ صورت حال کے بارے میں بڑے کلیدی سوال کئے۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے؛
سات اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ آپریشن شروع ہوتے ہی یمن کے لوگوں نے مختلف طرح سے فلسطینی عوام کی حمایت اور اسرائيل مخالف مزاحمت و استقامت کی حمایت کا اعلان کیا اور صیہونیوں کے ہاتھوں غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کے بعد وہ براہ راست صیہونیوں کے خلاف میدان جنگ میں اتر گئے۔ انھوں نے مقبوضہ فلسطین کے علاقوں پر حملہ کر کے اور اسی طرح صیہونی حکومت کی معاشی شریانوں کو کاٹ کر، اس غاصب حکومت اور اس کے حامیوں پر زبردست وار کیا۔ فلسطینیوں کی حمایت میں یمن کے اقدامات بدستور جاری ہیں۔ اسی سلسلے میں رہبر انقلاب اسلامی کی ویب سائٹ KHAMENEI.IR نے اسلامی جمہوریہ ایران میں یمن کے سفیر جناب ابراہیم محمد الدیلمی سے گفتگو کی ہے۔
اس انٹرویو کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔
غزہ کے مسئلے میں حکومتوں کا فرض ہے کہ صیہونی حکومت کی سیاسی، تشہیراتی، اسلحہ جاتی مدد اور اشیائے صرف کی ترسیل بند کریں۔ یہ حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ عوام کی ذمہ داری ہے کہ حکومتوں پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اپنے فریضے پر عمل کریں۔
امام خامنہ ای
سنہ 2023 ایسے عالم میں ختم ہوا کہ جب غاصب صیہونیوں کے مظالم و جرائم کے سامنے فلسطینی مجاہدین کی شجاعت اور غزہ کی عورتوں اور بچوں کی استقامت نے اپنے روز افزوں فروغ کو باقی رکھا اور نئے سال میں بھی جاری رہی۔ اس دوران صیہونی حکومت کے خلاف ایک نیا محاذ کھل گيا ہے جس نے نہ صرف یہ کہ اس حکومت کی عالمی حیثیت کو پہلے سے زیادہ داغدار کر دیا ہے بلکہ اس پر بھاری معاشی بوجھ بھی لاد دیا ہے۔
غزہ کے واقعے نے مغربی تمدن کو بے نقاب کر دیا۔ مغربی تمدن میں ایسی بے رحمی ہے کہ اسپتالوں پر بھی حملہ کرتے ہیں، ایک رات کے اندر سیکڑوں انسانوں کو قتل کر ڈالتے ہیں، چار مہینے کی مدت میں تقریبا 30 ہزار لوگوں کو مار ڈالتے ہیں۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ پوری تاریخ میں بشریت کے لئے دنیا میں رونما ہونے والا سب سے مبارک اور سب سے عظیم واقعہ نبی اکرم کی بعثت ہے۔ حکومتوں کی ذمہ داری، صیہونی حکومت کی سیاسی، تشہیراتی اور عسکری امداد بند کرنا اور اس حکومت کو اشیائے صرف کی ترسیل روک دینا ہے، اقوام کی ذمہ داری اس بڑی ذمہ داری کو انجام دینے کے لیے حکومتوں پر دباؤ ڈالنا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے عید بعثت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے مبارک موقع پر ملک کے اعلیٰ عہدیداران، اسلامی ملکوں کے سفیروں اور نمائندوں اور عوام کے مختلف طبقوں سے جمعرات 8 فروری کی صبح ملاقات کی۔
یوم بعثت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے موقع پر ملک کے عہدیداران، اسلامی ملکوں کے سفیروں اور مختلف سماجی طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد نے رہبر انقلاب آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے 8 فروری 2024 کو حسینیہ امام خمینی میں ملاقات میں۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے بعثت پیغمبر کی شان و عظمت کے بارے میں گفتگو کی۔ آپ نے مسئلہ فلسطین اور جنگ غزہ کے تعلق سے بھی اہم نکات بیان کئے۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے؛
قومیں اپنی حکومتوں کو مجبور کر سکتی ہیں کہ ظالم اور درندہ صفت حکومت کی پشت پناہی نہ کریں جو عورتوں، بچوں، بیماروں اور بوڑھوں پر حملہ آور ہے اور چند مہینے کے اندر اس نے غزہ میں بی20 ہزار سے زیادہ افراد کو قتل کر ڈالا۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے پیر 5 فروری کی صبح ملک کی فضائيہ اور فوج کے ائير ڈیفنس شعبے کے بعض کمانڈروں سے ملاقات میں امریکا کی جانب سے صیہونی حکومت کی پشت پناہی سے غزہ میں سامنے آنے والے انسانیت سوز مظالم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صیہونی حکومت پر کاری ضرب لگائے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
پچھلے کچھ عشروں کے دوران عالمی اداروں اور قانونداں سوسائٹی کے سامنے جو ایک بڑا اہم مسئلہ رہا ہے وہ امن اور جنگ کے مختلف حالات میں میڈیا اہلکاروں کی حفاظت کا ہے۔ اگرچہ بیسویں صدی کے ابتدائي برسوں میں جنگ کے حالات میں قیدی اخبار نویسوں کی حمایت میں ہیگ کے سنہ 1907 کے کنوینشن جیسے عالمی قوانین بنائے گئے لیکن اس صدی کے دوسرے نصف میں اخبار نویسوں کے کام کے قانونی مسائل پر خاص توجہ دی گئي۔ اس سلسلے میں جینوا کے چار فریقی 1977 کے پہلے ایڈیشنل پروٹوکول کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے جس میں اخبار نویس کی اصطلاح میں، جسے ایڈیشنل پروٹوکول میں استعمال کیا گيا ہے، ان تمام افراد کو شامل کیا گيا ہے جو میڈیا سے تعلق رکھتے ہیں جن میں رپورٹر، کیمرہ مین، وائس ٹیکنیشین وغیرہ شامل ہیں۔
غزہ کے سلسلے میں پیش گوئیاں صحیح ثابت ہو رہی ہیں۔ شروع سے ہی حالات پر نظر رکھنے والوں نے یہاں بھی اور دوسری جگہوں پر بھی یہ پیش گوئی کی تھی اس قضیے میں فلسطین کی استقامتی تحریک فاتح ہوگی۔ اس جنگ میں شکست، خبیث اور ملعون صیہونی حکومت کو ہوگی۔
خداوند عالم غزہ کے عوام کی فتح کا نظارہ مستقبل میں جو زیادہ دور نہیں ہے، دکھائے گا اور مسلمانوں اور ان میں سر فہرست فلسطین اور غزہ کے عوام کے دلوں کو مسرور کر دے گا۔
امام خامنہ ای
23 جنوری 2024
اسلامی ممالک کے حکام کو جو کام کرنا چاہیے وہ انجام ہی نہیں پاتا۔ وہ کیا ہے؟ وہ ہے صیہونی حکومت کی حیاتی شریانوں کو کاٹ دینا۔
امام خامنہ ای
23 جنوری 2024
اسلامی ممالک کے عہدیداروں کے بعض موقف غلط ہیں۔ کیونکہ وہ غزہ میں جنگ بندی جیسے موضوع پے بات کرتے ہیں جو ان کے اختیار سے باہر ہے اور صیہونی حکومت کے ہاتھ میں ہے۔ وہ صیہونی حکومت کی حیاتی شریانیں کاٹ دینے جیسے معاملات کے سلسلے میں اقدام کریں۔
امام خامنہ ای
صوبۂ تہران کے 24 ہزار شہیدوں پر قومی سیمینار کے منتظمین سے ملاقات میں رہبر انقلاب آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے غزہ کے انتہائی اہم موضوع کے بارے میں اسلامی ملکوں کے حکام کی کارکردگی پر تنقید کی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے 23 جنوری 2024 کو تہران کے شہیدوں پر سیمینار کے منتظمین سے ملاقات میں رجحان ساز اور فیصلہ کن واقعات میں شہر تہران کے عوام اور اہم ہستیوں کے گراں قدر تعاون کا ذکر کیا۔ آپ نے شہید اور شہادت کے موضوع پر بصیرت افروز گفتگو کی، ساتھ ہی جنگ غزہ کے حالات کے تعلق سے کچھ نکات بیان کئے۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے؛
یمنی قوم اور انصار اللہ کی حکومت نے غزہ کے عوام کی پشت پناہی کرتے ہوئے جو کام کیا وہ واقعی قابل تعریف ہے۔ انھوں نے صیہونی حکومت کی حیاتی شریانوں پر وار کیا، امریکا نے دھمکی دی اور وہ امریکا سے نہیں ڈرے۔
امام خامنہ ای
دنیا بھر کے لوگ غزہ اور فلسطین کے عوام کے سلسلے میں دو چیزیں مانتے ہیں۔ ایک یہ کہ وہ مظلوم ہیں اور دوسرے یہ کہ فتح سے ہمکنار ہونے والے ہیں۔ آج دنیا میں کوئی بھی یہ نہیں سوچتا کہ جنگ غزہ میں صیہونی حکومت کو فتح ملی، سب کہتے ہیں کہ اسے شکست ہوئی۔ سب کی نظر میں غاصب صیہونی حکومت ظالم، خونخوار اور بے رحم بھیڑیا، شکست سے دوچار، مایوس اور ٹوٹ پھوٹ کی شکار ہے۔
امام خامنہ ای