غزہ کے عوام کی مدد کے لئے ملت یمن اور انصاراللہ کی حکومت نے جو کارنامہ انجام دیا ہے وہ بہت عظیم ہے۔ یمنیوں نے صیہونی حکومت کی حیاتی شریانوں پر وار کیا ہے۔ امریکہ نے دھمکی دی تو اسے در خور اعتنا نہیں سمجھا۔ انسان کو اگر خوف خدا ہو تو غیر خدا کا اسے کوئی ڈر نہیں رہتا۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 16 جنوری 2024 کو ملک کے ائمہ جمعہ سے خطاب میں امام جمعہ کی اہمیت اور ذمہ داریوں کے بارے میں گفتگو کی۔ آپ نے جنگ غزہ کے بارے میں کچھ نکات بیان کئے۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
غزہ اور فلسطین کے لوگوں کے بارے میں دنیا کے لوگ دو باتوں کو ایک دوسرے کے ساتھ تسلیم کرتے ہیں۔ ایک یہ کہ یہ مظلوم ہیں، دوسرے یہ کہ یہ فاتح ہیں۔ اسے پوری دنیا تسلیم کرتی ہے۔
امام خامنہ ای
اسٹریٹیجک امور کے ماہر ڈاکٹر مسعود اسد اللہی نے khamenei.ir ویب سایٹ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فلسطینی مزاحمت کے مجاہدوں کا ایمانی جذبہ اور زمینی محاذ پر اترنے کی صیہونی حکومت کی اسٹریٹیجک غلطی، صیہونی حکومت کی شکست کے اہم ترین اسباب ہیں۔ ان کے اس انٹرویو کے کچھ اہم حصے پیش خدمت ہیں۔
رہبر انقلاب نے 9 جنوری 2024 کو کہا: "صیہونی حکومت ان تقریبا 100 دنوں بعد جب سے وہ جرائم کر رہی ہے، اپنے کسی بھی ہدف کو حاصل نہیں کر سکی ہے۔ فلسطینی مزاحمت زندہ، تازہ دم اور مستعد ہے اور وہ حکومت خستہ حال، سر افکندہ و پشیمان ہے اور اس کی پیشانی پر مجرم کا ٹھپہ لگا ہوا ہے۔"
تین مہینے سے صیہونی حکومت جرائم کر رہی ہے۔ تاريخ ان جرائم کو بھولے گي نہیں، صیہونی حکومت کے خاتمے اور زمین سے اس کا وجود مٹ جانے کے بعد بھی یہ جرائم فرموش نہیں کیے جائیں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے اہل قم کے تاریخی قیام کی سالگرہ کی مناسبت سے قم کے ہزاروں لوگوں کے اجتماع سے خطاب کیا۔ 9 جنوری 2024 کے اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے اس قیام کا پس منظر اور اس کے اثرات بیان کئے۔ آپ نے انتخابات سے متعلق کچھ نکات پر روشنی ڈالی اور جنگ غزہ کا جائزہ لیا۔
خطاب حسب ذیل ہے:
ایک چھوٹے سے گروہ نے، ایک بالشت بھر علاقے میں اتنے طاقتور امریکا اور اس کی گود میں بیٹھی ہوئي صیہونی حکومت کو لاچار کر دیا ہے۔
امام خامنہ ای
9 جنوری 2024
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے قم کے عوام کے 9 جنوری سنہ 1978 کے تاریخی قیام کی برسی پر اس شہر سے آئے ہزاروں لوگوں سے ملاقات کی۔
غزہ کے واقعے میں امریکا رسوا ہو گيا، مغربی تمدن کے چہرے سے نقاب اتر گئي۔ فلسطینی قوم نے مغرب کو، امریکا کو، انسانی حقوق کے جھوٹے دعووں کو رسوا کر دیا۔ وائٹ ہاؤس کی اصلیت سامنے آ گئي، امریکا اور برطانیہ کی حکومت کا باطن سامنے آ گيا۔
امام خامنہ ای
عالم اسلام کی سرحد آج غزہ میں ہے۔ آج دنیائے اسلام کی نبض غزہ میں دھڑک رہی ہے۔ غزہ کے لوگ دنیائے کفر، طاغوت کی دنیا، سامراج کی دنیا، امریکا کے مقابلے میں کھڑے ہوئے ہیں۔
امام خامنہ ای
امام خامنہ ای نے 23 دسمبر 2023 کو خوزستان اور کرمان کے عوام سے ملاقات میں غزہ کے عوام کی استقامت و مزاحمت کی تعریف کرتے ہوئے کہا: "غزہ کا واقعہ فلسطینی عوام اور فلسطینی مجاہدین کے پہلو سے بھی بے نظیر ہے کیونکہ ایسی مزاحمت اور صبر و استقامت اور دشمن کو اس طرح بدحواس کر دینا، کبھی دیکھا نہیں گیا۔ غزہ کے عوام پہاڑ کی طرح ڈٹے ہوئے ہیں۔ کھانا، پانی، دوائیں اور ایندھن نہیں پہنچ رہا ہے لیکن وہ ڈٹے ہوئے ہیں اور جھک نہیں رہے ہیں۔ یہی گھٹنے نہ ٹیکنا انھیں فاتح بنائے گا۔ "ان اللہ مع الصابرین" (بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ سورۂ انفال، آیت 46) فلسطینی عوام کا یہ صبر، جنگ کے ابتدائي دنوں سے قابل توجہ تھا اور اس وقت توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔
بعض مسلم حکومتیں صیہونی حکومت کی مدد کرکے جرم کی مرتکب ہو رہی ہیں۔ آج فریضہ یہ ہے کہ مسلم حکومتیں، صیہونی حکومت کو سامان، تیل اور ایندھن وغیرہ کی سپلائی نہ ہونے دیں ویسے ہی جیسے اس نے غزہ کے عوام کا پانی روک رکھا ہے۔
امام خامنہ ای
امریکہ جنگ بندی کرنے اور بمباری روکنے سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادیں بڑی بے شرمی سے ویٹو کر دیتا ہے، یعنی در اصل بچوں، عورتوں، بیماروں، سن رسیدہ افراد اور نہتے عوام پر بمباری میں ہاتھ بٹا رہا ہے۔
امام خامنہ ای
امریکہ کے ہاتھ غزہ میں جاری غاصب حکومت کے جرائم اور مظلوموں، بچوں، بیماروں اور عورتوں کے خون میں کہنیوں تک ڈوبے ہوئے ہیں۔ امریکہ ہی اسے مینیج کر رہا ہے۔
امام خامنہ ای
آج سے کچھ مہینے پہلے شاید ہی کوئي یہ سوچ سکتا تھا کہ امریکی حکومت کی ایک سب سے بڑی تشویش اور بنیادی مشکل، خارجی پالیسی کا ایک مسئلہ ہوگا کیونکہ کبھی بھی ریاستہائے متحدہ امریکا میں عالمی مسائل، انتخابات پر چنداں اثر انداز نہیں ہوتے اور وہ اس ملک کے صدر کی مقبولیت میں بہت زیادہ تبدیلی لانے کی طاقت نہیں رکھتے۔
میں ان تمام کھلاڑیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جن میں سے ہر ایک نے کسی نہ کسی شکل میں، فلسطین کی حمایت میں موقف اختیار کیا۔ اپنے موقف کو چھپایے نہیں رکھا بلکہ دنیا کے سامنے اس کا اعلان کیا، اپنا میڈل غزہ کے بچوں کے نام کیا۔
امام خامنہ ای
کہتے ہیں کہ "اسپورٹس سیاسی چیز نہیں ہے!" لیکن جب انہیں اسپورٹس میں سیاست کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے تو اسپورٹس میں بدترین انداز کی سیاست کرتے ہیں۔ جنگ کے بہانے ایک ملک کو کھیل کے تمام بین الاقوامی مقابلوں سے محروم کر دیتے ہیں، لیکن یہی لوگ غزہ میں 5000 شہید بچوں کو یکسر نظر انداز کر دیتے ہیں۔
امام خامنہ ای
غزہ کے عوام نے اپنے صبر سے، اپنی استقامت سے اور پسپائی سے اپنے انکار کے ذریعے امریکہ، فرانس اور برطانیہ وغیرہ کے چہروں سے نفاق کا پردہ ہٹا دیا، انہیں بے نقاب کر دیا۔
امام خامنہ ای
1 نومبر 2023
جو اپنے گھر اور اپنے وطن کے دفاع میں دشمن کے مقابل کھڑا ہے وہ دہشت گرد ہو گیا؟! وہ جعلی اور ظالم حکومت جس نے اس کے گھر پر قبضہ کر لیا ہے، دہشت گرد وہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ کی صبح حسینیۂ امام خمینی میں ہانگژو ایشین گیمز اور پیرا ایشین گیمز میں میڈل جیتنے والے کھلاڑیوں اور کھیل کے میدانوں میں سرگرم افراد، سابق چیمپینز اور کھلاڑیوں سے ملاقات میں ملک کے افتخار آفریں کھلاڑیوں اور کوچز کا شکریہ ادا کیا اور کھیل کے میدانوں میں ان کے محترمانہ طرز عمل کو ایرانی قوم کے نمایاں تشخص کا ترجمان بتایا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ایرواسپیس فورس کی تازہ ترین ایجادات کی نمائش گاہ کے معائنے کے بعد اپنے خطاب میں سائنسی پیشرفت و ایجادات اور نئی ریسرچ کے بارے میں اہم ہدایات دیں۔ 19 نومبر 2023 کو عاشورہ یونیورسٹی میں اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے غزہ پٹی پر صیہونی حکومت کے حملوں کا بھی جائزہ لیا۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
امریکا کے صدر، جرمنی کے چانسلر، فرانس کے صدر اور برطانیہ کے وزیر اعظم، یہ سب کے سب نسل پرستی کو مانتے ہیں اور نسل پرستی کی کسی بھی طرح سے مخالفت نہیں کرتے ہیں۔
امام خامنہ ای
ایرانی افواج کے سپریم کمانڈر رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج اتوار 19 نومبر کی صبح 'عاشورا' ایرواسپیس سائنسز یونیورسٹی پہنچ کر ڈیڑھ گھنٹے تک سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی نمائش گاہ میں سپاہ کی ایرواسپیس فورس کی تازہ ترین کامیابیوں اور ایجادات کا معائنہ کیا۔
یہ جنگ غزہ اور اسرائیل کی جنگ نہیں حق و باطل کی جنگ ہے، استکبار و ایمان کی جنگ ہے۔ استکبار بموں، فوجی دباؤ، المئے اور جرائم لیکر آگے آتا ہے اور قوت ایمان توفیق الہی سے ان سب پر غلبہ حاصل کرے گی۔
امام خامنہ ای
غزہ کے عوام نے اپنے صبر و ضبط سے پوری انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا۔ یہاں تک کہ برطانیہ، فرانس اور امریکہ میں عوام کا سیلاب نکلتا ہے اور اسرائیل کے خلاف اور امریکی حکومت کے خلاف نعرے لگاتا ہے۔
امام خامنہ ای
یہ امریکا ہی ہے جو ہیروشیما سے ویتنام تک، عراق و افغانستان تک اور آج غزہ میں ماں باپ کے دلوں کو بے قصور بچوں اور نوجوانوں کا داغ دے رہا ہے۔
امام خامنہ ای
غزہ میں اس بڑے پیمانے پر قتل عام کے بعد بھی تا حال اس معرکے کا شکست خوردہ فریق صیہونی حکومت ہے کیونکہ مٹی میں مل چکی عزت دوبارہ حاصل نہیں کر سکی اور آئندہ بھی یہ کام نہیں کر پائے گی۔
امام خامنہ ای
امریکی غزہ میں جاری صیہونیوں کے جرائم میں شریک ہیں، اگر ان کی اسلحہ جاتی و سیاسی مدد نہ ہو تو صیہونی حکومت اپنے اقدامات جاری رکھ پانے کے قابل نہیں رہے گی۔
امام خامنہ ای
ٹھیک ہماری آنکھوں کے سامنے ایک بڑا الٹ پھیر شروع ہو گيا ہے۔ وہ لوگ جو اس کا حصہ ہوتے ہیں وہ اکثر اسے سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں۔ اسے "بوائلنگ فراگ سنڈروم" کہا جاتا ہے۔ خیر، آپ ذرا سا زوم کیجیے تو آپ پائيں گے کہ پرانے نظام کا شیرازہ بکھر رہا ہے۔ کسی نے کبھی بالکل صحیح کہا تھا کہ مغربی نظام کا بکھراؤ سلطنت روم کا شیرازہ بکھرنے کی طرح ہی ہے لیکن ہم اس نظارے کا انٹرنیٹ پر ریئل ٹائم لطف لے سکتے ہیں۔
غزہ کے عوام نے اپنے صبر و ضبط سے پوری انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا۔ یہاں تک کہ خود مغربی ممالک میں، برطانیہ، فرانس اور ریاستہائے متحدہ امریکہ میں عوام کا سیلاب نکلتا ہے اور اسرائیل کے خلاف اور امریکی حکومت کے خلاف نعرے لگاتا ہے۔ دنیا میں یہ لوگ بے عزت ہو گئے۔
امام خامنہ ای
غزہ میں اس بڑے پیمانے پر قتل عام کے بعد بھی تا حال اس معرکے کا شکست خوردہ فریق صیہونی حکومت ہے کیونکہ مٹی میں مل چکی عزت دوبارہ حاصل نہیں کر سکی اور آئندہ بھی یہ کام نہیں کر پائے گی۔
امام خامنہ ای
امریکی غزہ میں جاری صیہونیوں کے جرائم میں شریک ہیں، اگر ان کی اسلحہ جاتی و سیاسی مدد نہ ہو تو صیہونی حکومت اپنے اقدامات جاری رکھ پانے کے قابل نہیں رہے گی۔
امام خامنہ ای