مہدویت

2023 August
آج بحمداللہ ہماری قوم مہدویت اور امام مہدی سلام اللہ علیہ کے وجود اقدس کی طرف ہمیشہ سے زیادہ متوجہ ہے روزبروز ہر انسان محسوس کرسکتا ہے جوانوں کے دل میں، ملت کی ایک ایک فرد کے یہاں، حضرت حجت علیہ السلام کے وجود اقدس کے سلسلے میں عشق و ارادت، اشتیاق اور ذکر و یاد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یہ بھی خود ان ہی بزرگوار کی برکتوں میں سے ہے ہماری اس ملت پر ان کی نگاہ لطف و رحمت کا نتیجہ ہے جس نے ان کے قلوب اس روشن و تابناک حقیقت کی طرف جھکادئے ہیں، خود یہ چیز بھی امام (ع) کی خصوصی توجہ کی نشانی ہے اور اس کی قدر کرنی چاہئے۔  امام خامنہ ای  17 / اگست / 2008  
2023/08/03
July
انتظار فرج کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انسان ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھا رہے اور کوئی کام انجام نہ دے کسی طرح کی اصلاح کا اقدام نہ کرے صرف اس بات پر خوش رہے کہ ہم امام زمانہ علیہ الصلوۃ و السلام کے منتظر ہیں۔ یہ تو انتظار نہ ہوا۔ انتظار کس کا ہے؟ ایک قوی و مقتدر الہی اور ملکوتی ہاتھ کا انتظار ہے کہ وہ آئے اور ان ہی انسانوں کی مدد سے دنیائے ظلم و ستم کا خاتمہ کردے حق کو غلبہ عطا کرے اور لوگوں کی زندگي میں عدل و انصاف کو حکمراں کردے، توحید کا پرچم لہرا کر انسانوں کو خدا کا حقیقی بندہ بنادے، اس کام کی آمادگي ہونی چاہئے۔ انتظار فرج یعنی کمرکس لینا، تیار ہوجانا، خود کو ہر رخ سے اس ہدف کے لئے، جس کے لئے امام زمانہ علیہ الصلوۃ و السلام انقلاب برپا کریں گے، تیار کرنا۔ امام خامنہ ای  17 / اگست / 2008
2023/07/28
جو چیز انسان کو کام کرنے اور آگے بڑھنے کے لئے حوصلہ دیتی ہے وہ امید کی طاقت ہے۔ امام مہدی علیہ السلام کے ‏ظہور کا عقیدہ، دلوں میں امید کا چراغ روشن کرتا ہے۔ ہمارے لئے جو امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کا حتمی عقیدہ رکھتے ‏ہیں، اس مایوسی کی کوئی گنجائش نہیں ہے جس کے دنیا کے بہت سے دانشور حضرات شکار ہیں۔ ہمارا کہنا ہے کہ نہیں! دنیا ‏کے سیاسی منظرنامے کو بدلا جا سکتا ہے۔ ظلم اور ظالمانہ اقتدار کے مرکزوں کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے اور مستقبل میں اس ‏چیز کا ہونا نہ صرف یہ کہ ممکن ہے بلکہ حتمی ہے۔ ‎امام خامنہ ای ‎22/10/2002‎
2023/07/21
آج ہم کو فرج یعنی گرہ گشائی کا انتظار ہے یعنی ہم سب ایک عدل کو عام کرنے والے قوی و توانا دست قدرت کے منتظر ہیں کہ وہ آئے اور ظلم و جور کے اس تسلط کو توڑ دے کہ جس نے پوری بشریت کو محروم و مقہور بنا رکھا ہے، ظلم و ستم کے اس ماحول کو بدل دے اور انسانوں کی زندگي کو ایک بار پھر نسیم عدل کے جھونکوں سے تازہ کر دے تا کہ تمام انسانوں کو عدل و انصاف کا احساس ہو۔ یہ ایک آگاہ و باخبر زندۂ و بیدار انسان کی دائمی ضرورت ہے۔ انتظار کا یہی مطلب ہے۔ انتظار یعنی انسانی زندگی کی موجودہ صورت حال کو قبول نہ کرنا اور ایک قابل قبول صورت حال کی فکر و جستجو میں رہنا، چنانچہ مسلمہ طور پر یہ قابل قبول صورت حال ولی خدا حضرت حجۃ ابن الحسن مہدی آخر الزمان صلوات اللہ علیہ و عجل اللہ تعالی فرجہ و ارواحنا فداہ کے قوی و توانا ہاتھوں سے ہی عملی جامہ پہنے گی۔ لہذا خود کو ایک جانباز سپاہی اور ایک ایسے انسان کی حیثیت سے تیار کرنا چاہئے جو اس طرح کے حالات میں مجاہدت اور سرفروشی سے کام لے سکے۔ امام خامنہ ای 17 / اگست / 2008    
2023/07/14
انتظار فرج کا مطلب ہے اس صورت حال کو مسترد کردینا اور نہ ماننا جو انسانوں کی جہالت اور انسانی زندگی پر حکمران بشری اغراض و مقاصد کے زیر اثر دنیا پر مسلط کر دی گئی ہے، انتظار فوج کا مفہوم یہی ہے۔ آج آپ لوگ دنیا کے حالات پر نظر ڈالیں، وہی چیز جو حضرت ولی عصر (ہماری جانیں جن پر فدا ہو جائیں) کے ظہور سے متعلق روایات میں ہیں، آج دنیا پر حکمراں ہیں، دنیا کا ظلم و جور سے بھر جانا، آج دنیا ظلم و ستم سے بھر گئی ہے۔ ولی عصر ( عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) سے متعلق روایتوں، دعاؤں اور مختلف زیارتوں میں ملتا ہے: یملا اللہ بہ الارض قسطا و عدلا کما ملئت ظلما و جورا ویسے ہی جیسے ایک دن پوری دنیا ظلم و جور سے بھری ہوئی ہوگی، جس زمانہ میں ظلم و جور پوری بشریت پر حکمراں ہوگا اسی طرح خداوند عالم ان کے زمانے میں وہ صورت حال پیدا کر دے گا کہ پورے عالم بشریت پر عدل و انصاف حکمراں نظر آئے گا۔ وہ وقت یہی ہے، اس وقت ظلم و جور بشریت پر حکمراں ہے آج انسانی زندگي عالمی سطح پر ظلم و استبداد کے ہاتھوں میں مغلوب و مقہور ہے (اور ظالموں کے قہر و غلبہ کا شکار ہے) ہر جگہ ظلم و جور کا ماحول ہے۔  امام خامنہ ای 17 / اپریل / 2008
2023/07/07
June
اللہ کے بھیجے آسمانی ادیان نے جو الہی اور آسمانی جڑوں کے حامل ہیں، لوگوں میں بلا وجہ امیدوں کی جوت نہیں جگائی ہے، ایک حقیقت کو انھوں نے بیان کیا ہے۔ انسانوں کی خلقت اور بشریت کی طویل تاریخ میں ایک حقیقت موجود ہے اور وہ حقیقت یہ ہے کہ حق و باطل کے درمیان یہ مقابلہ آرائی ایک دن حق کی کامیابی اور باطل کی ناکامی پر ختم ہوگی اور اس دن کے بعد انسان کی حقیقی دنیا اور انسان کی منظور نظر زندگی شروع ہوگی اس وقت مقابلہ آرائی کا مطلب جنگ و دشمنی نہیں بلکہ خیر و خیرات میں سبقت کا مقابلہ ہوگا۔ یہ ایک حقیقت ہے جو تمام ادیان و مذاہب میں مشترک ہے۔ امام خامنہ ای 17 / اگست / 2008
2023/06/23
آج بحمد اللہ ہماری قوم  کی ’’مہدویت‘‘ اور حضرت مہدی سلام اللہ علیہ کے وجود مقدس کی طرف توجہ اور علاقہ ہمیشہ سے زیادہ ہے، روز بروز انسان محسوس کر رہا ہے ہمارے جوانوں کے دل میں، ایک ایک فرد کے درمیان حضرت حجت (سلام اللہ علیہ) کے وجود مقدس کی نسبت شوق و اشتیاق، عشق و ارادت اور ذکر و یاد کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے، یہ بھی اُس عظیم ہستی کی برکتوں میں سے ہے، اس ذات عظیم کی نگاہ لطف ہماری قوم پر ہے، اس ذات عظیمہ کی نظر رحمت نے ہی ان کے دلوں کو اس تابناک حقیقت کی طرف متوجہ کر رکھا ہے اور خود یہ چیز عظیم ذات کی خاص عنایت کی نشاندہی کرتی ہے، اس کی قدر کرنا چاہئے۔ امام خامنہ ای 17 / اگست / 2008
2023/06/16
ایک اہم بات یہ ہے کہ حضرت بقیۃ اللہ (ارواحنا فداہ) کا وجود مقدس الہی دعوتوں اور نبوت کے سلسلوں کا  ایک تسلسل ہے، اول تاریخ سے آج تک انسان (اور بشریت کو) الہی دعوت، پیغمبر اور الہی نمائندوں اور دعوت دینے والوں کی ضرورت رہی ہے، اور یہ ضرورت عصر حاضر میں بھی باقی ہے، جس قدر زمانہ گزرتا جا رہا ہے، انسان انبیا کی تعلیمات سے زیادہ قریب ہوتا جا رہا ہے، آج انسانی معاشرہ اپنے فکری ارتقا، تہذیب اور علم و معرفت کے باعث انبیا (علیہم السلام) کی بہت سی تعلیمات کو، جو آج سے دسیوں صدیاں پہلے انسان کی سمجھ سے دور تھیں، اب سمجھ سکتا ہے، یہی عدل و انصاف کا مسئلہ، آزادی کا مسئلہ، انسانی عزت و کرامت کا مسئلہ ، یہ باتیں جو آج دنیا میں رائج ہیں، انبیا علیہم السلام کی باتیں ہیں۔ اُس وقت عوام الناس اور عام لوگوں کے اذہان ان مطالب کو سمجھ نہیں پاتے ہیں، پیغمبروں کا پے در پے آتے رہنا اور پیغمبروں کی تعلیمات کا پھیلتے جانا سبب بنا کہ یہ افکار لوگوں کے ذہن میں لوگوں کی فطرت میں، لوگوں کے دل میں نسل در نسل گھر بناتی جا رہی ہیں، اللہ کی طرف دعوت دینے والوں کا وہ سلسلہ آج بھی منقطع نہیں ہوا ہے، بقیۃ اللہ الاعظم (ارواحنا فداہ) کا مقدس وجود اللہ کی طرف دعوت دینے والے اس سلسلے کی ایک کڑی ہے جیسا کہ زیارت آل یاسین میں آپ کہتے ہیں: ’’ السّلام ُ علیکمَ یا داعیاً لِللّہ و ربّانی آیاتہ‘‘ یعنی آج آپ وہی ابراہیم علیہ السلام کی دعوت، وہی موسی علیہ السلام کی دعوت، وہی عیسی علیہ السلام کی دعوت، وہی تمام نبیوں، وہی تمام الہی مصلحتوں اور خود پیغمبر خاتم کی دعوت، حضرت بقیۃ اللہ کے وجود میں مجسم دیکھتے ہیں۔ امام خامنہ ای 20/  ستمبر / 2005
2023/06/09
یہ توسل جو مختلف زیارتوں میں آپ دیکھ رہے ہیں، جن میں سے بعض کی سند اور حوالے بھی اچھے ہیں، یہ بہت قیمتی ہیں۔ دور سے ایسی عظیم ہستی سے توسل، توجہ اور انس، اس اُنس کا یہ مطلب نہیں ہرگز نہیں ہے کہ کوئی یہ دعویٰ کرے کہ میں آپ کی خدمت میں پہنچتا ہوں یا ان کی آواز سنتا ہوں۔ ایسا کبھی نہیں ہوسکتا۔ اس تناظر میں جو کچھ کہا جاتا ہے ان میں سے زیادہ تر دعوے ہوتے ہیں، وہ دعوے یا تو جھوٹ ہوتے ہیں، یا اگر کہا جائے جھوٹ نہیں ہے تو وہ اس کا تصور ہے، اس کا وہم ہے، ہم نے ایسے بہت سے لوگوں کو دیکھا ہے وہ جھوٹ نہیں بولتے، لیکن وہ ان کے تصورات ہیں، اوہام ہیں؛ انہوں نے اپنے اُسی تصورات اور خیالات کو دوسروں کے سامنے بیان کئے ہیں، اُن تصورات کو حقیقت نہیں سمجھنا چاہئے؛ صحیح راستہ، منطقی راہ؛ وہی دور سے کیا گیا توسل ہے۔ اس توسل (اور مناجات) کو امام سنتے ہیں، اور ان شاء اللہ قبول فرمائیں گے۔ اگرچہ ہم اپنے مخاطب سے دور سے بات کر رہے ہیں؛ لیکن کوئی بات نہیں. خداوند عالم سلام کرنے والوں کا سلام اور پیغام دینے والوں کا پیغام اُن تک پہنچاتا ہے، یہ توسل اور روحانی قرابت بہت اہم اور ضروری ہے۔ امام خامنہ ای 09/ جولائی/ 2011    
2023/06/02
May
اسلامی نظام میں جس کا کاملتر نمونہ حضرت بقیۃ اللہ الاعظم کی حکومت ہوگی، عوام کے ووٹ حاصل کرنے کے لئے دھوکہ دہی اور چالبازی ایک جرم ہے۔ پیسے کے حصول کے لئے طاقت کا استعمال سب سے بڑا جرم ہے۔ (اس حکومت میں) حضرت مہدی کے اصحاب کو (معاشی لحاظ سے) ادنیٰ درجے میں رہنا ہوگا۔ ہمارا اسلامی نظام اس درخشان حکومت کا ایک چھوٹا سا مصداق ہے۔ ہم نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا اور نہ کبھی کریں گے، لیکن ہمارے اندر اس کے مصداق ہونے کی نشانیاں ہونی چاہیے۔ امام خامنہ ای  22/ اکتوبر/ 2002
2023/05/25