مہدویت

2025 June
انتظار فرج یا ظہور کے انتظار کا مطلب یہ ہے کہ مذہب اسلام پر ایمان اور اہلبیت علیہم السلام کے مکتب پر یقین رکھنے والا انسانی زندگي کی الجھی ہوئی گرہ اور مشکل کو جانتا ہو۔ اسے انتظار ہے کہ انسان کے کام میں جو گرہ پڑی ہوئي ہے، وہ کھل جائے اور رکاوٹ برطرف ہو جائے، مسئلہ ہمارے اور آپ کے ذاتی کاموں میں رکاوٹ کا نہیں ہے۔ امام زمانہ علیہ السلام پوری بشریت کی مشکلات برطرف کرنے کے لیے ظہور کریں گے اور تمام انسانوں کو پریشانی سے نجات دیں گے، انسانی معاشرے کو رہائی عطا کریں گے بلکہ انسان کی آئندہ تاریخ کو نجات بخشیں گے۔ امام خامنہ ای 17 اگست 2008
2025/06/27
ایک اور اہم بات جو قابل ذکر ہے وہ یہ ہے کہ امام زمانہ علیہ السلام کی حکومت ہر پہلو سے عوامی حکومت ہوگی۔ عوامی حکومت سے کیا مراد ہے؟ مطلب یہ کہ وہ عوام کے ایمان، ارادے اور طاقت پر منحصر ہے۔ امام زمانہ صرف دنیا میں عدل قائم نہیں کریں گے، امام زمانہ خود عوام کے مومنین میں سے ہیں اور ان پر بھروسہ کر کے پوری دنیا میں عدل الٰہی کی بنیاد ڈالیں گے اور ایک سو فیصد عوامی حکومت تشکیل دیں گے۔ لیکن یہ عوامی حکومت، دنیا میں موجود تمام حکومتوں سے مختلف ہوگی۔ امام زمانہ علیہ السلام کی جمہوریت؛ یعنی دینی (اور اسلامی) جمہوریت؛ موجودہ طریقے سے بالکل مختلف۔ امام خامنہ ای 22 اکتوبر 2002
2025/06/06
May
پہلا عملی سبق یہ ہے کہ عالمی سطح پر ظلم کی بنیاد کا خاتمہ نہ صرف ممکن ہے بلکہ قطعی ہے۔ یہ بہت اہم بات ہے کہ انسانی نسلیں آج یہ تصور پیدا نہ کرلیں کہ عالمی ظلم کے مقابلے میں کوئی کام نہیں کیا جاسکتا، وہ چیز جو انسانوں کو عمل و اقدام کے ترغیب دلاتی اور آگے بڑھاتی ہے وہ امید کی قوت و توانائی ہے، مہدئ موعود کے ظہور کا عقیدہ دلوں کو نور امید سے سرشار کردیتا ہے۔ امام خامنہ ای 22/10/2002
2025/05/30
امام زمانہ نگہبان ہیں اور دیکھ رہے ہیں اور وہ ہر اس چیز پر جس میں ہمارے ایمان کے راسخ ہونے کی علامت پائی جاتی ہے خوش ہوتے ہیں۔ اور اگر خدا نخواستہ ہم اس کے برخلاف کرتے ہیں تو امام زمانہ کو ناخوش کرتے ہیں، دیکھیے یہ کتنا عظیم سبب ہے۔ امام خامنہ ای 20/10/2005
2025/05/23
جس دن پتہ چل جائے گا کہ عالمی استکبار کی مادی قوتوں کے مقابل ایسی زمین فراہم ہے کہ افراد بشر اپنی حق بات پر ثابت قدم رہ سکتے ہیں، وہ وہی دن ہوگا جب عالم بشریت کو نجات دینے والا پروردگار کے فضل سے ظہور کرے گا اور اس کا پیغام تیار ہوگا اور اس دن ستمگر اور منہ زور قوتیں، حقیقت کو چھپانے کی جرات نہیں کرسکیں گی۔ امام خامنہ ای 24/11/1999
2025/05/16
ہم امام زمانہ کے زمانہ ظہور سے، نزدیک ہوچکے ہیں کیونکہ معرفتیں ترقی کرچکی ہیں۔ آج انسان کا ذہن اس بات کو سمجھنے جاننے اور یقین کرنے کے لیے تیار ہوچکا ہے کہ ایک عالی مقام انسان آئے گا اور انسانیت کو ظلم و ستم سے نجات دلائے گا۔ وہی چیز کہ جس کی تمام انبیاء نے کوشش کی ہے، وہی چیز کہ جس کا پیغمبر اسلام نے قرآن میں لوگوں سے وعدہ کیا ہے۔ لوگوں کے قلوب، اشتیاق اور عشق و محبتیں اس نقطے کی طرف دن بہ دن زیادہ متوجہ ہوتی چلی جارہی ہیں۔ امام خامنہ ای 24/11/1999
2025/05/02
April
مہدویت کے اس عقیدے میں کچھ خصوصیات ہیں جو کسی بھی قوم کے لیے رگوں میں خون اور جسم میں روح کی طرح ہیں۔ ان میں سے ایک امید ہے۔ کبھی کبھی منہ زور اور طاقتور ہاتھ، کمزور اقوام کو ایسے مقام پر پہنچا دیتے ہیں کہ وہ امید کا دامن چھوڑ دیتی ہیں۔ مہدویت کا عقیدہ، دلوں میں امید کو زندہ کرتا ہے۔ وہ انسان کبھی بھی مایوس نہیں ہوتا، جو مہدویت پر عقیدہ رکھتا ہے۔ امام خامنہ ای 16/12/1997
2025/04/18
February
وہ قوم جس کے دل میں مستقبل، زندگي اور نصرت الہی کی امید کا سورج جگمگا رہا ہے، وہ کبھی بھی گھٹنے نہیں ٹیکے گی۔ یہ حضرت مہدی علیہ السلام کی معنویت پر عقیدے کی خصوصیت ہے۔ امام زمانہ پر عقیدہ، انسان کے باطن پر بھی، اس کی اجتماعی حرکت پر بھی اور اس کے حال و مستقبل پر بھی اس طرح کا عظیم اثر ڈالتا ہے۔ اس کی قدروقیمت کو سمجھنا چاہیے۔ امام خامنہ ای 1996/01/07
2025/02/28
اگر آج آپ سامراج کے پالیسی سازوں اور سازشیں تیار کرنے والوں کو دیکھیں تو پائيں گے کہ ان کے سب سے اہم کاموں اور اہداف میں سے ایک مایوسی کا ماحول پیدا کرنا ہے تاکہ قومیں اصلاحات کی طرف سے مایوس ہو جائیں اور سامراج کا ہتھکنڈہ کامیاب ہو جائے ورنہ اگر قومیں پرامید ہوں اور پرامید رہیں تو سامراج کا حربہ چنداں کامیاب نہیں ہوگا۔ اس سوچ کے بالکل خلاف، انتظار کی سوچ ہے جو مذہب اہلبیت علیہم السلام کے ماننے والوں کے ماحول پر چھائي ہوئي ہے۔ انتظار یعنی انسانی زندگي کے اختتام کے سلسلے میں دل کا امید سے سرشار ہونا۔ امام خامنہ ای 19/2/1992
2025/02/20
تمام مسلمان، نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور اولیائے خدا سے مروی معتبر احادیث کی بنیاد پر مہدئ موعود کی حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں لیکن یہ حقیقت، عالم اسلام میں کہیں بھی ہماری قوم اور شیعوں کی طرح اتنی نمایاں نہیں ہے اور اس کا ایسا درخشاں چہرہ اور ایسی دھڑکتی ہوئي اور پرامید روح بھی کہیں اور نظر نہیں آتی۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اپنی متواتر روایات کی برکت سے، مہدئ موعود کو ان کی خصوصیات کے ساتھ پہچانتے ہیں۔ امام خامنہ ای 9/12/1992
2025/02/14