مہدویت

2025 May
ہم امام زمانہ کے زمانہ ظہور سے، نزدیک ہوچکے ہیں کیونکہ معرفتیں ترقی کرچکی ہیں۔ آج انسان کا ذہن اس بات کو سمجھنے جاننے اور یقین کرنے کے لیے تیار ہوچکا ہے کہ ایک عالی مقام انسان آئے گا اور انسانیت کو ظلم و ستم سے نجات دلائے گا۔ وہی چیز کہ جس کی تمام انبیاء نے کوشش کی ہے، وہی چیز کہ جس کا پیغمبر اسلام نے قرآن میں لوگوں سے وعدہ کیا ہے۔ لوگوں کے قلوب، اشتیاق اور عشق و محبتیں اس نقطے کی طرف دن بہ دن زیادہ متوجہ ہوتی چلی جارہی ہیں۔ امام خامنہ ای 24/11/1999
2025/05/02
April
مہدویت کے اس عقیدے میں کچھ خصوصیات ہیں جو کسی بھی قوم کے لیے رگوں میں خون اور جسم میں روح کی طرح ہیں۔ ان میں سے ایک امید ہے۔ کبھی کبھی منہ زور اور طاقتور ہاتھ، کمزور اقوام کو ایسے مقام پر پہنچا دیتے ہیں کہ وہ امید کا دامن چھوڑ دیتی ہیں۔ مہدویت کا عقیدہ، دلوں میں امید کو زندہ کرتا ہے۔ وہ انسان کبھی بھی مایوس نہیں ہوتا، جو مہدویت پر عقیدہ رکھتا ہے۔ امام خامنہ ای 16/12/1997
2025/04/18
February
وہ قوم جس کے دل میں مستقبل، زندگي اور نصرت الہی کی امید کا سورج جگمگا رہا ہے، وہ کبھی بھی گھٹنے نہیں ٹیکے گی۔ یہ حضرت مہدی علیہ السلام کی معنویت پر عقیدے کی خصوصیت ہے۔ امام زمانہ پر عقیدہ، انسان کے باطن پر بھی، اس کی اجتماعی حرکت پر بھی اور اس کے حال و مستقبل پر بھی اس طرح کا عظیم اثر ڈالتا ہے۔ اس کی قدروقیمت کو سمجھنا چاہیے۔ امام خامنہ ای 1996/01/07
2025/02/28
اگر آج آپ سامراج کے پالیسی سازوں اور سازشیں تیار کرنے والوں کو دیکھیں تو پائيں گے کہ ان کے سب سے اہم کاموں اور اہداف میں سے ایک مایوسی کا ماحول پیدا کرنا ہے تاکہ قومیں اصلاحات کی طرف سے مایوس ہو جائیں اور سامراج کا ہتھکنڈہ کامیاب ہو جائے ورنہ اگر قومیں پرامید ہوں اور پرامید رہیں تو سامراج کا حربہ چنداں کامیاب نہیں ہوگا۔ اس سوچ کے بالکل خلاف، انتظار کی سوچ ہے جو مذہب اہلبیت علیہم السلام کے ماننے والوں کے ماحول پر چھائي ہوئي ہے۔ انتظار یعنی انسانی زندگي کے اختتام کے سلسلے میں دل کا امید سے سرشار ہونا۔ امام خامنہ ای 19/2/1992
2025/02/20
تمام مسلمان، نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور اولیائے خدا سے مروی معتبر احادیث کی بنیاد پر مہدئ موعود کی حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں لیکن یہ حقیقت، عالم اسلام میں کہیں بھی ہماری قوم اور شیعوں کی طرح اتنی نمایاں نہیں ہے اور اس کا ایسا درخشاں چہرہ اور ایسی دھڑکتی ہوئي اور پرامید روح بھی کہیں اور نظر نہیں آتی۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اپنی متواتر روایات کی برکت سے، مہدئ موعود کو ان کی خصوصیات کے ساتھ پہچانتے ہیں۔ امام خامنہ ای 9/12/1992
2025/02/14
تمام ائمہ اور نبی اکرم کے یوم ولادت اور اس یوم ولادت کے درمیان ایک بنیادی فرق ہے۔ اُن میں ساری توجہ، ماضی کی طرف ہے جبکہ اس میں نظر مستقبل پر ہے۔ اس کا کیا مطلب کی نظر مستقبل پر ہے؟ یعنی اس نظر میں دو چیزیں ایک ساتھ ہیں: ایک امید اور دوسری جدوجہد۔ جب نظر مستقبل پر ہوتی ہے تو اسے پہلی چیز جو حاصل ہوتی ہے وہ امید ہے اور دوسری چیز کوشش اور جدوجہد ہے۔ امام خامنہ ای 2/6/2015
2025/02/07
January
تاریخ کی امید، مہدئ موعود کے بارے میں وہ بات کہی گئي ہے جو کسی بھی پیغمبر، ولئ خدا اور امام کے بارے میں نہیں کہی گئي اور وہ بات یہ ہے کہ وہ "زمین کو عدل و انصاف سے ایسے بھر دیں گے جیسے وہ ظلم و جور سے بھری ہوگي۔" کسی بھی پیغمبر کے بارے میں ایسی بات نہیں کہی گئي ہے۔ خداوند عالم نے یہ عظیم فضیلت انھی سے مختص کی ہے، صرف انھیں کے لیے یہ بات کہی گئی ہے۔ امام خامنہ ای 2/6/2015
2025/01/29
اسلامی تمدن، امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ظہور کے زمانے میں مکمل طور پر عملی جامہ پہنے گا۔ ان کے ظہور کے زمانے میں حقیقی اسلامی تمدن اور حقیقی اسلامی دنیا وجود میں آئے گي۔ ظہور کا زمانہ وہ زمانہ ہے جس میں انسانیت، سکون کا سانس لے سکتی ہے، خدا کے راستے پر چل سکتی ہے، عالم فطرت میں اور انسان کے وجود میں پائي جانے والی سبھی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ امام خامنہ ای 5/10/2000
2025/01/24
"ہم منتظر ہیں" کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں یہ امید ہے کہ ہماری مسلسل جدوجہد سے یہ دنیا ایک دن ایک ایسی دنیا میں بدل جائے گی جس میں انسانیت اور انسانی اقدار قابل احترام ہوں گے اور ظالم، ستمگر، جابر اور انسانوں کے حقوق پر ڈاکا ڈالنے والے کو اپنی نفسانی خواہش پر عمل کرنے کی نہ تو جگہ ملے گي اور نہ ہی موقع۔ امام خامنہ ای 2/3/1991
2025/01/17
امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ظہور کے زمانے سے انسان کی حقیقی حیات، اور اس عظیم انسانی خاندان کی حقیقی سعادت شروع ہوگي۔ اس کرۂ خاکی کی برکتوں، صلاحیتوں اور توانائیوں سے استفادہ، انسان کے لیے بغیر کسی ضرر کے، بغیر کسی نقصان کے، بغیر کسی تضییع کے اور بغیر کسی تباہی کے ممکن ہوگا۔
2025/01/10