بے شک ہم شیعوں کا یہ افتخار ہے کہ ہم امام حسین علیہ السلام کے پیرو ہیں، لیکن امام حسین علیہ السلام صرف ہمارے نہیں ہیں، امام حسین علیہ السلام سب کے ہیں۔
27 جولائی سنہ 1988 کو آیت اللہ خامنہ ای نے جو اس وقت صدر جمہوریہ تھے، اھواز کے ایک فوجی اسپتال کا 19 گھنٹے معائنہ کرتے ہیں۔ جس کے دوران وہ کیمیکل بمباری کے قریب 750 متاثرین میں سے ہر ایک سے ملتے، اس کی عیادت کرتے اور اسے تحفہ دیتے ہیں۔
غزہ میں یہ وحشیانہ اقدام جو صیہونی حکومت نے کیا، اس نے نہ صرف یہ کہ اس حکومت کو رسوا کر دیا بلکہ امریکا کی عزت بھی خاک میں ملا دی۔ مشہور یورپی ملکوں کی آبرو بھی ختم کر دی بلکہ مغربی تہذیب و تمدن کو خاک میں ملا دیا۔
حزب اللہ لبنان کے عظیم کمانڈر شہید فؤاد علی شکر کی جہادی زندگي کی ایکی جھلک، ان کی بیٹی خدیجہ شکر کی زبانی اور شہید فؤاد شکر کے جہاد اور جدوجہد کے زمانے کی خاص تصویریں اور اسی طرح امام خامنہ ای کے ساتھ شہید کی کچھ تصاویر۔
وایزمین انسٹی ٹیوٹ کو اسرائیل کا "ایٹمی برین" بھی کہا جاتا ہے۔ وایزمین کے سربراہ نے اعتراف کیا ہے کہ انسٹی ٹیوٹ کے "دل" پر ایران کے نپے تلے حملوں نے بھاری تباہی مچائی ہے۔
اسلامی جمہوریہ اور ایران کی عزیز قوم نے اپنی طاقت، اپنا عزم و ارادہ، اپنی استقامت اور اپنی صلاحیتیں دنیا والوں کو دکھا دیں۔ انھوں نے قریب سے اسلامی جمہوریہ کی طاقت کو محسوس کیا۔
ایرانی قوم نے (اس جنگ میں) جو عظیم کامیابیاں حاصل کیں، جن کا اعتراف آج دنیا والے بھی کر رہے ہیں، ان کے علاوہ اسلامی جمہوریہ نے اور ایران کی عزیز قوم اپنی طاقت، اپنا عزم و ارادہ، اپنی استقامت اور اپنی صلاحیتیں بھی دنیا کو دکھا دیں۔
کریا پر ایران کا میزائیل حملہ درحقیقت، صیہونیوں کی فوجی قیادت کے علامتی اور آپریشنل قلب پر کاری ضرب تھی۔ اسرائیلی پینٹاگون پر حملے نے دکھا دیا کہ ایران کے میزائیل، دنیا کے انتہائی پیشرفتہ ائیر ڈیفنس سسٹمز کو بھی آسانی سے عبور کر سکتے ہیں۔
بازان آئل ریفائنری نے بتایا ہے کہ ایران کے میزائیل حملوں کے بعد اس کی سبھی تنصیبات نے کام کرنا بند کر دیا ہے اور اسے اسے پندرہ سے بیس کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
یہ سستی موت کی کہانی ہے، کھانے کے بجائے گولی۔ کھانا تقسیم کرنے کے سینٹر، منظم طریقے سے موت کے جال میں بدل چکے ہیں۔ ایک دن میں 130 بھوکے فلسطینیوں کا قتل عام کر دیا گيا جو ان سینٹرز پر کھانا لینے کی امید میں گئے تھے۔
اگر اسرائیل کی کمر ٹوٹ نہ گئی ہوتی تو وہ اس طرح امریکا سے مدد نہ مانگتی۔ خود امریکا کی بھی یہی حالت ہوئی۔ جب امریکا نے حملہ کیا تو امریکا پر ہمارا جوابی حملہ بہت سیریئس تھا۔
سپاہ پاسداران کے مطابق مطابق ایران نے نواتیم ائير بیس پر اس لیے حملہ کیا کیونکہ صیہونی حکومت کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر اور الیکٹرانک وارفیئر سینٹر وہاں تھا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح فورسز کے میزائل حملوں کے نتیجے میں اس اڈے کو بھاری نقصان پہنچا۔
کبھی ایسا بھی ہوا جب میں نے ان سے پوچھا کہ "آقا! کیا آپ ایرو اسپیس فورس سے خوش ہیں؟" تو انھوں نے فرمایا: "میں پوری سپاہ سے خوش ہوں، البتہ مختلف شعبوں میں فرق ہوتا ہے لیکن میں ایرو اسپیس فورس سے بہت خوش ہوں۔"
یہ بات کہ دس گھنٹے سے بھی کم میں ملک کے سب سے بڑے دفاعی عہدیدار منصوب ہو جاتے ہیں، ایک بے نظیر اقدام ہے۔ یہ خصوصیت، سپریم کمانڈر کی انتظامی صلاحیت کی نمایاں مثال ہے۔
اس رات وہ تشریف لائے اور جب وہ آئے تو وہاں موجود سبھی لوگ، بے اختیار دل کی گہرائيوں سے نعرے لگانے لگے۔ لوگوں کے نعرے اور ان کا ردعمل دانستہ نہیں تھا۔ شروع کے دو تین منٹ سبھی لوگ مبہوت اور ایک خاص حالت میں تھے۔ ایک بہت ہی معنوی اور گرانقدر ماحول تھا جس نے ہم سبھی کو متاثر کر دیا۔
بیت حانون کا معرکہ، سر سے پیر تک مسلح صیہونی فوج کی طرف سے دو سال سے جاری غیر مساوی جنگ کے باوجود حماس کی فورسز کی بھرپور انٹیلی جینس اور عسکری تیاری کی غمازی کرتا ہے۔
شب عاشور کی مجلس میں رہبر معظم نے ایران کے معروف نوحہ خواں محمود کریمی سے ایک خاص نوحہ پڑھنے کی فرمائش کی۔ مجلس کے بعد جناب کریمی نے khamenei.ir سے بات کرتے ہوئے اس مجلس اور مجلس میں رہبر انقلاب کی آمد کے بارے میں دلچسپ باتیں بتائيں۔
اتنی عظمت والے ایران، ایسی تاریخ رکھنے والے ایران، ایسی ثقافت رکھنے والے ایران، ایسا فولادی قومی عزم رکھنے والے ایران اور ایسے ملک کے بارے میں سرینڈر جیسا لفظ ان لوگوں کے مذاق کا سبب ہے جو ایرانی قوم کو پہچانتے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت کے جواب میں ایران کی مسلح فورسز نے اس مجرم حکومت کے خلاف آپریشن وعدۂ صادق-3 میں گاویام ٹیکنالوجی پارک کو بڑی باریکی سے اپنے میزائیلوں کا نشانہ بنایا۔
امت مسلمہ کو حسین ابن علی علیہ السلام کا درس یہ ہے کہ حق کے لیے، انصاف کے لیے، انصاف قائم کرنے کے لیے، ظلم سے مقابلے کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے اور اپنا سب کچھ میدان میں لے آنا چاہیے۔
کسی بھی انسانی منطق میں یہ بات قابل قبول نہیں ہے کہ ایک قوم سے کہا جائے کہ وہ سرینڈر کر دے۔ ایرانی قوم سے یہ کہنا کہ وہ جھک جائے، عاقلانہ بات نہیں ہے۔ ایرانی قوم جھکنے والی نہیں ہے۔
یہ کہ اسلامی جمہوریہ کو خطے میں امریکا کے اہم مراکز تک دسترسی حاصل ہو اور وہ جب بھی ضروری سمجھے ان کے خلاف کارروائي کرے، یہ کوئي معمولی واقعہ نہیں ہے یہ ایک بڑا واقعہ ہے۔
ہماری فورسز صیہونیوں کے پیشرفتہ ڈیفنس کے کئی لیئرز کو عبور کر گئیں اور انھوں نے ان کے بہت سے شہری اور فوجی علاقوں کو اپنے میزائيلوں کے ذریعے اور اپنے پیشرفتہ ہتھیاروں کے مضبوط حملے سے مٹی میں ملا دیا۔