آج دنیا میں اقوام کے خلاف جو معاندانہ پالیسیاں چلائی جا رہی ہیں ان میں کوشش کی جاتی ہے کہ فلسطین سے متعلق مسائل کو بھلا دیا جائے۔ پوری دنیا کو اس کے مقابلے میں کھڑے ہو جانا چاہیے۔
میرے خیال میں امتِ اسلامیہ کے لیے اتحاد سے بڑھ کر کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اگر امتِ اسلامیہ متحد ہو جائے تو غزہ کا المیہ پیش نہ آئے، فلسطین کی تباہی نہ ہو۔ یمن اس طرح دباؤ کا شکار نہ بنے۔
یہ اجتماع اصل میں انسانوں کے فائدے کے لیے ہے؛ آج یہ فائدہ کیا ہے؟ امتِ اسلامیہ کا اتحاد۔ میرے خیال میں امتِ اسلامیہ کے لیے اس سے بڑھ کر کوئی فائدہ نہیں۔ اگر امتِ اسلامیہ متحد ہو جائے تو غزہ کا المیہ پیش نہ آئے، فلسطین کی تباہی نہ ہو، یمن اس طرح دباؤ کا شکار نہ بنے۔
ہم نہ بہت خوش فہمی میں ہیں اور نہ بہت بدگمان ہیں۔ البتہ فریق مقابل کے سلسلے میں ہمیں بہت بدگمانی ہے، ہمیں فریق مقابل کو نہیں مانتے، ہم فریق مقابل کو پہچانتے ہیں۔
آج اسلامی دنیا کا ایک حصہ شدید زخمی ہے، فلسطین زخمی ہے ... اسلامی دنیا کو یہ سب دیکھنا، پہچاننا اورسمجھنا چاہیے، فلسطینیوں کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھنا چاہیے، اور اپنی ذمہ داری محسوس کرنا چاہیے۔
دشمن ہماری ترقی سے بوکھلایا ہوا ہے، غصے میں ہے۔ یہ جو آپ سنتے ہیں کہ دشمنوں کے میڈیا سے ہنگامہ خیز خبریں نشر ہوتی ہیں یہ سب بوکھلاہٹ کی وجہ سے ہیں، ان کے پاس چارہ نہیں ہے۔
امام خامنہ ای
13 اپریل 2025
"ہنیئاً لارباب النّعیم نعیمہم" جو لوگ اس ماہِ مبارک سے فیض یاب ہوئے، ان شاء اللہ پورے سال اس روحانی ذخیرے سے استفادہ کریں اور اپنے دلوں کو پاکیزہ بنائے رکھیں۔
دو سال سے بھی کم وقت میں قریب 20 ہزار بچوں کو صیہونی حکومت نے شہید کیا اور ان کے ماں باپ کو داغدار کر دیا لیکن جو لوگ انسانی حقوق کا نعرہ لگاتے ہیں، وہ تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے ہمیں روزے کی صورت میں ایک ایسا موقع عطا کیا ہے کہ سال بھر میں ایک پورا مہینہ ہم اپنے دلوں کو پاک کر سکیں، اپنی نفسانی آلائشوں سے نجات پا سکیں، اور اپنے وجود کو توحید کی روشنی میں ڈھال سکیں۔
خطے میں صرف ایک پراکسی فورس ہے اور وہ غاصب و فاسد صیہونی حکومت ہے۔ صیہونی حکومت، سامراجیوں کی نمائندگي میں آگ بھڑکاتی ہے، نسل کشی کرتی ہے، جرائم کرتی ہے۔
عالمی یوم قدس کی ریلی، اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ ایرانی قوم اپنے اہم سیاسی و بنیادی اہداف پر پوری طاقت سے ڈٹی رہی ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ وہ فلسطین کی حمایت کا نعرہ لگائے اور ایک دو سال گزرنے کے بعد اسے چھوڑ دے۔ ایرانی قوم چالیس پینتالیس سال سے یوم قدس کی ریلی میں شرکت کر رہی ہے۔
آج صیہونی ریاست کی بے رحمی نے، بلکہ بے رحمی کا لفظ بھی کم ہے، بہت سی غیر مسلم قوموں کے دلوں کو درد سے بھر دیا ہے۔ امریکہ اور یورپ کے کچھ ممالک میں صیہونی ریاست کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔
امریکی، یورپی اور ان جیسے دوسرے سیاستداں جو ایک بڑی غلطی کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ خطے میں مزاحمت کے مراکز کو ایران کی پراکسی فورسز کہتے ہیں۔ یہ ان کی توہین کرتے ہیں۔
غزہ پر غاصب صیہونی حکومت کا دوبارہ حملہ ایک بہت بڑا جرم اور المیہ پیدا کرنے والا ہے۔ پھر بچے قتل ہو رہے ہیں، گھر تباہ ہو رہے ہیں، لوگ بے گھر ہو رہے ہیں۔ امت مسلمہ کو متحد ہو کر اس کے مقابلے میں ڈٹ جانا چاہیے۔
بے شک پرہیزگار لوگ بہشتوں اور باغوں میں ہوں گے۔ (51:15) اور ان کا پروردگار جو کچھ انھیں عطا کرے گا وہ لے رہے ہوں گے۔ بے شک وہ اس (دن) سے پہلے ہی (دنیا میں) نیکوکار تھے۔ (51:16) یہ لوگ رات کو بہت کم سویا کرتے تھے۔ (51:17) اور صبح سحر کے وقت مغفرت طلب کیا کرتے تھے۔ (51:18) اور ان کے مالوں میں سوال کرنے والے اور سوال نہ کرنے والے محتاج سب کا حصہ تھا۔ (51:19) اور زمین میں یقین کرنے والوں کے لیے (ہماری قدرت کی) نشانیاں ہیں۔ (51:20)
ہندوستانی شاعر کا کلام سننے کے بعد رہبر انقلاب کا تبصرہ: اہم یہ ہے کہ جس کی مادری زبان فارسی نہیں ہے، وہ اتنی صاف ستھری فارسی میں شعر کہے۔ فارسی میں بات کرنا ایک بات ہے اور فارسی میں شعر کہنا دوسری بات ہے۔
اگر مذاکرات کا مقصد پابندیاں ختم کرانا ہے تو امریکا کی اس حکومت سے مذاکرات سے پابندیاں ختم نہیں ہوں گي یعنی وہ پابندیاں نہیں ہٹائے گي۔ وہ پابندیوں کی گرہ کو اور زیادہ پیچیدہ کر دے گی۔
مذاکرات میں انسان کو یقین ہونا چاہیے کہ فریق مقابل اس چیز پر عمل کرے گا جس کا اس نے وعدہ کیا ہے۔ جب ہم جانتے ہیں کہ وہ عمل نہیں کرے گا تو پھر کیسے مذاکرات؟
مذاکرات میں انسان کو یقین ہونا چاہیے کہ دوسرا فریق اپنے وعدے پر عمل کرے گا۔ جب ہم جانتے ہیں کہ وہ عمل نہیں کرے گا، تو پھر مذاکرات کا کیا فائدہ؟ لہٰذا، مذاکرات کی دعوت دینا اور مذاکرات کا اظہار کرنا، رائے عامہ کو دھوکہ دینا ہے۔
نمایاں شخصیات کو کھو دینا کسی بھی طرح سے پیچھے ہٹنے، پسپا ہونے اور کمزور ہو جانے کے معنی میں نہیں ہے۔ بس دو عناصر ہونے چاہیے، ان میں سے ایک ہدف ہے اور دوسرا کوشش۔
انسان دعا کر کے، اللہ کے حضور گڑگڑا کر، روزہ رکھ کر، خواہشوں پر قابو کے ذریعے جو روزے کی حالت میں پیدا ہوتا ہے یہ ذکر اور یہ توجہ وجود میں لا سکتا ہے اور خود کو اس خود فراموشی سے نجات دلا سکتا ہے۔
رمضان کا مہینہ، ذکر کا مہینہ ہے، قرآن کا مہینہ ہے اور قرآن ذکر کی کتاب ہے: قرآن ذکر ہے، ذکر کا باعث ہے، ذکر کی کتاب ہے۔ "ذکر" کا کیا مطلب ہے؟ ذکر، غفلت اور فراموشی کی ضد ہے۔
آپ کہتے ہیں کہ ایران نے ایٹمی معاہدے کے تحت اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا، ٹھیک ہے، آپ نے ایٹمی معاہدے کے تحت اپنے وعدوں پر عمل کیا؟ آپ نے اپنا وعدہ توڑا، پھر ایک دوسرا وعدہ کیا، دوسرے وعدے کو بھی توڑ دیا۔ آخر ڈھٹائی کی بھی ایک حد ہوتی ہے!
اگر قرآن کی تلاوت صحیح طریقے سے کی جائے اور سنی جائے تو تمام بیماریاں دور ہو جائيں گي۔ قرآن ہمیں علاج بھی بتاتا ہے، اگر ہم صحیح طریقے سے توجہ دیں تو وہ ہمیں علاج بھی بتاتا ہے اور راستہ بھی دکھاتا ہے اور ہمارے اندر جذبہ بھی پیدا کرتا ہے۔
ابھی ایک مہینہ -کچھ کم یا کچھ زیادہ- کی مدت میرے ایران کے سفر اور رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کو نہیں گزری تھی کہ فلسطین کی تحریک انتفاضہ شعلہ ور ہو گئی۔
ہم جب بھی رہبر انقلاب اسلامی کی خدمت میں پہنچتے اور خطے کے حالات کے بارے میں ان سے بات کرتے تھے، تو وہ مسکراتے تھے اور کہتے تھے کہ ہمیں مزاحمت کی راہ کو جاری رکھنا ہوگا اور ان شاء اللہ سمجھوتے کی سازش کامیاب نہیں ہوگی۔