فلسطینی قوم کی ہمہ گیر جدوجہد تب تک جاری رہنی چاہیے جب تک وہ لوگ، جنھوں نے فلسطین پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے، فلسطینی قوم کی رائے کے سامنے جھک نہ جائيں۔
اسلامی اور غیر اسلامی ممالک دونوں ہی کو صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات پوری طرح سے منقطع کر لینے چاہیے، یہاں تک کہ سیاسی تعلقات بھی منقطع کر لینے چاہیے۔ انھیں اسے الگ تھلگ کر دینا چاہیے۔
اگر یہ اتحاد، جس حد تک بھی ہو، وجود میں آ جائے تو عالم اسلام کے مسائل کے حل کی نوید نمایاں ہو جائے گی اور عالم اسلام کی مشکلات کو حل کرنا ہمارے لیے ممکن ہو جائے گا۔
اعتراض کرنے والے ممالک کو، خاص طور پر اسلامی ممالک کو، صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات پوری طرح سے منقطع کر لینے چاہیے، یہاں تک کہ سیاسی تعلقات بھی منقطع کر لینے چاہیے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای کے قدم پورے یقین و اطمینان کے ساتھ ہیں اور یہ بات ان رہنماؤں کی خصوصیات میں سے ہے جو الہی راہ پر چلتے ہیں اور ہدف پر نظر رکھتے ہیں۔
جب امریکی دباؤ ڈالتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارا نظریہ "طاقت کے بل پر امن و صلح" ہے، تو طاقت کے بل پر امن و صلح کا کیا مطلب ہے؟ اس کا مطلب ہے سرینڈر ہو جانا۔ یا تو سرینڈر یا پھر جنگ۔ کون غیرت مند انسان اس سرینڈر ہونے کو تسلیم کرے گا؟
سلامتی کونسل کے رکن ایک رہنما سے میں نے کہا کہ جب وہ ہم پر حملہ کرتے ہیں اور آپ لوگ جو سلامتی کونسل کے رکن بھی ہیں، کچھ نہیں کرتے، تو پھر یہ بین الاقوامی قوانین کس لیے ہیں؟ انھوں نے کہا کہ یہ قوانین فضول ہیں، اس لیے کہ بین الاقوامی پلیٹ فارم کا مطلب طاقت ہے!
اسرائیل کا امان خفیہ مرکز، جو صیہونی حکومت کے سب سے محفوظ علاقوں میں سے ایک میں واقع تھا، ایران کے ایک میزائیل کا نشانہ بنا اور پوری طرح سے تباہ ہو گیا۔
آج ہمارا دشمن، یعنی صیہونی حکومت، دنیا کی سب سے زیاد قابل نفرت حکومت ہے۔ دنیا کی اقوام بھی صیہونی حکومت سے متنفر ہیں۔ حکومتیں بھی صیہونی حکومت کی مذمت کرتی ہیں۔
ان واقعات میں ہمارے دشمن جس نتیجے پر پہنچے، وہ یہ ہے کہ ایران کو جنگ اور فوجی حملے سے نہیں جھکا سکتے۔ تو سوچا کہ اس کے لیے اندرونی اختلاف پیدا کریں۔ نفاق و تفرقہ ڈالنے کی کوشش کریں۔
جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ آپ امریکا سے براہ راست مذاکرات کیوں نہیں کرتے؟ وہ صرف ظاہر کو دیکھتے ہیں۔ اصل مسئلہ یہ نہیں ہے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ امریکا چاہتا ہے کہ ایران، امریکا کا تابعدار بن جائے۔
ان حادثوں سے دشمن جس نتیجہ پر پہنچا وہ یہ ہے کہ ایران کو جنگ سے، فوجی حملے سے نہیں جھکایا جا سکتا۔ نظام اور ملک کی حفاظت اور دشمن کے مقابلے میں استقامت کے تعلق سے آج عوام میں اتحاد ہے۔ یہ اتحاد ان کے حملے کو روکنے والا ہے۔ وہ اسے ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اس طرف سے ہوشیار رہیئے۔
ہم نے کبھی بھی مزاحمتی فورسز پر کوئی چیز مسلط نہیں کی ہے۔ ہمارا طریقۂ کار ہرگز یہ نہیں ہے اور ہمارا عقیدہ ہے کہ وہ خود پختہ عقل رکھتے ہیں اور فیصلے کر سکتے ہیں۔
اگر ڈپلومیسی اس لیے ہو کہ ہمیں جنگ سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، ہم صلح کرنا چاہتے ہیں تو یہی حقیقی ڈپلومیسی ہے۔ میں اس وقت حالات کو اس طرح نہیں پاتا، یعنی مجھے لگتا ہے کہ یہ لوگ جو ڈپلومیسی اختیار کیے ہوئے ہیں وہ بہانے پیدا کرنے کی ڈپلومیسی ہے۔
صیہونی اپنے اہداف سے دستبردار نہیں ہوئے ہیں۔ انھوں نے "نیل سے فرات تک" کے اپنے اعلان کردہ ہدف کو واپس نہیں لیا ہے۔ ان کا ارادہ اب بھی یہی ہے کہ وہ نیل سے فرات تک کے علاقے پر قبضہ کر لیں!
بے شک ہم شیعوں کا یہ افتخار ہے کہ ہم امام حسین علیہ السلام کے پیرو ہیں، لیکن امام حسین علیہ السلام صرف ہمارے نہیں ہیں، امام حسین علیہ السلام سب کے ہیں۔
27 جولائی سنہ 1988 کو آیت اللہ خامنہ ای نے جو اس وقت صدر جمہوریہ تھے، اھواز کے ایک فوجی اسپتال کا 19 گھنٹے معائنہ کرتے ہیں۔ جس کے دوران وہ کیمیکل بمباری کے قریب 750 متاثرین میں سے ہر ایک سے ملتے، اس کی عیادت کرتے اور اسے تحفہ دیتے ہیں۔
غزہ میں یہ وحشیانہ اقدام جو صیہونی حکومت نے کیا، اس نے نہ صرف یہ کہ اس حکومت کو رسوا کر دیا بلکہ امریکا کی عزت بھی خاک میں ملا دی۔ مشہور یورپی ملکوں کی آبرو بھی ختم کر دی بلکہ مغربی تہذیب و تمدن کو خاک میں ملا دیا۔
حزب اللہ لبنان کے عظیم کمانڈر شہید فؤاد علی شکر کی جہادی زندگي کی ایکی جھلک، ان کی بیٹی خدیجہ شکر کی زبانی اور شہید فؤاد شکر کے جہاد اور جدوجہد کے زمانے کی خاص تصویریں اور اسی طرح امام خامنہ ای کے ساتھ شہید کی کچھ تصاویر۔
وایزمین انسٹی ٹیوٹ کو اسرائیل کا "ایٹمی برین" بھی کہا جاتا ہے۔ وایزمین کے سربراہ نے اعتراف کیا ہے کہ انسٹی ٹیوٹ کے "دل" پر ایران کے نپے تلے حملوں نے بھاری تباہی مچائی ہے۔
اسلامی جمہوریہ اور ایران کی عزیز قوم نے اپنی طاقت، اپنا عزم و ارادہ، اپنی استقامت اور اپنی صلاحیتیں دنیا والوں کو دکھا دیں۔ انھوں نے قریب سے اسلامی جمہوریہ کی طاقت کو محسوس کیا۔
ایرانی قوم نے (اس جنگ میں) جو عظیم کامیابیاں حاصل کیں، جن کا اعتراف آج دنیا والے بھی کر رہے ہیں، ان کے علاوہ اسلامی جمہوریہ نے اور ایران کی عزیز قوم اپنی طاقت، اپنا عزم و ارادہ، اپنی استقامت اور اپنی صلاحیتیں بھی دنیا کو دکھا دیں۔
کریا پر ایران کا میزائیل حملہ درحقیقت، صیہونیوں کی فوجی قیادت کے علامتی اور آپریشنل قلب پر کاری ضرب تھی۔ اسرائیلی پینٹاگون پر حملے نے دکھا دیا کہ ایران کے میزائیل، دنیا کے انتہائی پیشرفتہ ائیر ڈیفنس سسٹمز کو بھی آسانی سے عبور کر سکتے ہیں۔
بازان آئل ریفائنری نے بتایا ہے کہ ایران کے میزائیل حملوں کے بعد اس کی سبھی تنصیبات نے کام کرنا بند کر دیا ہے اور اسے اسے پندرہ سے بیس کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
یہ سستی موت کی کہانی ہے، کھانے کے بجائے گولی۔ کھانا تقسیم کرنے کے سینٹر، منظم طریقے سے موت کے جال میں بدل چکے ہیں۔ ایک دن میں 130 بھوکے فلسطینیوں کا قتل عام کر دیا گيا جو ان سینٹرز پر کھانا لینے کی امید میں گئے تھے۔
اگر اسرائیل کی کمر ٹوٹ نہ گئی ہوتی تو وہ اس طرح امریکا سے مدد نہ مانگتی۔ خود امریکا کی بھی یہی حالت ہوئی۔ جب امریکا نے حملہ کیا تو امریکا پر ہمارا جوابی حملہ بہت سیریئس تھا۔