سوال: اگر کسی شہر میں شوال کا چاند دکھائي نہ دے لیکن ریڈیو اور ٹی وی پر رویت ہلال کی خبر دی جائے تو کیا یہ کافی ہے یا مزید تحقیق کرنا واجب ہے؟
جواب: اگر اس خبر سے یقین پیدا ہو جائے یا چاند ہونے کا اطمینان ہو جائے یا ولی فقیہ کی طرف سے چاند ہونے کا حکم صادر کیا گيا ہو تو یہ کافی ہے اور تحقیق کی ضرورت نہیں ہے۔
سوال: کیا مہمان کا فطرہ میزبان کے ذمے ہے؟
جواب: ایک رات کے مہمان کا فطرہ، میزبان کے ذمے نہیں ہے، سورج ڈوبنے سے پہلے میزبان کے پاس آنے والے مہمان کے فطرے کے وجوب میں یہ شرط ہے کہ وہ میزبان کے نان خواروں اور اس کے گھرانے کے افراد میں شمار ہو جیسے نوکر یا بعض رشتہ دار جو ہر کچھ دن بعد میزبان کے گھر آ کر کچھ دن رہتے ہیں۔
سوال: اگر میرا یا بعض لوگوں کا یہ خیال ہو کہ علاج کے لیے ٹیبلیٹس استعمال کرنے پر کھانے یا پینے کا اطلاق نہیں ہوتا تو کیا اس پر عمل کرنا جائز ہے اور کیا اس سے میرے روزے پر کوئي اثر نہیں پڑے گا؟
جواب: ٹیبلیٹ کھانے سے روزہ باطل ہو جاتا ہے۔
سوال: اگر روزہ دار نے مغرب کے وقت کسی جگہ روزہ افطار کر لیا ہو اور پھر وہ کسی ایسی جگہ سفر کر جائے جہاں ابھی مغرب کا وقت نہ ہوا ہو تو اس کے روزے کا کیا حکم ہے؟ کیا اس کے لیے اس جگہ مغرب سے پہلے کچھ کھانا پینا جائز ہے؟
جواب: اس کا روزہ صحیح ہے اور اِس فرض کے ساتھ کہ اس نے اپنی سرزمین پر مغرب کے وقت افطار کر لیا تھا، سفر کی جگہ پر مغرب سے پہلے اس کے لیے کھانا پینا جائز ہے۔
سوال: اگر میں روزے سے ہوں اور میری والدہ مجھے کھانا کھانے یا کچھ پینے کے لیے مجبور کر دیں تو کیا میرا روزہ باطل ہو جائے گا؟
جواب: کھانے پینے سے روزہ باطل ہو جاتا ہے چاہے وہ کسی دوسرے شخص کےکہنے اور اصرار پر ہی کیوں نہ ہو۔
سوال: رمضان کے مبارک مہینے میں روزہ داروں کو انجیکشن اور اسی طرح دوسری چیزیں انجیکٹ کرنے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
جواب: احتیاط واجب یہ ہے کہ روزہ دار طاقت افزا اور مغذّی انجیکشن، رگ میں لگائے جانے والے ہر انجیکشن اور مختلف طرح کی ڈرپس سے اجتناب کرے لیکن اینٹی بایوٹک یا مسکّن جیسے پٹھوں میں لگائے جانے والے غیر طاقت افزا انجیکشن یا جسم کے کسی حصے کو بے حس کرنے کے لیے لگائے جانے والے انجیکشنوں میں کوئی حرج نہیں ہے
سوال: روزے کی حالت میں سگریٹ جیسی چیزیں استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: احتیاط واجب یہ ہے کہ روزہ دار سگریٹ جیسی چیزوں کے دھویں سے اور اسی طرح ان منشیات سے بھی اجتناب کرے جو ناک کے ذریعے یا زبان کے نیچے رکھ کر استعمال کی جاتی ہیں۔
سوال: تعلیم کے دوران دارالاقامہ (ہاسٹل) جس میں طالب علم، ہفتے میں پانچ دن رہتے ہوں، کیا وطن کا حکم رکھتا ہے؟
جواب: کوئي بھی تعلیمی مرکز یا عارضی اقامت گاہ، وطن نہیں ہے، البتہ اگر کسی نے طے کر لیا ہے کہ کم از کم ایک سال تک اس طرح کی سکونت رہے گی کہ عرف عام میں اسے مسافر نہ سمجھا جائے تو دس روز کے قصد سکونت کے بغیر بھی نماز پوری پڑھی جائے گی۔
سوال: اگر کوئی کسی معین دن مثلا پہلی رجب المرجب کو حتیٰ حالت سفرمیں، روزہ رکھنے کی نذر کر لے تو اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر اس دن سفر میں ہو تو بھی روزہ رکھے گا اور دس روز اقامت کا ارادہ ضروری نہیں ہے۔
سوال: کیا ایسے مقابلوں میں، جن میں جیتنے والوں کو انعام دیا جاتا ہے، شرکت کرنا اور انعام لینا جائز ہے؟
جواب: ایسی صورت میں کہ اس سے کوئی خرابی یا برائی پیدا نہ ہو اور اس طرح کا مقابلہ نہ ہو کہ ہارنے والے سے ایک رقم وصول کریں اور جتنے والے کو دے دیں تو اس میں بذات خود کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال: بعض اوقات مسجد میں سجدہ گاہ ہمارے ہاتھ سے چھوٹ جاتی ہے اور ٹوٹ جاتی ہے یا لوٹے وغیرہ جیسے سامان دھلائی کے دوران نقصان سے دوچار ہو جاتے ہیں تو کیا اس صورت میں ہم ان کے ضامن (یا نقصان کے ذمہ دار) ہیں؟
جواب: اگر آپ نے ان کی حفاظت میں کوتاہی نہیں کی ہے جو تو ضامن نہیں ہیں۔
سوال: ایک شخص نذر کرتا ہے کہ فلاں عبادی عمل فلاں وقت معین پر انجام دے گا (مثال کے طور پر ایک خاص دن روزہ رکھے گا یا ایک خاص وقت میں نماز پڑھے گا) لیکن کسی بھی وجہ سے، جان بوجھ کر یا بھولے سے اس نذر پر عمل نہیں کرتا تو کیا اس عمل کی قضا ہے؟
جواب: روزے کے علاوہ دوسرے اعمال کی قضا نہیں ہے اگرچہ جان بوجھ کر نذر کی خلاف ورزی پر کفارہ دینا ہوگا۔
سوال: مرنے والے کی قضا نماز اور روزے کی اجرت اس کے اصل مال سے دی جانی چاہیے یا ایک تہائی میراث سے؟
جواب: اگر مرنے والے نے اپنی قضا نماز اور روزے کی ادائیگی کے لئے وصیت کی ہو تو ایک تہائی مال سے اجرت دی جائے گی اور اگر وصیت نہ کی ہو تو یہ بڑے بیٹے کے ذمے ہے اور مرنے والے کے اموال سے اجرت نہیں لی جائے گی۔
سوال: ایک مسجد جو پرانے زمانے سے وقف کی ہوئی ہے اور ہمیں وقف کرنے والے کی نیت علم کا نہیں ہے تو کیا مسجد کے اوپر ایک اور منزل بناسکتے ہیں یا مسجد کے نیچے تہہ خانہ بنا سکتے ہیں اور اسے کرائے پر دے سکتے ہیں تاکہ مسجد کے لئے آمدنی کا ایک ذریعہ رہے؟
جواب: جس جگہ پر مسجد ہے وہاں غیر مسجد کے عنوان سے بالائی منزل یا تہہ خانہ بنانا شرعی طور پر ممکن نہیں ہے اور نئي تعمیر شدہ منزل اور تہہ خانہ بھی مسجد ہی کے حکم میں ہوں گے اور انھیں کرائے پر دینا صحیح نہیں ہے۔
سوال: اگر امام جماعت کسی بھی وجہ سے نماز جاری نہ رکھ سکے تو کیا نماز پڑھنے والے اپنے درمیان سے کسی شخص کی امامت میں، جو امامت کی شرطیں رکھتا ہو، نماز جماعت جاری رکھ سکتے ہیں؟
جواب: نماز پڑھنے والے کسی ایسے شخص کو آگے بڑھا کر، جو امامت کی شرطیں رکھتا ہو، اس کی اقتداء میں نماز جاری رکھ سکتے ہیں۔
سوال : اگر کسی شخص کو ایک رقم کی ضرورت پیش آجائے تو کیا جائز ہے کہ وہ ایک چیز ادھار کی صورت میں حقیقی قیمت سے زیادہ میں خرید لے اور پھر اس کو اسی جگہ کم قیمت پر بیچنے والے ہاتھ فروخت کردے، مثال کے طور پر کچھ مقدار میں سونا ایک معینہ رقم پر ایک سال کے لئے ادھار میں خرید لے اور اسی نشست میں اسے، بیچنے والے کو ہی نقد کی صورت میں دوتہائی قیمت پر بیچ دے؟ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
جواب : اس طرح کا سودا، جو در اصل قرض کے سود سے بچنے کے لئے ایک طرح کا ہتھکنڈہ ہے، شرعی طور پر حرام اور باطل ہے۔
سوال: میں اپنے تعلقات کی بنیاد پر مثال کے طور ایک مزدور کو کسی شخص کے یہاں کام کے لئے ریکمینٹ کرتا ہوں اور مزدور کے ساتھ یہ بات طے کر لیتا ہوں کہ وہ اس کے بدلے میں اپنی آمدنی کا کچھ فیصد مجھے دے۔ کیا میرا عمل شرعی لحاظ سے صحیح ہے؟
جواب: اگر "جعالہ" کی صورت میں بات طے ہوئي ہے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ یعنی مزدور کہے کہ اگر آپ مجھے کوئی مناسب کام دلوا دیں گے تو میں اپنی آمدنی کا اتنا فیصد آپ کو دوں گا اور آپ اس بات پر راضی ہوجائیں۔
سوال: رہائشی بلڈنگوں میں رہنے والے بعض افراد، بلڈنگ کے مشترکہ حصوں کو تصرف میں لاتے ہیں جس پر دوسرے رہنے والے راضی نہیں ہوتے مثال کے طور پر بلڈنگ کے آنگن میں ورزش کرتے ہیں۔ کیا اس طرح کا تصرف جائز ہے؟
جواب: اگر اس سلسلے میں کوئی قانون یا شرط وغیرہ پہلے سے موجود ہے جس کے مطابق یہ تصرف جائز ہے تو دوسروں کی ناراضگی کوئی اثر نہیں رکھتی یہ اور تصرف جائز ہے لیکن اگر ایسا نہیں ہے تو تمام مالکوں کی رضامندی ضروری ہے۔
سوال: ایک سودے میں جو ادھار کی صورت میں انجام پارہا ہے، اگر خریدار یہ کہے کہ جب بھی میرے پاس پیسے آئيں گے، میں ادا کردوں گا تو کیا یہ سودا صحیح ہے؟
جواب: ادھار کے لین دین میں قیمت کی ادائیگی کا وقت طے ہونا سودے کے صحیح ہونے کی شرط ہے لہذا مذکورہ صورت میں کیا گیا معاملہ صحیح نہیں ہے لیکن اگر بیچنے والا سودے کے باطل ہونے کی بات جانتے ہوئے بھی بیچی گئی چیز میں خریدار کے تصرف پر راضی ہو تو خریدار کے اسے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال: بعض اوقات تعمیر و مرمت کا کام کرنے والا کاریگر کام لیتے وقت مزدوری کی بات نہیں کرتا اور آجر بھی کام کے بعد کاریگر کے مطالبے کو زیادہ سمجھتا ہے اور قبول نہیں کرتا ایسے میں حکم کیا ہے؟
جواب : اس صورت میں کاریگر کو اس کام کے لئے جو اس نے انجام دیا ہے صرف (اجرت المثل) یعنی اس طرح کے معاملہ میں رائج اجرت کا مطالبہ کرنے کا ہی حق ہے۔
سوال: جو شخص اپارٹمنٹ میں رہتا ہے اور مینٹیننس ادا نہیں کرتا کیا وہ مقروض شمار ہوگا؟
جواب: اگر وہ سارے کام معمول کے مطابق انجام دئے جا رہے ہیں جن کا تقاضا ہوتا ہے یا جو ایگریمنٹ میں شروط کے طور پر درج ہیں، جیسے صاف صفائی، راہداری کی بجلی کا خرچ وغیرہ تو اس کا خرچ اسے ادا کرنا ہوگا، ورنہ وہ مقروض رہے گا۔
سوال: اگر کسی نے خط یا سوشل میڈیا کے ذریعے سلام کیا ہے تو کیا اس کے سلام کا جواب واجب ہے؟
جواب: بنیادی طور پر سلام کا جواب، روبرو ملاقات، ٹیلی فونی گفتگو یا اس جیسی بات چیت کے علاوہ واجب نہیں ہے۔
سوال: گمشدہ مال کے مالک کی تلاش اور اس مال کی واپسی یا مالک کا علم نہ ہونے کی صورت میں اس کی تلاش کے لیے اعلان، فروخت کے لئے آنے جانے اور فقیر کے حوالے کرنے کے ممکنہ اخراجات کو اس مال سے لیا جاسکتا ہے؟
جواب: اگر شرعی طور پر وہ مال اٹھانا اس کے لیے جائز تھا (جیسے وہ مال جو اس کا مالک کسی کے یہاں بھول آیا ہو) تو اس کو مالک تک پہنچانے کے اخراجات وہ اس کی قیمت سے لے سکتا ہے ورنہ دوسری صورت میں یہ جائز نہیں ہے۔
سوال: وہ قدیم مسجد، جو اب نماز اور دیگر مراسم کی ادائیگی کے لئے مناسب نہیں رہ گئی ہے اور اس کی توسیع کی ضرورت ہے، کیا اسے ڈھا کر نئے سرے سے تعمیر کیا جاسکتا ہے؟ اگر مسجد کے بانی راضی نہ ہوں تو اس کا کیا حکم ہے؟!
جواب: لوگوں کی ضرورت کے پیش نظر توسیع کے لئے قدیم مسجد کے ڈھانے میں کوئی حرج نہیں ہے، اس میں مسجد کے بانی کا راضی نہ ہونا، رکاوٹ نہیں ہے۔
سوال: اربعین کے ایام میں چونکہ امام حسین علیہ السلام کے حرم میں اور بعض اوقات بین الحرمین (امام حسین اور حضرت عباس کے حرموں کے درمیان کی جگہ) بھی بے پناہ بھیٹر ہونے کے سبب روضوں میں داخل ہونا بہت دشوار ہوتا ہے اور بعض کے لئے تو تقریبا ناممکن ہوجاتا ہے اور کبھی کبھی دوسروں کی اذیت کا باعث بن جاتا ہے، ان حالات نہیں کیا اطراف حرم کی حدود سے زیارت پڑھ لینا کافی ہے ؟
جواب: مذکورہ فرض میں کافی ہے۔
سوال: کربلائے معلیٰ میں اربعین کے دن حتی اس سے پہلے اور بعد میں حسینی عزاداروں کی بڑی تعداد اور شدید بھیٹر کے پیش نظر کیا زیارت اربعین کا ثواب اس سے کچھ دنوں پہلے اور بعد میں، وہی ہے جو اربعین کے دن کی زیارت کا ثواب ہے؟
جواب: سید الشہداء علیہ السلام کی زیارت، چاہے جس وقت بھی ہو، مستحب ہے اور عظیم ثواب کی حامل ہے لیکن کسی خاص وقت میں زیارت کا ثواب اسی مخصوص وقت سے تعلق رکھتا ہے، البتہ اس سے پہلے یا بعد میں، اس مخصوص ثواب کے حصول کی امید کے ساتھ زیارت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال : کیا عزاداری کے پروگرام میں کھانا کھلانے یا تبرک تیار کرنے کے لئے ایسے لوگوں کے پیسوں یا چیزوں کا استعمال جائز ہے جو خمس نہ نکالتے ہوں یا جن کے مال کے حلال ہونے میں شک ہو؟
جواب : ایسے مال اور چیزوں کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال : کیا قابل ذکر مال کے تحفہ دینے یا ایک بڑے قرض کے معاف کر دینے جیسے اہم مالی تصرفات کے صحیح ہونے کے لئے ایک بچے کا شرعی طور پر سن بلوغ کو پہنچ جانا (مثلاً ایک لڑکی کا سن نو سال ہو جانا) کافی ہے؟!
جواب : مذکورہ مالی تصرفات کے جائز ہونے کے لئے سن بلوغ تک پہنچنے کے علاوہ عقلی رشد کے مرحلے تک پہنچنا بھی ضروری ہے یعنی وہ اپنے اچھے برے کو سمجھنے اور مالی امور کی تشخیص کے لائق ہو جائے اور اپنے مال کو صحیح مقام پر خرچ کرے۔
سوال: بعض مقررین اور نظم و نثر میں مصائب پڑھنے والے ذاکر و مداح اپنی مجلسوں اور تقریروں میں اہلبیت علیہم السلام کی عنایتوں اور کرامتوں سے متعلق مختلف قسم کے خواب نقل کرتے ہیں، کیا ان خوابوں کو بیان کرنا اور ان پر اعتماد کرنا جائز ہے؟!
جواب : ان کے بیان کرنے میں فی نفسہ کوئی حرج نہیں ہے لیکن بنیادی طور پر خوابوں کو شرعی دلیل قرار نہیں دیا جاسکتا اور ان کے ذریعہ کوئی فریضہ عائد نہیں ہوتا۔ مناسب یہی ہے کہ دینی باتیں عقل و شرع کے نزدیک مستند و معتبر آیات و روایات کے مطابق بیان ہوں۔
سوال: بعض لوگ پہلی محرم سے صفر کے آخر تک امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کے احترام میں کالے لباس پہنتے ہیں، کیا یہ عمل باوجود اس کے کہ دو مہینوں تک جاری رہتا ہے، پسندیدہ شمار ہوتا ہے اور کیا اس میں کراہت نہیں پائی جاتی؟
جواب: خاندان عصمت و طہارت علیہم السلام کی عزاداری کے ایام میں کالے لباس پہننا، الہی شعائر کی تعظیم اور حزن و غم کے اظہار کی غرض سے اللہ کی جانب سے ثواب کا باعث بنتا ہے۔
سوال: پیانو، ماؤتھ آرگن اور دیگر آلات موسیقی کا عزاداری کے جلسوں اور جلوسوں میں استعمال کیسا ہے؟
جواب: سیدالشہداء علیہ السلام کی عزاداری میں موسیقی کے آلات کا استعمال مناسب نہیں ہے، بہتر ہے کہ عزاداری کے مراسم اسی رائج طریقے سے قدیم ایام سے چلا آ رہا ہے، انجام دئے جائیں۔
سوال: میں کمپیوٹر کا پروگرامر ہوں اور مجھے مختلف کام کا آرڈر ملتا ہے، کیا میں ان فرمائشوں کو کسی اور کے حوالے کرسکتا ہوں؟ اور اس کام کی مقررہ اجرت سے، کام کی پیشکش میں وسیلہ قرار پانے والے کے عنوان سے اپنے لئے کمیشن کے طور پر ایک رقم لے سکتا ہوں؟
جواب: اگر شرط لگادی جائے یا قرائن سے پتہ چلتا ہو کہ کام خود آپ انجام دیں تو کام دوسرے کے حوالے کردینا جائز نہیں ہے، لیکن اگر ایسا نہ ہو تو قیمت و اجرت بڑھاکر یا برابر کی قیمت پر ہی کام دوسرے کے حوالے کرسکتے ہیں مگر یہ کہ کام کا ایک حصہ آپ انجام دے چکے ہوں تو ایسی صورت میں آپ کم قیمت پر کام دوسرے کے حوالے کرسکتے ہیں۔
سوال: بعض اوقات کسی کام کا کرنے والا کام قبول کرتے وقت اپنی مزدوری سے متعلق بات نہیں کرتا اور کام کرانے والا کام کی انجام دہی کے بعد اُس مزدوری سے جو کام کرنے والا مطالبہ کرتا ہے راضی نہیں ہوتا، مطالبے کو زیادہ سمجھتا ہے اور قبول نہیں کرتا، (ایسی صورت میں) شرعی فریضہ کیا ہے؟
جواب: اس صورت میں کام کرنے والا اس کام کے عوض جو اس نے انجام دیا ہے صرف ’’اجرت المثل‘‘ یعنی مزدوری کے طور پر وہی عام رقم طلب کرسکتا ہے جو عام طور پر اس جیسے کام کی اجرت میں لوگ طلب کرتے ہیں۔
سوال: ایک شخص اپنے کام کے لئے (جس کی نوعیت سروسز اور اشتہارات کی ہے نہ کہ تجارتی) دوسروں سے پیسے لیتا ہے اور اس سے حاصل منافع کو دینا چاہتا ہے؛ وہ کس طرح شرعی معاہدے کے تحت یہ کام کرسکتا ہے؟
جواب: وہ ’’عقد وکالت‘‘ کے تحت معاہدہ کرسکتا ہے اس صورت میں کہ سرمائے کا مالک اسے وکیل بنادے کہ وہ اس کی رقم سے پیش نظر اقتصادی کاروبار انجام دے اور اس سے جو فائدہ ہو ماہانہ طور پر یا معاہدے کے اختتام پر معینہ مقدار میں ایک رقم (معاہدے کے مطابق) اس کو دے دے اور بقیہ رقم اپنی وکالت کی اجرت کے عنوان سے لے لے۔
سوال: اگر قرضے یا قسطوں پر خریداری کے وقت شرط لگادی جائے کہ ادائگی میں تاخیر کی صورت میں ایک معینہ رقم جرمانہ کے طور پر ماہانہ یا روزانہ (مثلاً ہر روز ، ایک دن کی تاخیر کے بدلے ہزار روپیے جرمانہ دینا ہوگا) تو کیا اس طرح کی شرط میں کوئی حرج ہے؟
جواب: خریداری کی شرط کے طور پر معینہ جرمانہ لینے میں عہد کی خلاف ورزی کے عنوان سے، جائز ہے (اور اس میں کوئی حرج نہیں ہے) لیکن اگر جرمانہ، ادائگی کے لئے مزید مہلت طلب کرنے کے مقابل ہو، تو جائز نہیں ہے۔
سوال: کیا کسی خریدی ہوئی جنس کے ہاتھ آجانے سے پہلے ہی کسی دوسرے کو بیچ سکتے ہیں؟ مثال کے طور پر انٹرنٹ کے ذریعے کوئی چیز خریدیں اور قبضے میں آئے بغیر ہی انٹرنٹ پر ہی اس کو کسی اور کے ہاتھ بیچ دیں؟
جواب: اگر معاملہ نقدی تھا اور اس معاملہ میں پہلے سے ہی کوئی شرط نہیں تھی تو کوئی حرج نہیں ہے، لیکن اگر معاملہ سَلَف ہو (یعنی جنس پر قبضے کے لئے مدت درکار ہو) تو اسی صورت میں جائز ہے کہ چیز آپ کے قبضے میں آچکی ہو یا کم سے کم اس چیز کے تحویل یعنی قبضے میں لینے کا وقت آچکا ہو۔
سوال: باپ کو خود اپنے بالغ و عاقل بچوں کے اموال میں ، جو اس سے الگ ایک مستقل زندگی گزار رہے ہوں، کس مقدار تک تصرف کا حق جائز ہے؟ اور اگر اس میں تصرف کرے جو جائز نہیں ہے تو کیا اس کا ضامن و ذمہ دار ہوگا؟
جواب: باپ کے لئے جائز نہیں ہے کہ اپنے بالغ و عاقل بچوں کے اموال میں تصرف کرے مگر یہ کہ خود ان کی اجازت اور رضامندی سے، ورنہ رضامندی کے بغیر تصرف حرام ہے، اور جواب دہی کا باعث ہوگا سوائے اُن چیزوں کے کہ جن کو مستثنی کیا گیا ہے۔
سوال: کسی ثبوت کے بغیر دوسروں پر تہمت لگانے کا حکم کیا ہے اور جس نے تہمت باندھی ہے اس کا کیا فریضہ ہے؟
جواب: ’’تہمت‘‘ گناہان کبیرہ میں سے ہے اور پوری سنجیدگی کے ساتھ اس سے واقعی توبہ لازم ہے اور جس کسی سے بھی اپنی بات کہی اور پہنچائی ہے اسے مسترد کرے اور جس کے بارے میں کہی ہے اس سے رضامندی حاصل کرے (کہ اس نے معاف کردیا ہے)
سوال: میرا مشغلہ عورتوں کے کپڑوں کی فیشن ڈیزائننگ ہے، کیا شرعی نقطۂ نظر سے یہ صحیح ہے؟!
جواب: بنیادی طور پر خود اپنی جگہ کوئی حرج نہیں ہے لیکن مغرب کی رکیک تہذیب سے متاثر ڈیزائینیں جو حیا و پاک دامنی (یا عوامی عفت و حجاب) سے منافات رکھتی ہیں، ان کی ترویج صحیح نہیں ہے۔
سوال: کیا مؤلفین، مصنفین، مترجمین اور صاحبان ہنر اپنی تخلیقات اور فن پاروں وغیرہ کے سلسلے میں اپنی زحمات کے عوض میں پیسے یا اپنی کوشش، وقت اور مالی اخراجات و غیرہ کے عوض میں رائلٹی کے طور پر، کسی رقم کا مطالبہ کرنے کا حق رکھتے ہیں؟
جواب: ان کو حق حاصل ہے اپنی علمی تخلیقات و فن پارے کا پہلا یا اصل نسخہ حوالے کردینے کے عوض، ناشر سے حسب خواہش کوئی بھی رقم طلب کرسکتے ہیں۔