اسلامی گھرانہ
شادی کا ایک مقدس پہلو ہے، اس مقدس پہلو کو اس سے چھیننا نہیں چاہیے۔ اس کے مقدس پہلو کو چھیننا، ان ہی ناپسندیدہ کاموں کے ذریعے ہوتا ہے، جو افسوس کہ ہمارے سماج میں رائج ہو گئے ہیں۔ یہ مہر کی بڑی بڑی رقمیں، اس تصور کے ساتھ طے کی جاتی ہیں کہ یہ گھرانے کی حفاظت اور زوجیت کے رشتے کی حفاظت کا ذریعہ بن سکتی ہیں جبکہ ایسا نہیں ہے۔ زیادہ سے زیادہ یہ ہے کہ شوہر مہر دینے سے انکار کرے گا اور اسے جیل میں ڈال دیں گے، ایک آدھ سال وہ جیل میں رہے گا۔ اس سے زوجہ کو کچھ حاصل نہیں ہوتا، اسے کوئي فائدہ نہیں ملتا سوائے اس کے کہ اس کی فیملی ٹوٹ جاتی ہے۔ یہ جو اسلام میں امام حسین علیہ السلام سے منقول ہے کہ انھوں نے فرمایا: "ہم نے اپنی بیٹیوں کا، اپنی بہنوں کا اور بیویوں کا عقد، مہر السنۃ کے علاوہ نہیں کیا ہے"، وہ اسی وجہ سے ہے ورنہ وہ اس سے زیادہ پر بھی کر سکتے تھے۔
امام خامنہ ای
4 جنوری 2012