سوال: بعض اوقات مسجد میں سجدہ گاہ ہمارے ہاتھ سے چھوٹ جاتی ہے اور ٹوٹ جاتی ہے یا لوٹے وغیرہ جیسے سامان دھلائی کے دوران نقصان سے دوچار ہو جاتے ہیں تو کیا اس صورت میں ہم ان کے ضامن (یا نقصان کے ذمہ دار) ہیں؟
جواب: اگر آپ نے ان کی حفاظت میں کوتاہی نہیں کی ہے جو تو ضامن نہیں ہیں۔
سوال: ایک مسجد جو پرانے زمانے سے وقف کی ہوئی ہے اور ہمیں وقف کرنے والے کی نیت علم کا نہیں ہے تو کیا مسجد کے اوپر ایک اور منزل بناسکتے ہیں یا مسجد کے نیچے تہہ خانہ بنا سکتے ہیں اور اسے کرائے پر دے سکتے ہیں تاکہ مسجد کے لئے آمدنی کا ایک ذریعہ رہے؟
جواب: جس جگہ پر مسجد ہے وہاں غیر مسجد کے عنوان سے بالائی منزل یا تہہ خانہ بنانا شرعی طور پر ممکن نہیں ہے اور نئي تعمیر شدہ منزل اور تہہ خانہ بھی مسجد ہی کے حکم میں ہوں گے اور انھیں کرائے پر دینا صحیح نہیں ہے۔
سوال: وہ قدیم مسجد، جو اب نماز اور دیگر مراسم کی ادائیگی کے لئے مناسب نہیں رہ گئی ہے اور اس کی توسیع کی ضرورت ہے، کیا اسے ڈھا کر نئے سرے سے تعمیر کیا جاسکتا ہے؟ اگر مسجد کے بانی راضی نہ ہوں تو اس کا کیا حکم ہے؟!
جواب: لوگوں کی ضرورت کے پیش نظر توسیع کے لئے قدیم مسجد کے ڈھانے میں کوئی حرج نہیں ہے، اس میں مسجد کے بانی کا راضی نہ ہونا، رکاوٹ نہیں ہے۔