اسلامی بیداری

2003 September
معرض وجود میں آنے کے وقت سے ہی اسلامی نظام کو عالمی چیلنجوں کا سامنا ہوا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ دنیا کے اقتدار پرست اور صاحبان مال و دولت جو ہمیشہ اپنے مفادات کی فکر میں لگے رہتے ہیں دنیا میں کسی ایسی نئی طاقت کا وجود برداشت نہیں کر سکتے تھے جو ان کے ناجائز مفادات کے خلاف وجود میں آئے اور پھلے پھولے۔ ایران میں اسلامی انقلاب کی فتح اور اسلامی نظام کی تشکیل کے ساتھ ہی اس طاقت کو وجود مل گیا۔ صرف اس حکومت اور اس نظام کا قیام استکبار کے لئے خطرہ نہیں تھا۔ اس سے زیادہ خطرہ اسے عالم اسلام میں اسلامی بیداری سے تھا۔ یہی خطرہ آج استکبار کے لئے سوہان روح بنا ہوا ہے۔ چنانچہ اس کے معاندانہ اقدامات عالم اسلام اور خاص طور پر دنیائے اسلام کے مرکز یعنی اسلامی نظام پر مرکوز ہیں۔ دوسری اہم چیز خالص اسلامی ثقافت، دینی فکر اور اس نظرئے کی ترویج ہے جو عالم اسلامی میں بیداری پر منتج ہوا۔ پورے عالم اسلام میں دین اسلام کا نام تھا، ہر جگہ یہ حقیقت موجود تھی البتہ اس کی گہرائی کم اور کہیں زیادہ تھی لیکن پوری امت مسلمہ کو عظیم وجود واحد، بے پناہ صلاحیتوں سے مالامال اور بیدار ہونے اور آگے بڑھنے کی توانائی سے آراستہ ایک امت واحدہ کے طور پر دیکھنا۔ یہ ایسا نظریہ ہے جو ایران میں پیدا ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا میں پھیل گیا۔ اسلام کو اس زاویہ نگاہ سے دیکھنا، عالم اسلام میں اس طرز فکر کی ترویج کرنا، ایسا طرز فکر جس کی بنیاد پر ایک حکومت قائم ہو چکی ہے، جس نے اسلامی مفاہیم اور تعلیمات کے تناظر میں عوامی رائے پر استوار جمہوری حکومت کا نمونہ دنیا کے سامنے پیش کیا ہے، یہ ایسی چیز ہے جس کی تمام عالم اسلام میں ہمارے زمانے میں اور گزشتہ صدیوں میں کوئی اور مثال نہیں ملتی۔
2003/09/10
1999 March
امت مسلمہ کا عظیم سرمایہ دین و آئین اسلام اور انسانی زندگی کے لئے اس دین کے جامع احکامات، پختہ تعلیمات اور فصیح و بلیغ معارف ہیں۔ اسلام نے کائنات اور نوع بشر کے بارے میں عقلی معیاروں سے ہم آہنگ عمیق نقطہ نگاہ پیش کرکے اور توحید کے خالص نظرئے کی تبلیغ، حکمت آمیز اخلاقی و معنوی دستور العمل کے تعارف، مستحکم و ہمہ گیر سیاسی و سماجی نظام اور اصول و ضوابط کی نشاندہی اور عبادی و شخصی فرائض و اعمال کے تعین کے ذریعے بنی نوع بشر کو دعوت دی ہے کہ وہ اپنے باطن کو برائیوں، کمزوریوں، پستیوں اور آلودگیوں سے نجات دلائيں اور اسے ایمان و اخلاص، محبت و الفت اور امید و نشاط کے جذبات سے آراستہ کریں ساتھ ہی گرد و پیش کے ماحول اور دنیا کو بھی غربت و جہالت، ظلم و تفریق، پسماندگی و جمود، جبر و تسلط اور تحقیر و فریب سے آزادی دلائیں۔ اسلام زندگی و وجود کو معنی عطا کرکے، صحیح راستے کی نشاندہی کرکے انسان کی حقیقی معنی میں سعادت بخش زندگی گزارنے میں مدد بہم پہنچاتا ہے، اسے اللہ کی جانب سے معین کردہ صراط مستقیم سے آشنا کرتا ہے۔ تمام اسلامی احکامات اور تعلیمات، اسلام کے سیاسی، سماجی اور اقتصادی نظام کے بنیادی اصول اور دین اسلام کے تمام شخصی و اجتماعی احکامات اور عبادات اسی حیات بخش اور سعادت آفریں نظام زندگی کے ایک دوسرے سے متصل اجزا ہیں۔
1999/03/19