امیر المومنین علیہ السلام تاریک اور اندھیری رات میں پیغمبر کے بستر پر سونے کے لیے تیار ہو گئے تاکہ پیغمبر اس گھر اور اس شہر سے باہر نکل جائيں۔ اس رات، اس بستر پر سونے والے کا مارا جانا، قریب قریب یقینی اور قطعی تھا۔
18 ذی الحجہ سنہ 10 ہجری کا دن، اعلان غدیر اور امیر المومنین کی جانشینی کے اعلان کا دن وہ دن ہے جب کفار مایوس ہو گئے۔اس بارے میں کہ وہ دین مبین اسلام کا کبھی قلع قمع کر سکیں گے۔ اس دن سے پہلے تک انہیں یہ امید تھی کہ ایسا کر لے جائیں گے۔ لیکن اس دن ان کی امید مر گئی۔
امام خامنہ ای
دنیا کے لوگ جتنا امیرالمومنین کے انصاف، شجاعت اور ظلم سے مقابلے کو پسند کرتے ہیں، عملی میدان میں خود کو بھی ان خصوصیات سے اتنا ہی قریب کرتے – چاہے ایک قدم ہی سہی – تو دنیا گلستان بن جاتی۔
امام خامنہ ای
31/12/1999
میں آپ کے جشن عبادت پر آپ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، امیر المومنین علیہ السلام کی ولادت با سعادت کا بھی اپنی عزیز بچیوں کی خدمت میں ہدیۂ تبریک پیش کرتا ہوں۔
ماہ رجب کے بابرکت ایام میں اور امیر المومنین علیہ السلام کی شب ولادت کے موقع پر اسکولی طالبات کے جشن عبادت کا پروگرام، جمعے کی شام کو رہبر انقلاب کی موجودگي میں امام خمینی امام بارگاہ میں منعقد ہوا۔
ایک انسان جن صفات اور اقدار کا احترام کرتا ہے، وہ سب علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے اندر اکٹھا ہیں۔ جس شخص کا کوئی دین نہ ہو، وہ بھی جب امیر المومنین سے آشنا ہو جاتا ہے تو ان کے سامنے سر جھکا دیتا ہے۔
امیر المومنین علیہ السلام نے (اپنی حکومت کی) اس مدت میں دکھا دیا کہ ان اسلامی اصولوں اور اسلامی اقدار کو، جو اسلام کی گوشہ نشینی کے دور میں اور چھوٹے سے اسلامی معاشرے میں وجود میں آئي تھیں، اسلامی سماج کی توسیع، آسودگي اور مادی ترقی و پیشرفت کے دور میں بھی عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے۔ ہم اس نکتے پر توجہ کریں، یہ بہت اہم ہے۔ ہمارا آج کا مسئلہ بھی یہی ہے۔ اسلامی اصول، اسلامی عدل و انصاف، انسان کا احترام، جہاد کا جذبہ، اسلام کے تعمیری اقدار، اسلام کی اخلاقی بنیادیں، یہ سب چیزیں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے زمانے میں وحی کے ذریعے نازل ہوئيں اور جہاں تک ممکن تھا، پیغمبر کے ذریعے انھیں اسلامی معاشرے میں نافذ کیا گيا۔
امام خامنہ ای
5/11/2004
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے منگل 16 جولائی 2019 کو ملک کے ائمہ جمعہ سے خطاب میں نماز جمعہ کو حد درجہ اہمیت کی حامل قرار دیتے ہوئے اسے بصیرت افروز اور عالی مضامین کی بحثوں کا مقدمہ قرار دیا۔
شب قدر، دعا و مناجات اور ذکر پروردگار میں ڈوب جانے کی شب ہے۔ پورا ماہ رمضان المبارک بالخصوص شبہائے قدر، ذکر پروردگار اور خضوع و خشوع کی بہار ہے۔ اسی طرح یہ بہترین موقع ہے اپنے ذہن و دل کو امیر المومنین، سید المتقین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے ملکوتی مقام و منزلت سے آشنا کرنے اور درس لینے کا۔