ایک توسیع پسندانہ منصوبے اور خطے کے امن، سلامتی اور ثبات و استحکام کے لیے ایک سنجیدہ خطرے کی حیثیت سے گریٹر اسرائيل کے نظریے سے مقابلہ کرنا بہت ضروری ہے۔ اگر اس نظریے کے خلاف سنجیدہ ردعمل نہیں دکھایا گیا اور متحد ہو کر مزاحمت نہیں کی گئی تو اسلامی اور عرب ملکوں کو بہت سخت چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا جو نہ صرف ان کی قومی حکمرانی کو خطرے میں ڈالیں گے بلکہ عالمی سطح پر وسیع انسانی اور سماجی بحران بھی پیدا کر سکتے ہیں۔ اس خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک متحدہ محاذ بنانا اور مؤثر اسٹریٹیجیز اختیار کرنا، مغربی ایشیا کے علاقے کے ملکوں اور عالم اسلام کی سلامتی اور تشخص کی حفاظت کے لیے ایک حیاتی کام ہے۔
یحییٰ ابراہیم حسن سنوار کی داستان صرف ایک انسان کی داستان نہیں ہے۔ یہ غاصبانہ قبضے، جدوجہد، مزاحمت اور ایک مقابلہ آرائی کی پیچیدگی کی داستان ہے جس نے دہائيوں سے نہ صرف مغربی ایشیا کے علاقے کو بلکہ دنیا کو متاثر کر رکھا ہے۔
طوفان الاقصی نے پورے مغربی ایشیا کی سیاست اور اقتصاد پر کنٹرول حاصل کرنے کے صیہونی حکومت کے جامع منصوبے کو ختم کر دیا اور یہ امید ہی مٹا دی کہ اس منصوبے کا وہ دوبارہ احیا کر پائے گی۔
امام خامنہ ای
ہم نے اپنا فارمولا پیش کر دیا ہے۔ فلسطین میں ریفرنڈم۔ غاصب صیہونیوں کو اس میں شرکت کا حق نہیں ہے...اگر یہی مزاحمتی یونٹس عزم راسخ سے اپنے مطالبات پورے کرنے کے لئے کام کریں تو یہ ہوکر رہے گا۔ مسئلہ فلسطین کا حل ان شاء اللہ نیا مغربی ایشیا دیکھے گا۔
امام خامنہ ای
29 نومبر 2023
مزاحمت کو فتح ملی۔ نیا نقشہ جو بتدریج نافذ ہو رہا ہے، اس کی اولین خصوصیت ڈی امیرکنائیزیشن ہے، ڈی امیرکنائیزیشن یعنی علاقے پر امریکی تسلط کی نفی۔
امام خامنہ ای
رضاکار فورس (بسیج) کی تشکیل کے دن اور ہفتۂ بسیج کی مناسبت سے بڑی تعداد میں رضاکاروں نے سنیچر کی صبح امام خمینی امام بارگاہ میں رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔