ہم اگر چاہتے ہیں کہ یہ مرد معاشرے میں ایک مفید و کارآمد شخص ثابت ہو تو عورت کو بھی گھر کے اندر ایک اچھی بیوی ثابت ہونا پڑے گا ورنہ یہ چیز ممکن نہیں ہے۔
امام خامنہ ای
اگر آپ دنیا کے سب سے اچھے مرد ہوں اور آپ کی زوجہ تعلیم اور معلومات کے لحاظ سے ایک کم تعلیم یافتہ خاتون ہو تب بھی آپ کو اس کی تھوڑی سی بھی توہین کرنے کا حق نہیں ہے۔
امام خامنہ ای
اسلام نے گھر کے اندر عورت کے کردار کو جو اس قدر اہمیت دی ہے اس کا سبب یہی ہے کہ عورت اگر گھرانے سے وابستہ ہو، بچوں کی تربیت کو اہمیت دے، ان کی دیکھ بھال کرے تو معاشرے کی نسلیں عاقل و ذہین بن کر پروان چڑھیں گی۔
امام خامنہ ای
اسلام نے مرد کو ’’قوّام‘‘ (نگراں) اور عورت کو ’’ریحان‘‘ (خوشبو) قرار دیا ہے، یہ نہ تو عورت کی شان میں گستاخی ہے نہ ہی مرد کی شان میں، یہ نہ تو عورت کو اس کے حق سے محروم کرنا ہے نہ مرد کا حق پامال کرنا ہے۔
امام خامنہ ای
آیات و روایات وغیرہ کی رو سے میرے ذہن میں جو تصویر بنتی ہے وہ یہ ہے کہ عورت ایک ہوا ہے جو گھر کی فضا میں رچی بسی ہوئي ہے یعنی جس طرح آپ سانس لیتے ہیں تو اگر ہوا نہ ہو تو سانس لینا ممکن نہیں ہے، عورت اسی ہوا کی طرح ہے، گھر کی عورت اس ماحول میں سانس کی طرح ہے۔ یہ جو روایت میں کہا گيا ہے: "اَلمَراَۃُ رَیحانَۃٌ وَ لَیسَت بِقَھرَمانَۃ" وہ یہیں کے لیے ہے، گھرانے کے لیے ہے۔ ریحانہ کا مطلب ہے پھول، عطر، خوشبو، وہی ہوا جو فضا میں بس جاتی ہے۔ عربی زبان کا 'قہرمان' - لیست بقھرمانۃ" - فارسی زبان کے قہرمان کے معنی سے الگ ہے۔ عربی میں قہرمان کے معنی ہیں مزدور یا کام کرنے والا، عورت ایک قہرمانہ نہیں ہے۔ گھر میں ایسا نہیں ہے کہ آپ سوچیں کہ آپ نے شادی کر لی ہے تو سارے کام عورت کے کندھوں پر ڈال دیجیے، جی نہیں۔ اگر وہ اپنی مرضی سے کوئي کام کرنا چاہتی ہے تو کوئي بات نہیں۔
امام خامنہ ای
4/1/2023
پچھلے کئي عشروں کے دوران مغرب میں خواتین کی آزادی کے ذریعے اخلاقی گراوٹ اور بے راہ روی اتنی زیادہ پھیل گئي کہ اس نے خود مغربی مفکرین کو دہشت میں مبتلا کر دیا! آج مغربی ملکوں میں ہمدرد، خیر خواہ، سمجھدار اور نیک نیتی رکھنے والے افراد، جو کچھ ہوا ہے، اس سے غمگین اور وحشت زدہ ہیں، مگر وہ اسے روک بھی نہیں سکتے۔ مغرب میں، عورت کی مدد اور اس کی خدمت کے نام پر، اس کی زندگي کو سب سے بڑی چوٹ پہنچائي گئي۔ کیوں؟ اس لیے کہ جنسی بے راہ کی وجہ سے، اخلاقی گراوٹ اور عورت مرد کے بے لگام اختلاط کی ترویج کی وجہ سے، گھرانے کی بنیاد ہی تباہ ہو گئي۔ وہ مرد جو سماج میں کھلم کھلا اپنی جنسی خواہشات پوری کر سکتا ہو اور وہ عورت جو سماج میں بغیر کسی اعتراض کے مختلف مردوں سے رابطہ رکھ سکتی ہو، کسی بھی صورت میں اچھے اور مناسب زن و شوہر نہیں ہو سکتے۔ اسی لیے گھرانے کی بساط ہی لپٹ گئي۔ ہمارے ملکوں میں گھرانوں کی جڑیں جتنی مضبوط اور گہری ہیں، اتنی آج مغرب میں شاذ و نادر ہی ہیں۔
امام خامنہ ای
12/10/1997
جان لیجیے کہ دنیا کے بہت سارے علاقوں کی مسلمان خواتین آپ کو دیکھتی ہیں اور آپ سے سیکھتی ہیں۔ یہ جو آپ دیکھتی ہیں کہ بعض ملکوں میں، اسلامی حجاب پر دشمنوں کے شدید حملے ہو رہے ہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ عورتیں، حجاب کی طرف مائل ہیں۔ خاص طور پر روشن فکر خواتین اور بالخصوص طالبات، حجاب کی طرف مائل ہوئي ہیں، انھیں حجاب سے محبت ہوئي ہے، وہ حجاب کی طرف بڑھی ہیں اور اس کی حفاظت کی ہے، تو اس کے لیے آپ آئيڈیل ہیں، آپ نمونۂ عمل ہیں۔ جان لیجیے کہ آج دنیا میں کہیں بھی ہماری ان شہیدوں کی ماؤں کی طرح، دو شہیدوں کی ماں، تین شہیدوں کی ماں، چار شہیدوں کی ماں، ان جیسی عورتیں نہیں ہیں۔ ہمارے معاشرے میں ان خصوصیات والی مائیں، جو بچوں کے باپ سے بہتر طریقے سے اور زیادہ مضبوطی اور زیادہ آگہی کے ساتھ ڈٹی رہی ہیں، بہت زیادہ ہیں۔ یہ وہی اسلامی تربیت ہے، یہ وہی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا پاکیزہ، مطہر اور نورانی دامن ہے۔
امام خامنہ ای
20/9/2000