رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے 8 مئی 2024 کو پانچویں امام رضا علیہ السلام بین الاقوامی کانفرنس کے اکیڈمک بورڈ کے ارکان سے ملاقات میں ائمہ علیہم السلام کی زندگی کے معنوی و سیاسی پہلوؤں اور ان کی تعلیمات کی تشریح کو ضروری قرار دیا۔ عشرۂ کرامت اور امام رضا علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کی مناسبت سے تشیع کی حفاظت کے لیے امام رضا علیہ السلام کی سیاسی جدوجہد پر رہبر انقلاب کے تجزئے کی روشنی میں ایک نظر ڈالی جا رہی ہے۔
کہتے ہیں کہ "اسپورٹس سیاسی چیز نہیں ہے!" لیکن جب انہیں اسپورٹس میں سیاست کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے تو اسپورٹس میں بدترین انداز کی سیاست کرتے ہیں۔ جنگ کے بہانے ایک ملک کو کھیل کے تمام بین الاقوامی مقابلوں سے محروم کر دیتے ہیں، لیکن یہی لوگ غزہ میں 5000 شہید بچوں کو یکسر نظر انداز کر دیتے ہیں۔
امام خامنہ ای
جن افراد کا دین سے کوئی سروکار نہیں تھا وہ تو اپنی جگہ، حتی دیندار لوگ، یہاں تک کہ بعض علمائے دین بھی یہ نہیں مانتے تھے کہ اسلام، سیاسی امور میں مداخلت کر سکتا ہے، حالانکہ ابتدا سے اسلام کا ظہور ہی سیاسی عزائم کے ساتھ ہوا تھا۔
ایرانی قوم کے دشمنوں نے انقلاب کی شروعات سے لے کر اب تک پوری سنجیدگی سے جو کام کرنا چاہا ہے وہ سماج کے مختلف گروہوں کے درمیان ایک دوسرے کے سلسلے میں کدورت پیدا کرنا ہے، چاہے وہ سیاسی گروہ ہوں، چاہے دینی و مذہبی گروہ ہوں یا دوسرے گروہ ہوں۔ پوری تاریخ میں، سامراج، خاص طور پر برطانوی سامراج – جب وہ مشرق وسطی کے تمام علاقوں، ہمارے ملک اور دیگر ممالک پر مسلط تھا، اس پالیسی پر عمل کرتا رہا ہے، اس کے بعد دوسروں نے یہ بھی یہ پالیسی سیکھ لی۔ امریکی بھی اس وقت یہی کام کر رہے ہیں، ایرانی قوم کے دشمن بھی ہمارے ملک کے سلسلے میں اسی کام کو اپنی سازشوں میں شامل کیے ہوئے ہیں: دلوں کو ایک دوسرے سے مکدر اور طبقوں کو ایک دوسرے کے خلاف کر دیں ... آج وہ ایک بار پھر یہ خلیج اور یہ فاصلے پیدا کرنا چاہتے ہیں، جس طرح سے کہ وہ مذہبی فاصلوں کو بڑھا رہے ہیں اور مذہبی گروہوں کو ایک دوسرے سے دشمنی دکھانے کے لیے مجبور کر رہے ہیں تاکہ خلیج پیدا ہو جائے۔ لوگوں کے متحد ڈھانچے میں جو دراڑیں پڑ جاتی ہیں وہ دشمن کے لیے راستہ کھول دیتی ہیں اور دشمن، ان اختلافات کے ذریعے ایک معاشرے میں اور ایک ملک میں دراندازی کر سکتا ہے اور اپنی چالیں چل سکتا ہے۔ سبھی کو بہت زیادہ چوکنا رہنا چاہیے۔
امام خامنہ ای
22/11/2002
میرے عزیز بچو اور جوانو! آپ سب اپنے ملک میں کردار حاصل کر سکتے ہیں۔ کسی دن کردار، حسین فہمیدہ (13 سالہ شجاع ایرانی بچہ جس نے ایران پر صدام کے حملے کے دوران دشمن کے ٹینکوں کی پیش قدمی روکنے کے لئے اپنے جسم پر دھماکہ خیز مواد باندھا اور خود کو دشمن کے ٹینک سے ٹکرا دیا۔) کا کردار تھا، کسی دن، دوسرے کردار ہیں۔ مذہبی امور میں، ثقافتی مسائل میں، سیاسی معاملات میں، اخلاقی باتوں میں، مستقبل پر نظر، امید پیدا کرنا، اپنے اطراف کے ماحول میں امنگ پیدا کرنا، اسلامی شریعت کی پابندی اور پاسداری، یہ سب ایسے میدان ہیں جن میں مجاہدت کی جا سکتی ہے۔ البتہ ان میں، جان دینے کی بات نہیں ہے لیکن عزم، کوشش اور حوصلہ ضروری ہے۔ آپ سبھی، اسکولوں میں، کالج اور یونیورسٹیوں میں، کام کی جگہوں پر اور دوسرے مقامات پر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ایک پر جوش، پرنشاط، پرامید اور پاکدامن جوان، ایک پوری تاریخ کو سنوار سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا کے ملکوں کے نوجوانوں پر صیہونیوں، سامراجیوں اور بڑی بڑی عالمی کمپنیوں کے مالکوں نے برسوں کام کیا ہے، کوشش کی ہے کہ شاید جوان نسل کو بہکا سکیں، ان سے امید اور عزم کو چھین سکیں، ان کی نظروں میں مستقبل کو تاریک بنا سکیں، انھیں مستقبل کی طرف سے مایوس کر سکیں اور انھیں اخلاقی اور نفسیاتی مسائل میں مبتلا کر سکیں۔ آپ جو کچھ دنیا میں دیکھ رہے ہیں وہ محض اتفاق نہیں ہے۔
امام خامنہ ای
30/10/1998