رحمان اور رحیم، دونوں لفظ رحمت سے ماخوذ ہیں لیکن دونوں کے الگ الگ پہلو ہیں۔ رحمان، مبالغے کے لیے استعمال ہوتا ہے اور رحمت میں کثرت اور اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔ رحیم بھی رحمت سے ہی لیا گيا ہے لیکن صفت مشبہہ ہے یعنی صفت میں ثبات اور پائيداری کو ظاہر کرتا ہے۔ ہم ان دونوں الفاظ سے دو الگ الگ چیزیں سمجھتے ہیں: الرحمن سے ہم سمجھتے ہیں کہ خداوند عالم بہت زیادہ رحمت کا مالک ہے اور اس کی رحمت کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ الرحیم سے ہم سمجھتے ہیں کہ خداوند عالم کی رحمت دائمی اور لگاتار ہے، یہ رحمت کبھی زائل نہیں ہوتی۔
امام خامنہ ای
13 مارچ 1991
جب آپ اللہ کے نام سے کوئي کام شروع کرتے ہیں تو آپ یہ سمجھانا چاہتے ہیں کہ یہ کام اللہ کے لیے ہے، جس طرح سے کہ آپ سمجھاتے ہیں کہ اس کا انجام بھی خدا کے ہاتھ میں ہے۔
تفسیر کی بین الاقوامی کانفرنس کے منتظمین سے ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب، جو سنیچر 22 فروری 2025 کو انجام پایا، آج پیر 24 فروری 2025 کو قم میں اس کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر جاری کیا گيا۔