سیکورٹی کسی بھی معاشرے کی سب سے اہم ضرورت ہوتی ہے۔ سیکورٹی کی مختلف قسموں کے درمیان، نفسیاتی سیکورٹی معاشرے کی پیشرفت میں اہم کردار کی حامل ہے۔ "معاشرے کی نفسیاتی سیکورٹی یعنی لوگوں کو مضطرب نہ کرنا، لوگوں کو خوف اور کشمکش میں مبتلا نہ کرنا۔" (2024/10/27) قرآن مجید کی ایک اہم آيت جو واضح طور پر اس سلسلے میں بات کرتی ہے، سورۂ احزاب کی ساٹھویں آيت ہے۔ خداوند عالم اس آيت میں منافقین، بیمار دل والے اور افواہیں پھیلانے والے جیسے تین گروہوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتا ہے: "اگر منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے اور مدینے میں افواہیں پھیلانے والے (اپنی حرکتوں سے) باز نہ آئے تو ہم آپ کو ان کے خلاف حرکت میں لے آئیں گے پھر وہ (مدینے) میں آپ کے پڑوس میں قلیل مدت کے علاوہ نہیں رہ سکیں گے۔" ان تین گروہوں کے درمیان، مرجفون (افواہیں پھیلانے والوں) کا گروہ، بہت زیادہ شناسا نہیں ہے اور اس کے بارے میں کم ہی بات کی گئی ہے۔ چونکہ اس گروہ کی شناخت، معاشرے کی نفسیاتی سلامتی سے براہ راست جڑی ہوئي، اسی لیے اس تحریر میں اس تناظر میں اس آيت کے اہم پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔
بعض لوگ، اپنی خبر کے ذریعے، اپنے تبصرے کے ذریعے، واقعات کے اپنے تجزیے کے ذریعے لوگوں میں شک پیدا کر دیتے ہیں، خوف پیدا کر دیتے ہیں، یہ چیز خداوند عالم کی نظر میں ناقابل قبول ہے؛ اس سلسلے میں قرآن کا موقف بہت ٹھوس ہے، قرآن اس بارے میں صراحت کے ساتھ کہتا ہے: "لَئِن لَم یَنتَہِ المُنافِقونَ وَ الَّذینَ فی قُلوبِھِم مَرَضٌ وَ المُرجِفونَ فِی المَدینَۃ" "مرجفون" یہی لوگ ہیں۔ مرجفون یعنی وہ افراد جو لوگوں کے دل میں اضطراب پیدا کرتے ہیں، خوف پیدا کرتے ہی۔ اگر ان لوگوں نے اپنی یہ حرکتیں بند نہ کیں تو خداوند عالم پیغمبر سے فرماتا ہے: "لَنُغریَنَّکَ بِھِم" تو ہم آپ کو حکم دیں گے کہ آپ جا کر انھیں سزا دیں۔