مرجفون کی ماہیت
مرجفون کا دھڑا، اسلام کے آغاز سے اور حکومت نبوی کی تشکیل سے لے کر آج تک ایک ہی ماہیت کا حامل رہا ہے۔ پہلے ہم مختلف پہلوؤں سے اس دھڑے کا جائزہ لیں گے۔
الف) بے کار اور ڈرپوک لوگوں کا دھڑا
مرجفون، شخصیت کے لحاظ سے ایسے لوگ ہیں جو "سختیوں کے وقت، دشمن سے ٹکرانے کے وقت، بے کار رہتے ہیں، ڈرپوک ہیں، پیچھے رہنے والے ہیں، عافیت پسند ہیں، جب کوئي قوم مشکلات اور سختیوں میں گھر جاتی ہے تو یہ کہیں نظر نہیں آتے! لیکن جب میدان ایسا ہو کہ بظاہر وہاں کوئي خطرہ نہ ہو تو آپ دیکھتے ہیں کہ ان کی زبان مومنوں سے زیادہ کام کرتی ہے۔" (1998/6/11) یہ لوگ "جب دشمن کو دیکھتے ہیں تو تھرتھر کانپنے لگتے ہیں اور اللہ پر ایمان رکھنے والوں اور راہ خدا میں تکلیفیں برداشت کرنے والوں کو الٹا سیدھا کہنے لگتے ہیں، انھیں تکلیف پہنچانے لگتے ہیں، ان پر دباؤ ڈالنے لگتے ہیں کہ جناب ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ ان کی بات مان کیوں نہیں لیتے؟ اپنی پالیسی کو ایسا کیوں نہیں بناتے؟ یہ لوگ وہی کام کرتے ہیں جو دشمن چاہتا ہے۔" (2012/10/10)
ب) نفسیاتی سیکورٹی کے مخالف تجزیہ نگار
اس طرح کے لوگوں کا خاص کام معاشرے کی نفسیاتی سلامتی کو نقصان پہنچانا ہے۔ یہ لوگ "عوام کے دل میں اضطراب پیدا کرتے ہیں، خوف پیدا کرتے ہیں۔" (2024/10/27) "مرجف اس شخص کو کہا جاتا ہے جو اپنی باتوں سے، اپنی افواہوں سے، اپنے موقف سے، اپنے اظہار خیال سے معاشرے کے عمومی ماحول کو کشیدہ بنا دیتا ہے۔" (1987/5/8) اس طرح کے لوگ "وہ ہیں جو ماحول کو کشیدہ بنانا اور افراتفری مچانا چاہتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ یہ کام نہ ہوں، چاہتے ہیں کہ ملک کی تعمیر نہ ہو، چاہتے ہیں کہ ملک کے پروگرام تیار کرنے والے اور انتظام چلانے والے افراد کامیاب نہ ہوں۔" (2003/6/12) یہ وہی لوگ ہیں "جو سماج کی نفسیاتی سلامتی کو نقصان پہنچاتے ہیں، افواہیں پھیلاتے ہیں، بعض لوگ دشمنی کی وجہ سے مختلف مسائل کا غلط تجزیہ پیش کرتے ہیں۔" (2024/10/27) یہ لوگ مسلسل اپنے تجزیوں کے ذریعے "لوگوں کو ڈراتے ہیں: ڈریے جناب! امریکا سے مقابلہ کوئي مذاق ہے کیا؟ آپ کی حالت بگاڑ دیں گے! وہ ان کی فوجی جنگ، یہ ان کی پابندیاں، یہ ان کی سیاسی و تشہیراتی سرگرمیاں ... مرجفون یہی لوگ ہیں۔" (2012/10/10)
ج) باہری دشمن کا ففتھ کالم
باہری دشمن اور "قوموں اور ملکوں کے وہ لالچی دشمن جو ملکوں کے مفادات پر لالچ بھری نظر ڈال سکتے ہیں وہ صرف آتشیں ہتھیاروں اور ہارڈ وار کی راہ سے نہیں آتے، سافٹ وار کے راستے سے آتے ہیں۔ سافٹ وار کا ایک حصہ، یہی معاشرے کی نفسیاتی بدامنی ہے۔" (2024/10/27) بنیادی طور پر اسلامی جمہوریہ کے دشمنوں، ایرانی قوم کی اس عظیم اسلامی تحریک اور علاقے کی قوموں کے مخالف سیاسی حلقوں کی کوشش تلاطم پیدا کرنے کی ہے، سماجی تلاطم بھی اور نفسیاتی تلاطم بھی، یعنی دلوں کو مضطرب، فکر مند اور خوفزدہ کرنا، کہ آج دنیا میں میڈیا راج کی بنیادی پالیسی یہی ہے۔" (2003/5/28) مرجفون، اپنی شخصیت میں پائي جانے والی خصوصیات کی وجہ سے بڑی آسانی سے دشمن کے پھیلائے ہوئے اس جال میں پھنس جاتے ہیں اور اس کے اہداف کے حصول میں اس کی مدد کرنے لگتے ہیں، اسی لیے "جو بھی ملک میں الزام لگانے کے ماحول اور نظام کے خلاف نفسیاتی جنگ کو مضبوط بنائے اور اس میں شدت پیدا کرے وہ امریکا کا پٹھو ہے اور اس نے امریکا کے لیے یہ کام کیا ہے، چاہے وہ امریکا سے پیسے لے یا امریکا کا بندۂ بے دام ہو۔ (2003/6/12) مثال کے طور پر مقدس دفاع اور مسلط کردہ جنگ کے دوران ایسی بہت سی رپورٹیں تھیں کہ "غدار، وطن فروش اور پٹھو افراد، جن کا دل ایک لمحے کے لیے بھی اسلام، اسلامی جمہوریہ، اسلامی انقلاب، امام خمینی، قربانیاں دینے والے افراد اور علمائے دین کے لیے نرم نہیں ہوا، حوصلوں کو کمزور کرنے اور جھوٹی خـبریں پھیلانے میں مصروف ہیں۔" (1980/10/10) اسی وجہ سے قرآن مجید انتباہ دیتا ہے کہ "اگر دشمن کے ففتھ کالم اور دشمن کے ہاتھوں بکے ہوئے جاسوس اس خاص وقت اور حساس موقع پر تخریبی کارروائياں کرنا اور نقصان پہنچانا بند نہ کرے تو اسے جان لینا چاہیے کہ حکم اور آرڈر کی ضرورت نہیں ہے، لوگ پوری شدت کے ساتھ اس طرح کے افراد اور پٹھوؤں کی سرکوبی کر دیں گے۔" (1980/10/10)
د) شہر کو پرآشوب بنانے والے
مرجفون، منافقین اور بیمار دل یا کمزور ایمان والوں کے ساتھ مل کر معاشرے میں آشوب پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ قرآن مجید اس آيت میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے فرماتا ہے کہ "اگر منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے اور مدینے میں افواہیں پھیلانے والے (اپنی حرکتوں سے) باز نہ آئے تو ہم آپ کو ان کے خلاف حرکت میں لے آئیں گے۔ خداوند عالم منافقوں اور کمزور ایمان والوں کے دو خطرناک گروہوں کو مرجفون فی المدینۃ یعنی اسلامی سماج میں آشوب پھیلانے اور فتنہ پیدا کرنے والوں کے ساتھ رکھتا ہے۔" (1981/3/13) موجودہ وقت میں بھی افواہیں پھیلانے والے اس گروہ کا مسئلہ واضح ہے: "ہمارے زمانے میں، جو لوگ آشوب پھیلاتے ہیں، فتنہ و فساد پیدا کرتے ہیں یا اس کی راہ ہموار کرتے ہیں، ان پر بھی یہی حکم نافذ ہے جو اس آيت میں ہے۔" (1981/3/13)
مرجفون کی مدد کا خطرہ
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کبھی کبھی بعض عام لوگ نادانستہ طور پر مرجفون کی مدد کرتے ہیں۔ افسوس کہ معاشرے کے بعض افراد بغیر سوچے سمجھے جو کچھ ان کے ذہن میں آتا ہے اسے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر ڈال دیتے ہیں جبکہ "وہ سب کچھ اور جو بھی انسان کے ذہن میں آتا ہے، اسے سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر نہیں ڈالنا چاہیے۔ آپ دیکھیے کہ اس کا اثر کیا ہے، دیکھیے کہ لوگوں پر، لوگوں کے ذہن پر اور لوگوں کے جذبات پر اس کا کیا اثر پڑتا ہے۔" (2024/10/27) یہ لوگ دوسروں کی باتوں اور تجزیوں کو ان کے اثر کو جانے بغیر پھیلا دیتے ہیں اور معاشرے کی نفسیاتی سلامتی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
دوسری جانب معاشرے کے تجزیہ نگاروں، پالیسی بنانے والوں اور فیصلے کرنے والوں کو بھی اس بات پر "توجہ دینی چاہیے کہ کس طرح ممکن ہے کہ سائبر اسپیس میں ایک غلط تجزیہ، ایک غلط خبر، کسی واقعے کے بارے میں غلط سوچ، لوگوں میں اضطراب پیدا کر سکتی ہے، انھیں شک و شبہے میں ڈال سکتی ہے، انھیں خوفزدہ کر سکتی ہے۔ یہ وہ چیزیں ہیں جو معاشرے کی نفسیاتی سلامتی کو ختم کر دیتی ہیں۔" (2024/10/27) نتیجے کے طور پر یہ آیت سیاسی تجزیے کی روش کے بارے میں ایک اہم اصول کی طرف اشارہ کرتی ہے اور وہ یہ کہ ہر وہ تجزیہ جس کا نتیجہ معاشرے میں خوف، اضطراب اور مایوسی کا سبب ہو، قطعی طور پر غلط تجزیہ ہے۔ "بعض لوگ، اپنی خبر کے ذریعے، اپنے تبصرے کے ذریعے، واقعات کے اپنے تجزیے کے ذریعے لوگوں میں شک پیدا کر دیتے ہیں، خوف پیدا کر دیتے ہیں، یہ چیز خداوند عالم کی نظر میں ناقابل قبول ہے۔" (2024/10/27)
مرجفون کے دو مغالطے
مرجفون اپنے اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے دو اہم مغالطوں کا استعمال کرتے ہیں: "آزادئ اظہار رائے اور عقلانیت، یہ ایسے عالم میں ہے کہ بنیادی طور پر آزادی، افکار کی ہدایت کے لیے ہے، افکار کے رشد کے لیے ہے، معاشرے کی پیشرفت کے لیے ہے۔" (1987/5/8) اظہار رائے کی آزادی کی کچھ حدود ہیں۔ "ان میں سے ایک حد، معاشرے میں عمومی کشیدگي ہے۔ قرآن مجید میں عمومی کشیدگي میں بیان کی آزادی نہ ہونے کے لیے یہ آيت ایک واضح دلیل ہے۔" (1987/5/8)
دوسری طرف عقلانیت بنیادی طور پر خوف اور مایوسی سے جو مرجفون کی بنیادی خصوصیت ہے، بالکل بھی میل نہیں کھاتی۔ اس لیے "ڈرپورک لوگوں کو عقلانیت کا نام لینے کا حق ہی نہیں ہے۔ ڈرنے، فرار ہو جانے اور میدان خالی چھوڑ دینے کا نام عقلانیت نہیں ہے، اس کا نام خوف، فرار اور اسی طرح کی دوسری چیزیں ہیں، عقلانیت کا مطلب ہے صحیح اندازہ لگانا۔"(2020/10/12) یہ ایسے عالم میں ہے کہ قرآن مجید پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے فرماتا ہے کہ "اگر یہ افواہیں پھیلانے والے، یہ کشیدگي پھیلانے والے اور معاشرے کو اس کی سلامتی اور سکون سے باہر نکالنے والے اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو ہم آپ کو ان کے خلاف حرکت میں لے آئیں گے یعنی آپ کو ان کے پیچھے لگا دیں گے تاکہ آپ ان سے لوگوں کا انتقام لیں۔" (1987/5/8) "ہم آپ کو حکم دیں گے کہ ان کا تعاقب کیجیے اور انھیں سزا دیجیے۔ نفسیاتی سلامتی کا مسئلہ اس قدر اہم ہے۔" (2024/10/27) اس لیے "اپنے زمانے میں ضروری طریقے سے، مرجفون المدینۃ کو سزا دینی چاہیے تاکہ بڑی مشکل سے حاصل ہونے والی یہ سلامتی اور یہ وحدت، ختم نہ ہو جائے۔" (1981/3/13)