کسی گھرانے کے نوجوان رکن کی موت شاید اس فیملی کے لیے سب سے تلخ واقعہ ہو۔ اس نوجوان کی آرزؤوں، اس کے آنے والے اچھے دنوں، اس کی بچپن کی یادوں کے بارے میں سوچنا یا اس بارے میں سوچنا کہ جب پہلی بار اس نے اپنے ماں باپ کو پکارا تھا یا پہلی بار جب وہ چند قدم چلا تھا، ہر دل کو غمزدہ کر دیتا ہے لیکن اس سے بھی زیادہ تلخ وہ موقع ہوتا ہے جب گھر والوں کو پتہ چلتا ہے کہ ان کے بچے نے اپنی زندگي کا اپنے ہاتھوں سے خاتمہ کر لیا ہے۔ جس گھرانے کے کسی رکن نے خود کشی کر لی ہو وہ گھرانہ ایک طویل عرصے تک یا بعض گھرانے تو عمر کے آخری حصے تک اس واقعے کو بھلا نہیں پاتے اور ان پر اس واقعے کا اثر کم نہیں ہو پاتا۔ اس واقعے سے گھر والوں میں گناہ اور اپنے قصوروار ہونے کا جو احساس پیدا ہوتا ہے وہ کسی عزیز کو کھونے کی مصیبت سے کم نہیں ہوتا۔ یہ باتیں اس لیے بیان کی گئيں تاکہ ذیل کے دہلا دینے والے اعداد و شمار پیش کیے جا سکیں۔