سنہ 1956 کی نہر سویز کی جنگ مغربی ایشیا اور شمالی افریقا کے علاقے میں امریکا کے گھسنے کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہوئي۔ جب مصر کے صدر جمال عبدالناصر نے سوویت یونین کی حمایت سے مشرق وسطی میں برطانیہ اور فرانس کی طاقت کو کنٹرول کرنے کے لیے نہر سویز کو قومیانے کا قدم اٹھایا تو اس وقت کی دنیا کی دو بڑی طاقتوں کے ذریعے اور صیہونی حکومت کی مداخلت سے ایک جنگ ہوئي جو اس خطے میں ایک نئے نظام کے سامنے آنے پر منتج ہوئي۔ جمال عبدالناصر نے سنہ 1948 میں اسرائیل سے عربوں کی شکست کے بعد، عربوں کی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے نہر سويز کو قومیانے کا فیصلہ کیا تاکہ اس قدم کے ذریعے خطے میں پیرس اور لندن کے اثر و رسوخ کو ختم کر دیں۔ ان کی یہ خواہش، قاہرہ پر ان کے اقتدار کا خاتمہ کرنے ہی والی تھی کہ اچانک سوویت یونین اور امریکا میدان میں کود گئے اور انھوں نے لندن کو الٹیمیٹم دے کر جنگ کو روک دیا۔ یہی چیز خطے میں واشنگٹن کی آمد کا سبب بن گئی۔
لگاتار کہہ رہے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ نے خطے میں اپنی پراکسی فورسز کو گنوا دیا ہے! یہ بھی ایک دوسری بکواس ہے! اسلامی جمہوریہ کی کوئي پراکسی فورس نہیں ہے۔ اگر کسی دن ہم کارروائی کرنا چاہیں گے تو ہمیں پراکسی فورس کی ضرورت نہیں ہے۔