الرشید کی پتلی ساحلی سڑک پر ایک بار پھر لوگوں کا ہجوم تھا جو اپنی زندگی کا بچا کچھا اثاثہ پلاسٹک کی تھیلیوں اور بوریوں میں ڈال کر وہاں سے ہجرت کر رہے تھے۔ ان تھکے ماندے لوگوں کے چہرے جنگ کے مصائب سے ضعیف سے دکھائی دینے لگے تھے تاہم دو سال کے اس عرصے میں غزہ کے لوگوں نے جو ہزاروں مصائب برداشت کیے تھے، یہ ہجرت، ان میں سے ایک تھی۔ جبالیا سے خان یونس، خان یونس سے رفح، رفح سے النصیرات وغیرہ وغیرہ۔ جبری ہجرت اور جلاوطنی کا یہ سلسلہ بار بار دوہرایا جا رہا تھا۔