خبریں

موجودہ اسلامی بیداری ہوتی تو سر زمین فلسطین کبھی بھی صیہونیوں کے قبضے میں نہ جاتی

تہران میں مرکزی نماز عید الفطر آج پہلی اکتوبر دو ہزار آٹھ کو قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی امامت میں ادا کی گئي ـ آج عید کی نماز کے لئے تہران کی مرکزی عیدگاہ میں مومنین کا جم غفیر نظر آیا اور بڑے پر شکوہ انداز میں نماز عید ادا کی گئي ـ قائد انقلاب اسلامی نے نماز عید کے خطبوں میں ملت ایران اور امت مسلمہ کو عید فطر کی مبارکباد پیش کی اور عوام سے تقوائے الہی اختیار کرنے اور ماہ مبارک رمضان کی پاکیزگي اور نورانیت کو انفرادی اور عمومی دونوں سطح پر بر قرار رکھنے کی سفارش کی ـ آپ نے دنیوی لذات سے دوری، تلاوت کلام پاک، قرآنی تعلیمات سے آگاہی و واقفیت، ذکر و دعا، تضرع و خشوع اور شبہای قدر میں پروردگار عالم کی جانب قلبی توجہ کو انسان کی پاکیزگی نفس اور طہارت باطن کا مقدمہ قرار دیا اور فرمایا کہ اس با برکت مہینے کا ایک اہم درس نفسانی خواہشتات اور مادی لذات پر غلبہ کی توانائي کا درس ہے اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر انسان عزم راسخ سے کام لے تو اپنی خواہشات پر غلبہ حاصل کر سکتا ہے اور خود کو بری عادتوں اور ناپسندیدہ خصلتوں سے نجات دلا سکتا ہے ـ قائد انقلاب اسلامی نے امداد باہمی اور جذبہ ایثار کو ماہ رمضان کا دوسرا اہم درس قرار دیا اور فرمایا کہ مساجد اور دیگر مقامات پر نا معلوم افراد کی جانب سے افطاری کے دسترخوان لگتے رہے، غریبوں کی مدد کی جاتی رہی اور ایک دوسرے کی مدد کے مناظر مسلسل نظر آتے رہے، یہ سب رمضان کے معنوی ثمرات ہیں اور اگر اس جذبے کو پورے سال جاری رکھا جائے تو بڑی مشکل کشائی ہوگی ـ قائد انقلاب اسلامی نے ذکر و دعا کی مجالس میں مختلف طرز فکر اور مختلف سن کے افراد کی ایک ساتھ شرکت کو ملت ایران پر اللہ تعالی کے لطف خاص کا نتیجہ قرار دیا اور قوم کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ ان معنوی اعمال کو جاری رکھئے اور ماہ رمضان کی برکتوں سے پورے سال کو سجا دیجئے ـ قائد انقلاب اسلامی نے پورے ملک میں عید فطر کی نماز کے قیام کو قوم کی حقیقی اور قلبی یکجہتی کی علامت قرار دیا اور فرمایا کہ اس عظیم اتحاد کو رمضان کے درس اور اس مہینے کے معنوی ثمرے کی حیثیت سے باقی رکھئے ـ قائد انقلاب اسلامی نے امام خمینی رحمت اللہ علیہ کا ذکر کرتے ہوئے آپ کے ابتکار عمل سے شروع ہونے والے عالمی یوم قدس کو عالم اسلام کے اتحاد کا حقیقی مظہر قرار دیا اور ملت ایران کے یوم قدس کے جلوسوں کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سال عالم اسلام میں مشرق سے مغرب تک اور حتی یورپ میں جہاں کی حکومتیں صیہونیوں کے دباؤ میں ہیں مسلمانوں نے ملت فلسطین کی حمایت کا اعلان کیا ـ آپ نے اس سال کے یوم قدس کو فلسطین کا نام و نشان مٹا دینے کی فلسطین کے غاصبوں اور ان کے حامیوں کی ساٹھ سالہ کوششوں کی ناکامی کی علامت قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی بیداری کی برکت سے عالم اسلام اس وقت مسئلہ فلسطین کے سلسلے میں بہت حساس ہو گیا ہے، اگر موجودہ اسلامی بیداری فلسطین پر غاصبانہ قبضے کے وقت ہوتی تو یہ سر زمین کبھی بھی صیہونیوں کے قبضے میں نہ جاتی ـ قائد انقلاب اسلامی نے ملت فلسطین کی استقامت و پائیداری کو اس مسئلے کی جانب دنیا بھر کے مسلمانوں کی توجہ مرکوز ہو جانے کا بنیادی سبب قرار دیا اور ملت فلسطین، اس ملک کی قانونی حکومت اور منتخب وزیر اعظم اسماعیل ہنیہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران کبھی بھی آپ کو تنہا نہیں چھوڑے گی ـ قائد انقلاب اسلامی نے صیہونیوں کی جانب سے اپنی کمزوری کے اعتراف کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اسرائيل کی شکست یقینی ہے اور امید ہےکہ ملت فلسطین کی موجودہ نسل ہی اپنی آنکھوں سے وہ عظیم دن دیکھے گی ـ آپ نے دشمنان اسلام کی جانب سے ہو رہے چو طرفہ حملوں کے سد باب کا واحد راستہ عالم اسلام کے اتحاد و یکجہتی کی حفاظت کو قرار دیا اور مسلم اقوام بالخصوص دانشور اور علما کے طبقے کی اس تعلق سے سنگین ذمہ داری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ دشمن امت مسلمہ کی بیداری کی لہر کو دیکھ کر گوناگوں سیاسی و تشہیراتی حربے اختیار کئے اور عرب و غیر عرب اور شیعہ سنی کی تفریق جیسے تقرقہ اندازی کے حربے استعمال کرتے ہوئے جھوٹ اور فریب کے سہارے تفرقہ پیدا کر رہے ہیں اور مسلم ممالک کو اسلامی جمہوریہ ایران سے ہرا‎ساں کر رہے ہیں حالانکہ اسلامی نظام اور ملت ایران نے بارہا اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی تمام ترقیوں اور سائنسی اختراعات کو پوری امت مسلمہ کا حق سمجھتی ہے اور ہر قدم پر عالم اسلام کے اتحاد کی ضرورت پر تاکید کرتی ہے ـ