بسم الله الرّحمن الرّحیم

راہ خدا میں کی جانے والی جدوجہد کا صلہ ان چیزوں کے ذریعے ادا نہیں ہو سکتا، ان چیزوں سے اس کا محنتانہ ادا نہیں ہو سکتا۔ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے؛ «إِنَّ اللهَ اشْتَرَىٰ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ أَنفُسَهُمْ وَ أَمْوَالَهُم بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ یُقَاتِلُونَ فِی سَبِیلِ اللهِ فَیَقْتُلُونَ وَ یُقْتَلُونَ» (۱)  راہ خدا میں مجاہدت کا صلہ جو ہو سکتا ہے اور اللہ تعالی نے راہ خدا میں جان و مال ہتھیلی پر رکھ کر آگے بڑھنے کے عوض جو صلہ رکھا ہے وہ بہشت ہے، رضائے  پروردگار ہے۔ ہمارے اختیار میں جو چیز ہے خواہ وہ زبانی شکریہ ہو، یا عملی اظہار تشکر ہو، یا یہ نشان عطا کرنا ہو یا جو رینک ہم دے سکتے ہیں، یہ ساری چیزیں مادی اور دنیاوی حساب کتاب کے اعتبار سے قابل ذکر ہیں، روحانی و الوہی حساب کتاب میں ان کی کوئی بساط نہیں ہے۔ الحمد للہ آپ سب نے یہ جدوجہد انجام دی ہے، محنت کی ہے۔ الحمد للہ اللہ تعالی نے ہمارے ان برادر عزیز جناب سلیمانی (2) کو بھی توفیقات سے نوازا۔ بارہا ، بارہا، بارہا ایسا ہوا کہ آپ نے اپنی جان خطرے میں ڈالی اور وہاں پہنچے جو جگہ دشمن کے حملوں کی آماجگاہ بنی ہوئی تھی۔ راہ خدا میں، برائے خدا اور خالصتا لوجہ اللہ آپ نے جہاد کیا۔ ان شاء اللہ خداوند عالم آپ کو اجر عطا فرمائے، آپ پر کرم کرے اور آپ کی زندگی کو با سعادت فرمائے اور آپ کو شہادت نصیب کرے۔ البتہ ابھی نہیں۔ ابھی تو اسلامی جمہوریہ کو برسوں آپ کی ضرورت ہے۔ لیکن بالآخر ان شاء اللہ زندگی کا کا سفر شہادت کی منزل پر ہو۔ آپ کو (یہ نشان) بہت بہت مبارک ہو۔

 

۱) سوره‌ توبه، آیت نمبر ۱۱۱ کا ایک حصہ: «در حقیقت اللہ نے مومنین سے ان کی جان و مال کا سودا کر لیا ہے اور اس کے عوض ان کے لئے بہشت قرار دی ہے، یہ وہی لوگ ہیں جو راہ خدا میں جنگ کرتے ہیں اور قتل کرتے ہیں اور قتل ہوتے ہیں...»

۲) سپاہ پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی