قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے صدر مملکت ڈاکٹر محمود احمدی نژاد کے نام ایک خط میں، بیس سالہ منصوبے کے تحت پانچ سالہ ترقیاتی پروگرام کی بنیادی پالیسیوں کی نشاندہی فرمائی۔
ثقافتی، سائنسی، سماجی، معاشی، سیاسی، دفاعی اور سلامتی کے شعبوں سے متعلق ترقیاتی پروگرام کی بنیادی پالیسیاں پنتالیس نکات پر مشتمل ہیں۔
صدر مملکت کو ارسال کئے جانے والے اس خط کے نسخے پارلیمنٹ کے سربراہ، عدلیہ کے سربراہ اور تشخیص مصلحت نظام کونسل کے سربراہ کو بھی ارسال کئے گئےـ خط کا متن مندرجہ ذیل ہے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم

صدر محترم اسلامی جمہوریہ ایران ڈاکٹر احمدی نژاد، سلام علیکم
ایک طرف بیس سالہ منصوبے کے دوسرے پانچ سالہ دورے کے مستقبل قریب میں آغاز اور دفعہ چوالیس کی بنیادی پالیسیوں جیسی کچھ اصولی پالیسیوں کی سفارش کر دئے جانے اور دوسری طرف بعض عالمی تبدیلیوں کے پیش نظر حالات کا تقاضا ہے کہ بیس سالہ منصوبے کے مطابق طے شدہ اہداف کے تناظر میں پانچ سالہ ترقیاتی پروگرام کے لئے جلد از جلد قانون سازی کی جائے۔ بنابریں اسلامی جمہوریہ ایران کے پانچ سالہ ترقیاتی پروگرام کے تعلق سے قانون سازی کے لئے بنیادی پالیسیوں سے آگاہ کیا جاتا ہے۔
امید ہے کہ ترقی و مساوات کی بنیاد پر وضع کی جانے والی یہ پالیسیاں قانون سازی اور قوانین کے اجراء سے متعلق ملک کی فعالیت میں جگہ جگہ ظاہر ہوں گی۔ یقینا آپ، آپ کی کابنیہ، پارلیمنٹ مجلس شورای اسلامی اور نظام کے دیگر اہم اداروں کی توجہ اور دقت نظر اس سلسلے میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتی ہے۔ امید کرتا ہوں کہ آئندہ پانچ سالہ دور میں ایرانی- اسلامی ترقی کے نمونے کی تدوین کے لئے مجریہ، مقننہ اور عدلیہ کی جانب سے بنیادی قدم اٹھائے جائيں گے جو حق و انصاف کے محور پر انسانی ترقی و بالندگی اور اسلامی و انقلابی اقدار پر استوار معاشرے کی تشکیل اور معاشی و سماجی مساوات کے معیاروں پر عملدرآمد کا ضامن ہوں گے۔
مساوات اور اس کے تقاضوں کی وضاحت میں دینی تعلیمی مرکز اور یونیورسٹی کے مفکرین کی سنجیدہ شراکت اس معاملے میں فیصلہ کن امر ہے۔ میں تشخیص مصلحت نظام کونسل، حکومت، مصلحت نظام کونسل کے سکریٹریئیٹ اور ان اداروں کے ساتھ تعاون کرنے والے ماہرین کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں جنہوں نے پانچ سالہ ترقیاتی پروگرام کی پالیسیوں سے متعلق تجاویز تیار کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
پالیسیوں کی فہرست کے نسخے، پارلیمنٹ مجلس شورای اسلامی اور تشخیص مصلحت نظام کونسل کو بھی ارسال کئے جا رہے ہیں۔

سید علی خامنہ ای