قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیغمبر اعظم کی شان میں انجام دی جانے والی گستاخانہ حرکت اور عقیدتمندوں اور معاندین دونوں کی نگاہوں میں آنحضرت کی عظمت و جلالت کے انعکاس کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس سال کا حج خاص اہمیت کا حامل ہے جو گزشتہ برسوں سے مختلف ہے۔
پیر کے روز ملک کے ادارہ حج کے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ حضرت خاتم الانبیاء کے وجود مقدس کے محور پر امت اسلامیہ کے اتحاد کی عظیم اور پرکشش جھلک اور استکباری محاذ سے تمام مسلمانوں کی نفرت و بیزاری، حج کے موقع پر جو دنیا بھر کے مسلمانوں کا سنگم ہے، نمایاں رہنی چاہئے اور یہی مشرکین سے برائت کا حقیقی مفہوم ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے پیغمبر رحمت و کرامت کی مقدس بارگاہ میں سامراجی طاقتوں اور ان کے آلہ کاروں کی گستاخانہ حرکت کو پیغمبر اسلام سے عالمی استکبار کی دشمنی اور بغض و کینے کی علامت قرار دیا اور فرمایا کہ اس سنگین توہین آمیز حرکت پر مغربی رہنماؤں نے جو موقف اختیار کیا وہ معاندانہ موقف سے ذرہ برابر بھی مختلف نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی اور اس پر استکبار کے عمائدین کے رد عمل کے قضیئے سے ان کا حقیقی چہرا اور حق و باطل کے ٹکراؤ کی اصلی تصویر نمایاں ہو گئی اور یہ واضح ہو گیا کہ استکباری طاقتوں کی دشمنی بذات خود اسلام اور حضرت خاتم الانبیاء کے وجود مقدس سے ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی ممالک اور حتی یورپ اور امریکا میں اس توہین آمیز حرکت کے خلاف مسلمانوں کے پرجوش اور متحدہ رد عمل کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ پیغمبر اعظم سے اظہار عقیت اور دشمنوں سے اظہار نفرت کا دنيائے اسلام کا پرجوش اقدام بڑا عجیب اور انتہائی اہم منظر پیش کرتا ہے جس سے امت اسلامیہ کی قوت عمل کی وسعت کا اندازہ ہوتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے حضرت خاتم الانبیاء کے وجود مقدس کو بلا تفریق مذہب و ملت تمام مسلمانوں کا محوری نقطہ قرار دیا اور فرمایا کہ مشرکین سے اظہار برائت کا مطلب یہ ہے کہ تمام مسلمانوں کے اندر یہ احساس بیدار ہو کہ وہ ایک مشترکہ دشمن کے مقابل کھڑے ہیں اور اپنے وجود کی گہرائیوں سے اس دشمن سے بیزاری کا اعلان کر رہے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے حضرت ختمی مرتبت کے انتہائی بلند اور پرشکوہ مرتبے اور اللہ تعالی و ملائکہ الہی کی جانب سے آپ پر درود و سلام کے لا متناہی سلسلے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ پیغمبر اسلام کے پیغام یعنی توحید، اسلام اور قرآن کے راستے پر ثابت قدم رہیں اور حج کو آنحضرت سے عشق و عقیدت کی جلوہ گاہ میں تبدیل کر دیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے امت مسلمہ کو دشمنوں کی خطرناک سازشوں اور مسلمانوں کی پرجوش اور متحدہ تحریک کے اندر اختلافات کے بیج بونے کی ان کی کوششوں سے ہوشیار رہنے کی دعوت دی اور فرمایا کہ دشمنان دین اور استکباری عناصر یہ جان لیں کہ امت اسلامیہ فرقہ وارانہ اور مسلکی اختلافات کے باوجود ان کے مقابل متحد ہے۔ آپ نے فرمایا کہ سامراجی محاذ کو یہ موقعہ نہیں دینا چاہئے کہ وہ اختلافات کو ہوا دیکر خود کو امت اسلامیہ کے غیظ و غضب کے طوفان سے بچا لیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں حج کو ذکر الہی سے معمور فریضہ دینی قرار دیا اور فرمایا کہ حج ذکر خدا کی گہرائیوں میں اتر جانے اور بارگاہ رب العزت میں تضرع اور خضوع و خشوع کا بہترین بلکہ غالبا عدیم المثال موقعہ ہے۔
آپ نے حجاج کرام کو دینی اشتراکات کی بنیاد پر مختلف ملکوں کے مسلمانوں سے قلبی رابطہ برقرار کرنے، اظہار انس اور اسلامی آداب کی پابندی کی سفارش کی۔