رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے منگل 30 جولائي 2024 کو حماس کے پولیت بیورو کے سربراہ جناب اسماعیل ہنیہ اور جہاد اسلامی تحریک کے سیکریٹری جنرل جناب زیاد النخالہ سے ملاقات میں غزہ کے مظلوم عوام کی بے نظیر استقامت و مزاحمت کو سراہتے ہوئے کہا کہ آج اسلام کا سب سے بلند پرچم، فلسطینی قوم اور غزہ کے لوگوں کے ہاتھ میں ہے اور اس مزاحمت کی برکت سے اسلام کی پہلے سے زیادہ ترویج کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے 21 جولائی 2024 کو بارہویں پارلیمنٹ کے اسپیکر اور اراکین سے خطاب میں قانون سازی، پارلیمنٹ کی ذمہ داریوں، مجریہ کے ساتھ تعمیری تعاون اور عالمی مسائل میں سنجیدہ کردار ادا کرنے جیسے نکات پر گفتگو کی۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
18 ذی الحجہ سنہ 10 ہجری کا دن، اعلان غدیر اور امیر المومنین کی جانشینی کے اعلان کا دن وہ دن ہے جب کفار مایوس ہو گئے۔اس بارے میں کہ وہ دین مبین اسلام کا کبھی قلع قمع کر سکیں گے۔ اس دن سے پہلے تک انہیں یہ امید تھی کہ ایسا کر لے جائیں گے۔ لیکن اس دن ان کی امید مر گئی۔
امام خامنہ ای
غدیر کا واقعہ اسلام کی حقیقی روح اور مضمون سے نکلا ہے۔ یہ جو خداوند عالم پیغمبر اکرم کی وفات سے تقریبا 70 دن پہلے ان سے یہ فرماتا ہے کہ اے رسول! جو حکم ہم نے آپ کو دیا ہے، اسے لوگوں تک پہنچا دیجیے اور اگر آپ نے نہ پہنچایا تو آپ نے اپنی رسالت ہی انجام نہیں دی، اس سے پتہ چلتا ہے کہ اسلام کی حقیقی روح اور اسلام کا حقیقی مضمون واقعۂ غدیر میں نہاں ہے۔
امام خامنہ ای
20 فروری 2003
اس عظیم اور فداکار انسان کے عہدے کا پورا عرصہ پوری طرح اسلام کی بلاوقفہ خدمت کی کوشش میں گزرا۔
صدر اور ان کے ساتھیوں کی شہادت جیسی موت پر رہبر انقلاب اسلامی کے تعزیتی پیغام کا ایک حصہ
2024/05/20
حضرت خدیجہ کبری ابتدا سے اسلام پر ایمان لائیں۔ آپ نے اپنی ساری دولت دعوت اسلام اور ترویج اسلام پر صرف کر دی۔ اگر حضرت خدیجہ کی مدد نہ ہوتی تو شاید اسلام کے فروغ اور اسلام کی ترویج میں بڑا خلل اور رکاوٹ پیش آتی۔ بعد میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور دوسرے مسلمانوں کے ساتھ شعب ابی طالب میں جاکر رہیں اور شعب ابی طالب میں ہی انہوں نے داعی اجل کو لبیک کہا۔
امام خامنہ ای
امیر المومنین علیہ السلام نے (اپنی حکومت کی) اس مدت میں دکھا دیا کہ ان اسلامی اصولوں اور اسلامی اقدار کو، جو اسلام کی گوشہ نشینی کے دور میں اور چھوٹے سے اسلامی معاشرے میں وجود میں آئي تھیں، اسلامی سماج کی توسیع، آسودگي اور مادی ترقی و پیشرفت کے دور میں بھی عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے۔ ہم اس نکتے پر توجہ کریں، یہ بہت اہم ہے۔ ہمارا آج کا مسئلہ بھی یہی ہے۔ اسلامی اصول، اسلامی عدل و انصاف، انسان کا احترام، جہاد کا جذبہ، اسلام کے تعمیری اقدار، اسلام کی اخلاقی بنیادیں، یہ سب چیزیں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے زمانے میں وحی کے ذریعے نازل ہوئيں اور جہاں تک ممکن تھا، پیغمبر کے ذریعے انھیں اسلامی معاشرے میں نافذ کیا گيا۔
امام خامنہ ای
5/11/2004
اگر واقعہ عاشورہ نہ ہوتا، اگر تاریخ اسلام میں یہ عظیم قربانی پیش نہ کی گئی ہوتی، اگر یہ تجربہ، یہ عملی درس امت مسلمہ کو نہ دیا جاتا تو یقینا اسلام بھی انحراف کا شکار ہو جاتا جیسے اسلام سے پہلے کے ادیان کے ساتھ ہوا اور اسلام کی حقیقت و نورانیت کا کوئی نام و نشان باقی نہ بچتا۔
امام خامنہ ای 21 نومبر 2012