انھوں نے اسلامی مفکرین کی ایک مستقل فکرمندی، اسلام کی ترویج اور اسلامی معاشرے کے ایک آئيڈیل کو پیش کرنے کا طریقۂ کار بتایا اور کہا کہ عصر حاضر میں اسلام کی طرف لوگوں کا روز افزوں رجحان، فلسطینی قوم اور غزہ کے عوام کی استقامت کی عظمت کا عکاس ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے زور دے کر کہا کہ مزاحمت کی عظمت و شکوہ کا اصل عنصر غزہ کے لوگ اور غرب اردن میں رہنے والے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ فلسطینی قوم اور مزاحمتی فورسز کو الہی امداد، حمایت اور بشارت حاصل ہوگي۔

اس ملاقات میں جناب اسماعیل ہنیہ نے ایران کے نئے صدر کے انتخاب کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے حالیہ الیکشن کے انعقاد کو اسلامی مکتب فکر کی بنیاد پر جمہوریت کا ایک جلوہ بتایا اور جناب پزشکیان سے اپنی ملاقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ملاقات میں ہم نے مسئلۂ فلسطین اور مزاحمت کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اچھے اور ٹھوس موقف کا مشاہدہ کیا اور اس موقف پر فخر کا احساس کیا۔

حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ نے غزہ اور غرب اردن کی تازہ ترین زمینی اور سیاسی صورتحال کی رپورٹ دیتے ہوئے کہا کہ کل غزہ کی جنگ کو تین سو دن پورے ہو گئے اور اب ہم ایک حساس اور تاریخی مرحلے میں پہنچ گئے ہیں جہاں فلسطینی عوام اور مزاحمتی فورسز کو اپنی جیت اور فتح کو مضبوط بنانا ہے۔

اس ملاقات میں فلسطین کی تحریک جہاد اسلامی کے سیکریٹری جنرل جناب زیاد النخالہ نے ایران کے نئے صدر کے طور پر جناب پزشکیان کے انتخاب پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اور اسی طرح فلسطین اور مزاحمت کی حمایت میں ان کے موقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ آج کی اس ملاقات میں حماس اور جہاد اسلامی کے رہنماؤں کی مشترکہ موجودگي، فلسطین میں مزاحمتی فورسز کے درمیان اتحاد کی ایک علامت ہے اور اس اتحاد کی برکت سے خطے میں بھی مزاحمتی محاذ کے درمیان ہماہنگي اور تعاون اپنی بہترین حالت میں ہے۔