رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے بدھ کی صبح صوبۂ فارس کے 15 ہزار شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کی کانفرنس کی منتظمہ کمیٹی سے ملاقات میں خطے کے واقعات اور مزاحمتی محاذ کی استقامت و مجاہدت کو علاقے کے مستقبل اور تاریخ میں بڑی تبدیلی بتایا اور 50 ہزار سے زیادہ بے قصور انسانوں کے قتل عام کے باوجود مزاحمت کو ختم کرنے میں صیہونی حکومت کی شکست پر زور دیتے ہوئے مغربی تہذیب و تمدن اور مغربی حکام کی رسوائي کو زیادہ بڑی شکست قرار دیا اور کہا کہ شیطانی محاذ کے مقابلے میں مزاحمتی محاذ کی صف آرائي میں، فتح مزاحمتی محاذ کی ہے۔
غزہ میں مغربی تمدن نے خود کو ظاہر کر دیا ... تیس ہزار لوگ صیہونی حکومت کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں، یہ لوگ اپنی آنکھیں بند کر لیتے ہیں، جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو! ان میں سے بعض پشت پناہی کرتے ہیں، ہتھیار دیتے ہیں ... یہ مغرب کی لبرل ڈیموکریسی ہے، یہ نہ تو لبرل ہیں اور نہ ہی ڈیموکریٹ، یہ جھوٹ بولتے ہیں۔
امام خامنہ ای
مغربی تمدن یہ ہے۔ امریکا اور مغرب کی غیر انسانی پالیسیوں کی شرمناک صورتحال اس حد کو پہنچ گئي ہے کہ آپ نے سنا ہی ہوگا کہ امریکی فضائيہ کا ایک افسر خودسوزی کر لیتا ہے۔ یعنی اس کلچر کے پروردہ نوجوان کے لیے بھی یہ بات بہت بھاری ہے، اس کے ضمیر کو بھی چوٹ پہنچتی ہے۔ اتفاق سے کسی ایک شخص کا ضمیر جاگ گيا اور اس نے خود سوزی کر لی۔ مغربی کلچر نے اپنا تعارف کرا دیا، اپنے چہرے سے نقاب ہٹا دی، اپنی پول کھول دی کہ وہ کتنا بدعنوان ہے، کتنا منحرف ہے، کتنا ظالم ہے۔
امام خامنہ ای
غزہ کے واقعے نے مغربی تمدن کو بے نقاب کر دیا۔ مغربی تمدن میں ایسی بے رحمی ہے کہ اسپتالوں پر بھی حملہ کرتے ہیں، ایک رات کے اندر سیکڑوں انسانوں کو قتل کر ڈالتے ہیں، چار مہینے کی مدت میں تقریبا 30 ہزار لوگوں کو مار ڈالتے ہیں۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نیمہ شعبان اور امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے یوم ولادت با سعادت کی مناسبت سے اپنے خطاب میں فرمایا کہ آج جس وسیع اور عمیق پیمانے پر ایک نجات دہندہ کی ضرورت کا احساس ہو رہا ہے تاریخ میں اس کی مثالیں بہت کم ہیں۔