رہبر انقلاب اسلامی نے منگل کی صبح آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پاشینیان اور ان کے ساتھ آئے وفد سے ملاقات میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مستقل اور حتمی پالیسی، پڑوسی ممالک خاص طور پر آرمینیا سے تعلقات میں فروغ پر مبنی ہے اور ہم آرمینیا سے اپنے رشتوں کو بڑھانے کا سنجیدہ عزم رکھتے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان تعاون، دوسروں کی پالیسیوں کو نظر میں رکھے بغیر دوطرفہ مفادات کی بنیاد پر پوری طاقت سے جاری رہے گا۔
آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے نومنتخب صدر جناب پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب اور اسی طرح اس سے قبل شہید صدر رئیسی کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے تہران آنے پر جناب پاشینیان کا شکریہ ادا کیا اور آرمینیا کی ارضی سالمیت کی حفاظت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، زنگزور کوریڈور کو آرمینیا کے نقصان میں سمجھتا ہے اور وہ اپنے اس موقف پر بدستور قائم ہے۔
انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اپنے ہمسایوں کے ساتھ ملکوں کے تعلقات میں اغیار کو کوئي حد بندی مقرر نہیں کرنی چاہیے، کہا کہ جو چیز ملکوں کی سیکورٹی اور ان کی مصلحت کو فراہم کرتی ہے، وہ اپنے آپ اور اپنے قریبیوں پر بھروسہ ہے اور بعض لوگوں کے اقدامات جو دور سے آتے ہیں اور دوسرے ملکوں کے امور میں مداخلت کرتے ہیں، ان کے نقصان میں رہیں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسی طرح ملک کے آرمینیائي عیسائيوں کے ساتھ دیگر ایرانی عوام کے اچھے رشتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے آرمینیائي عیسائیوں نے مسلط کردہ جنگ کے دوران کافی کردار ادا کیا ہے اور میں خود اب تک بہت سے آرمینیائي عیسائيوں کے گھر جا چکا ہوں۔
انھوں نے حضرت عیسیٰ مسیح کے احترام کو مسلمانوں کا ایک مسلّمہ موضوع بتایا اور کہا کہ حضرت عیسیٰ مسیح علیہ السلام سمیت الہی ادیان کے بزرگوں کی اہانت، ہماری نظر میں مذموم ہے۔
اس ملاقات میں، جس میں نائب صدر جناب عارف بھی موجود تھے، آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پاشینیان نے دونوں ملکوں کے فروغ کی جانب گامزن تعلقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے، صدر پزشکیان کے ساتھ اپنی بات چیت کو تعمیری اور مثبت بتایا اور کہا کہ آرمینیا نے بارہا کہا ہے کہ وہ اپنے ملک کے اندر علاقے سے باہر کی کسی بھی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا۔
انھوں نے ایران اور آرمینیا کے تعلقات کو اسٹریٹیجک نوعیت کا بتایا اور دونوں ملکوں کے تعلقات میں فروغ اور ان میں تنوع پر خوشی کا اظہار کیا۔ انھوں نے اس عمل کے جاری رہنے پر تاکید کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے منگل کی صبح تاجکستان کے صدر امام علی رحمان اور ان کے ہمراہ آئے وفد سے ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران کی کلیدی پالیسی اور ترجیح علاقائي ممالک خاص طور پر ہم زبان اور مشترکہ زبان، تاریخ اور دین رکھنے والے ملکوں سے تعلقات کو فروغ دینا قرار دیا اور زور دے کر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ماضی کی طرح مختلف میدانوں میں تاجکستان کے ساتھ پرخلوص تعاون کے لیے تیار ہے۔
آج فلسطین کو حمایت کی ضرورت ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران اس مسئلے میں دوسروں کا منتظر نہیں رہا اور نہ آئندہ رہے گا۔ لیکن اگر مسلم قوموں اور حکومتوں کے طاقتور ہاتھ تعاون کریں تو اس کا اثر بہت بڑھ جائے گا۔ یہ فریضہ ہے۔
امام خامنہ ای