زیتون کا درخت لگانے کا مقصد فلسطین کے عوام سے یکجہتی اور ہمدلی کا اظہار ہے کہ وہ جگہ زیتون کا مرکز ہے اور ہم دور سے ان مظلوم، عزیز اور مجاہد عوام کو سلام کرنا چاہتے ہیں اور کہنا چاہتے ہیں کہ ہم ہر طرح سے آپ کو یاد کرتے ہیں، جیسے یہ کہ آپ کی یاد میں زیتون کا درخت لگاتے ہیں۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای نے 5 مارچ 2024 کو ایران میں یوم شجرکاری کی مناسبت سے تین پودے لگائے جن میں سے ایک زیتون کا پودا تھا۔ انھوں نے زیتون کا پودا لگانے کے بعد کہا کہ "زیتون کا درخت لگانے کا مقصد فلسطین کے عوام سے یکجہتی اور ہمدلی کا اظہار ہے کہ وہ جگہ زیتون کا مرکز ہے اور ہم دور سے ان مظلوم، عزیز اور مجاہد عوام کو سلام کرنا چاہتے ہیں اور کہنا چاہتے ہیں کہ ہم ہر طرح سے آپ کو یاد کرتے ہیں، جیسے یہ کہ آپ کی یاد میں زیتون کا درخت لگاتے ہیں۔"
پولنگ میں بھرپور شرکت پر ملت ایران کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ملت ایران نے جہاد کیا۔ کیوں؟ اس لئے کہ تقریبا ایک سال سے ملت ایران کے دشمن دنیا کے گوشہ و کنار سے کوشش میں لگے تھے کہ ملت ایران کو انتخابات سے دور کر دیں۔ عوام نے پولنگ بوتھ پر جاکر رزمیہ کارنامہ انجام دیا ہے۔
امام خامنہ ای
صوبہ سیستان و بلوچستان میں آنے والے سیلاب سے عوام کو بہت نقصان ہوا ہے۔ جو امدادی کام ہو رہا ہے جاری رہنا چاہئے۔ امدادی ٹیمیں، خواہ سرکاری ہوں یا ان کے علاوہ، کام جاری رکھیں۔ دوسرے افراد جو اس امداد میں شامل ہونا چاہتے ہیں، وہ بھی شامل ہوں۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے یوم شجرکاری کی مناسبت سے منگل 5 مارچ 2024 کی صبح تین پودے لگانے کے بعد پہلی مارچ کے انتخابات میں بھرپور شرکت پر عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ الیکشن میں ایرانی قوم کی شرکت ایک سماجی و تمدنی فریضے کی ادائیگی اور ایک جہاد تھا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یوم شجر کاری 15 اسفند مطابق 5 مارچ اور ہفتہ قدرتی وسائل کی مناسبت سے 5 مارچ کو تین پودے لگائے اور اس موقع پر مختصر بیان دیا۔ آپ نے قدرت و فطرت اور شجرکاری کی اہمیت کے بارے میں بات کی اور ساتھ ہی 1 مارچ 2024 کو ہونے والے پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی اور ماہرین اسمبلی کے انتخابات میں بھرپور شرکت پر عوام کا شکریہ ادا کیا۔ رہبر انقلاب نے ملت فلسطین کی مظلومیت و ثابت قدمی کا ذکر کیا۔
خطاب حسب ذیل ہے؛
ان شاء اللہ ہم عوام کی مدد سے چار سال میں، 1402 (ہجری شمسی) سے لے کر اگلے چار برس میں ایک ارب پودے لگا سکتے ہیں، اس سلسلے میں عوام بھی ان شاء اللہ، خداوند عالم کی توفیق سے کمر کس لیں گے اور ادارے بھی مدد کریں۔
امام خامنہ ای
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے پیر کی صبح اپنے دفتر کے صحن میں تین پودے لگائے۔ انھوں نے کہا کہ اگر ہر ایرانی تین پودے لگائے تو اگلے ہجری شمسی سال سے ایک ارب پودے لگانے کا حکومت کا پروگرام چار سال میں پورا ہو جائے گا۔
درخت کاری اور ماحولیات کی حفاظت کا مسئلہ بے حد اہم مسئلہ ہے جو صرف ہمارے ملک کا مسئلہ نہیں ہے۔ ان شاء اللہ عوام کے حوصلے اور اداروں کی مدد سے ہر سال 'ہر ایرانی تین پودے' کا نعرہ جامہ عمل پہنے گا اور آئندہ چار سال میں ایک ارب درخت لگانے کا کام پورا ہوگا۔
امام خامنہ ای
6 مارچ 2023
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے پودے لگانے کے بعد ایک مختصر سے خطاب میں، اس سال کے یوم شجرکاری کے نعرے "ہر ایرانی، تین پودے" کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اسی وجہ سے انہوں نے تین پودے لگائے۔ آپ نے کہا کہ اگر اس نعرے کی بنیاد پر ہر ایرانی تین پودے لگائے تو اگلے ہجری شمسی سال سے ایک ارب پودے لگانے کا حکومت کا پروگرام چار سال میں پورا ہو جائے گا۔
انھوں نے ماحولیات کے تحفظ میں پودے لگانے کے موضوع کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی مدد سے ایک ارب پودے لگانے کا ہدف حاصل کرنا ممکن ہے اور ماہرین کی سفارش یہ ہے کہ پھل دار درختوں کے ساتھ ہی جنگلی درخت اور ایسے درخت بھی اگائے جائیں جن کی لکڑی کی اہمیت ہے کیونکہ لکڑی کی تجارت، ملک کی معیشت میں اہم کردار کی حامل ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دے کر کہا کہ ایک پروڈکٹ تک محدود معیشت کا نتیجہ، ملک کی موجودہ صورتحال ہے اور ملک کو قومی کرنسی کی قدر، افراط زر اور مہنگائي کے میدان میں مشکلات کا سامنا ہے۔
انھوں نے مسائل کے حل کے لیے عہدیداروں کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ذمہ داران کو ہر ممکن معاشی راستہ استعمال کرنا چاہیے تاکہ عوام کے مسائل کو دور کرنے کے لیے صحیح راہ حال تلاش کر سکیں۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ماحولیات کے تحفظ کے سلسلے میں صراحت کو، ملک کے آئين کے نمایاں نقاط میں سے ایک بتایا اور کہا کہ کسی کو بھی یہ قانون نہیں توڑنا چاہیے۔
انھوں نے آخر میں طلبہ کی پوائزننگ کے مسئلے کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ ذمہ داروں اور خفیہ ایجنسیوں اور پولیس محکمے کو پوری سنجیدگي سے اس مسئلے پر کام کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ یہ مسئلہ ایک بڑا جرم ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور اگر اس مسئلے میں کچھ لوگوں کا ہاتھ ہے تو اسے انجام دینے والوں اور سہولت کاری کرنے والوں کو سخت ترین سزا دی جانی چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسے، معاشرے کے سب سے معصوم ارکان یعنی بچوں کے خلاف جرم اور اسی طرح معاشرے کی نفسیاتی بدامنی اور فیمیلیز کی تشویش کا سبب بتایا اور کہا کہ سبھی جان لیں کہ اگر کچھ لوگوں کی اس جرم کے مرتکبین کی حیثیت سے شناخت ہوئي اور انھیں سزا دی گئي تو ان کے سلسلے میں کسی بھی طرح کی معافی نہیں ہوگي کیونکہ انھیں سخت ترین سزا دی جانی چاہیے تاکہ دوسروں کے لیے عبرت رہے۔