14021215_0355503.jpg

 

زیتون کا درخت فلسطینیوں کے لیے زندگي کا استعارہ ہے۔ یہ درخت صدیوں سے ان کے ساتھ ہے۔ بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ درخت، شام اور فلسطین کے علاقے سے ہی نکلا ہے اور وہیں سے مغربی ایشیا، شمالی افریقا، مراکش، تیونس اور پھر یورپ تک پہنچا ہوا ہے۔

زیتون اور اس کا درخت اپنے پرانے ماضی کے ساتھ، فلسطینیوں کی ثقافت کا ایک جز ہے۔ فلسطینی خواتین کے لباسوں کے ڈیزائن میں یہاں تک کہ مردوں کے چفیہ (Keffiyeh) اور فلسطینیوں کے گھروں کے طرز تعمیر میں بھی زیتون کے پتے اور درختوں کے ڈیزائن کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

صیہونیوں کی جانب سے غاصبانہ قبضہ شروع کیے جانے کے بعد زیتون کا درخت، فلسطینی قوم کی مزاحمت کی علامت میں تبدیل ہو گيا اور چونکہ صیہونی حکومت، مختلف حربوں کے ذریعے ہمیشہ فلسطینی تشخص پر حملے کرتی رہی ہے اور اب بھی کرتی ہے، اس لیے زیتون کے درخت بھی، ان کے گزند سے محفوظ نہیں رہے۔ غرب اردن میں ارضیات (Geology) کے تحقیقاتی مرکز کے سربراہ محمود الصیفی کہتے ہیں: "صیہونی، جس طرح سے ہر فوجی کارروائي کے لیے پلاننگ کرتے ہیں، اسی طرح زیتون کے درختوں کو ٹارگٹ بنانے کے لیے بھی پلاننگ کرتے ہیں۔ اسرائیل نے فلسطین پر غاصبانہ قبضے کے آغاز سے لے کر اب تک زیتون کے بیس لاکھ سے زیادہ درختوں کو تباہ کیا ہے۔"(1)

گزشتہ 75 برس میں صیہونی غاصبوں کے ہاتھوں زیتون کے بیس لاکھ سے زیادہ درختوں کو تباہ کیے جانے کے باوجود یہ درخت پورے استحکام اور پائيداری کے ساتھ اپنی جگہ قائم ہے۔

یونیسکو نے اعلان کیا ہے کہ فلسطین میں زیتون کے درختوں کی عمر ساڑھے پانچ ہزار سال ہو رہی ہے اور اسی وجہ سے اس نے سنہ 2019 میں ہر سال کے 26 دسمبر کے دن کو عالمی یوم زیتون منانے کا اعلان کیا۔(2) اس وقت فلسطین میں اب بھی ایک کروڑ دس لاکھ سے زیادہ زیتون کے درخت زندہ ہیں۔ فلسطین میں زیتون کا سب سے پرانا درخت، بیت المقدس کے قریب بیت لحم شہر کے الولجہ نامی گاؤں میں ہے جس کی عمر پانچ ہزار سال سے زیادہ ہے۔ اس تاریخی درخت کی لمبائي تیرہ میٹر سے زیادہ ہے۔(3)

 

picture1.png

 

فلسطینی قوم اور سرزمین فلسطین کا ماضی، جیسا کہ زیتون کے درخت جیسے اس کے تشخصی عناصر سے عیاں ہے، بہت زیادہ پرانا اور ناقابل انکار ہے جسے کسی بھی صورت میں ختم نہیں کیا جا سکتا۔ امام خامنہ ای اس سلسلے میں کہتے ہیں: "فلسطین، آج کل وجود میں آنے والا کوئي جعلی ملک نہیں ہے، فلسطین کی ہزاروں سال پرانی تاریخ ہے، فلسطینی قوم، ایک ملت ہے، ایک سرزمین کی مالک ہے۔" (6/7/2016)

 

 

 

  1. https://www.aljazeera.net/politics/2022/12/4/%D8%A8%D8%B9%D8%AF-%D8%A7%D9%84%D8%A8%D8%B4%D8%B1-%D9%88%D8%A7%D9%84%D8%AD%D8%AC%D8%B1-%D8%A5%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%D9%8A%D9%84-%D8%AA%D9%88%D8%A7%D8%B5%D9%84-%D8%AD%D8%B1%D8%A8%D9%87%D8%A7
  2. https://arabi21.com/story/1340152/%D8%A7%D9%84%D8%B2%D9%8A%D8%AA%D9%88%D9%86-%D8%B4%D8%AC%D8%B1%D8%A9-%D9%85%D8%A8%D8%A7%D8%B1%D9%83%D8%A9-%D8%AC%D8%B0%D9%88%D8%B1%D9%87%D8%A7-%D8%B6%D8%A7%D8%B1%D8%A8%D8%A9-%D9%81%D9%8A-%D8%A3%D8%B1%D8%B6-%D9%81%D9%84%D8%B3%D8%B7%D9%8A%D9%86
  3. https://www.aljazeera.net/misc/2019/11/14/%D8%B4%D8%AC%D8%B1%D8%A9-%D8%B2%D9%8A%D8%AA%D9%88%D9%86-%D9%81%D9%84%D8%B3%D8%B7%D9%8A%D9%86-%D8%A5%D9%86%D8%AA%D8%A7%D8%AC-%D8%B2%D9%8A%D8%AA%D9%88%D9%86-%D8%A3%D9%83%D8%A8%D8%B1